• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر پر اعتراضات کیوں ؟؟؟

شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
عمران علی کے بارے میں ، پہلے مجھے شک تھا ، اب یقین ہوگیا ہے ، کہ وہ بنیادی عربی سے بھی واقف نہیں ہیں ۔

نہ صرف عربی ، بلکہ اردو ، انگلش سے بھی صحیح طرح واقف نہیں ہیں ۔ جو ترجمہ انھوں نے "بنت " کا ، اردو ، انگلش میں کیا ، یعنی "لڑکی" اور "girl" بالکل غلط ہے ۔
اسی طرح عمران نے ، جو "واو" عاطفہ اور "تفسیریہ" پر راے کا اظہار کیا ہے ، وہ ایسے ہی ہے ، جیسے ایک دیہاتی ، جسے قرآن کی تلاوت تک نہ آتی ہو، اور قرآن کی تفسیر کرنے بیٹھ جاے۔

اردو میں ، "لڑکی" بالغ عورت پر بھی بولا جاتا ہے ، اور انگلش میں"girl" ، بالغ عورت پر بھی بولا جاتا ہے ۔ قارئین ، اردو ، انگلش ،لغات سے ،اسکی تصدیق کرسکتے ہیں ۔

عمران علی کے دو جرم ہیں ۔ ایک جہالت ، دوسرا صحیح حدیث کا انکار۔

عمران کو نصیحت ہے کہ ، بلا علم گفتگو نہ کریں ، اللہ سے توبہ کریں ، اور کسی مستند عالم دین سے ، علم حاصل کریں ، انکے حدیث کے بارے میں ، اشکال دور ہوجائیں گے۔ ان شآءاللہ
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
محترم ابوبکر صاحب،
ہمارے لیے معیار مغرب نہیں بلکہ قرآن کریم ہے۔مغرب نے ہمارے اوپر ظلم نہیں ڈھایا بلکہ ہم نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور وہ ظلم ہے احکامات خداوندی کو چھوڑ کر غیر از قرآن سہارے لینا۔ اگر ہم قرآن کریم کی تعلیم کو خالص رکھتے تو آج ہم پر "مغربی جمہوریت" اور "مغربی سرمایہ داری " کی لت میں ہر گز مبتلا نہ ہوئے ہوتے۔ ہم پر "فرعون و نمردو کی طرح کے حکمران بھی مسلط نہ ہوئے ہوتے، ذرا سوچیئے کہ ہم آخر کہاں غلط ہوئے؟ اس کہاں کا جواب تو بہت سے علماء قرآن نے دیا ہے ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اپنے "روایتی چشمے"کو اتار کر حقیقت جاننے کی کوشش کریں۔بقول اقبال
"حقیقت خرافات میں کھو گئی "
"یہ امت روایات میں کھو گئی"
یہی وہ خرافات ہے جو آج مسلمان صرف سلف صالحین کے نام پر اپنے سینے سے لگائے بیٹھا ہے۔ اگرچہ پورے قرآن کریم میں ہمیں کہیں بھی "سلف صالحین" کی تشریح ماننے کا حکم نہیں دیا گیا حتی کہ ہمین تو کسی کی بھی اطاعت کا حکم نہیں دیا گیا، ماسوائے اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کے۔ اور اللہ کی رسول کی اطاعت کے لیے بھی ہمیں اللہ کے رسول کا "نائب" یا "خلیفہ " چاہیے، اگر ہم اسکے خلیفہ کی اطاعت کریں گے تو یہی درست معنوں میں اللہ کے رسول کی اطاعت ہوگی۔ہم فی الوقت اللہ کی عبادت تو کررہے ہیں، اللہ کی اطاعت نہیں کررہے، کیونکہ اطاعت ایک نظام کے ماتحت ہوتی ہے، اور اس نظام کے پہلے "سربراہ" خود محمد رسول اللہ تھے۔ اور ان کے بعد اس نظام کے "سربراہ " کو اسلامی حکومت میں "خلیفہ" یا "امیرالمومنین" کہا گیا ہے۔لہذا ہمیں "امیر المومین" یا "خلیفہ" کی اطاعت کرکے دراصل "اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت" کرنی ہے۔اس میں کہیں بھی "سلف صالحین " کا تذکرہ نہیں۔لہذا یہ بہت ہی کمزور دلیل ہے کہ چونکہ "یہ تشریح سلف صالحین سے ثابت نہیں، لہذا آپ اسے نہیں مانیں گے۔"آپ کو اگر دلیل دینی ہے تو یہ دیجیے کہ "آپ کی تشریح عربی قواعد و ضوابط" یعنی لغات اور صرف و نحو کے خلاف ہے۔جو کہ نہیں ہے، یعنی آپ کہیں سے بھی یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ یہ تشریح "صرف و نحو" یا "لغات" سے ہٹ کرہے۔رہ گئے سلف صالحین تو ہم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تم نے سلف صالحین کی تشریحات کو قبول کیا یا نہیں، ہم سے تو یہ پوچھا جائے گا کہ ہمارے احکامات تو "اس قرآن میں تھے، اس پر تم نے کتنا عمل کیا"؟ سوچیئے روز حشر آپ کے پاس اس بات کا کیا جواب ہو گا؟ جب آپکی بات کو رد کر دیا جائے گا؟ جب آپ دلائل پر دلائل دے رہے ہوں گے کہ "ہم تو اپنے سلف صالحین کے عقیدے پر قائم تھے" اور اللہ ان سلف صالحین سے جب پوچھے گا تو وہ بھی کہیں گے کہ اللہ میاں ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ تم ہمارے عقیدے پر قائم رہو۔اس وقت آپ کی شدید خواہش ہو گی کہ کسی طرح ہمیں دوبارہ سے دنیا میں جانے کا موقع مل جائے تو ہم بھی ان کو ایسے ہی جھٹلائیں جس طرح آج یہ ہمیں جھٹلا رہے ہیں، لیکن افسوس آپکی یہ خواہش پوری نہ ہوگی۔ یہ بات ہم اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے، بلکہ اس کا ثبوت ہم آپ کو قرآن کریم ہی سے دیں گے۔

دیکھیے سورۃ البقرۃ آیات "ایک سو پینسٹھ تا ایک سو سرسٹھ"
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ

إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ

وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ


ترجمہ: اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے

اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں) عذاب (الہیٰ) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے

(یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہو تاکہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔ اسی طرح خدا ان کے اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گااور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے


اب خدارا یہ مت کہیے گا کہ یہ آیت ہمارے متعلق نہیں، قسم خدا کی یہ آیت ہر اس شخص کے لیے جو اللہ کی کتاب کو سمجھنے کے لیے غیر قرآنی سہارے تلاش کرتا ہے۔اللہ کے لیے سب سے اہم اسکی اپنی کتاب ہے، اس کے لیے علاوہ کسی بھی کی من مانی تشریحات اور "قول رسول" کے نام پر دھوکہ اللہ کو سخت ناپسند ہے ، حتی کہ اللہ نے اپنے نبی کے متعلق بھی کہہ دیا کہ یہ رسول بھی اگر ہماری بات سے الگ کوئی بات کرے تو ہم اسکا داہنا ہاتھ پکڑ کر اسکی رگ جان کاٹ ڈالیں اور تم میں سے کوئی ہمیں روکنے والا نہ ہو۔دیکھیے سورۃ الحاقۃ

وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ "اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے "
لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ "تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے"
ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ "پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے "
فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ "پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا "

اللہ آپ کو قرآن کریم سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔ "و ما علینا الا بلاغ المبین" " ثم تتفکروا"
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
عمران علی سے گزارش ہے کہ جس " قرآن" سے وہ حوالے دے رہے ہیں ، اس "قرآن" کو ، حدیث کے بغیر ثابت کریں ، کہ اس قرآن میں تحریف نہیں ہے ، اور یہ وہی " قرآن "ہے ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا؟؟
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
محترم عبداللہ صاحب، ہم تو ٹھہرے ہی نرے جاہل ، لیکن آپ جیسے "عالی دماغ، زیرک اور مجتہد" نے بھی "سورۃ النساء" کی آیت نمبر چھ کی مکمل تشریح تو نہیں کی،اور تو اورسورۃ الاحزاب کی آیت نمبرپچاس میں وارد " بنت" کا ترجمہ آپ جیسی زیرک ہستی نے ہی "زبردستی" بچیاں کیا اور نہ صرف کیا بلکہ اپنے ٹھوس دلائل سے ثابت بھی کیا ، یہاں پر "امراۃ" کا لفظ عورتوں کےلیے آيا ہے اور "بنت" کا لفظ "عورتوں، بچیوں اور بوڑھیوں"تینوں کے لیے آیا ہے،لہذا چونکہ بنت میں "بچیاں " بھی شامل ہیں، فلہذا رسول اللہ پر بچیاں حلال ہیں۔"

اور اب آپ اپنے پوائنٹ اسکورنگ سے تنگ آکر "کفر کا فتوی " لگا کر اور ہمیں جاہل ثابت کر کے بھاگ رہے ہیں۔

محترم عبداللہ صاحب، کہیے کہ سورۃ نساء کی آیت نمبر چھ میں اللہ نے نکاح کے لیے "رشد" کی شرط رکھی ہے اسے آپ کیا کہیں گے؟
مزید یہ کہ سورۃ "الاحزاب" کی آیت نمبر پچاس میں ہم نے جو اپنے سابقہ پوسٹ میں "آیت مبارکہ کو الگ الگ تین حصوں میں کرکے جو وضاحت کی تھی ، اس پر آپکا مؤقف کیا ہے؟ اگرچہ اس آیت کی مذکورہ تشریح سے یہ بات عیاں ہوچکی تھی کہ

"بنات" کی تکرار "محض رشتوں " کی تخصیص کے لیے ہے
رشتوں کے بیچ جو "و" آ رہا ہے وہ "و" عاطفہ" ہے۔
اور "امراۃ مومنۃ" کے ٹکڑے میں جو واؤ آیا ہے ہے وہ "و" تفسیری" ہے۔

محترم بجائے اس کے آپ جاکر کسی عالم سے پوچھتے کہ "و" تفسیری اور "و" عاطفہ میں کیا فرق ہے، الٹا آپ ہمیں ہی جاہل ثابت کرنے پر تل گئے ہیں۔ اور بحث برائے بحث کو چھوڑ کر قرآن کریم سے "نابالغ" یا "بچی یا "بچے " کی شادی ثابت کردیں، کیونکہ اس وقت "موضوع زیر بحث "یہی ہے نہ کہ آپکے اور میرے عالم ہونے کی بحث۔ ثم تتفکروا
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
جناب طلاق والی آیت سے آپکو کیا دشمنی ہے ؟؟؟؟
اور کلمہ " جنہیں حیض نہیں آیا " سے نابالغ نہیں تو کون مراد ہوسکتی ہیں ؟؟؟؟
کیونکہ جنہیں حیض آیا لیکن بند ہوگیا خواہ کبر سنی کی بناء پر خواہ بیماری کی بناء پر انکے لیے اس آیت میں لفظ " جو حیض سے مایوس ہوچکی ہیں" استعمال ہوا ہے ۔
طلاق والی آیت سے ہمیں تو کوئی دشمنی نہیں لیکن آپکی من مانی تشریحات سے ڈر لگتا ہے، پہلے ہم مذکورہ آیت تحریر کرتے ہیں ، پھراس پر بات ہوگی
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا

ترجمہ: اور تمہاری (مطلقہ) عورتیں جو حیض سے ناامید ہوچکی ہوں اگر تم کو (ان کی عدت کے بارے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور وہ بھی جن کو حیض نہیں آتا اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچّہ جننے) تک ہے۔ اور جو خدا سے ڈرے گا خدا اس کے کام میں سہولت پیدا کردے گا

اب فرمائیے کہ اس آيت میں ایسی کیا بات ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ "اس میں بچیوں " کے حیض آنے کا تذکرہ ہے؟اپنا تعصب کا چشمہ اتار کر دیکھیں تو یہ آيت شروع ہی "نساء" سے ہوتی ہے، اور نساء جوان عورت کو کہتے ہیں، بچیوں کو نہیں۔دوسرے اس میں طلاق کے حوالے سے حکم یہ اور اس میں واضح حکم ہے کہ "چاہے طلاق یافتہ "خواتین" (بچیوں کو نہیں) کو حیض آئے یا نہ آئے انکی عدت "تین مہینے " ہے۔ اب آپ محض اپنے مروجہ عقیدے اور "بخاری شریف"کی ایک حدیث کو درست ثابت کرنے کے "جن کو حیض نہ آتا ہو" کو نابالغ بچیاں ثابت کرنے پر تلے ہیں تو ہم اس پر ماسوائے افسوس کرنے کے اور کیا کر سکتے ہیں۔ اور ہم آپ کے لیے خدا کے حضور دست بدعا ہیں کہ وہ آپ کو ہدایت سے نوازے۔ آمین ! ثم تتفکروا
 

عمران علی

مبتدی
شمولیت
اگست 25، 2012
پیغامات
71
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
21
عمران علی سے گزارش ہے کہ جس " قرآن" سے وہ حوالے دے رہے ہیں ، اس "قرآن" کو ، حدیث کے بغیر ثابت کریں ، کہ اس قرآن میں تحریف نہیں ہے ، اور یہ وہی " قرآن "ہے ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا؟؟
آپ سے دو سوالات ہیں
نمبر ایک: پہلے قرآن کا نزول ہوا تھا یا حدیث کا
نمبر دو: چونکہ پہلے قرآن کا نزول ہوا تھا (یہ ایک مسلمہ ہے) تو پہلے آپ قرآن سے "حدیث یا سنت " کو ماننا ثابت کردیں۔ واضح رہے کہ ہم آپ سے کوئی بھی ایک ایسی آیت کے بارے میں جاننا چاہ رہے ہیں جہاں پر "اطاعت یا اتباع حدیث یا سنت" کے الفاظ ہوں، یا اس کو چھوڑیے صرف یہی ثابت کر دیں قرآن نے خود "محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ذاتی اطاعت کا حکم دیا ہو؟؟؟ قرآن کریم میں اللہ اور رسول کی اطاعت کا حکم ہے، اور رسول کی اطاعت سے مراد "اسلامی خلیفہ یا امیرالمومنین " کی اطاعت ہے، نا کہ خود جناب رسول اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی۔ اور آپ تو ان کی بھی اطاعت نہیں کر رہے، بلکہ آپ تو دراصل "صحاح ستہ" کی اطاعت کر رہے ہیں۔ثم تتفکروا
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
عمران علی ! آپ کو کیسے علم ہوا کہ قرآن ، حدیث سے پہلے ہے ؟؟ اور حدیث بعد میں آئ ہے ؟؟

چونکہ آپ نے قرآن کے پہلے ہونے کو مسلمہ حقیقت کہا ہے ، لہذا اسی مسلمہ پر ہمیں اعتراض ہے ۔

براہ کرم صرف قرآن سے ثابت کریں کہ قرآن، حدیث سے پہلے ہے، کیونکہ آپ کے نزدیک ، کوئ اور چیز حجت نہیں ہے۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
ksi lafaz k asal misdaq k taeen k liye mujarad lughat ka sahara lena koi drust tarz e amal nahi is liye k lughat lafz ki asal misdaqiat tak rahnuma nahi hoti. q k mujarad lafaz hamesha kai maani ka ahtmal rakhti hai aur lughat tamam mumkina maani ka ihata karti hai. Is liye ksi bhi lafz k asal maani ka misdaq ya mutakalim ki mansha ka madar chunke kalam k siyaaq par munhasir hota hai lihaza maani ka taeen siyaq e kalam se hi hoga na k kharji ahtimalat o awamil se hoga. Is bina par hamare nazdeek imran ali bhai k istidlalat drust hain
Albata agar bukhari ki zair e bahas riwayat ko tasurafat se salim bawar kiya jaye tu is ki gunjaish yun banti hai k is feal ko Nabi (as) k sath khas samjha jaye jaisa k taadad zauj k silsile main samjha jata hai
---And ALLAH knows best---
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اس دھاگے میں فقط موضوع سے متعلق ہی بات کی جائے۔ احادیث سے قرآن کا ثبوت ہو یا اطاعت رسول کا درست مفہوم، وہ اس موضوع کی حدود میں شامل نہیں ہیں۔
sufi صاحب ، آپ سے گزارش ہے کہ ایسے دھاگوں میں جہاں مکالمہ چل رہا ہو، اپنی پوسٹس فقط اردو ہی میں لکھیں ، رومن اردو والی آپ کی پوسٹس ڈیلیٹ کر دی جائیں گی۔
 
Top