• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ کار عورت اور اس کی سزا

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا - سورة النِّسَاء ﴿004:015﴾
‏ [جالندھری]‏ مسلمانو! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو۔ اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کر دے یا خدا ان کے لیے کوئی اور سبیل (پیدا کرے) ‏

تفسیر ابن كثیر
سیاہ کار عورت اور اس کی سزا
ابتدائے اسلام میں یہ حکم تھا کہ جب عادل گواہوں کی سچی گواہی سے کسی عورت کی سیاہ کاری ثابت ہو جائے تو اسے گھر سے باہر نہ نکلنے دیا جائے گھر میں ہی قید کر دیا جائے اور جنم قید یعنی موت سے پہلے اسے چھوڑا نہ جائے، اس فیصلہ کے بعد یہ اور بات ہے کہ اللہ ان کے لئے کوئی اور راستہ پیدا کر دے، پھر جب دوسری صورت کی سزا تجویز ہوئی تو وہ منسوخ ہو گئی اور یہ حکم بھی منسوخ ہوا، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں جب تک سورۃ نور کی آیت نہیں اتری تھی زنا کار عورت کے لئے یہی حکم رہا پھر اس آیت میں شادی شدہ کو رجم کرنے یعنی پتھر مار مار کر مار ڈالنے اور بےشادی شدہ کو کوڑے مارنے کا حکم اترا، حضرت عکرمہ ، حضرت سعید بن جبیر ، حضرت حسن ، حضرت عطاء خرسانی ٫ حضرت ابو صالح ، حضرت قتادہ ، حضرت زید بن اسلم اور حضرت ضحاک کا بھی یہی قول ہے کہ یہ آیت منسوخ ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے، حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ پر اس کا بڑا اثر ہوتا اور تکلیف محسوس ہوتی اور چہرے کا رنگ بدل جاتا پس اللہ تعالٰی نے ایک دن اپنے نبی پر وحی نازل فرمائی کیفیت وحی سے نکلے تو آپ نے فرمایا مجھ سے حکم الٰہی لو اللہ تعالٰی نے سیاہ کار عورتوں کے لئے راستہ نکال دیا ہے اگر شادی شدہ عورت یا شادی شدہ مرد سے اس جرم کا ارتکاب ہو تو ایک سو کوڑے اور پتھروں سے مار ڈالنا اور غیر شادی شدہ ہوں تو ایک سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی (مسلم وغیرہ) ترمذی وغیرہ میں بھی یہ حدیث الفاظ کچھ تبدیلی کے ساتھ سے مروی ہے، امام ترمذی اسے حسن صحیح کہتے ہیں، اسی طرح ابو داؤد میں بھی،

ابن مردویہ کی غریب حدیث میں کنوارے اور بیاہے ہوئے کے حکم کے ساتھ ہی یہ بھی ہے کہ دونوں اگر بوڑھے ہوں تو انہیں رجم کر دیا جائے لیکن یہ حدیث غریب ہے، طبرانی میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ نساء کے اترنے کے بعد اب روک رکھنے کا یعنی عورتوں کو گھروں میں قاید رکھنے کا حکم نہیں رہا، امام احمد کا مذہب اس حدیث کے مطابق یہی ہے کہ زانی شادی شدہ کو کوڑے بھی لگائے جائیں گے اور رجم بھی کیا جائے گا اور جمہور کہتے ہیں کوڑے نہیں لگیں گے صرف رجم کیا جائے گا اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اور غامدیہ عورت کو رجم کیا لیکن کوڑے نہیں مارے، اسی طرح دو یہودیوں کو بھی آپ نے رجم کا حکم دیا اور رجم سے پہلے بھی انہیں کوڑے نہیں لگوائے، پھر جمہور کے اس قول کے مطابق معلوم ہوا کہ انہیں کوڑے لگانے کا حکم منسوخ ہے واللہ اعلم۔

پھر فرمایا اس بےحیائی کے کام کو دو مرد اگر آپس میں کریں انہیں ایذاء پہنچاؤ یعنی برا بھلا کہہ کر شرم و غیرہ دلا کر جوتیاں لگا کر، یہ حکم بھی اسی طرح پر رہا یہاں تک کہ اسے بھی اللہ تعالٰی نے کوڑے اور رجم سے منسوخ فرمایا، حضرت عکرمہ عطاء حسن عبداللہ بن کثیر فرماتے ہیں اس سے مراد بھی مرد و عورت ہیں، سدی فرماتے ہیں مراد وہ نوجوان مرد ہیں جو شادی شدہ نہ ہوں حضرت مجاہد فرماتے ہیں لواطت کے بارے میں یہ آیت ہے،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جسے تم لوطی فعل کرتے دیکھو تو فاعل مفعول دونوں کو قتل کر ڈالو، ہاں اگر یہ دونوں باز آجائیں اپنی بدکاری سے توبہ کریں اپنے اعمال کی اصلاح کر لیں اور ٹھیک ٹھاک ہو جائیں تو اب انکے ساتھ درشت کلامی اور سختی سے پیش نہ آؤ، اس لئے کہ گناہ سے توبہ کر لینے والا مثل گناہ نہ کرنے والے کے ہے۔ اللہ تعالٰی توبہ قبول کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے، بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اگر کسی کی لونڈی بدکاری کرے تو اس کا مالک اسے حد لگا دے اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرے، یعنی حد لگ جانے کے بعد پھر اسے عار نہ دلایا کرے کیونکہ حد کفارہ ہے۔

 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
رجم والا حدیث قرآن مجید کی صریح خلاف ہے کیونکہ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین کا حکم ہے فاجلدو کل واحد منھما
ہر ایک کو سو کوڑے مارو شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ عربی میں کل کا معنی ھوتا ہے ھرایک
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
رجم والا حدیث قرآن مجید کی صریح خلاف ہے کیونکہ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین کا حکم ہے فاجلدو کل واحد منھما
ہر ایک کو سو کوڑے مارو شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ عربی میں کل کا معنی ھوتا ہے ھرایک
الیاسی صاحب آپ کا ہر جگہ یہ پھڈا ہوتا ہے کہ یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے اس لیے ہم نہیں مانتے ۔ چلیں اسی پر ہی بات کرلیتے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ پہلے قرآن پاک میں جو حکم نازل ہے آیت مع ترجمہ وتشریح بیان کرتے ہوئے حدیث مع ترجمہ وتشریح بیان کرنے کے بعد اپنے الفاظ میں خلاصہ لکھیں کہ قرآن پاک میں یہ حکم یوں ہے اور حدیث یہ بتلاتی ہے۔ کیونکہ یہ حدیث اس طرح قرآن کے مخالفت پر مبنی ہے اس بناء پر حدیث کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
رجم والا حدیث قرآن مجید کی صریح خلاف ہے کیونکہ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین کا حکم ہے فاجلدو کل واحد منھما
ہر ایک کو سو کوڑے مارو شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ عربی میں کل کا معنی ھوتا ہے ھرایک
یہ تو سراسر انکارِ حدیث ہے۔ غلام احمد پرویز اور جاوید احمد غامدی کا بھی بالکل یہی موقف ہے۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
غامدی اور پرویز کی میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں۔ اور نہ میرے پہ ان کی باتیں حجت ہیں۔ وہ ملعون ہیں اگر آپ بھی جواب نھیں دینگےتو آپ بھی غامدی اور پرویز کی طرح ملعون ہونگے حق پر سوچو اور جواب دو رجم والی حدیث قرآن کی خلاف ہے
قرآن شریف میں ہے فاجلدوا کل واحد منھما ماۃ جلدہ ہر زنا کار کو سو کوڑے مارو جبکہ حدیث میں ہے کہ شادی شدہ کو رجم کرو کیا یہ قرآن مجید کی صریح مخالفت نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ابو مالک صاحب غامدی او پرویز تو منکرین حدیث ہیں اور میری استاد محترم جناب الیاس ستار صاحب تمام صحیح احادیث کو مانتے ہیں بشرطیکہ قرآن سے نہ ٹکراے جبکہ رجم والی حدیث قرآن شریف سے ٹکراتی ہیں اب جواب تم اور تمہارے اساتذہ تمھارے مغرب سے مشرق تک تمام دنیا کی مولوی حضرات پر قرض ہیں

انتباہ۔!
نامناسب الفاظ حذف کرتے ہوئے الیاسی صاحب کو وارننگ دی جارہی ہے۔ کہ آئندہ وہ اپنی قلم کو کنٹرول میں رکھیں۔ انتظامیہ
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
آپ سے سوال ہے کہ چوری سے متعلق سورۃ المائدۃ کی درج بالا آیت کریمہ ہر چور (خواہ اس نے کسی کی پنسل چرائی ہو؟) کے بارے میں ہے یا مخصوص چور (جس کی شرائط احادیث میں موجود ہیں) کے بارے میں؟؟!!
اگر آپ کہیں کہ ہر چور کے بارے میں! تو پھر آپ رجم کے علاوہ چوری کے متعلق بھی تمام احادیث کے منکر ہیں۔

اور اگر آپ کہیں کہ مخصوص چور کے بارے میں! تو پھر ہم بھی جواب میں کہیں گے کہ زنا کے متعلق سورۃ النور کی آیت مخصوص زانیوں (غیر محصن) کے متعلّق ہیں۔

ارے بھائی کیا ھوا؟؟ السارق والسارقۃ میں کل کا لفظ نھیں ہے اور الزانی والزانیہ میں کل کا لفظ نھیں اس لیے چور کی تفصیل والی احادیث قرآن کی خلاف نھیں البتہ چونکہ الزانیۃ والزانی میں کل کا لفظ موجود ہے اس لیے یھاں احادیث قرآن کی خلاف جارہی ہیں
اسلیے استاد محترم کا دعوی ہے کہ رجم والی حدیث قرآن کی خلاف ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی خلاف کوئی بات نھیں کرتے اس لیے رجم کا سزا مولویوں کا ایجاد کردہ ہے
رسول اللہ کانھیں
الیاسی صاحب! آپ کی کئی پوسٹ دیکھیں جن میں آپ نے اور آپ کے استادِ محترم نے عربی زبان میں بہت اہمیت بتائی، لیکن عملاً آپ دونوں حضرات مجھے عربی سے نا بلد لگتے ہیں۔

آپ نے درج بالا پوسٹ میں قرار دیا ہے کہ آپ کے نزدیک آیت کریمہ السارق والسارقة فاقطعوا أيدهما ہر چور کے متعلق نہیں بلکہ مخصوص چور سے متعلق ہے، کیونکہ اس میں كل كا لفظ موجود نہیں ہے۔
الیاسی صاحب! آپ اور آپ کے عجمی استاد کو علم ہونا چاہئے کہ عربی زبان میں عموم کیلئے صرف کل نہیں بلکہ اور بہت سارے صیغے استعمال ہوتے ہیں، جن میں ایک لام تعریف بھی ہے۔
تفصیل کیلئے دیکھیں!
http://arabic.almenhaj.net/text.php?linkid=436
http://www.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=623&idto=653&bk_no=35&ID=468

اس آیت کریمہ میں السارق اور السارقۃ دونوں پر لامِ تعریف داخل ہے جو بالاجماع عموم کا فائدہ دیتا ہے۔ تو آپ دونوں عربی کے ماہرین نے کیسے اس آیت کریمہ کو مخصوص قرار دے دیا؟؟؟ کچھ ہمیں بھی تو سمجھائیں۔
آپ سے گزارش ہے کہ ازراہِ کرم آیت کریمہ والسارق والسارقة فاقطعوا أيدهما کا صحیح ترجمہ کر دیں۔

تو معلوم ہوا کہ زنا اور چوری والی دونوں آیات ہر زانی اور چور سے متعلق ہیں (کیونکہ دونوں میں عموم کے صیغے موجود ہیں) اگر آپ اس عموم سے بعض چوروں کو احادیث کی بناء مستثنیٰ سمجھتے ہیں تو پھر بعض زانیوں کو حدیث کی بناء پر مستثنیٰ کیوں نہیں سمجھتے؟؟؟!

جواب کا انتظار رہے گا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
الیاسی صاحب آپ کا ہر جگہ یہ پھڈا ہوتا ہے کہ یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے اس لیے ہم نہیں مانتے ۔ چلیں اسی پر ہی بات کرلیتے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ پہلے قرآن پاک میں جو حکم نازل ہے آیت مع ترجمہ وتشریح بیان کرتے ہوئے حدیث مع ترجمہ وتشریح بیان کرنے کے بعد اپنے الفاظ میں خلاصہ لکھیں کہ قرآن پاک میں یہ حکم یوں ہے اور حدیث یہ بتلاتی ہے۔ کیونکہ یہ حدیث اس طرح قرآن کے مخالفت پر مبنی ہے اس بناء پر حدیث کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
الیاسی صاحب اس پوسٹ کاجواب دیں ۔ ادھر ادھر کی باتوں میں نہ پڑیں بس بات کو اسی بات پر ہی فوکس کریں۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
اگر آپ کہیں کہ ہر چور کے بارے میں! تو پھر آپ رجم کے علاوہ چوری کے متعلق بھی تمام احادیث کے منکر ہیں۔

اور اگر آپ کہیں کہ مخصوص چور کے بارے میں! تو پھر ہم بھی جواب میں کہیں گے کہ زنا کے متعلق سورۃ النور کی آیت مخصوص زانیوں (غیر محصن) کے متعلّق ہیں۔

ارے بھائی کیا ھوا؟؟ السارق والسارقۃ میں کل کا لفظ نھیں ہے اور الزانی والزانیہ میں کل کا لفظ نھیں اس لیے چور کی تفصیل والی احادیث قرآن کی خلاف نھیں البتہ چونکہ الزانیۃ والزانی میں کل کا لفظ موجود ہے اس لیے یھاں احادیث قرآن کی خلاف جارہی ہیں
اسلیے استاد محترم کا دعوی ہے کہ رجم والی حدیث قرآن کی خلاف ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی خلاف کوئی بات نھیں کرتے اس لیے رجم کا سزا مولویوں کا ایجاد کردہ ہے
رسول اللہ کانھیں
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
الیاسی صاحب اس پوسٹ کاجواب دیں ۔ ادھر ادھر کی باتوں میں نہ پڑیں بس بات کو اسی بات پر ہی فوکس کریں۔
برارمن گڈ مسلم صاحب جواب دیدیا ہے پڑھ لو اور دوسرا دلیل لاو ان کنتم صادقین
 
Top