اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
سیاسی جماعتوں کے وجود کے جواز میں یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ اگر فقہی اختلاف یا مذہبی فرقوں کا وجود برداشت کر لیا گیا ہے تو آخر سیاسی اختلاف اور سیاسی جماعتوں کے وجود کو کیوں ناجائز سمجھا جاتا ہے؟؟؟ ہم یہ فرض کریں گے کہ فقہی اختلاف سے مراد کتاب و سنت کی تعبیر کا اختلاف ہے۔ کتاب و سنت کے علاوہ کچھ نہیں لیکن اس اختلاف سے میں بھی جب عصبیت پیدا ہو جائے اور فرقہ پرستی تک نوبت پہنچ جائے تو یہ کفر ہے ۔ پھر ایک غلط بات کو جائز قرار دے کر اس کو دوسری غلط چیز کے لیے بنیاد قرار دے دینا کہاں تک درست ہے؟؟سیاسی اختلاف کا ہونا ایک فطری بات ہے لیکن اس اختلاف کو عقیدہ کا رنگ دینا پھر اپنے ہم خیال لوگوں کا منظم ہونا اور پھر حصول اقتدار کے لیے کو شش کر نا اور پھر اسے درست سمجھنا اور اس پر اڑے رہنا ایک گمراہ کن امر ہے۔
مزہبی فرقوں اور سیاسی فرقوں میں دوسرا فرق یہ ہے کہ مزہبی قائدین نے کبھی اپنے قیاس و مسلک کو قابل اتباع قرار نہیں دیا کہ اس عقیدی کو لوگ اپنا کر فرقہ بنائیں اور اگر لوگ بنالیں تو ان کی اپنی غلطی ہے جس سے قائد بیزار ہوتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں میں اس تنظیم بنانا لازمی شرط ہے اور ان قائدین کا یہی مقصد ہوتا ہے
اور تیسرا فرق یہ ہے مذہبی فرقوں کا مقصد عوام کی اکثریت کو اپنے ساتھ ملانا اور اقتدار پر قبضہ یا اس کے حصول کی کوشش کرنا نہیں ہوتا جبکہ سیاسی جماعتوں کا اصل مقصود ہی یہ ہوتا ہے کہ ملک میں اپنی اکثریت پیدا کرنے کے لیے تشتت و انتشار پیدا کیا جائے اور پھر اس راستہ سے حکومت میں سے حصہ رسدی حاصل کرنے کے لیے راستہ ہموار کیا جائے
مزہبی فرقوں اور سیاسی فرقوں میں دوسرا فرق یہ ہے کہ مزہبی قائدین نے کبھی اپنے قیاس و مسلک کو قابل اتباع قرار نہیں دیا کہ اس عقیدی کو لوگ اپنا کر فرقہ بنائیں اور اگر لوگ بنالیں تو ان کی اپنی غلطی ہے جس سے قائد بیزار ہوتے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں میں اس تنظیم بنانا لازمی شرط ہے اور ان قائدین کا یہی مقصد ہوتا ہے
اور تیسرا فرق یہ ہے مذہبی فرقوں کا مقصد عوام کی اکثریت کو اپنے ساتھ ملانا اور اقتدار پر قبضہ یا اس کے حصول کی کوشش کرنا نہیں ہوتا جبکہ سیاسی جماعتوں کا اصل مقصود ہی یہ ہوتا ہے کہ ملک میں اپنی اکثریت پیدا کرنے کے لیے تشتت و انتشار پیدا کیا جائے اور پھر اس راستہ سے حکومت میں سے حصہ رسدی حاصل کرنے کے لیے راستہ ہموار کیا جائے