• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سگریٹ نوشی اور اس کا شرعی حکم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فہرست مضامین

  • کلمۃ الشیخ احمد مجتبی المدنی/حفظہ اللہ
  • تقدیم
  • سگریٹ نوشی اورتمباکوخوری کی حرمت کےچنددلائل
  • کیا تمباکو نوشی مکروہ ہے ؟
  • اسموکنگ سےمتعلق علمائے کرام کےفتاویٰ
  • سگریٹ نوشی کاحکم
  • تمباکوکی کاشتکاری
  • تمباکوسےعلاج
  • سگریٹ بیچنےاورتمباکوسازکمپنی میں ملازمت کرنےکاحکم
  • تمباکوکی کمائی سےصدقہ حج اوردیگراعمال خیر
  • تمباکوفروش اورتمباکونوش کاتعاون
  • حکومت کی جانب سےعائدکردہ پابندی کی مخالفت کاحکم
  • تمباکونوش کی مجالست
  • کیا سگریٹ نوشی سے وضوء ٹوٹ جاتاہے؟
  • طلباءکےسامنے ‎ تمباکونوشی کاحکم
  • کیا تمباکونوشی سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ؟
  • مسجداوراس سےملحق کمروں میں سگریٹ نوشی کاحکم
  • تمباکونوش کی عدالت
  • نتائج البحث
  • سگریٹ اورتمباکومیں موجودبعض خطرناک جراثیم اور مادّے
  • مراجع ومصادر
  • فہرست مضامین
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کلمۃ الشیخ احمد مجتبی المدنی/حفظہ اللہ

الحمدلله ربّ العالمين, والصّلاة والسلام على أشرف المرسلين ,وعلى آله وأصحابه أجمعين , وبعد :
میں نےعبدالعلیم بن عبدالحفیظ (داعیہ اسلامک دعوہ سنٹر، نجران ، مملکت سعودی عرب) کی تالیف کردہ کتاب " سگریٹ نوشی اوراس کاشرعی حکم " کامطالعہ کیا، میں نےاس کتاب کواپنےموضوع کےتمام پہلو پرمحیط اورکتاب وسنت کےمناسب دلائل اورعصرِحاضرکے جیّدعلمائےکرام کےفتاویٰ پرمشتمل پایا جوکہ بہترین ترتیب اورآسان وسہل اندازواسلوب میں لکھی گئی ہے، اس کےاندرمؤلف نےتمباکوخوری اورسگریٹ نوشی کی تائید کرنےوالوں کےلئے کوئی موقع نہیں چھوڑاہے۔
چنانچہ یہ کتاب ہندستان کی دوسری زبانوں میں ترجمہ اوربرِّصغیرمیں رہنے والوں کےدرمیان عام کی جانےکےلائق ہے ۔اللہ تعالی مؤلف، مکتب کے ذمّہ داروں اور ناشر کوجزائےخیردےاور ہمیں اسلام اورمسلمانو ں کے لئےمفید اور اپنی پسندیدہ راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،
وصلى الله على خيرخلقه وسلم
أحمدمجتبی بن نذيرعالم سلفي مدني
نائب رئيس دارالدعوة نئي دهلي
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
تقديم

الحمدلله ربّ العالمين,والصَّلاة والسَّلام على عبده ورسوله محمّد,أفضل الرسل,وخاتم النبيّين, وعلى آله وصحبه ومن اهتدى بهديه واقتفى أثره إلى يوم الدِّين، وبعد :
اسلام ايک فطری دین ہے،جس کے اندرانسانی فطرت وعقل اور جسم وجاں کی مکمّل رعایت کےساتھ زندگی ميں پیش آمدہ مسائل کی سادہ اور آسان سی توضیح وتشریح موجودہے،بلکہ دین کی تکمیل ہی تمام امورو نواہی اوراحکام وشرائع کی تکمیل تعیین اورتشریح کےساتھ ہوئی ہے ، چنانچہ اللہ تعالی نےاسے نعمت سے تعبیرکرتے ہوئےاس کوگلےلگانے والوں کےلئے اپنی رضامندی کااظہارکياہے،ارشادفرماتاہے:
" الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينا" (المائدہ3)
(آج میں نےتمہارےلئےتمہارےدين کومکمّل کرديااورتمہارےاوپراپنی نعمت کااتمام کرديا، اور تمہارے لئے ميں نےاسلام کو بطوردین کے پسند کرليا )
اسلام کے تمام احکام وشرائع میں خوردونوش کے مسائل کو کافی اہمیت دی گئی ہے،کھانے پینے کےآداب ،حرام وحلال کی پوری تفصیل ، انہیں حاصل کرنے کےجائزوناجائزوسائل وذرائع کابيان اورخرچ کرنے کی راہيں، ان تمام چیزوں کابيان اوران کی پوری تفصیل قرآن وسنت اور کتب فقہ ميں بھری پڑی ہيں ۔
حلال وحرام کی پوری تفصیل کےسا تھ ساتھ اللہ رب العزت نےان اشیاء کےلئے ايک اصول بھی بنادياہے ،جومرورِزمانہ کے ساتھ وجودميں آتی رہتی ہيں، ارشاد فرماتاہے:
" وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ " ( الأعراف 157 )
’’ محمدﷺ ان کے لئےپاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اورگندی ناپاک چیزیں حرام بتاتے ہيں‘‘
اور ظاہرہےکہ يہ قاعدہ کلیہ قیامت تک کےلئے،ہرزمانہ میں دنیا کےتمام گوشے اورخطےکے لئےہے،لہذا دنیاکےکسی بھی خطے اورزمانے ميں پائی جانے والی کوئی بھی چیز شریعت کےمتعین س اصول سے خارج نہیں ہے ، انہیں اشیاء ميں سےايک تمباکواوراس سےمشتق ديگر اشیاءمثلا:سگریٹ، بیڑی، چیلم، زردہ، کھینی، ہيروئن، افیون، بھنگ، گانجہ، ڈرگس اور نشہ آورانجکشن وغیرہ بھی ہيں، جنہیں قرآن وسنت کے نصوص اورشریعت کےتمام اصول وقواعد کے پیش نظرعلمائےکرام حرام قرار دتیے ہيں ، کيونکہ يہ حرام اشیاء اللہ کی حدود ہيں جن کی پاسداری ہرمومن پر فرض ہے، ارشاد فرماتا ہے:
’’ وَمَن يَعْصِ اللّهَ وَ رَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَاراً خَالِداً فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ‘‘ (النساء 14)
اورجواللہ اوراسکے رسول کی نافرمانی کرےگااوراس کی مقرّرکردہ حدوں سےآگے نکلے گا ، اسےجہنّم کی آگ ميں ڈال ديگا جس ميں وہ ہمیشہ رہيگا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہوگا۔
چندحقائق :
انسا ن جب اپنےنفس کاغلام اورخواہشات کا پيروکار بن جاتا ہےتو اپنے ہراچھےبرےعمل کےلئے حیلوں بہانوں اوردلیلو ں کی ايک اونچی ديوارکھڑی کرلیتاہےاوراللہ کی حدوود سے تجاوزکرنےميں کوئی عارمحسوس نہیں کرتااوربسااوقات اپنےبرےاورغلط عمل کے لئے ایسی بھونڈی اورلَچَردلیلیں پیش کرتاہےکہ عقل وخردانہیں کبھی قبول نہ کرسکے،يہاں تک کہ کفروشرک جيسےگناہِ عظيم کاارتکاب کرنے والےبھی اپنےعمل کے لئے دلائل رکھتے ہيں وہ دلائل عقل وخرد سے کتنےہی بعيد کيوں نہ ہوں ، کيوں کہ شیطان انہیں انکےسامنےمضبوط اورمزین کرکے پیش کرتاہے ، اورصحيح دلیلوں اورحقائق پرپردہ ڈال کر انہیں حقیقت سےاندھاکر دیتا ہے،ايک ايمان کےداعويدارشرابی کو ميں نے يہ کہتےہوئے سناکہ :
" شراب پینا بری بات نہیں ہے برا تو يہ ہےکہ زیادہ پی لی جائے " ۔​
ایک کافرکواسلام کی دعوت دیتے ہوئےميں نےشرک کےمضرّات ونقصانات اوراس کاحکم بيان کرتےہوئے نصیحت کی کہ کیسے تم اللہ رب العزت وحدہ لاشريک لہ،جو ہمارا اورساری دنیا کاخالق مالک اوررازق ہےجس کی یکتائی کی گواہی دنیا کاذرّہ ذرّہ دیتا ہے،کوچھوڑکر پتھر، درخت، مورتی اورديگر چیزوں کی عبادت کرتےہو،جوکہ خودمخلوق اورمحتاج ہيں
اورنفع اورنقصان کا اد نی اختیارنہیں رکھتے ؟وہ توخوداپنے نقصانات کاازالہ نہیں کرسکتےتو تمہاری کيامددکرسکتے ہيں۔۔۔؟
ہماری اس لمبی نصیحت کےبعداس شخص کاجواب تھا :
" ہم ان بےجان چیزوں کی عبادت ہرگزنہیں کرتےبلکہ ہم توصرف ايک ذات کی پوجا وعبادت کرتے ہيں ( حالانکہ خود ان کا عمل وعقیدہ ان کے قول کے خلاف ہے رشی منیوں کو یہ مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے ہیں تضاد بیانی تو کسی بھی باطل کاطرّہ امتیاز ہے۔) جوہمارا اوران بےجان چیزوں کاخالق ہے ، لیکن چونکہ ہمارا رب غیرمرئی ہے ،ہم نےياکسی نےبھی اسکوديکھانہیں ہے،صرف سناہے يافطرت کی آوازسے پہچاناہے،اورکسی بھی اَن دیکھے شئی کی عبادت ميں وہ روح پيدانہیں ہوسکتی جس کانفس مطالبہ کرتا ہے ، اسلئےہم ان بےجان چیزوں کوعلامت بناکراورمختلف نام ديکر اسکی پوجا کرتےہيں، تاکہ ہماری عبادتوں کےاندرزيادہ سے زيادہ عقیدت اور روحانیت پيداہو " !
سچ ہے اللہ تعالی جسے ہدایت دینا چاہےصحيح سوچ وفکر سےنوازکرراہِ مستقیم پرگامزن کردیتا ہے اورجسےضلالت وگمراہی کےعمیق غا رميں دھکیل دےاسےدنیا کی کوئی طاقت اس سے نہیں نکال سکتی،کتنی کمزور اورلایعنی سی بات کوشیطان نےلوگوں کےسامنےمزین اورمضبوط بنا کر پیش کردياہے ، وہ ذات جو ہماری شہ رگ سے بھی زيادہ قريب ہے، اسےفطری طورپر پہچاننے کے باوجودمشرک اس کےلئے علامت اور ذريعہ بنانے پر تُلا ہوا ہے؟۔
یہ توصرف ایک مثال ہےورنہ اس قسم کے ہزاروں بےسرپیرکے دلائل ان کے پاس موجودہوتےہیں ۔
آمدم برسرمطلب! سگریٹ نوش اورتمباکوخورحضرات بھی اپنے ساتھ نہایت ہی بھونڈی دلیلیں رکھتے ہيں اوران تمام دلائل سے نگاہيں چُرالیتے ہيں،جوکتاب وسنت کےاندر بيان شدہ ہيں اورجنہیں علمائےکرام نےپوری تفصیل کےساتھ بيان کردياہے، کيونکہ يہ دلائل ان کے دل ان کی طبیعت، خواہشات اور مادیت پرستی سے مطابقت نہیں رکھتے، لہذا يہ شریعت کواپنے تابع بنانےکے لئےمَن گھڑت دلائل کو اوچھے ہتھکنڈےکےطورپراستعمال کرتےہيں، جبکہ نفس وطبیعت اور خواہشات کواسلامی احکام وامور کے تابع بناناہی اصل اسلام و ايمان اورذريعہ نجات وکاميابی ہے،اللہ کےرسولﷺ نےارشادفرمايا :
" لا يؤمن أحدكم حتى يكون هواه تبعاً لماجئت به" (رواه البغوى فى شرح السنۃ (1/213) والنووى فى الأربعین (41) بسندصحيح )
"تم ميں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہشات ميری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہوجائیں "
ذراتلخ مگرسچ :
تمباکوخوراورسگریٹ نوش حضرات اكثریہ کہتے ہوئے ملتے ہيں کہ : " ميں نے فلاں مولوی صاحب يافلاں شیخ صاحب کو استعمال کرتے ہو‏ئے ديکھا ہے ، اگريہ چیز حرام ہوتی تو يہ حضرات ان کااستعمال کيوں کرتے ؟ "
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
يہاں پر ميں ان حضرات کومندرجہ ذيل چند باتوں کی طرف متوجّہ کرنا چاہوں گا :
1۔ شریعت اوراس کے تمام امورواحکام اللہ تبارک وتعالی کےنازل کردہ ہيں، جنہیں خاتم النبیین محمدصلی اللہ عليہ وسلم نے پوری امانت و ديانت اور تفصیل ووضاحت کےساتھـ قولاًوعملاًپوری دنیا کےلئےبيان فرماديا ہے،
جنکی عملی تفسیر وتعبیر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نےآنے والی نسلوں کے سامنے پیش کيااورجن کی پوری تشريح وتفصیل ائمہ محدثین اورفقہاء کی کتابوں ميں موجودہے،ظاہر ہےکہ شریعت چندمولويوں اورشیخوں کےخودساختہ عمل اورطرزِعمل کا نام نہیں ہے،اگران چندمولويوں کے طرزِعمل کو ہی شریعت مان ليا جا‏ئے تو پھران ميں اوربنو اسرائیل ميں کيا فرق رہ جائےگا،جنہوں نےاپنےعلماء کو ہی اصل شارع مان کراپنے رب اوراس کے نبی کی تعلیمات سے روگردانی کرليا تھا ؟ اللہ تعالی کا ارشادہے :
’’ اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ‘‘ ( التوبة 31)
ان لوگوں نے اپنےعلماء کو اللہ کےسوا رب مان ليا اورمريم کےبیٹے مسیح کورب بناليا
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نےکہا :
" انہوں نےان (علماء) کومعبود تو نہیں بنايا تھا؟ " تو اللہ کے رسولصلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : " ہاں لیکن انہوں نےان کے لئے حلال کو حرام اور حرام کوحلال کرديا تھااور ان لوگوں نے اس ميں ان کی اتّباع
کی يہی ان کی عبادت ہے " (تفسیرابن کثیر، دیکھئے : المصباح المنیر( ص 563 – 564 )۔
2۔اسےعقل کی خرابی کہيں يا خواہشات کی غلامی کہ ايسےحضرات مذکورہ قسم کےمولويوں کےبرےاورغلط اعمال کوآئیڈیل اورقابلِ تقلیدبناتےہيں اوراچھےعلماءکے نیک اوراچھےاعمال جوکتاب وسنت کے مطابق ہوتے ہيں ان سے روگردانی کرتےہيں،بلاشبہ علماءان لوگوں کے لئےجو کتاب و سنت کے علوم سے نابلد ہوتے ہيں قابلِ اتّباع ہيں ، دین کی معرفت، حلال وحرام کی تمیز ، عبادات کی صحيح ادائیگی اوردین کے ديگر امورميں عام آدمی علماء کا محتاج ہوتاہے ، لیکن علماء کی اس حیثیت سے پہلوتہی کرکےچندخودساختہ طرزِعمل والےمولويوں کےکسی عمل کو گلے لگانا شریعت کے مزاج کے یکسر خلاف ہے ۔
3۔ بلاشبہ انسان خطاکارہوتاہےخطائیں کرنا اس کی فطرت ميں داخل ہے لیکن شریعت کاتقاضہ يہ ہےکہ آدمی کواپنی غلطی کااحساس ہو اوراسے اس پرندامت ہو، پھراس گناہ سے توبہ کرکےاس سےمستقبل ميں بچنے کاعزم کرےيہی تقوی اورخوفِ الہی سےمعموردل کا شیوہ ہے ، اسکے
باوجود ہرمعاشرے ميں چند نام نہادمولوی ايسے مل جاتےہيں جنہوں نے شریعت مخالف امورکوانجام دینا اپناشیوہ بنالياہے،ايسےنام نہاد مولويوں ميں آپکوجھوٹا،مکّار، فريب کار،دغاباز،بےنمازی ، حرام خور، پڑوسيوں کےحقوق مارنےوالے، والدین کی نافرمانی کرنےوالےاور تجارت ميں بےايمانی کرنےوالے يہاں تک کہ زنااورلواطت جيسے قبیح اورناقابل معافی جرم وگناہ کاارتکاب کرنےوالےبھی مل جائیں گے تو کياان نام نہادمولويوں کےکرنے سے يہ سارےکام جائزومباح ہوجائیں گے ؟ ہمارے لئےتو دلیل راہ کتاب وسنت ہے، آئیڈیل ونمونہ نبی آخر الزماں محمدصلی اللہ عليہ وسلم ہيں اور مشعل راہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور ان کاتقوی اورخوفِ الہی ہےنہ کہ ان " تقوی خور"مولويوں کاطرزِ عمل !!
4۔جوعلماء اس بری لت کےشکارہیں وہ اس بات کادعوی ہرگزنہیں کرتےکہ وہ معصوم عن الخطاء ہیں،ان میں سےاکثرجوانی یابچپن ہی میں اس کےشکارہوۓ پھران کی قوّت ارادی اتنی کمزورپڑگئی کہ اس سےبچنا ان کےلئے مشکل ہوگیا (اس میں کہیں نہ کہیں ایمان کی کمزوری جھلکتی ہے) ٹھیک اسی طرح جس طرح بہت سارےڈاکٹراوراطبّاء سگریٹ وتمباکوکےخطرناک اوربھیانک انجام اوران کےنقصانات کایقین کامل رکھتےہوئےبھی اس لت کےشکار ہیں،توکیا ان ڈاکٹروں کےاستعمال کرنے سے ان کےنقصانات ختم ہوجاتے ہیں ؟
يہاں پر ميں نہایت ہی معذرت کےساتھ مخاطب ہوں ان بھائیوں سے جن کواللہ رب العزت نےعلم دینی و شرعی جيسی لازوال اور بےبہا نعمت سےنوازا ہے،جوانبیاء کرام عليھم السلام کےوارث اوردعوت وارشاد کے پيکرہيں، جن کو خالق کون ومکاں نےخشیت وتقوی کے اعلی مقام پرفائزکياہے:
’’ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاء ‘‘ (الفاطر28) ان کےاوپرلازم ہےکہ وہ اپنے تمام اعمال کوکتاب وسنت کےتابع کريں، اور اتباعِ ہوی وہوس کو پسِ پشت ڈال کران تمام برے اعمال سے توبہ کريں جو شعوری یاغیر شعوری طورپران کی زندگی ميں در آتے ہيں ، ايسا نہ ہوکہ ان کےبعض غلط حرکات کوعام آدمی صحيح اورعین شریعت سمجھ کران پرعمل کرنےلگ جا‎ۓ، علماء کو تو بعض اوقات ان جائزکاموں کوبھی چھوڑنا پڑتا ہے جوبسا اوقات لوگوں کی نگاہ ميں ان کی جلالت ومنصب اورتقوی ومروءت کے خلاف معلوم ہوتے ہيں ، يا جس سے کسی غلط فہمی کی بنیاد پرکسی شرّکادروازہ واہونے کا خطرہ ہو ، کيوں کہ دفعِ مضرّت جلبِ منفعت سے اولی وبہترہے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
٭ آخرميں ہم عرض کرتے چلیں کہ زيرِنظرصفحات امربالمعروف اور نہی عن المنکر کےجذبے کےتحت ترتیب دئے گئے ہيں اس لئے طول طويل مباحث سےاحترازکرتےہوئےکسی بھی بحث کونہایت ہی مختصر اورسادہ اندازميں پیش کيا گياہے، تاکہ تمباکونوشی جيسی بُری لت ميں گرفتارعام آدمی اپنامحاسبہ کرکے اپنی دنیا وآخرت سنوارلے ۔

* کتاب کےدوحصّے ہيں ،پہلےحصّہ کے اندرتمباکونوشی وغیرہ کی حرمت کےچنددلائل پیش کئے گئے ہيں اوردوسراحصّہ عصرِحاضرکےچندمقتدر اورمعتبرعلمائے کرام کے فتاوى پرمشتمل ہےاس کےبعد نتائج البحث کے طورپرعلماءومحققین اوراطبّاءکی تحقیق کی روشنی میں اسموکنگ کےچند بڑےدینی وطبّی نقصانات اورمضرّات کاخلاصہ پیش کیاگیا ہے نیزسگریٹ اورتمباکو میں پاۓجانے والے بعض مواداورجراثیم اوران کے عام استعمال کو مختصرًا بیان کردیاگیاہے ۔

* کتاب کی ترتيب ميں علاّمہ ابراہيم بليھی کی کتاب "مرض فتّاک "اور الجمعيۃ الخيريۃ لمکافحۃ التدخين کی جانب سے شائع " فتاوی عامۃحول التدخين "سے زيادہ تراستفادہ کيا گيا ہے ،بلکہ علماۓ کرام کےزیادہ تر فتاوے " فتاوی عامۃ حول التدخین " ہی سے ماخوذ ہیں، نیزحسب ضرورت اسموکنگ سے متعلق بعض ویب سائٹس سےبھی استفادہ کیا گیاہے ۔

* اپنے ان تمہیدی کلمات کے اختتام پر میں سب سے پہلے اللہ رب العزت کاشکرگذارہوں جس نےقلم پکڑنے کی قوت دی اور اس کی بےپایاں رحمتوں اورنوازشوں کےطفیل علمی ودعوتی زندگی گزاررہاہوں اس کے بعد ان تمام لوگوں کاشکریہ اداکرتاہوں جنہوں نےاس کتاب کی تیاری وطباعت میں کسی بھی طرح کاتعاون کیاہے ، خصوصا مکتب تعاونی براۓدعوت وارشادکے ذمہ داروں کاجوعلمی اوردعوتی کاموں میں کسی بھی تعاون سے کوتاہی نہیں کرتے اور اپنے شیخ ومربی فضیلۃ العلامہ أحمد مجتبی السلفي المدني / حفظہ اللہ کاجنہوں نےکثرت مشاغل اور صحت کی ناسازی کےباوجوداس کتاب کابالاستیعاب مطالعہ ومراجعہ کیا اور مناسب حذف واضافہ اورمشورہ سے نوازہ ۔

فجزاهم الله خيراُ وأحسن مثوبتهم في الدنبا والآخرة ويرزقهم صحة كاملة إنه سميع مجيب الدعوات .

اللہ رب العزت ہميں ہر قسم کے شرّوفتن سے اپنے امان ميں رکھےاوراحکامِ شریعت کی صحيح معرفت کےساتھ ساتھ ان پرکلی طور پرعمل پيراہونے کی توفیق عطا فرمائے،اوراس کتاب کو لوگوں کے لئے نفع بخش اورمولف ، ناشر اورجملہ متعاونین اوران کے والدین اور اساتذہ کے لئے نجات و کاميابی کا ذريعہ بنائے ۔ آمین !
و صلّى الله على خير خلقه و نبيه و رسوله محمّد و على آله و صحبه أجمعين .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سگریٹ نوشی اورتمباکوخوری کی حرمت کے چند دلائل

1۔ اللہ کےرسول صلی اللہ عليہ وسلم نےارشاد فرمايا:
" كل مسكرخمروكل مسكرحرام " مسلم (3/1587 )
"ہرنشہ آورچیز شراب ہے(یعنی شراب کےحکم ميں ہے) اورہرنشہ آورچیز حرام ہے "
مذکورہ حدیث نبویﷺ ميں ايک قاعدہ کلیہ بيان کرديا گياہے، جس کی رو سے ہر وہ چیز جس کے اندرنشہ ہو ياجوعقل ميں خرابی ونشہ کا سبب بنے حرام ہے، اس کانام چرس، گانجہ، بھنگ ، افیون ، ہيروئن، کوکین، نشہ آور انجکشن، زردہ، تمباکو، بیڑی ، سگریٹ ، گٹکھا يا کچھ بھی رکھ ليں کيوں کہ ان تمام کے اندرنشہ ہے ۔
بعض حضرات کويہ کہتے ہوئے سناجات اہے کہ ايک عادی آدمی بیڑی اور سگریٹ وغیرہ کے استعمال سے اپنے اندرسکون محسوس کرت اہے ، نہ کہ نشہ؟ تويہ اس کی سمجھ کا پھیر اورعقل کی کوتاہی ہے، اگر آدمی اللہ رب العزت کی دی ہوئی " نعمت عظمی " یعنی عقل و فکر کاصحيح استعمال کرے تو اتنی سطحی بات سوچنے سے بھی احتراز کرے گا ، ايک عادی شرابی اگر ايک متعینہ مقدار يا اس سے کم شراب کا استعمال کرتا ہے تو اسے سکون ہی ملتاہے، نشہ نہیں ہوتا ، تو کيا ايسےشخص کے لئے شراب حلال ہے ؟ اللہ کے رسولﷺ نے واضح طور پر ارشاد فرمايا ہے :
" ماأسكر كثيره فقليله حرام " أبوداؤد : رقم ( 3681) صحيح سنن أبى داود رقم (3128)
"جس(نشہ آور) چیز کی زيادہ مقدارنشہ دے اس کی تھوڑی مقداربھی حرام ہے"
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےکہ : اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا:
" كل مسكرحرام وما أسكر منه الفرق فملأ الكف منه حرام" أبوداؤد : رقم ( 3687 ) ترمذى : رقم ( 1866 ) وأحمد ( 6 /71, 131 ) شیخ البانى نے غایة المرام : رقم (59) میں اس کی تصحیح کی ہے .
" ہرنشہ آور چیز حرام ہے اورجوچیز ايک پيالہ کی مقدار ميں نشہ دیتی ہو اس کا ايک چلو بھی حرام ہے "
يہاں پرايک روایت بيان کردینا زيادہ مناسب ہےجس کے اندر کبھی کبھار نشہ کرنےوالے کے لئے وعيدشديد سنائی گئی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نےارشادفرمايا :
"من شرب الخمروسكرلم تقبل له صلاةٌأربعينَ صباحاً فإن مات دخل النّار,فإن تاب تاب الله عليه وإن عادفشرب وسكرلم تقبل له صلاةٌ أربعينَ صباحاً,فإن مات دخل النّار,فإن تاب تاب الله عليه, وإن عادكان حقاً على الله أن يسقيه من ردغةالخبال يوم القيامة " قالوا:يارسول الله! و ماردغة الخبال؟ قال: "عصارة أهل النار" ( ابن ماجة : رقم (3377 ) صحيح الجامع الصغیر للعلاّمة الألبانى : رقم ( 6313 ) اس معنی کی روایت جابر رضی اللہ عنہ سے مختصراً صحیح مسلم کے اندرہے ، دیکھئے : ( 3/1587)
" جس نےشراب پی اوراسےنشہ آگيا اس کی چاليس دن کی نمازقبول نہیں ہوگی، اگرمرگيا تو جہنّم ميں داخل ہوگا، اور اگر(مرنے سے پہلے)سچّی توبہ کرلی تواس کی توبہ اللہ رب العزّت قبول فرمالےگا اوراگراس نےدوبارہ شراب پی اوراسےنشہ آگيا تو اس کی چاليس دن کی نمازقبول نہیں ہوگی، اگرمرگيا توواصلِ جہنّم ہوگا، اوراگر (مرنے سے پہلے) سچّی توبہ کرلی تو اس کی توبہ اللہ رب العزت قبول فرمالے گا اوراگر اس نے پھردوبارہ يہی کيا تو اللہ تعالی کے ذمّے يہ برحق وعدہ ہےکہ اسے "ردغة الخبال"سے پلائے گا ،صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نےعرض کيا : اے اللہ کےرسولﷺ ! "ردغة الخبال" کياہے؟ آپﷺ نے فرمايا:"وہ جہنمیوں کےجسم سےخارج ہونےوالا گندہ مواد ( خون، پسینہ ، پيپ وغیرہ ) ہے "
اگر کبھی کبھارنشہ کرنے کايہ انجام ہے توبرابر نشہ کےعادی افرادکا انجام کيا ہوسکتاہے؟ سمجھنا چنداں مشکل نہیں !​
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
2۔ انسانی زندگی اللہ تعالی کا عطیہ اوراس کی نعمت ہےجس کی قدروقیمت ہر فردبشر پر عياں ہےاوراس کی حفاظت ہرہوشمند آدمی پرواجب ہے،اگر وہ اس کی ناقدری کرتےہوئے اسےضائع کرتاہےيااس کی حفاظت سے رو گردانی کرتاہے تو يہ اس نعمت کےساتھ ناانصافی اوراللہ تعالی سے بغاوت ہے، کيونکہ اللہ تعالی نے اسکی حفاظت کاحکم دینےکےساتھ ساتھ اس کے زياں پروعيد شديد سنائی ہے ،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً وَ مَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَاناً وَ ظُلْماً فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَاراً وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيراً ‘‘ (النساء 29 ـ30)
اپنےآپ کوقتل نہ کرویقینا اللہ تعالی تم پر نہایت مہربان ہےاورجوشخص يہ( نافرمانیاں ) سرکشی اورظلم سےکرےگا تو عنقريب ہم اس کوآگ ميں داخل کريں گے اور يہ اللہ پرآسان ہے۔
اللہ تعالیٰ ايک دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’ لاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ‘‘ (البقرة 195)
ا پنے آپ کو ہلاکت ميں مت ڈالو۔
ابوہريرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمايا :
" من تردى من جبل فقتل نفسه فهوفى نارجهنّم يتردى فيه خالداً مخلداً فيها أبداً ومن تحسى سمّاً فقتل نفسه فسمّه فى يده يتحسّاه فى نارجهنّم خالداً مخلداً فيها أبداً و من قتل نفسه بحديدة فحديدته فى يده يجأ بها فى بطنه فى نارجهنّم خالداً مخلداً فيها أبداً " (مسلم, الإيمان ( 175 / 109)
"جس کسی نےپہاڑ سےکود کر اپنی جان ديدی وہ جہنّم کی آگ ميں ہوگا اس کے اندرہمیشہ اپنےآپ کوگراتا رہےگا ،اورجس نےزہرکا گھونٹ ليکرخودکشی کی اس کا زہرجہنّم ميں اس کےہاتھ ميں ہوگا اوروہ ہمیشہ اس سےگھونٹ لیتا رہےگا ،اورجس نےدھاردارآلہ سےخود کوہلاک کيا تو اس کا آلہ جہنم ميں اس کےہاتھـ ميں ہوگا اور وہ ہمیشہ اس سے اپنے پیٹ ميں مارتارہےگا "
مذکورہ نصوصِ قرآن وسنت کے اندرواضح طورپر بيان کرديا گيا ہےکہ کسی بھی چیز کو استعمال کرکےاپنے آپ کو ہلاک کرنا اللہ تعالی کےنزديک مبغوض اور ناپسنديدہ عمل ہے،جس کےارتکاب پرسخت وعيد سنائی گئی ہے ،اسی لئے اللہ تعالی نےانہیں اشیاء کوکھانے پینے کاحکم دياہے جو پاک اورطیّب وطاہر ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جسم وجاں کے لئے صحت بخش اورمفید ہوں، ارشاد فرماتاہے :
’’ يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ‘‘ (المائدة 4)
( اے محمدﷺ ) يہ لوگ آپ سےدريافت کرتے ہيں کہ کيا کچھ ان کےلئے حلال ہے ؟ توآپ بتا دیجئے کہ تمام پاک چیزیں تمہارےلئے حلال کی گئی ہيں "
ايک دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے :
’’ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاًطَيِّباً ‘‘ (البقرة 168)
لوگو ! زمیں ميں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہيں انہیں کھاؤ
اورايک مقام پر نبی اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کاوصف بيان کرتے ہوئے فرماتاہے:
’’ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ ‘‘ ( الأعراف 157)
وہ ان کونیک باتوں کاحکم فرماتےہيں اوربری باتوں سےمنع فرماتےہيں،اور پاکیزہ چیزوں کوحلال بتاتے، ہيں اورگندی چیزوں کو ان پرحرام فرماتے ہيں۔
ابوھريرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا :
" إن الله تعالى طيب لايقبل إلاّ طيباً , وإن الله أمر المؤمنين بما أمربه المرسلين فقال تعالى :’’ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحاً ‘‘ (المؤمنون 51) وقال تعالى: ’’ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ‘‘ (البقرة 172) ثم ذكرالرجل أشعث أغبر يمد يديه إلى السماء, يا رب! يا رب! ومطعمه حرام و مشربه حرام وملبسه حرام و غذى بالحرام فأنى يستجاب له" (مسلم رقم (1015)
"اللہ تعالی پاک ہے اورصرف پاک ہی کوپسندکرتاہے،اس نےجن چیزوں کا حکم انبیاء کرام(عليھم السلام) کوديا انہیں چیزوں کاحکم مومنوں کو بھی ديا ،فرمايا : ( اے رسولو ! تم لوگ پاک چیزوں ميں سےکھا ؤ اورنیک اعمال انجام دو) اور (مومنوں کوحکم دیتے ہوئے ) فرمايا : (مومنو! جوکچھ ميں نےتم کو دياہے ان میں سے پاک چیزیں کھاؤ ) پھرآپ صلی اللہ عليہ وسلم نے ايسے آدمی کا ذکرکي اجولمبےسفرپر ہوتا ہے پراگندہ بال اورگرد آلود ہوتا ہے پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاکردعاء کرتاہے : يارب! يارب! جبکہ اس کاکھانا حرام ہے، پینا حرام ہے،پہننا حرام ہے، اور اس کی پرورش حرام ميں ہوئی ہےتو پھراس کی دعاء کہاں قبول کی جائےگی ؟ ) ۔
بیڑی ،سگریٹ ،تمباکو، ہيروئن، کوکین، افیون، گانجہ، چرس اوران جيسی ديگر اشیاء کيا انہیں چیزوں ميں سے نہیں جن سے انسانی جان کا زياں ہوتا ہے ؟
يہ چیز اتنی واضح ہےکہ ہرخاص و عام اس کی مضرّت رسانی سے واقف ہے اس کےباوجود ان کا استعمال کرکے اپنی جان کو ہلاکت ميں ڈالنا خودکشی اور ناقابل معافی جرم ہے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
3۔ اللہ رب العزت نے اپنی پياری مخلوق انسان کو جومال و دولت اور زر و جواہرات عطا کياہے وہ يوں ہی بلافا‏ئدہ ضائع کرنے کے لئےنہیں بلکہ ان کومناسب جگہوں ميں خرچ کرنےکےلئے دياہے،جن کی وضاحت مکمّل ومفصّل طریقے سے قرآن وسنّت ميں کردی گئی ہے، يہی وجہ ہےکہ بروزِقیامت اللہ تبارک و تعالیٰ ہر آدمی سے اپنی دی ہوئی مال ودولت کے بارے ميں سوال کرے گا:
"من أين اكتسبه وفيم أنفقه" ( ترمذى : صفۃ القیامۃ رقم (2417) دارمى (1 / 131 ) شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ رقم (946) میں اس کوصحیح قراردیا ہے)
" اس نے اس کو کہاں سے کمايا اورکن چیزوں ميں خرچ کيا ؟ "
سگریٹ نوشی اورديگرنشہ آور اشیاء کی خريدوفروخت ميں استعمال شدہ دولت بھی اسے غیر ضروری اورحرام جگہوں ميں خرچ کرناہے، جب اللہ تعالی بروزِ محشر سگریٹ نوشوں اور ديگرنشہ آور چیزوں کے استعمال کرنے والوں سے سوال کرے گا کہ انہوں نے اپنی مال ودولت کا ايک بڑا حصّہ کہاں خرچ کيا؟ تو کيا وہ اللہ تعالی کےسامنے يہ کہہ سکتے ہیں کہ حلال ومباح اشیاء کی خريداری ميں صرف کياہے، جوان کے اورمعاشرے کےلئے نفع بخش تھا ؟ دنیا کے چند لمحوں کی آسودگی ( اوروہ بھی سراسرنقصان دہ ) حاصل کر کے اپنی آخرت خراب کرنا کہاں کی دانشمندی ہے ؟
واضح رہے کہ اللہ تعالی کی دی ہوئی دولت کوحرام کاموں ميں خرچ کرناشریعت کی نگاہ ميں "تبذير" کہلاتاہے ، اسےخرچ کرنےکےچند اصول کو بيان کرتےہوئے اللہ تعالی ارشادفرماتاہے:
’’ وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَ كَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُوراً ‘‘ ( الإسراء 26ـ 27)
رشتہ داروں کااورمسکینوں اورمسافروں کاحق اداکرتے رہو اور اسراف اوربیجا خرچ سے بچو بیجا خرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہيں اورشیطان اپنے پروردگارکا بڑا ہی ناشکراہے۔
عبداللہ بن مسعود اورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما " تبذير" کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہيں :
"التبذير: الإنفاق فى غيرحق " " تبذير : ناجائز امور ميں خرچ کرنےکا نام ہے
" مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہيں :
" لوأنفق الرجل ماله كله فى حق ماكان مُبذرًاولو أنفق مُدّاً فى غيرحق كان مُبذراً "
" اگرآدمی اپنی پوری دولت حق کی راہ ميں صرف کردیتا ہے تو مبذّرنہیں کہلائے گا اور ايک مُدّبھی ناجائز اور ناحق کاموں ميں خرچ کرتاہےتو وہ مبذّرہے"
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہيں :
" التبذير: إنفاق المال فى غيرحقه "
ناحق کاموں میں دولت کو خرچ کردینا تبذیر کہلاتاہے "
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہيں:
"التبذي:هوأخذالمال من حقه ووضعه فى غيرحقه"
" مال کواس کےجائزمقام سےلیکرناجائز جگہ ميں خرچ کردینے کانام تبذيرہے"
امام زجاج رحمہ اللہ فرماتے ہيں:
"التبذير:النفقةفى غير طاعة الله "
" اللہ کی اطاعت کے علاوہ ميں مال خرچ کرناتبذيرہے" (دیکھئے : تفسیرابن کثیر(5/66) زادالمسیر لإبن الجوزى ( 5/27ـ 28) و الجامع لأحكام القرآن للقرطبى (10/247)
علمائےکرام کی مذکورہ توضیحات سےواضح ہوجاتا ہےکہ مال ودولت کو کسی بھی ناجائز اورناحق امرميں خرچ کرنا تبذيراور اسراف کہلاتا ہے ، جو اللہ تعالی کےنزديک مبغوض وناپسنديدہ اورشیطانی عمل ہے، اور بیڑی، سگریٹ ، تمباکو اور ان جيسی ديگر اشیاء میں مال کوخرچ کرنا بھی اسی ميں داخل ہے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
4۔ مخدّرات ومنشّیات کا مضرّ صحت ہونا ان کی حرمت کے لئے علّت اورسبب ہے، اللہ رب العزت نے انہیں چیزوں کوحلال قرارديا ہے جو انسان کےجسم و دماغ کے لئے نفع بخش ہوں اور ان کے نمو اورسالمیت کاسبب بنیں، ياجس کامصلحت متقاضی ہو اورہراس چیزکوحرام قرارديا ہے جو صحت وعقل کے لئے مضرّ اوران کی تباہی کا سامان بنے ، موجودہ طبّی تحقیقات نے بیڑی ،سگریٹ اورتمباکو وغیرہ کے نقصانات اورتباہ کاريوں کو واضح کردياہے، جن ميں سےچند مندرجہ ذيل ہيں:
1- ان کے استعمال سے نظامِ ہضم بےاعتدالی کا شکار ہو جاتا ہے، اور گیسٹک جیسی بيماری وجودميں آتی ہے۔
2- ان کااستعمال دل کےنظامِ عمل پراثراندازہوکراس کے اندر بے ترتیبی پيداکردیتا ہےجس کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دل کےمختلف امراض جنم لیتے ہيں اور نتیجۃً ہارٹ اٹیک کا خمیازہ بھگتنا پڑتاہے ۔
سائنس دانوں کےمطابق سگریٹ پینےسےخون میں لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتاہےجس سے ہارٹ اٹیک یافالج ہونے سے زندگی ختم ہونے کاخطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ (رپورٹ: bbcurdu.com)
3 - ہونے والے بچےّ پر اس کا نہایت ہی برا اثر پڑتاہے، بچہ جسمانی اور دماغی اعتبارسے غیر مستحکم ہوتاہے ،حمل کےدوران سگریٹ نوشی سے جنین کے نمو میں کمی آجاتی ہے، اور ولادت کے دوران اسکےمرنے کے زیادہ چانسز ہوتے ہیں ، ایک رپورٹ میں کہا گیاہےکہ ترقی پذیر ممالک میں کہیں زیادہ عورتیں اوربچّے اپنے گھروں میں اسموکنگ کےمنفی اثرات کا شکارہوتے ہیں اور بہت ساری عورتوں نےاس کاتجربہ کیاہےجس سےان کےاور ان کے ہونے والے بچوں کاکینسر، دل کی بیماری اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے کا احتمال بڑھ جاتاہے، اور یہ تجربہ نوملکوں کے دس مقامات پرکئے گئے ہیں جن میں ارجنٹینا ،اوروگوای، اکواڈور، برازیل ، جیوتیمالا( لاطینی امریکہ ) زامبیا، کونگو (افریقہ) بھارت (دوجگہوں پر) اور پاکستان شامل ہیں ۔
4 ـ گلے اور خون کی مختلف بيمارياں جنم لیتی ہيں، اور ان حسّاس مقامات ميں تھوڑاسا انفکشن بھی کینسر ( Cancer) جيسے موذی مرض کا سبب بنتاہے، بلکہ نوّے فیصد سےزائد کینسر ميں مبتلا افرادانہیں نشہ آوراشیاء کےدستِ بردکا شکار ہيں،
(1974 میں جینوا میں ایک کانفرنس ہوئی تھی جس میں عالمی صحت کے اداروں اور طب وصحت کے ماہرین کی ایک معتدبہ تعداد نے شرکت کی تھی، کانفرنس اس نتیجے پرپہنچی کہ زیادہ ترپھیپھڑے،گلے ، زبان، پٹھوں اورمثانہ وغیرہ کے کینسر اور پٹھوں اور پھیپھڑوں میں ورم اور سوزش ( T.B.) اوردمہ کا سبب اسموکنگ ہی ہے ,برطانیہ کےایک طبّی کالج کی رپورٹ کےمطابق (27500) برطانوی سالانہ اسموکنگ کےشکارہوتے ہیں جن کی عمر 34 سے 65 سال کےدرمیان ہوتی ہے، اور(80) اسّی کی دہائی میں تقریباً (155) ہزار برطانوی اسی کی وجہ سےموت کےشکارہوئے ہیں ۔
4 /فروری 2008 ء کو دنیا بھر میں عالمی سرطان دن منایا گیا اس موقع سےاقوامِ متحدہ کے" ادارۂصحت "نےجورپورٹ پیش کی اسکے مطابق سگریٹ نوشی کوکینسرکابنیادی سبب قرار دیا گیا ، تنظیم کے مطابق سگریٹ نوشی کاموجودہ طریقہ جاری رہاتواس صدی کے پہلے 25 سال میں اس سے 15کروڑ افرادکی اموات کاخدشہ ہے ۔
5 ـ جسمانی نظام تباہ و برباد ہوجاتاہے ، اورچہرے کی رنگت ہیئت ماند پڑ جاتی ہے ، يہی وجہ ہےکہ زيادہ ترنشہ خوروں کاجسم بدہیئت اور چہرہ بے نور ہو جاتاہے ۔
6 ـ تمباکو کے اندر موجود زہريلے مواد ميں سب سےمشہور اورضرر رساں " نیکوٹین " ( Nicotine ) ہوتاہے، بعض اطبّاء کا کہناہےکہ ايک سگریٹ میں اس کااتنا مادّہ پاياجاتاہےکہ اگرانجکشن کے ذريعہ کسی آدمی کے نس ( رگ ) ميں داخل کردياجائے تو اس کی موت کے لئے کافی ہے ، اوريہ بات مشہور ہےکہ " نیکوٹین "جيسے زہريلے مادّے کی دوبوند اگر کسی کتّے کے منہ ميں ڈال دی جائے تو وہ فوراً مرجائےگا اور اس کےپانچ قطرے ايک اونٹ کوقتل کرنے کے لئے کافی ہیں ۔
7 – اس سے دماغ پرکافی اثرپڑتا ہے نیز بالوں کےجھڑنے اورگنجے پن کا خطرہ بڑھا دیتاہے،سائنسدانوں کی تحقیق کے مطابق سگریٹ پینے سے کچھ لوگوں کےگنجا ہوجانے کاخطرہ بڑھ جاتاہے،تحقیق کاروں کاکہنا ہےکہ وہ
ایشیائی مرد جو سگریٹ نوشی نہ کرتے ہوں،مغربی مردوں کی نسبت ان کےگنجا ہوجانے کا امکان کم ہوتاہے لیکن یہی اگر ایشیائی مرد سگریٹ نوش ہوں تو زیادہ امکان ہے کہ وہ گنجے ہوجائیں گے. یہ تحقیق " آرچیوزآف ڈرما ٹولوجی" (Archives of Dermatology) (امریکن میڈیکل ایسوسیشن سےشائع ہونےوالا معروف ماہنامہ طبّی میگزین۔) میں شائع ہوئی ہے اور اس میں اوسطاً 65 برس کی عمر کے سات سو چالیس تائیوانی مردوں نےحصہ لیاہے ، اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی مرد روزانہ بیس سگریٹ پیئے تواس کےگنجا ہونے کا امکان بڑھ جاتاہےسائنس دانوں کا خیال ہےکہ سگریٹ نوشی سےبال پیداکرنےوالےخلیوں کونقصان پہنچتاہے.
8 ـ صحت کے عالمی ادارہ ( W.H.O) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انتباہ کیا ہےکہ تمباکوکے بڑھتے استعمال پر اگر روک نہیں لگی تواکیسویں صدی میں اس کےخطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں، اگراس کااستعمال اسی طرح سے ہوتا رہا تواکیسویں صدی میں اس کے چلتے ایک ارب جانیں جاسکتی ہیں ، واضح رہےکہ بیسویں صدی میں اس سے دس کروڑ لوگ موت کےمنہ میں جاچکے ہیں ۔
9 ـ سگریٹ کےدھوئیں کےاندرایک مادہ " پولی سائکلک ایرومیٹک ہائیڈروکاربنس " ( Polycyclic Aromatic Hydrocarbons) نامی ہوتاہے جو بعض کیمیائی تعمّلات کے ذریعہ ٹیومر بننے کا سبب بنتاہے جس سے کینسر جیسا موذی مرض جنم لیتاہے ،معلوم ہوا کہ ‎سگریٹ صرف پینے والوں ہی کےلئےنقصان دہ نہیں ہے بلکہ اس سے نکلنے والا دھواں دوسروں کےلئے بھی حد درجہ نقصان دہ ہے (اس موضوع پر ماہنامہ محدث بنارس ( فروری 2008 ء ) میں ایک نہایت ہی قیمتی اورمعلوماتی مضمون شائع ہوچکاہے۔)
10– اب تک کی تحقیق کےمطابق تمباکوکے اندر چھ ہزار( 6000 ) سے زائد نقصان دہ مادّے پائے جاتے ہیں جن میں سے (43) کینسرکا سبب بنتے ہیں ۔
11 - انگلینڈ سےشائع ہونے والےایک معروف طبّی میگزین " لینسٹ " (Lancet) کے اندر یہ وضاحت کی گئی ہےکہ اسموکنگ کوئی لت اور عادت نہیں، بلکہ بجائے خود ایک بیماری ہےجس کے اندر خاندان کے بیشتر افراد مبتلا ہوتے ہیں، اوریہ ایک ایساعمل ہےجو انسان کی کرامت و عزت کو پامال کردیتا ہے اورعام موت اورٹریفک حادثات کےمقابلے اسموکنگ کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد کئی گنازیادہ ہوتی ہے ۔
12- " ٹورنٹو "(Toronto) میں ایک عالمی کانفرنس میں یہ تحقیق پیش کی گئی کہ دوسروں کی اسموکنگ سے" آسٹیوپوروسس" جیسی بیماری ہوسکتی ہے،اس بیماری سےہڈیاں کمزورہوجاتی ہیں اوران کےجلدی ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوجاتاہے ۔
13 – "برٹش میڈیکل جرنل" میں چھپنے والی ایک تحقیق کےمطابق وہ افراد جوتمباکونوشی نہیں کرتے اورتمباکو نوشی کرنےوالوں کےساتھ رہتے ہیں ان میں موت کا خطرہ پندرہ فیصد (٪ 15) بڑھ جاتاہے ۔
14- "برٹش جرنل آف اوپھتھلمالوجی"(British Journal of Ophthalmology ) (آنکھ اوراس سے متعلق امور پر برطانیہ سے شائع ہونے والا ایک معروف طبیّ میگزین) کےمطابق سگریٹ کادھواں آدمی کی نظر پر اثرانداز ہوکر نظرخراب ہونے کاخطرہ بڑھادیتاہے ۔
15۔ جدید طبّی تحقیق کے مطابق سر میں مسلسل درد کی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی بھی ہوسکتی ہے ۔
نیوزی لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سردرد اورسگریٹ نوشی کےعمل کے درمیان گہراتعلق دیکھاگیاہے، ماہرین نےاپنی تحقیق میں (980 ) مردوں اورعورتوں کوشامل کیا جنہوں نے بتایاکہ انہیں(11)سے (13) سال کی عمر میں سردرد شروع ہوا اوروہ اسی عمرسےسگریٹ نوشی بھی کررہے ہیں ۔
گزشتہ 15 سال سےسگریٹ نوشی کرنے والے ایک گروپ میں شامل افراد نےکہا کہ انہیں علم ہے کہ جب وہ زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں توسردردبڑھ جاتاہے .
مذکورہ بالاسطورسے يہ بات بالکل عياں ہوگئی کہ يہ اشیاء انسان کے لئےسمِّ قاتل ہيں، اگرکوئی شخص ان کے نقصانات کوجانتے ہوئے ان کا استعمال کرتاہے تو يہ خود کشی کے زمرےميں آتا ہے ، اور خود کشی کی جو سزا شریعت میں متعین کی گئی ہے وہ ہرمسلمان کےلئے ظاہر و باہرہے ۔
یہاں پریہ واضح رہےکہ اگريہ جانتے ہوئے کہ فلاں چیز حلال ہوتے ہوئے بھی کسی وجہ سے اس کی موت کا سبب بن سکتی ہے ، اس کااستعمال کرتاہے تو يہ بھی خودکشی اوراپنے آپ کوہلاکت ميں ڈالنے کے زمرے میں آتاہے جو شریعت کی نگاہ ميں سراسرحرام اور ناقابل معافی جرم ہے، جبکہ تمباکو اوراس جیسی دوسری اشیاء حرام ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک اور ہلاکت خیز بھی ہيں ۔ غورکیجئے اورسمجھئے !!!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top