• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا ابراہیم اور اسماعیل علیہم السلام کے مجسمے

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم
محترم شیوخ سوال یہ ہے کے
فتح مکّہ میں جب کعبہ سے بت نکلے گئے تو کیا کعبہ سے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کے بت بھی نکلے تھے ????

تیر کمان پکڑے ہوئے ??????
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم
سوال یہ ہے کے
فتح مکّہ میں جب کعبہ سے بت نکلے گئے تو کیا کعبہ سے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کے بت بھی نکلے تھے ????
تیر کمان پکڑے ہوئے ??????
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
ـــــــــــــــــــــــ
وَأَنْ تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ (المائدة 3 )
(اورتم پر یہ بھی حرام کیا گیا کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری کرو)
اس آیت میں امام ابن کثیر لکھتے ہیں :
بخاری و مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کعبہ میں داخل ہوئے تو وہاں ابراہیم اور اسماعیل علیہم السلام کے مجسمے گڑے ہوئے پائے، جن کے ہاتھوں میں تیر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ انہیں غارت کرے، انہیں خوب معلوم ہے کہ ان بزرگوں نے کبھی تیروں سے فال نہیں لی ۔ (صحیح بخاری:1601)
یہ مکمل حدیث صحیح البخاری (4288 )
میں اس طرح ہے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما:‏‏‏‏ "ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة، ‏‏‏‏‏‏فامر بها، ‏‏‏‏‏‏فاخرجت، ‏‏‏‏‏‏فاخرج صورة إبراهيم وإسماعيل في ايديهما من الازلام، ‏‏‏‏‏‏فقال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "قاتلهم الله، ‏‏‏‏‏‏لقد علموا ما استقسما بها قط"، ‏‏‏‏‏‏ثم دخل البيت فكبر في نواحي البيت، ‏‏‏‏‏‏وخرج ولم يصل فيه".
سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو بیت اللہ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوئے جب تک اس میں بت موجود رہے بلکہ آپ نے حکم دیا تو بتوں کو باہر نکال دیا گیا۔ انہیں میں ایک تصویر ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی بھی تھی اور ان کے ہاتھوں میں (پانسہ) کے تیر تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ان مشرکین کا ناس کرے ‘ انہیں خوب معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے کبھی پانسہ نہیں پھینکا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اندر چاروں طرف تکبیر کہی پھر باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی تھی۔
ـــــــــــــــــــــــــــ
اور صحیح بخاری میں دوسری جگہ یہی روایت اسطرح ہے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت فوجد فيه صورة إبراهيم وصورة مريم، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ "اما لهم فقد سمعوا ان الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة هذا إبراهيم مصور فما له يستقسم".(صحیح البخاری 3352 ،سنن ابی داود 2027 )
جناب ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں ابراہیم علیہ السلام اور مریم علیہما السلام کی تصویریں دیکھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریش کو کیا ہو گیا؟ حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ فرشتے کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں رکھی ہوں، یہ ابراہیم علیہ السلام کی تصویر ہے اور وہ بھی پانسہ پھینکتے ہوئے۔
ــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
Top