• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدنا الامام عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور خلافت
ایک صحابی نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: آپ اپنی بیعت کیوں نہیں کروا لیتے؟آپ امیر المومنین کے بیٹے ہیں اور خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ہیں۔انھوں نے فرمایا:کیا اس بات پر سارے لوگوں کا اجماع ہو گیا ہے؟اس صحابی نے کہا:جی ہاں تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر سب کا اجماع ہو گیا ہے۔عبداللہ بن عمر نے فرمایا:ایک ہجر(ایک علاقہ) میں تین حبشی بھی اس بات کے خلاف ہوئے تو مجھے خلافت کی کوئی حاجت نہیں۔سائل نے پوچھا:اگر آپ کو جائیداد اور مال دیا جائے تو کیا خلافت پر بیعت کے لئے تیار ہو جائیں گے؟فرمایا:دور ہو،نکل جا یہاں سے ،پھر یہاں نہ آنا،میرا دین تمھارے درہم و دینار کا محتاج نہیں ہے۔میں چاہتا ہوں میں اس حالت میں دنیا سے سفر کروں کہ میرے ہاتھ صاف شفاف ہوں۔
(ابن سعد ١٦٤/٤،وسندہ صحیح)
(تحقیقی،اصلاحی اور علمی مقالات نمبر ١ از حافظ زبیر علی زئی ،صفحہ نمبر ٣٣١)
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور رجوع الی الحق

ایک دفعہ عبدالرحمٰن بن ابی ہریرہ نے آپ سے پوچھا:سمندر نے بہت سی مچھلیاں باہر پھینکی ہیں کیا ہم انھیں کھائیں؟
آپ نے فرمایا:نہ کھاؤ۔
جب عبدالرحمٰن چلے گئے تو آپ نے گھر آکر قرآن پاک نکالا اور سورہ مائدہ پڑھی۔جب اس آیت پر پہنچے کہ أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ تو نافع سے کہا جاؤ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے کہو:یہ کھانا ہے اسے کھائے،اس میں کوئی حرج نہیں۔
(تفسیر ابن جریر ٤٠/٧،واسنادہ صحیح)
یہ آپ کی عظمت کی دلیل ہے کہ فورا اپنی لغزش سے رجوع کر لیا اور اس بات کا بے مثال و لازوال ثبوت چھوڑ گئے کہ قرآن وحدیث کے مقابلے میں کسی شخص کا اجتہاد حجت نہیں ہے چاہے کہنے والا کتنا ہی عظیم الشان امام کیوں نہ ہو۔
(تحقیقی،اصلاحی اور علمی مقالات نمبر ١ از حافظ زبیر علی زئی ،صفحہ نمبر ٣٣٢-٣٣٣)
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بطور مفتی​

آپ بال کی کھال اتارنے کے سخت خلاف تھے۔ اس لئے واقع ہونے سے پہلے فرضی مسائل کا جواب ہی نہیں دیتے تھے۔
ایسے سوالات کے بارے میں آپ فرماتے "لا ادری" یعنی میں نہیں جانتا۔ (المعرفۃ والتاریخ ٤٩٠/١ واسنادہ حسن )
ایک دفعہ ایک شخص کے سوال پر آپ نے فرمایا "لا ادری"
کیا تمھارا یہ ارادہ ہے کہ جہنم میں ہماری پیٹھوں کا پل بنا کر کہو:ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں یہ فتویٰ دیا تھا؟ (الفقیہ والمتفقہ للخطیب البغدادی ١٧٢/٢ واسنادہ حسن)
نافع بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک مسئلہ پوچھا تو انھوں نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہ دیا لوگ سمجھے کہ آپ نے سوال نہیں سنا۔کہا گیا:اللہ آپ پر رحم کرے،کیا آپ نے سوال نہیں سنا؟ فرمایا:جی ہاں! سنا ہے لیکن تمھارا کیا خیال ہے،کیا اللہ تعالیٰ ہم سے نہیں پوچھے گا کہ تم لوگوں کو کیا مسئلے بتاتے تھے؟ہمیں سوال سمجھنے دو،اگر ہمارے پاس جواب ہوا تو دیں گے ورنہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں۔(ابن سعد ١٦٨/٤ وسندہ حسن)
ایک شخص نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حجر اسود کو چومنے کا پوچھا ۔انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اس کو ہاتھ لگاتے اور چومتے تھے۔اس شخص نے کہا بھلا بتائیں!اگر ہجوم ہو یا عاجز ہو جاؤں تو کیا کروں؟انھوں نے کہا :یہ اگر مگر یمن میں جا کر رکھو۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ حجر اسود کو ہاتھ لگاتے اور چومتے تھے۔
(صحیح بخاری کتاب الحج باب تقبیل الحجر ٣٧٣/٣ حدیث ١٦١١)
ایک دفعہ آپ سے وتر کا مسئلہ پوچھا گیا۔آپ نے فرمایا وتر رات کے آخری حصے میں ہوتا ہے۔پوچھنے والے نے کچھ کہنا چاہا :ارایت ارایت(یعنی اگر مگر) تو آپ نے فرمایا اپنی اس اگر مگر کو اس ستارے پر رکھو۔آپ نے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا:رات کی نماز دو رکعت ہے اور وتر رات کی آخری ایک رکعت ہوتی ہے۔(المعجم الکبیر للطبرانی ٢٦٤/١٢ واسنادہ حسن)
آپ کی اس سختی کی وجہ سے لوگوں کے منہ بند ہو گئے جو فرضی مسائل اور موشگافیوں میں سرگرداں تھے۔
(تحقیقی،اصلاحی اور علمی مقالات نمبر ١ از حافظ زبیر علی زئی ،صفحہ نمبر ٣٢٩-٣٣٠)
 
Top