• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیاہ کار عورت اور اس کی سزا

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب ابو محمد صاحب میں تو آپ کا سوال سن کر پریشان ھوگیا تھا لیکن اگر آپ کی پاس تطبیق ہے تو بتادیجیے وتکتمون الحق وانتم تعلمون اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے مفہوم حدیث ہے کہ حق چپھانا گناہ ہے
چونکہ محدث فورم ایک مذھبی فورم ہے تو لازما آپ نے سچ کہاھوگا کہ تطبیق ہے اب اگر آپ نے غلطی سے کہا تھا کہ آپ کی پاس تطبیق ہے تو مہربانی کرکے کہہ دیجیے کہ آپ کی پاس تطبیق نھیں ہے اس لیے اگر تطبیق ہے تو بتادیجیے اگر نھیں تو صاف اعلان کریں کہ میں نے غلطی سے کہا تھا
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
جناب ابو محمد صاحب میں تو آپ کا سوال سن کر پریشان ھوگیا تھا لیکن اگر آپ کی پاس تطبیق ہے تو بتادیجیے وتکتمون الحق وانتم تعلمون اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے مفہوم حدیث ہے کہ حق چپھانا گناہ ہے
چونکہ محدث فورم ایک مذھبی فورم ہے تو لازما آپ نے سچ کہاھوگا کہ تطبیق ہے اب اگر آپ نے غلطی سے کہا تھا کہ آپ کی پاس تطبیق ہے تو مہربانی کرکے کہہ دیجیے کہ آپ کی پاس تطبیق نھیں ہے اس لیے اگر تطبیق ہے تو بتادیجیے اگر نھیں تو صاف اعلان کریں کہ میں نے غلطی سے کہا تھا
الیاسی صاحب میں آپ سے معذرت کرتا ہوں کہ میں نے آپ جیسے اھل علم سے ٹکر لی ۔لیکن میں قارئین کو کہتا چلوں کہ آپ الیاسی صاحب سے التماس کریں کے کم از کم اپنے بنائے ہوئے دستی اصول تو یاد رکھا کریں جو آپ احادیث کو رد کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔واقعی آپ کو اب احا دیث کو قرآن کے خلاف ثابت کر کر کے دو چھوٹی سی آیات کی بھی سمجھ نہیں آتی اور آپ چلے ہیں ذخیرہ احادیث کا رد کرنے ۔میں فورم کے ارکان سے التماس کرتا ہوں کہ وہ الیاسی صاحب سے ذیادہ بحث نہ کیا کریں کیونکہ یہ اپنی معتبر عقل کو استعمال کرتے ہوئے کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم -

پہلے تو اس تھریڈ میں مداخلت پر معذرت -لیکن میں الیاسی صاحب سے کچھ کہنا چاہتا ہوں -

پہلی بات تو یہ ہے کہ قرآن کا یہ اصول ہے کہ وہ احکامات کو ضمنی طور پربیان کرتا ہے اور حدیث رسول اس کی تشریح کرتی ہے لہذا دین اسلام کا انحصار صرف قرآن پر ہی نہیں بلکہ حدیث پر بھی اتنا ہی ہے- یہی وجہ ہے کہ الله نے قرآن میں جگہ جگہ اپنی اطاعت کو رسول کریم صل الله علیہ وسلم کی اطاعت سے مشروط قرار دیا ہے-

دوسسری بات یہ ہے کہ الله کا قانون عدل پر مبنی ہے -یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شادی شدہ مرد یا عورت کو زنا کی وہی سزا دی جائے جو غیر شادی شدہ افراد کے لئے ہے -دونوں کے ازدواجی اور جنسی ا سٹیٹس میں بہت فرق ہے-اور اس فرق کی بنا پر ان کی سزا میں بھی فرق رکھا گیا ہے

رہی بات یہ کہ کسی حکم کو صرف اس بنا پر رد کر دینا کہ قرآن میں اس کی وضاحت موجود نہیں ایک غلط اور گمراہ کن عقیدہ ہے -قرآن میں تو مرد اور مرد کے درمیان اور عورت اور عورت کے درمیان جنسی تعلق کے بارے میں سزا کا کوئی حکم موجود نہیں تو کیا ان کو اس جرم کی بنا پر ایسے ہی بغیر سزا کے چھوڑ دیا جائے گا ؟؟ ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہے تو پھر آخر رجم کی سزا کا انکار کیوں کیا جاتا ہے .
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب ابو محمد صاحب آپ سے تطبیق مانگا
آپ کی شاگرد ہونے کا خواہش ظاہر کیا لیکن آپ نے تطبیق نہیں بتائی
اب اگر میں اپنے استاد محترم فاتح قادیانیت مجاھد اسلام جناب علامہ الیاس ستار صاحب حفظہ اللہ سے پوچھو ں
اور تطبیق پیش کرو ں تو پھر آپ بولینگے کہ یہ تو مجھے پہلے سے پتہ تھا اس لیے اگر آپ کی پاس تطبیق ہے تو فورا بتادیجیے تاکہ میں اپنے استاد محترم فاتح قادیانیت مجاھد اسلام جناب علامہ الیاس ستار صاحب حفظہ اللہ تعالی سے تصدیق کرلوں
اور یہ بہت اہم تطبیق ہوگی کیونکہ رجم کی نکتے کا فیصلہ پھر اسی پر ہوگا [/COLOR]
آج تو عمران خان نے بھی مینار پاکستان پر بحیثیت سیاستدان وعدہ کیا ہے کہ سچ بولونگا
آپ تو دینی فورم کے رکن ہیں آپ کا فرض ہے کہ وعدے کی بغیر بھی سچ بولیں اگر تطبیق ہے تو فورا بتادے کوٹ کا وکالت نا کریں
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
الیاسی صاحب آپ ویسے بہت ہی گئے گزرے ہیں جب آپ نے ایک اصول بنایا اور اس اصول کی روشنی میں نے آپ سے سوال کیا تو جواب آپ نے دینا ہے یا میں نے پتا نہیں لوگوں کو سیدھی سی بات سمجھ کیوں نہیں آتی ۔جواب آپ نے دینا ہے میں نے نہیں ۔اگر جواب ہو تو ٹھیک ورنہ خاموش رہیں یا اپنے استا د سے ہی پتا کر دیں اور مجھے بھی بتا دیں اور جو جواب آپ لائیں گے میں اس جواب پر آپ کے اس موضوع کا اختتام کر دوں گا۔
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
جناب ابومحمد صاحب آپ نے د عوہ کیا تھا کہ آپ کی پاس تطبیق ہے اتنی دن سےہم انتظار کرتے رھیں اور آپ نے تطبیق پیش نھیں کیا بلکہ الٹا
بھا گنے کی چکر میں ہو خالی گول گول بات کررہے ہو ہم نے اتنا عاجزانہ التجاء کیا کہ مہربانی کرکے بتادو ہمارے علم میں اضافہ ہوگا لیکن لگتا ہے آپ نے جھوٹ بولا تھا اسلیے نھیں بتاسکے
آپ نے قرآن شریف کی اوپر تضاد کا اتنا بڑا الزام لگادیا جس کی نتیجے میں آپ کی خاموشی نے آپ کو ایک جھوٹا انسان ثابت کردیا
استاد محترم کی جانب سے فورم کی خدمت میں جواب پیش کرتا ہو
آپ نے کہا تھا کہ
جناب اب آپ سے صحیح آیت کا مطالبہ ہے قرآن میں ہے جنتیوں کے کنگن سونے کے ہوں گے الدھر ٢١
اور دوسری آیت میں ہے جنتیوں کے کنگن چاندی کے ہوں گے الکہف ٣١ آپ سے یہ مطالبہ ہے کہ بتا ئیں کہ کون سی آیت صحیح ہے کون سی غلط ہے اپنے اصول کے مطابق ۔ بھاگنا نہیں ۔


[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Alvi Lahori Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Urdu Naskh Asiatype, Nafees Pakistani Naskh, Nafees Web Naskh, Nafees Pakistani Web Naskh, Tahoma, Arial Unicode MS, Times New Roman, Arial, Times, serif, Lucida Grande, sans-serif]میری استاد محترم کاجواب
جناب ابومحمد صاحب آپ کی سوال میں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے کہ سورہ دھر کی آیت نمبر 21 میں جنتیوں کو چاندی کا گنگن ملیگا اب آپ جواب پڑھے اور استغفار کرتے ہوے اللہ تعالی کی طرف رجوع کرلیں
[/FONT]

[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Alvi Lahori Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Urdu Naskh Asiatype, Nafees Pakistani Naskh, Nafees Web Naskh, Nafees Pakistani Web Naskh, Tahoma, Arial Unicode MS, Times New Roman, Arial, Times, serif, Lucida Grande, sans-serif]جواب :::::::
یہ جو چاندی کے کنگھن ہے آیت نمبر 21 میں یہ جنتیوں کیلیے نھیں بلکہ ولدان (کم سن بچے ) ولدان کیلیے ہیں اس لیے کہ یہاں پر آیت نمبر 19 /20 /22 میں جنتیوں کو مخا طب کے صیغے سے مخاطب کیا ہے
اذا رایتہم
واذا رءیت ثم ریئت
اور ولدان کیلیے ہم یعنی غایب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے عالیہم ثیاب / اذا رئیتہم / کے الفاظ استعمال کی گیے ہیں تو اس سے پتہ چلا کہ کنگھن چاندی والا خادموں کیلیے ہیں لہذا سورہ کہف اور دہر کی آیات میں کوئی تضاد نھیں
اسلام زندہ باد قرآن پر تضاد کا جھوٹا الزام لگانےوالا مردہ باد[/FONT]


 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
الیاسی صاحب اور محترم الیاس ستار صاحب
اصل میں میں آپ اور آپ کے استاد کا علم دیکھنا چاہتا تھا ۔ لیکن مجھے بہت مایوسی ہوئی ۔ایک سوال کے جواب میں قریبا پندرہ دن ۔۔۔۔۔۔۔
بہت سنتے تھے پہلو میں شور دل کا
جناب آپ کا اصول قرآن کو بھی غلط ثابت کر دیتا ہے ۔جناب اگر میں نے قرآن سے غلط مطلب نکالاہو تو میں اللہ سے معافی طلب کرتا ہوں لیکن اھل علم پر عیاں ہے کہ میں نے جو بات پوچھی تھی وہ آپ کے خود ساختہ اصول کے رد میں تھی اور میرا یہ موقف قطعا نہیں کہ یہ آیتیں متعارض ہیں لیکن آپ جیسے مستشرقین سے متاثرہ لوگ قرآن پر بھی ہاتھ صاف کرتے ہیں ۔
76.21. عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ سُـنْدُسٍ خُضْرٌ وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ وَّحُلُّوْٓا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ ۚ وَسَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا 21؀
76.21. ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا (١) اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا ۔
یہ بتایا جائے کہ اس میں کس کو کنگن پہنائے جائیں گے جھوٹ بولا آپ نے اور آپ کےاستاد محترم نے یہاں کنگن جنتیوں کو پہنانے کا ذکر ہے۔
جناب آپ کو اور آپ کے استاد کو اتنی سی تطبیق بھی نہیں آتی کہ سیدھے سی بات ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا سونے کے پہنائے گا اور جسے چاہے گا چاندی کے اور جسے چاہے گا دونوں پہنا دے گا ۔اگر یہ تطبیق کسی بھائی کو غلط لگے تو بتا دیں ۔لیکن الیاسی صاحب میں آپ اور آپ کے استاد کے علم کا مقابلہ نہین کر سکتا ۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
پیارے بھائی ابو محمد صاحب آپ پکے سے بھی پکے مقلد ہے مفسرین کے جو جواب آپ نے دی ہے اسی طرح دوچار جوابات اور مفسرین نے بھی دی ہے لیکن اگر آپ قرآن مجید اٹھا کر غور سے دیکھیں تو آپ کو پتہ چل جایگا کہ مفسرین نے صرف ایک دوسرے سے نقل کیا تھا اور کرتے رہتے ہیں نقل آپ نے بھی نقل کردیا
برادر آپ والا تفسیر عربی گرامر کی علاوہ قرآن مجید کی منشاء کی بھی خلاف ہے اس لیے کہ بات چلتے ہیں ولدان کا اور ولدان ہی مرجع قریبہ ہے اگر آپ عٰلِيَهُمْ کی ضمیر جنتیوں کی طرف راجع کرینگے تو وہ تو مرجع بعیدہ ہے اور آپ کسی سے بھی پوچھ لو تو وہ آپ کو سمجھادینگے کی مرجع قریب افضل ہوتا ہے مرجع بعیدہ سے
دوسرا قرینہ یہ ہے کہ یھاں اگر آپ ضمیر راجع کرتے ھو جنتیوں کی طرف تو پھر تو ارجاع الضمیر بلا مرجع لازم ہوجاتا ہے ذکر ہے ولدان کا اور تم ضمیر راجع کررہے ہو جنتیوں کی طرف بڑا عقلمند ہے آپ ؟؟؟؟ ایک اور بات برادر یہ بھی سمجھ لوکہ یھاں
حلو علیھم حسبتہم رایتہم سقاہم سب جمع کے صیغے ہیں اور جنتیوں کو ان ولدان کی بارے میں ہی بتایا جاتا ہے اس لیے یہ ضمیر ولدان کی طرف ہی راجع ہے آپ غور کرکے پڑھ لو
یھی تو افسوس کی بات ہے کہ آپ لوگ قرآن مجید کو تفسیروں کی تابع کرکے پڑھتے ہو ذرا خود قرآن مجید کی متن اٹھاکر دو تین دفعہ پڑھ لو تو بات سمجھ آجایگی ان شاء اللہ تعالی
متن میں لکھ دیتا ہوں جو سمجھنا چاہے گا سمجھ لے گا۔
76.15. وَيُطَافُ عَلَيْهِمْ بِاٰنِيَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّاَكْوَابٍ كَانَتْ قَوَا۩رِيْرَا۟ 15۝ۙ
76.15. اور ان پر چاندی کے برتنوں اور ان جاموں کا دور کرایا جائے گا (١) جو شیشے کے ہونگے۔

76.16. قَوَا۩رِيْرَا۟ مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوْهَا تَقْدِيْرًا 16؀
76.16. شیشے بھی چاندی کے (١) جن کو (ساقی نے) اندازے سے ناپ رکھا ہوگا (٢)

76.17. وَيُسْقَوْنَ فِيْهَا كَاْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِيْلًا 17۝ۚ
76.17. اور انہیں وہاں وہ جام پلائے جائیں گے جن کی آمیزش زنجبیل کی ہوگی (١)

76.18. عَيْنًا فِيْهَا تُسَمّٰى سَلْسَبِيْلًا 18؀
76.18. جنت کی ایک نہر جس کا نام سلسلبیل ہے (١)

76.19. وَيَطُوْفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ ۚ اِذَا رَاَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنْثُوْرًا 19؀
76.19. اور جن کے ارد گرد گھو متے پھرتے ہونگے وہ کم سن بچے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں (١) جب تو انہیں دیکھے تو سمجھے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں (٢)

76.20. وَاِذَا رَاَيْتَ ثَمَّ رَاَيْتَ نَعِيْمًا وَّمُلْكًا كَبِيْرًا 20؀
76.20. تو وہاں جہاں کہیں بھی نظر ڈالے گا سراسر نعمتیں اور عظیم الشان سلطنت ہی دیکھے گا۔

76.21. عٰلِيَهُمْ ثِيَابُ سُـنْدُسٍ خُضْرٌ وَّاِسْتَبْرَقٌ ۡ وَّحُلُّوْٓا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ ۚ وَسَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا 21؀
76.21. ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا (١) اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا

76.22. اِنَّ هٰذَا كَانَ لَكُمْ جَزَاۗءً وَّكَانَ سَعْيُكُمْ مَّشْكُوْرًا 22۝ۧ
76.22. ۔ (کہا جائے گا) کہ یہ ہے تمہارے اعمال کا بدلہ اور تمہاری کوشش کی قدر کی گئی۔
محترم الیاسی صاحب مفسرین اگر آپ اور آپ کے استاد جیسے ذہیں ہوتے تو ایک آیت کو سمجھنے میں پندرہ دن لگاتے تو انہوں نے تفسیر لکھ لی تھی ۔میں مقلد ہوں یا آپ یہ قارئین فیصلہ کریں گے
 
Top