• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سہہ روزہ بدعت ہے یا نہیں یعنی تبلیغی جماعت والے جو تیں دن لگاتے ہیں تحقیق درکار ہے

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جناب محمدعلی جواد صاحب یقینا اللہ کی ذات کا آپ پر بڑا احسان وکرم ہے کہ اس نے آپ کو مرنے سے پہلے ھدایت عطاکی اس پر آپ اللہ کا جس قدر شکر کریں کم ہے آپ جہاں بھی رہیں اور جدھر بھی رہیں اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں
جزاک الله ھوا خیرا-

صحیح فرمایا آپ نے - الله کی ہدایت پر ہمیں ہر لمحہ شکر ادا کرنا ضروری ہے - الله سب کو اپنی ہدایت پر قائم رکھے -(آمین)
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
توحید ربوبیت کو تو مشرک بھی مانتے تھے۔تو کیا ان کے عمل قبول ہوگے۔یہ عملی طور پر تو شرک نہیں کر لیکن عقیدہ میں شرک ہے۔کبھی کسی کو وہاں توحید عبادت بیان کرتے سونا ہے۔ نہ کوئی نصاب میں توحید کی کتاب شامل ہے ۔ مجھے دیوبندی سے اہل حدیث ہوئے صرف ایک سال ہوا ہے۔
سول۔ انبیاء کونسی توحید کی دعوت دیتے تھے ؟
السلام علیکم بھائی
بھائی میں نے آپ سلام کیا تھا مسلمان سمجھتے ہیں تو اس کا جواب کم سے کم امید کر رہا تھا خیر
میں ایک دیوبندی ہوں اپ سوال کرنے سے پہلے کم سے کم مجھے اتنا تو بتا سکتے ہیں نہ کہ ان کے کون کون سے عقائد مشرکانہ ہیں۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
میں ایک دیوبندی ہوں اپ سوال کرنے سے پہلے کم سے کم مجھے اتنا تو بتا سکتے ہیں نہ کہ ان کے کون کون سے عقائد مشرکانہ ہیں۔۔
برادر مکرم !
السلام علیکم ؛ ۔آپ کو کچھ کتابوں کے لنک دے رہا ہوں ،آپ ان کا بغور مطالعہ فرمائیں ؛
تبلیغی جماعت ،عقائد ،نظریات ،مقاصد
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
السلام علیکم بھائی
بھائی میں نے آپ سلام کیا تھا مسلمان سمجھتے ہیں تو اس کا جواب کم سے کم امید کر رہا تھا خیر

بدعت کبریٰ والے بدعتی کے سلام کا جواب نہیں دینا چاہیے۔
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہا فلاں آدمی آپ کو سلام کہتا ہے تو انہوں نے فرمایا مجھے پتا چلا ہے کہ وہ بدعتی ہو گیا ہے پس اگر وہ بدعتی ہو گیا ہے تو اسے میرا سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے میری امت میں خسف(زمین میں دھنس جانا)یا مسخ (شکلوں کا مسخ ہونا)یا قذف(پتھروں کا برسنا)ہو گا اور یہ سب باتیں قدریہ کے بارے میں ہوں گی۔ (ترمذی (۲۱۵۲)ابن ماجہ ۴۰۶۱)
امام احمد رحمہ اللہ سے کسی نے سوال کیا میرا ہمسایہ رافضی ہے، کیا میں اسے سلام کہہ سکتا ہوں ؟آپ نے فرمایا :نہیں ،اگر وہ سلام کہے اسے جواب نہ دیا جائے ۔‘‘ (السنۃ للخلال:ج۱:ص:۴۹۴)
استغفار،رحمت کی دعا اور تعزیت نہ کرنا:
اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے لیئے مغفرت کی دعا کرنے سے منع فرمایا ہے :﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ﴾ (التوبۃ:۱۱۳)
’’نبی کیلئے اور دوسرے مسلمانوں کیلئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کیلئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں، اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ جہنمی ہیں۔‘‘
سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے لیے دعا کرتے ہوئے سنا تو میں نے اسے کہا کیا تو اپنے والدین کے لیے دعا کر رہا ہے جبکہ وہ مشرک تھے؟اس نے جواب دیا ’’کیا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے (مشرک) باپ کے لیے دعا نہیں کی تھی ؟سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس بات کا ذکر کیا ۔تب اللہ تعالیٰ نے قرآن کی یہ آیات نازل فرمائیں:
﴿ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاہُ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَہٗٓ اَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ اِنَّ اِبْرٰہِيْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِيْمٌ﴾ (التوبۃ:۱۱۴)
’’ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کی تھی وہ تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات کا وعدہ کیا ہوا تھا پھر جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گئے ‘‘[ سنن النسائی :۲۰۳۶]
اللہ تعالیٰ نے جہاں ابراہیم علیہ السلام کو ہمارے لیے اسوہ قرار دیا ہے، وہاں ارشاد فرمایاکہ کوئی ابراہیم علیہ السلام کا اپنے والد کے لیے دعائے مغفرت کرنے کو دلیل نہ بنائے :
﴿اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ شَيْءٍ﴾(الممتحنۃ: ۴)
’’(یہ بات نمونہ نہیں ہے جو) ابراہیم نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ میں تیرے لیے مغفرت کی دعا کروں گا حالانکہ میں تیرے لیے اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا ۔‘‘
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ’’قدریہ‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں
أولئک شرار ھذہ الأمۃ لاتعودوا مرضاھم ،ولا تصلوا علی موتاھم
’’وہ اس امت کے شریر ترین لوگ ہیں ،تم ان کے مریضوں کی عیادت نہ کرو اور اُن کے مرنے والوں کا جنازہ نہ پڑھو۔‘‘(شرح أصول اعتقادأھل السنۃ :۲/۶۴۳)
اسی بات کو مجاہد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :((القدریۃ مجوس ھذہ الامۃ ویھودھا فان مرضوا فلا تعودوھم ،وان ماتو فلا تشھدوھم ))(الشریعۃ:۲۲۵)
بشر بن حارث رحمہ اللہ’’جہمیہ ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں :((لا تجالسوھم ولا تکلموھم وان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم ((
’’ان کو اپنے ساتھ مت بٹھاؤ،مان سے کلام نہ کرو ،اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت مت کرو اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازوں میں مت شریک ہو۔‘‘(السنۃ لعبداللہ بن أحمد :۱/۱۲۶)
ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں
القرآن کلام اللہ غیر مخلوق فمن قال غیر ھذا فان مرض فلا تعودوہ وان مات فلا تشھدوا جنازتہ وھو کافر باللہ العظیم (شرح أصول اعتقادأھل السنۃ :۱/۳۲۲)
’’قرآن اللہ تعالیٰ کا کلا م ہے ،مخلوق نہیں ۔جس کسی نے اس کے سوا کچھ اور کہا تو اگر وہ مریض ہو، اُس کی عیادت مت کرو اور اگر وہ مر جائے، اس کے جنازے میں مت شریک ہو کیونکہ وہ کافر ہے ۔‘‘
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ لکھتے ہیں ’’اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے استغفار اور رحمت کی دعا کرنا حرام قرار دیا ہے کیونکہ ان کے لئے استغفار اور رحمت کی دعا کرنے میں ان کی محبت اور ان کے دین کی صحت کا اعتراف شامل ہے ۔(دوستی اور دشمنی کا معیار،ص23)
سلف کے ان اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ بدعت مکفرہ میں واقع ہونے والوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جائے گا، مگر جہاں تک ان کی عیادت کرنے کا تعلق ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کافر کی عیادت کے لیے جانا ثابت ہے ۔اس لیے اگر ایسا کرنے میں کوئی مصلحت پائی جاتی ہو تو عیادت کرنا جائز ہے ۔حاصل کلام یہ ہے کہ بدعت مکفرہ کے مرتکب دشمنی اوربغض کے مستحق ہیں سلف صالحین کے ان اقوال سے اس حقیقت کو سمجھا جا سکتا ہے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
میں ایک دیوبندی ہوں اپ سوال کرنے سے پہلے کم سے کم مجھے اتنا تو بتا سکتے ہیں نہ کہ ان کے کون کون سے عقائد مشرکانہ ہیں۔۔
بدعت مکفرہ کے حاملین:
غالی گروہ جو کہ ایک چھوٹا گروہ ہونے کے باوجود انتہائی خطرناک عقائد کا حامل ہے۔
بدعت مکفرہ کے حامل اس گروہ کے عقائد کی تفصیل درج ذیل کتب میں ملاحظہ فرمائیں:
الشیخ ابو محمد بدیع الدین شاہ الراشدی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے‘‘
استادِ محترم الشیخ پروفیسر حافظ عبداللہ بہاولپوری رحمہ اللہ کا رسالہ’’ اہل حدیث کی نماز غیر اہل حدیث کے پیچھے‘‘
سید طالب الرحمن حفظہ اللہ کی کتاب ’’الدیوبندیہ‘‘
ڈاکٹر محمد لقمان سلفی حفظہ اللہ کی نظر ثانی سے شائع شدہ ڈاکڑ ابو عدنان سہیل حفظہ اللہ کی کتاب ’’اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات۔‘‘
تصوف کی طرف میلان ہونے کی وجہ سے ان میں سے بعض وحدۃ الوجود تک کے قائل ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:
1۔: عقیدہ وحدۃ الوجود
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی صاحب لکھتے ہیںکہ: ’’ اس مرتبہ میں خداکا خلیفہ ہو کر لوگوں کو اس تک پہنچاتا ہے اور ظاہر میں بندہ اور باطن میں خداہو جاتا ہے اس مقام کو برزخ البرازخ کہتے ہیں۔‘‘(کلیات امدادیہ،ص:۳۶/ضیاء القلو ب، ص ۳۵،۳۶)
ایک اور جگہ لکھتے ہیں:’’بندہ قبل از وجود باطنا خود خدا تھا اور خدا ظاہر بندہ۔ اس پر حدیث قدسی دلالت کرتی ہے’’ کنت کنزًا مخفیا‘‘ خالق کی اس کی مخلوق کے ساتھ مثل گٹھلی کی درخت کے ساتھ کی ہے کیونکہ درخت اپنے پتوں ٹہنیوں اور پھولوں سمیت گٹھلی میں پوشیدہ تھا جب گٹھلی نے اپنا باطن ظاہر کیا تو خود چھپ گئی۔ چنانچہ دیکھنے والا درخت کو دیکھتا ہے، گٹھلی کو نہیں۔‘‘(شمائم امدادیہ ص:۲۸)
مولاناانور شاہ کشمیری نے اپنی کتاب ’’فیض الباری‘‘ شرح بخاری میں جو کچھ لکھا ہے ملاحظہ فرمائیں :
’’حدیث مبارک میں ہے ـحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ فرائض کی پابندی سے جو قرب حاصل کرتا ہے اُس جیسا اور کوئی قرب نہیں،پھر میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرنے میں کوشاں رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو جب میں اسے پسند کرلیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے۔
علمائے ظواہر نے اس حدیث کے معنی یہ بیان کیے ہیں کہ بندہ کے اعضاء جوارح اللہ کی رضا کے تابع ہو جاتے ہیں ان سے وہی حرکت ہوتی ہے جو اللہ کو پسند ہو اور اس کے تمام اعضاء کی انتہاء اور غایت ذات باری تعالیٰ ہو تو یہ کہنا درست ہوگا کہ وہ بندہ سنتا ہے تو خدا کیلئے ،گویا اللہ تعالیٰ اُس بندے کے کان اور آنکھیں بن گیا ہے۔ میں کہتا ہوں یہ معنی لینا حدیث کے الفاظ سے پھر جانا ہے حدیث میں صیغہ متکلم استعمال ہوا ہے جو اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ جو بندہ نوافل سے قرب الہٰی حاصل کرچکا ہو،جسم اور صورت کے بغیر اس کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی اور اس میں تصرف کرنیوالا رب العالمین ہی ہے یہ وہ مقام ہے جس کو صوفیا ء فنا فی اللہ کہتے ہیں یعنی خواہشات کے دواعی سے وہ شخص نکل جاتا ہے ، اور اس میں صرف اللہ کا تصرف رہ جاتا ہے۔‘‘ (فیض الباری شرح بخاری بحوالہ دلائل السلوک ص۳۳)
’’صوفیاء نے فرمایا کہ قرب فرائض میں بندہ اعضائے خدا تعالیٰ بنتا ہے اور قرب نوافل میں خدا تعالیٰ اعضائے بندہ بن جاتا ہے۔‘‘(فیض الباری ۴:۴۲۷ بحوالہ دلائل السلوک ص۳۶)
2۔غیراللہ سے استمداد ملاحظہ فرمائیں:
حاجی امداد اللہ مکی صاحب اشعار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل کشا کہہ کر آپ کو مدد کے لیے پکارتے ہیں :
یا رسولِ کبریاء فریاد ہے‘ یا محمد مصطفیٰ فریاد ہے
آپ کی امداد ہو، میرا یا نبی حال ابتر ہوا ،فریاد ہے
سخت مشکل میں پھنسا ہوں آجکل
اے میرے مشکل کشا فریاد ہے
(کلیات امدادیہ ص۹۰،۹۱)
حاجی امداد اللہ اپنے مرشد شاہ نور محمد کو یوں مخاطب کرتے ہیں کہ :
آسرا دنیا میں ہے از بس تمہاری ذات کا
تم سوا اوروں سے ہرگز کچھ نہیں ہے التجا
بلکہ دن محشر کا ہوگا جس وقت قاضی خدا
آپ کا دامن پکڑ کر یہ کہوں گا برملا
اے شہ نور محمد وقت ہے امداد کا
(شمائم امدادیہ :۸۴، امداد المشتاق ص۱۲۲ )
محمد قاسم نانوتوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ما فوق الاسباب پکارتے ہیں کہ میری مدد کریں:
مدد کر اے کرم احمدی کہ تیرے سوا
نہیں ہے قاسم بے کس کا کوئی حامی کار
جو تو ہی ہم کو نہ پوچھے تو کون پوچھے گا
بنے گا کون ہمارا تیرے سوا غم خوار
(قصائد قاسمی ص۸)
علامہ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ ان اشعار کا حوالہ دینے کے بعد کہتے ہیں کہ اس قسم کا عقیدہ صریحاً شرک ہے ۔العیاذ باللہ ( امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے :22)
3۔مولوی زکریا صاحب فضائل حج میں لکھتے ہیں ـ:
’’ ابدال میں سے ایک شخص نے خضر سے دریافت کیا کہ تم نے اپنے سے زیادہ مرتبہ والا بھی کوئی ولی دیکھا ؟فرمانے لگے ہا ں دیکھا ہے میں ایک مرتبہ مدینہ طیبہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں حاضر تھا ۔میں نے امام عبدالرزاق محدث کو دیکھا کہ وہ احادیث سنا رہے ہیں اور مجمع ان کے پاس احادیث سن رہا ہے اور مسجد کے ایک کونے میں ایک جوان گھٹنوں پر سر رکھے علیحدہ بیٹھا ہے ،میں نے اس جوان سے کہا کہ تم دیکھتے نہیں کہ مجمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سن رہا ہے تم ان کے ساتھ شریک نہیں ہوتے ؟ اس جوان نے نہ تو سر اٹھایا اور نہ ہی التفات کیا اور کہنے لگے اس جگہ وہ لوگ ہیں جو رزاق کے عبد (عبدالرزاق) سے حدیثیں سنتے ہیں اور یہاں وہ بھی ہیں جو رزاق (اللہ تعالیٰ) سے سنتے ہیں نہ کہ اس کے عبد سے ۔خضر نے فرمایا اگر تمہارا کہنا حق ہے تو بتائو کہ میں کون ہوں؟اس نے سر اٹھایا اور کہنے لگا کہ اگر فراست صحیح ہے تو آپ خضر ہیں ۔ خضر فرماتے ہیں اس سے میں نے جانا کہ اللہ تعالیٰ کے بعض ولی ایسے بھی ہیں جن کے علو مرتبہ کی وجہ سے میں ان کو نہیں پہچانتا ۔حق تعالیٰ ان سے راضی ہو اور ہم کو بھی ان سے نفع پہنچائے۔ آمین(فضائل حج صفحہ 840)
اس سے ثابت ہوتاہے کہ شریعت کے احکام سے آزاد ہو کر بھی ولی بنا جا سکتا ہے حالانکہ علماء اسلام کے نزدیک ایسا سمجھنا اسلام کے منافی امور میں سے ہے ۔
4۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنے شیخ ابو رضامحمد کے تصرفات اور قلبی خیالات پر مطلع ہونے کا واقعہ یوں بیان کرتے ہیں:
’’آپ کے خدام میں سے ایک شخص برے فعل کا مرتکب تھا ۔حضرت والا نے کئی مجلسوں میں رمزواشارہ سے اسے برے فعل سے منع فرمایا مگر وہ نہ چونکا اور نہ ہی اس فعل سے باز آیا۔ حضرت والا نے اسے خلوت میں طلب فرمایا اور کہا میں نے تجھے کئی مرتبہ اشاروں کنایوں سے سمجھایا لیکن تو نے پرواہ نہ کی۔ تیرا خیال ہے کہ ہم تیرے کرتوتوں سے بے خبر ہیں۔ اگر چیونٹی زمین کے سب سے نچلے طبقے میں ہو اور اس کے دل میں سو خیالات آئیں تو میں ان میں سے ننانوے خطرات کو جانتا ہوں اور حق سبحانہ وتعالیٰ پورے خطرات کا عالم ہے۔ پس اس شخص نے توبہ کی۔‘‘(انفارس العارفین ،ص:۱۵۰)
شاہ اسماعیل دہلوی نے فوت شدہ بزرگوں کی روحوں سے ملاقات اور لوح محفوظ سے کسی بات کی دریافت کا طریقہ لکھا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:’’ آسمانوں کے حالات کے انکشاف، ملاقات ارواح و ملائکہ، بہشت و دوزخ کی سیر، اس مقام کے حقائق کی اطلاع، اس جگہ کے مکانوں کی دریافت اور لوح محفوظ سے کسی امر کے انکشاف کے لیے یا حی یا قیوم کا ذکر کیا جاتا ہے۔‘‘( صراط مسقیم، صفحہ: ۲۲۵۔)
کتنے افسوس کی بات ہے کہ بعض حضرات ایسےشرکیہ نظریات پر مبنی کتابوں کی بھی تعریف کرتے ہیں ۔جیسا کہ تبلیغی جماعت ان کتابوں میں سے بعض کو اپنے نصاب میں شامل کیے ہوئے ہےاوران کے مکتبوں سے ان کی اشاعت ہوتی ہے۔ اسی طرح عبدالمجید سوہدروی ایڈیٹر اخبار اہل حدیث سوہدرہ’’منصب امامت‘‘ اور ’’صراط مستقیم‘‘ کو مواعظ حسنہ میں شمار کرتے ہیں [حقانیت مسلک اہلحدیث ،ج:۱،ص۷۶]مکتبہ سلفیہ اہل حدیث شیش محل روڈ لاہور نے بھی ’’صراط مستقیم‘‘ فارسی زبان میں شائع کی ہے ، لیکن علمائے حق اس شرک سے برأت کا اظہار کرتے ہیں ،الحمدللہ علماء اہل حدیث نے ان کے عقائد کا احسن انداز میں رد کیا جیسا کہ ڈاکٹر لقمان سلفی حفظہ اللہ کی نظرثانی سے شائع شدہ ڈاکٹر ابو عدنان سہیل حفظہ اللہ کی کتاب ’’ اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات‘‘اورمولانا عبدالرحمان کیلانی رحمہ اللہ کی کتاب ’’روح،عذاب قبر اور سماع موتی‘‘ میں شاہ ولی اللہ اور شاہ اسماعیل کی طرف منسوب کتابوں میں بیان شدہ عقائد کا خوبصورت رد ہے۔
یاد رہے ہمارا مقصودان شخصیات کی تکفیر کرنا نہیں ،ممکن ہے وہ حضرات ان تحریروں سے توبہ کر کے دنیا سے گئے ہوں ،یا کسی اورنے یہ باتیں ان کی کتابوں میں لکھ دی ہوں ‘یا ان میں تحریف کی ہو ،یاوہ ان باتوں کی ایسی عجیب و غریب تاویل کریں کہ بات صریح کفر نہ رہے البتہ ان باتوں کو کفر کہنا ہم پر واجب ہے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
بھائی جان اتنی لمبی پوسٹ لگانے کی زحمت کیوں کی پیارے بھائی شاھ ولی اللہ کو شاید اہل حدیث بھی عزت بخشتے ہیں ، لیکن میرے بھائی میرہ خیال ہے کہ آج کل حالات بدل گئے ہیں آج لوگ مولانا اشرف علی کے دادا کی قبر کی مٹی سے شفا نہیں پانا چاہتے اور نہ ہی پاسکتے ہیں
میرہ اپ کے تبلیغیوں کے ساتھ سہ روزہ کے بارے میں تھا
میں ایک دیوبندی ہوں ایسے خیالات کا میں سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔۔۔
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
بدعت کبریٰ والے بدعتی کے سلام کا جواب نہیں دینا چاہیے۔
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہا فلاں آدمی آپ کو سلام کہتا ہے تو انہوں نے فرمایا مجھے پتا چلا ہے کہ وہ بدعتی ہو گیا ہے پس اگر وہ بدعتی ہو گیا ہے تو اسے میرا سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے میری امت میں خسف(زمین میں دھنس جانا)یا مسخ (شکلوں کا مسخ ہونا)یا قذف(پتھروں کا برسنا)ہو گا اور یہ سب باتیں قدریہ کے بارے میں ہوں گی۔ (ترمذی (۲۱۵۲)ابن ماجہ ۴۰۶۱)
امام احمد رحمہ اللہ سے کسی نے سوال کیا میرا ہمسایہ رافضی ہے، کیا میں اسے سلام کہہ سکتا ہوں ؟آپ نے فرمایا :نہیں ،اگر وہ سلام کہے اسے جواب نہ دیا جائے ۔‘‘ (السنۃ للخلال:ج۱:ص:۴۹۴)
استغفار،رحمت کی دعا اور تعزیت نہ کرنا:
اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کے لیئے مغفرت کی دعا کرنے سے منع فرمایا ہے :﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْٓا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ ﴾ (التوبۃ:۱۱۳)
’’نبی کیلئے اور دوسرے مسلمانوں کیلئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کیلئے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں، اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ جہنمی ہیں۔‘‘
سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’ میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے لیے دعا کرتے ہوئے سنا تو میں نے اسے کہا کیا تو اپنے والدین کے لیے دعا کر رہا ہے جبکہ وہ مشرک تھے؟اس نے جواب دیا ’’کیا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے (مشرک) باپ کے لیے دعا نہیں کی تھی ؟سیدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس بات کا ذکر کیا ۔تب اللہ تعالیٰ نے قرآن کی یہ آیات نازل فرمائیں:
﴿ وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَۃٍ وَّعَدَھَآ اِيَّاہُ فَلَمَّا تَـبَيَّنَ لَہٗٓ اَنَّہٗ عَدُوٌّ لِّلہِ تَبَرَّاَ مِنْہُ اِنَّ اِبْرٰہِيْمَ لَاَوَّاہٌ حَلِيْمٌ﴾ (التوبۃ:۱۱۴)
’’ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کی تھی وہ تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات کا وعدہ کیا ہوا تھا پھر جب ان پر واضح ہو گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہو گئے ‘‘[ سنن النسائی :۲۰۳۶]
اللہ تعالیٰ نے جہاں ابراہیم علیہ السلام کو ہمارے لیے اسوہ قرار دیا ہے، وہاں ارشاد فرمایاکہ کوئی ابراہیم علیہ السلام کا اپنے والد کے لیے دعائے مغفرت کرنے کو دلیل نہ بنائے :
﴿اِلَّا قَوْلَ اِبْرٰہِيْمَ لِاَبِيْہِ لَاَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ اَمْلِكُ لَكَ مِنَ اللہِ مِنْ شَيْءٍ﴾(الممتحنۃ: ۴)
’’(یہ بات نمونہ نہیں ہے جو) ابراہیم نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ میں تیرے لیے مغفرت کی دعا کروں گا حالانکہ میں تیرے لیے اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا ۔‘‘
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ’’قدریہ‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں
أولئک شرار ھذہ الأمۃ لاتعودوا مرضاھم ،ولا تصلوا علی موتاھم
’’وہ اس امت کے شریر ترین لوگ ہیں ،تم ان کے مریضوں کی عیادت نہ کرو اور اُن کے مرنے والوں کا جنازہ نہ پڑھو۔‘‘(شرح أصول اعتقادأھل السنۃ :۲/۶۴۳)
اسی بات کو مجاہد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :((القدریۃ مجوس ھذہ الامۃ ویھودھا فان مرضوا فلا تعودوھم ،وان ماتو فلا تشھدوھم ))(الشریعۃ:۲۲۵)
بشر بن حارث رحمہ اللہ’’جہمیہ ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں :((لا تجالسوھم ولا تکلموھم وان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم ((
’’ان کو اپنے ساتھ مت بٹھاؤ،مان سے کلام نہ کرو ،اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت مت کرو اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازوں میں مت شریک ہو۔‘‘(السنۃ لعبداللہ بن أحمد :۱/۱۲۶)
ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں
القرآن کلام اللہ غیر مخلوق فمن قال غیر ھذا فان مرض فلا تعودوہ وان مات فلا تشھدوا جنازتہ وھو کافر باللہ العظیم (شرح أصول اعتقادأھل السنۃ :۱/۳۲۲)
’’قرآن اللہ تعالیٰ کا کلا م ہے ،مخلوق نہیں ۔جس کسی نے اس کے سوا کچھ اور کہا تو اگر وہ مریض ہو، اُس کی عیادت مت کرو اور اگر وہ مر جائے، اس کے جنازے میں مت شریک ہو کیونکہ وہ کافر ہے ۔‘‘
شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ لکھتے ہیں ’’اللہ تعالیٰ نے ان کیلئے استغفار اور رحمت کی دعا کرنا حرام قرار دیا ہے کیونکہ ان کے لئے استغفار اور رحمت کی دعا کرنے میں ان کی محبت اور ان کے دین کی صحت کا اعتراف شامل ہے ۔(دوستی اور دشمنی کا معیار،ص23)
سلف کے ان اقوال سے ثابت ہوتا ہے کہ بدعت مکفرہ میں واقع ہونے والوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا جائے گا، مگر جہاں تک ان کی عیادت کرنے کا تعلق ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کافر کی عیادت کے لیے جانا ثابت ہے ۔اس لیے اگر ایسا کرنے میں کوئی مصلحت پائی جاتی ہو تو عیادت کرنا جائز ہے ۔حاصل کلام یہ ہے کہ بدعت مکفرہ کے مرتکب دشمنی اوربغض کے مستحق ہیں سلف صالحین کے ان اقوال سے اس حقیقت کو سمجھا جا سکتا ہے
ماشاء اللہ مطلب یہ اب آپ سلام کا جواب بھی صرف اہل حدیث کو دیں گے باقی حنبلی ، حنفی ، شافعی ، مالکی بدعتی ٹھرے ۔۔۔الحمداللہ میں رافضی نہیں ہوں اور شاید ہوسکتا ہے آپ کے دماغی قالب میں بدعتی ہوں۔۔ لیکن میرہ خیال ہے اس سے بھی مجھے اتفاق نہیں
چلیں کوئی بات میں ہم مسلمان نہ سہی لیکن ایک بار پھر ہمارہ سلام قبول کر لیں (:
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
Top