• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیرت حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
جہاں تک اقتدار پر قبضہ کا معامله ہے تو تاریخی اعتبار سے ثابت نہیں- متعدد صحابہ کرام نے اپنے مرضی و رضا مندی سے یزید بن معاویہ رحم الله کی خلافت پر بعیت کی تھی -

اس کی دلیل کے طور پر چند حوالے پیش کریں کہ صحابہ نے اپنی مرضی اور رضا سے بیعت کی چند روایات اس حوالے سے نقل کر دیں(ابن عمر کے علاوہ کیوں کہ اس حوالے سے میں لکھ چکا ہوں )
کسی آئمہ نے یہ نہیں مانا کہ یزید کی بیعت رضا سے ہوئی ہے چند حوالے آئمہ کے حوالے سے بھی نقل کر دیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
[FONT=simplified arabic, serif] محترم ،[/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]مجہ سے تو اپ نے حوالے طلب کر لئے مگر اپنی باتوں کی دلیل ضمن لکھنا بھی گوارہ نہیں کی ہے اور یہ کسی کی بات نہیں اکابرین کا اجماع ہے اور وہ بھی میں نقل کر دوں گا اور رہی بات جو اپنے نام لکھے ان میں ابن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے چند باتیں عرض کر دوں [/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif](١) ابن عمر رضی الله عنہ کی بیعت سے یہ استدلال کہ وہ یزید کو نیک سمجھتے تھے اپنے میں ایک مذاق ہے کیونکہ ابن عمر رضی الله عنہ نے یزید کی بیعت کراہت کے ساتھ کی تھی جس طرح انہوں نے عبدالملک بن مروان کی بیعت کی تھی جس کے بارے میں امام ذھبی میزان الاعتدال فرماتے ہیں کہ " عبدالملك بن مروان بن الحكم . أنى له العدالة وقد سفك الدماء [ 237 ] وفعل الافاعيل [/FONT]
اس میں عدالت کیسے ہو سکتی ہے جس نے خون بہاے ہیں اور جو کام کیے
اور ابن عمر نے اس کی بات بھی انہی الفاظ سے کی تھی جو یزید کی باری میں فرماے تھے کہ میں الله اور رسول کی سنت کے مطابق اس کی بیعت کرتا ہوں ،
دوسری بات ابن عمر رضی الله عنہ اگر یزید کو نیک سمجھتے تو شروع ہی سے اس کی بیعت کرنے کو تیار ہوتے جبکے یہ بات مسلمہ ہے کہ وہ یزید کی بیعت پر شروع میں راضی نہیں تھے یہاں تک کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ایک لاکھ درہم بھی بھجے تھے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ اس بیعت کرنے کے لئے تھے تو پھر میرا دین بڑا سستا ہے .
تو عمر رضی الله عنہ یزید کی بیعت کوئی نیک سمجھ کر نہیں کی تھی بلکہ ان کا موقف ہر ایسے کی بیعت کے لئے یہی تھا کہ اور سب نے کر لی چاہے زبردستی سے کی .
دوسری بات امام ابو حنیفہ نے یزید کے کفر اور لعنت کرنے پر سکوت کیا ہے اور اگر کوئی کہے تو اس کو منع نہیں کریں گے اور رہے بات کہ محمد بن حنفیہ کی روایت تو وہ بسند پیش کردیں میری معلومات میں وو روایت کمزور اور فرمان نبی صلی الله علیہ وسلم کے خلاف ہے جس کو زبردستی یزید کی مدح میں پیش کیا جاتا ہے
بہرحال پہلے اپنی بات کے دلائل پیش کریں پھر میں امت کا اجماع نقل کروں کا کہ یزید فاسق اور فاجر تھا .
اس مراسلے کے جواب کے لئے یہ لنک ملاحظه کریں -

http://forum.mohaddis.com/threads/امیر-یزید-کی-بیعت-سے-بعض-صحابہ-کا-اختلاف-اور-اس-کی-نوعیت.19614/
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ملا علی قاری کی مانتے ہیں یا صرف جو پسند ہے وہ مانتے ہیں ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ اول ملوک تھے
کیا اپ متفق ہیں .
اور ذرا ابن حجر کی بھی مان لو مانو گے .
فأشار بهذا إلى ما اختلقوه لمعاوية من الفضائل مما لا أصل له وقد ورد في فضائل معاوية أحاديث كثيرة لكن ليس فيها ما يصح من طريق الإسناد، وبذلك جزم إسحاق بن راهويه والنسائي وغيرهما، والله أعلم (
-- باب ذِكْرِ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ 3764)
ابن ہجر رحم الله آخری عمر میں اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہو گئے تھے (و اللہ اعلم)-

اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا سکتا کہ انہوں نے مناقب علی رضی الله عنہ سے متعلق وہ حدیث جس میں ہے کہ " حضرت اسماء بنت عمیس کی روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی تھی اس وقت آپ کا سراقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں تھا۔ انہوں نے اس وقت تک عصر کی نماز نہ پڑھی تھی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا؛۔ علی! کیا تم نے عصر کی نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں یارسول اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی! اے اللہ ! علی تیری اور تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طاعت وخدمت میں تھا، لہٰذا اس کے لیئے سورج کو واپس لوٹا (تاکہ وہ نمازِ عصر ادا کرسکے)۔ اسماء بیان فرماتی ہیں۔ میں نے دیکھا کہ ڈوبا ہوا سورج، پھر طلوع کرآیا اور اس کی روشنی پہاڑوں اور زمین پر پڑنے لگی۔ یہ واقعہ خیبر کے مقام صہباء پر پیش آیا۔"

ابن ہجر نے اس حدیث کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے -جب کہ یہ روایت سخت ضعیف ہے- اور اس کو ضعیف ثابت کرنے والوں امام جوزی و امام تیمیہ وغیرہ پر سخت جرح و تنقید کی ہے- (مواہب لدنیہ)-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اس کی دلیل کے طور پر چند حوالے پیش کریں کہ صحابہ نے اپنی مرضی اور رضا سے بیعت کی چند روایات اس حوالے سے نقل کر دیں(ابن عمر کے علاوہ کیوں کہ اس حوالے سے میں لکھ چکا ہوں )
کسی آئمہ نے یہ نہیں مانا کہ یزید کی بیعت رضا سے ہوئی ہے چند حوالے آئمہ کے حوالے سے بھی نقل کر دیں
http://forum.mohaddis.com/threads/امیر-یزید-کی-بیعت-سے-بعض-صحابہ-کا-اختلاف-اور-اس-کی-نوعیت.19614/
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ تو ابن حجر نے بھی لکھا امام ذہبی نے بھی لکھا ہے وہ سب مودودیت پر تھے پڑھ لیں

17813 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


ابن حجر نے جتنے نام گورنروں کے لکھے ہیں کیا وہ عثمان غنی رضی الله عنہ کے رشتےدار نہیں ہیں اور امام ابن تیمیہ نے بھی منہاج السنہ میں یہی لکھا ہے تو یہ تو جمہور نے لکھا ہے یہ سب مودودی تھے الله کا خوف کرو
آئمہ نے صرف گورنروں و والیوں کے نام بیان کیے ہیں اور سب کے سب عثمان غنی رضی الله کے رشتہ دار بھی نہیں تھے- مودودی اور ان کے ہمنواؤں نے تو عثمان غنی رضی الله کی شخصیت اور خلافت کو اپنی تنقید و تنقیص کا نشانہ بنایا ہے ( اگر آپ نے خلافت و ملوکیت کا بغور مطالعہ کیا ہو؟؟) - کہتے تو وہ بھی ان کو خلیفہ راشد تھے لیکن سمجھتے نہیں تھے -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اس کی دلیل کے طور پر چند حوالے پیش کریں کہ صحابہ نے اپنی مرضی اور رضا سے بیعت کی چند روایات اس حوالے سے نقل کر دیں(ابن عمر کے علاوہ کیوں کہ اس حوالے سے میں لکھ چکا ہوں )
کسی آئمہ نے یہ نہیں مانا کہ یزید کی بیعت رضا سے ہوئی ہے چند حوالے آئمہ کے حوالے سے بھی نقل کر دیں
یہ بھی پڑھ لیں -

محدث و فقیہ حافظ عبدالغنی بن عبد الواحد مقدسی رحمۃ اللہ علیہ سے جب یزید کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے جواب دیا:

خلافتہ صحیحۃ قال بعض العلمآء بایعہ ستون من اصحاب رسول اللہ ﷺ منھم ابن عمر وأما محبتہ فمن أحبہ فلا ینکر علیہ ومن لم یحبہ فلا یلزمہ ذٰلک لأنہ لیس من الصحابۃ الذین صحبوا رسول اللہ ﷺ فیلتزم محبھم ا کراما ً لصحبتھم)) (ذیل طبقات الحنابلۃ لابن رجب رحمۃ اللہ علیہ: ۳۴/۲)

یزید کی خلافت صحیح تھی چنانچہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ ساٹھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بشمول حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس کی بیعت کر لی تھی۔ رہی اس سے محبت رکھنے کی بات تو اگر اس سے کوئی محبت رکھتا ہے تو اس پر نکیر نہیں کرنی چاہیے تاہم کوئی اس سے محبت نہ رکھے جب بھی کوئی ایسی بات نہیں، وہ صحابی تو نہیں جس سے محبت رکھنا شرعاً ضروری ہو-

خود حسین رضی الله عنہ یزید بن معاویہ رحم الله کی خلافت کی بیعت پر رضا مند ہو گئے تھے -جب گورنر مدینہ ولید بن عتبہ نے انہیں یزید بن معاویہ کی بیعت کی دعوت دی تو انہوں نے فرمایا کہ میں خفیہ بیعت نہیں کرسکتا، اجتماع عام میں بیعت کروں گا۔

أما ما سألتنی من البیعۃ فإن مثلی لا یعطی بیعتہ سراً ولا أراک تجتزی ء بھا منی سراً دون أن نظھرھا علی رؤوس الناس علانیۃ)) (الطبری: ۲۵۱/۴، مطبوعہ دارالاستقامۃ)
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم ،
اپ نے جو لنک دیا ہے وہ پوری کتاب میں پڑھ چکا ہوں اس لئے اس حوالے سے جو میں لکھ رہا ہوں چند باتیں اپ کے لئے بھی پیش کر دیتا ہوں ،
(١) اس میں مخالفت کا ذکر ہے بعیت کرنے والوں کا نہیں ہے اس لئے یہ میری مطالبہ کا جواب نہیں ہے .
(٢) اس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ صرف دو نے مخالفت کی ہے باقی راضی تھے یہ بات سرے سے ہی غلط ہے کہ صرف دو مخالف تھے اور باقی راضی تھے کیوں کہ یزید کی بعیت جبری لی جا رہی تھی اس لئے عوام الناس کا بولنا تو ویسے ہی نہیں بنتا ہے اس کے لئے دلیل پیش کر دیتا ہوں بخاری میں موجود ہے

7178 - حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلاَفَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا
رقم ٧١٧٨کتب احکام

[FONT=simplified arabic, serif]اس حدیث کے مطابق لوگ حکمران کے پاس جا کر ان کی تعریف کرتے اور باہر نکل کر ان کے خلاف بولتے ان پر لعنت کرتے تھے جیسا ابن حجر نے دیگر روایات سے ثابت کیا ہے اور ان حکمران کے نام بھی بتائے ہیں یزید بن معاویہ ہے
ووقع عند ابن أبي شيبة من طريق أبي الشعثاء قال دخل قوم على ابن عمر فوقعوا في يزيد بن معاوية فقال: "أتقولون هذا في وجوههم؟ قالوا بل نمدحهم ونثني عليهم " وفي رواية عروة بن الزبير عند الحارث بن أبي أسامة والبيهقي قال: "أتيت ابن عمر فقلت إنا نجلس إلى أئمتنا هؤلاء فيتكلمون في شيء نعلم أن الحق غيره فنصدقهم، فقال: كنا نعد هذا نفاقا، فلا أدري كيف هو عندكم " لفظ البيهقي في رواية الحارث " يا أبا عبد الرحمن إنا ندخل على الإمام يقضي بالقضاء نراه جورا فنقول تقبل الله، فقال: إنا نحن معاشر محمد " فذكر نحوه. [FONT=simplified arabic, serif]
ان روایات پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں نے کچھ بولنا نہیں تھا اس لئے خاموش تھے اور اس کی وجہ ان روایات میں ہے کہ یزید کے سامنے اس کی تعریف ہی کرتے تھے تو انہوں نے اگر بیعت کا پوچھنا ہے بیچاروں نے ہاں ہی کرنا ہے نہ کر کے جان دینی تھی کیا جو اس وقت صحابہ کرام رضی الله عنہ تھے ان میں سے ابن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے بتا چکا ہوں حسین رضی الله عنہ ابن زبیر انہوں نے اس کے خلاف اقدام مخالفت لیا تھا باقی تو خاموش تھے
اس کی دلیل بھی پیش کر دیتا ہوں

in aseer ka qool.png



اس روایت میں واضح ہے کہ کوئی نیک نہیں تھا صرف اس وجہ سے بیعت کی جا رہی تھے کہ ان کے سامنے دوسرا کوئی نہیں تھا کہ بیعت اسی کی ہو گی
اور اس حوالے سے جو بعض نے لکھا کہ وہ بہت زیادہ فقہی نہیں تھا وغیرہ مگر امت جمع ہو رہی ہے اس لئے بیعت کی جا رہی ہے تو امت کو با زور شمشیر جمع کیا جا رہا تھا باقی تو بولے نہیں اور کیوں نہیں بولے یہ میں بتا چکا اور جو بولے ان سے کیسے بیعت لی ایک تو بخاری کی روایت میں ہے کہ عبدالرحمن بن ابو بکر کو کیسے مروان گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا اور دوسروں کے بارے میںامام ذہبی نے لکھا کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ابن زبیر اور حسین رضی الله عنہ سے زبردستی بیعت لی تھی

husain ki baat.png


یہ ہے اس بیعت کی حقیقت طاقت سے خاموشی کو رضامندی بنا لیا اور کسی ایک نے نہیں بیان کیا کہ جو آخر میں اہل بیت کے غلو میں پڑ گیا (اس کا بھی اگے جواب مل جائے گا) جمہور نے بیان کیا ہے کہ بیعت جبری تھی . ابھی میں اور لکھ رہا ہوں جواب مکمل کے بعد اپنی بات کہے گا
[/FONT]

[FONT=simplified arabic, serif]

[/FONT]
[/FONT]
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ابن ہجر رحم الله آخری عمر میں اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہو گئے تھے (و اللہ اعلم)-

اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا سکتا کہ انہوں نے مناقب علی رضی الله عنہ سے متعلق وہ حدیث جس میں ہے کہ " حضرت اسماء بنت عمیس کی روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی تھی اس وقت آپ کا سراقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں تھا۔ انہوں نے اس وقت تک عصر کی نماز نہ پڑھی تھی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا؛۔ علی! کیا تم نے عصر کی نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں یارسول اللہ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگی! اے اللہ ! علی تیری اور تیرے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طاعت وخدمت میں تھا، لہٰذا اس کے لیئے سورج کو واپس لوٹا (تاکہ وہ نمازِ عصر ادا کرسکے)۔ اسماء بیان فرماتی ہیں۔ میں نے دیکھا کہ ڈوبا ہوا سورج، پھر طلوع کرآیا اور اس کی روشنی پہاڑوں اور زمین پر پڑنے لگی۔ یہ واقعہ خیبر کے مقام صہباء پر پیش آیا۔"

ابن ہجر نے اس حدیث کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے -جب کہ یہ روایت سخت ضعیف ہے- اور اس کو ضعیف ثابت کرنے والوں امام جوزی و امام تیمیہ وغیرہ پر سخت جرح و تنقید کی ہے- (مواہب لدنیہ)-

[FONT=simplified arabic, serif] ابن حجر کو اپ نے بلا وجہ غلو میں مبتلا کر دیا اگر اپ کی بات مان لی جائے تو بھی ابن حجر نے فتح الباری اپنی آخری عمر سے بہت پہلے لکھی تھی دوسری بات اپ نے یہ فرما کر ابن حجر سے جان چھوڑا لی کہ وہ غلو کا شکار تھے ملا علی قاری نے یزید کے بارے میں جو لکھا سو لکھا انہوں نے معاویہ رضی الله عنہ کی حکومت کو ظالم بادشاہت لکھا ہے تو اب یہ فرما دیجیے کہ ملا علی قاری کب غلو کا شکار ہوۓ تھے اس حوالے سے ٣٠ سال خلافت والی پوسٹ پڑھ سکتے ہیں [/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]اپ اسی طرح سب کو غلو کا شکار بنا دین گے الله کو گواہ کرتا ہوں اپ آئمہ کے نام دو میں اپ کو ایک ایک کی عبارت دیتا ہوں پھر اپ ان سب میں غلو ثابت کرتے رہنا[/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]جب میں جواب مکمل کر لوں گا خود لکھ دوں گا اپ بات کریں[/FONT]
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم ،
اپ نے جو لنک دیا ہے وہ پوری کتاب میں پڑھ چکا ہوں اس لئے اس حوالے سے جو میں لکھ رہا ہوں چند باتیں اپ کے لئے بھی پیش کر دیتا ہوں ،
(١) اس میں مخالفت کا ذکر ہے بعیت کرنے والوں کا نہیں ہے اس لئے یہ میری مطالبہ کا جواب نہیں ہے .
(٢) اس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ صرف دو نے مخالفت کی ہے باقی راضی تھے یہ بات سرے سے ہی غلط ہے کہ صرف دو مخالف تھے اور باقی راضی تھے کیوں کہ یزید کی بعیت جبری لی جا رہی تھی اس لئے عوام الناس کا بولنا تو ویسے ہی نہیں بنتا ہے اس کے لئے دلیل پیش کر دیتا ہوں بخاری میں موجود ہے

7178 - حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلاَفَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا
رقم ٧١٧٨کتب احکام

[FONT=simplified arabic, serif]اس حدیث کے مطابق لوگ حکمران کے پاس جا کر ان کی تعریف کرتے اور باہر نکل کر ان کے خلاف بولتے ان پر لعنت کرتے تھے جیسا ابن حجر نے دیگر روایات سے ثابت کیا ہے اور ان حکمران کے نام بھی بتائے ہیں یزید بن معاویہ ہے
ووقع عند ابن أبي شيبة من طريق أبي الشعثاء قال دخل قوم على ابن عمر فوقعوا في يزيد بن معاوية فقال: "أتقولون هذا في وجوههم؟ قالوا بل نمدحهم ونثني عليهم " وفي رواية عروة بن الزبير عند الحارث بن أبي أسامة والبيهقي قال: "أتيت ابن عمر فقلت إنا نجلس إلى أئمتنا هؤلاء فيتكلمون في شيء نعلم أن الحق غيره فنصدقهم، فقال: كنا نعد هذا نفاقا، فلا أدري كيف هو عندكم " لفظ البيهقي في رواية الحارث " يا أبا عبد الرحمن إنا ندخل على الإمام يقضي بالقضاء نراه جورا فنقول تقبل الله، فقال: إنا نحن معاشر محمد " فذكر نحوه. [FONT=simplified arabic, serif]
ان روایات پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں نے کچھ بولنا نہیں تھا اس لئے خاموش تھے اور اس کی وجہ ان روایات میں ہے کہ یزید کے سامنے اس کی تعریف ہی کرتے تھے تو انہوں نے اگر بیعت کا پوچھنا ہے بیچاروں نے ہاں ہی کرنا ہے نہ کر کے جان دینی تھی کیا جو اس وقت صحابہ کرام رضی الله عنہ تھے ان میں سے ابن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے بتا چکا ہوں حسین رضی الله عنہ ابن زبیر انہوں نے اس کے خلاف اقدام مخالفت لیا تھا باقی تو خاموش تھے
اس کی دلیل بھی پیش کر دیتا ہوں

17830 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


اس روایت میں واضح ہے کہ کوئی نیک نہیں تھا صرف اس وجہ سے بیعت کی جا رہی تھے کہ ان کے سامنے دوسرا کوئی نہیں تھا کہ بیعت اسی کی ہو گی
اور اس حوالے سے جو بعض نے لکھا کہ وہ بہت زیادہ فقہی نہیں تھا وغیرہ مگر امت جمع ہو رہی ہے اس لئے بیعت کی جا رہی ہے تو امت کو با زور شمشیر جمع کیا جا رہا تھا باقی تو بولے نہیں اور کیوں نہیں بولے یہ میں بتا چکا اور جو بولے ان سے کیسے بیعت لی ایک تو بخاری کی روایت میں ہے کہ عبدالرحمن بن ابو بکر کو کیسے مروان گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا اور دوسروں کے بارے میںامام ذہبی نے لکھا کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ابن زبیر اور حسین رضی الله عنہ سے زبردستی بیعت لی تھی

17831 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

یہ ہے اس بیعت کی حقیقت طاقت سے خاموشی کو رضامندی بنا لیا اور کسی ایک نے نہیں بیان کیا کہ جو آخر میں اہل بیت کے غلو میں پڑ گیا (اس کا بھی اگے جواب مل جائے گا) جمہور نے بیان کیا ہے کہ بیعت جبری تھی . ابھی میں اور لکھ رہا ہوں جواب مکمل کے بعد اپنی بات کہے گا
[/FONT]

[FONT=simplified arabic, serif]

[/FONT]
[/FONT]
جب آپ اتنا بول سکتے ہو ، فی زمانہ کے کلمہ گو هو کر تو اس وقت کا دور جو کہ افضل دور تها هر لحاظ سے خصوصا ایمانی تو ان اعلی درجہ مومنین کی خاموشی جبر کے خلاف محال تصور هے ۔ وہ جنہوں نے ایران فتح کیا ۔ وہ جن سے اہل یورپ لرزتے تهے وہ بهلا اس قدر بزدل اور ڈرپوک کس طرح ثابت کئیے جا سکتے ہیں ! ؟ معاملہ سمجها سمجهایا هے کہ ایک طرف افضل موقف هے اور دوسری طرف ایک ایسا موقف هے جس میں توہین صحابہ الکرام رضوان اللہ علیہم هے ۔ اب جس نے جو اپنے لئیے منتخب کیا ! کافی علمی دلائل بهی آپ تک پہونچائے گئے ۔ ایک ذمہ داری پوری هوئی ۔ همارا موقف خلوص پر مبنی هے ۔ سیدها هے ۔ جو اپنا لے ۔ بالجبر تو کسی کو منوایا نہیں گیا کبهی ۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
جب آپ اتنا بول سکتے ہو ، فی زمانہ کے کلمہ گو هو کر تو اس وقت کا دور جو کہ افضل دور تها هر لحاظ سے خصوصا ایمانی تو ان اعلی درجہ مومنین کی خاموشی جبر کے خلاف محال تصور هے ۔ وہ جنہوں نے ایران فتح کیا ۔ وہ جن سے اہل یورپ لرزتے تهے وہ بهلا اس قدر بزدل اور ڈرپوک کس طرح ثابت کئیے جا سکتے ہیں ! ؟ معاملہ سمجها سمجهایا هے کہ ایک طرف افضل موقف هے اور دوسری طرف ایک ایسا موقف هے جس میں توہین صحابہ الکرام رضوان اللہ علیہم هے ۔ اب جس نے جو اپنے لئیے منتخب کیا ! کافی علمی دلائل بهی آپ تک پہونچائے گئے ۔ ایک ذمہ داری پوری هوئی ۔ همارا موقف خلوص پر مبنی هے ۔ سیدها هے ۔ جو اپنا لے ۔ بالجبر تو کسی کو منوایا نہیں گیا کبهی ۔

محترم ،
اپ نے مجھے بات مکمل کرنے نہیں دی بہرحال چند حوالے احادیث کی کتب سے اور آئمہ کے حوالے سے نقل کر دیتا ہوں
سب سے پہلے قرآن کی آیت
اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی (پیغمبر بنا کر) بھیجے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو جو یاد رکھتے ہیں ان سے پوچھ لو (۷) اور ہم نے ان کے لئے ایسے جسم نہیں بنائے تھے کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے(سوره انبیاء )
صحابہ کرام رضی الله عنہم بہت پاکیزہ ہستیاں ہیں انہوں نے ہمیں دین پہنچایا ہے اپ نے شاید یہ سمجھ لیا کہ ان کی نہ وفات ہونی تھی اور نہ ان پر ضعف آنا تھا اپ جن فتوحات کا ذکر فرما رہے ہے وہ عمر رضی الله عنہ کے دور کی بات ہے اور میں اس کے ٤٠ سال بعد کی بات کر رہا ہوں جب حسین رضی الله عنہ بھی جو نبی صلی الله علیہ وسلم کے دور میں بچے تھے اس وقت ٦٠ سال کی عمر کے لگ بھگ تھے تو جو صحابہ اس وقت جوان تھے وہ اس وقت کس عمر میں ہوں گے ان میں سے زیادہ تر وفات پا گئے تھے اور جو تھے وہ بڑھاپے کی عمر میں تھے اور ظلم ایسا تھا کہ مرتے وقت حدیث سنا کر گیے ہیں صحت کی حالت میں حدیث بھی نہیں سناتے تھے اپ کو اندازہ نہیں ہے کیونکہ اپ لوگ صرف تاریخ کے رطب و یابس میں پڑ گئے ہیں اس وقت جو ان کے جسم میں طاقت تھے اس کے حساب سے کرتے تھے اتنی بڑی افواج کا مقابلہ کرنا آسان نہ تھا اس پر کہ ان کا آخری لیڈر بھی دنیا سے چلا گیا تھا علی رضی الله عنہ کے ساتھ مل کر کیا صحابہ کرام نے جنگ نہیں لڑی تھی ابن عباس رضی الله عنہ آخر تک ان کے ساتھ تھے مگر جب وہ شہید کر دیے گئے تو انہوں نے حالات پر صبر کر لیا جیسے ابن عمر نے کیا تھا اسی طرح امر بالمروف اور نہی ان منکر زبان سے کرتے تھے اور جب تابعین اس کو بدل سکنے کے قابل ہوۓ تو کیا مروان کے خلاف جمام جم پر اس کے خلاف جہاد نہیں کیا تھا تو چند روایات اس حوالے سے کہ ظلم اتنا تھا کے مرتے وقت حدیث بتا کر گئے اس سے پہلے حدیث نہیں بتاتے تھے .

umer bin aiz.png


[FONT=times new roman, serif]یہ پڑھ لیں اس میں عبیداللہ بن زیاد صحابی رضی اللہ عنھ کس بے ادبی کا مظاہرہ کر رہا ہےمگر وہ خاموش رہے دوسری روایت پڑھیں اس میں معقل بن یسار رضی اللہ عنھ جب مرنے لگے تو حدیث بیان کررہے ہیں اگر زندہ رہنےکی امید ہوتی تو نھ بیان کرتے۔
maqal.JPG


[/FONT]

یہ حاکم کے بارے میں روایت ہے جو بیان نہیں کر رہے اور فرمایا اگر اب بھی زندہ رہنے کی امید ہوتی تو نہ بتاتا یہ حاکم عمر رضی الله عنہ نہیں تھے جو عدل کی بات سن لیتے تھے یہ عبیداللہ بی زیاد تھا قریش کا چھوکرا ظالم جس کے ظلم سے بچنے کے لئے مرتے وقت حدیث بیان کی ہے اور پہلی میں صحابی کی عزت کس طرح کی جاتی تھی اور اپ ان کو رحمہ اللہ لکھتے ہو

پڑھا یہ مسلم کی روایت ہے تاریخ کے رطب و یابس نہیں ہیں
دوسری روایت پڑھیں یہ بھی مسلم میں ہے عمران بن حصین رضی الله عنہ کس طرح مرتے وقت حدیث بتارہے ھیں اور یہ بھی فرما رھے ھیں کہ اگر میں زندہ رہ جاؤ تو نہ بتانا غور سے پڑھیں


imran bn husan.png


مسلم کتاب الحج
[FONT=times new roman, serif]یہ ظلم صرف اس کو نظر آئے گا جو یزید کے کارنامے حدیث سے ڈھونڈے گا مگر اپ کو اب بھی نظر نہیں آئے گا[/FONT]

اب ذرا بخاری پر نظر ڈالتے ہیں
marwan ka khutba.png

کتاب العیدین رقم ٩٥٦

اس میں مروان خطبہ دے رہا ہے ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے اس بدعت سے اس کو روکنے کی کوشش کی یہ بتاؤ جمعہ میں اتنے لوگ ہوتے ہے کیوں اس کو اس بدعت سے نہیں روکا اورابو سعید خدری رضی الله عنہ کا ساتھ اس بدعت کے روکنے میں کیوں نہ دیا مگر یہ اپ کوسمجھ نہیں آئے گا کیونکھ اپ کو دین اور صحابہ کی عزت نہیں یہ بنو مروان اوربنوامیہ کے چھوکرے پیارےاور عزیز ہیں

اب ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ کا بھی پڑھ لیں کہ وہ حدیث نہیں بتا سکتے تھے کیونکہ ان کو جان کا خوف تھا

abu hurerah.png

کتاب العلم رقم ١٢٠

ابوہریرہ رضی الله عنہ کیوں حدیث نہیں بتا رہے ان کو حدیث بتانے میں اپنی جان کا خوف کیوں ہے ابن ہجر نے لکھا ہے اس میں حکمران کے بارے میں باتیں تھی اور اگر مروان اتنا نیک تھا اس کو کیوں نہ بتا دیا وہ بقول اپ لوگوں کے اس دور میں تو امن تھا مسلمان چین سے زندگی بسر کر رہے تھے اس چین کی زندگی میں حدیث کیوں نہیں بتا رہے ایک حوالہ بھی حدیث کی کتب سے پیش کر دو کہ خلفاء راشدین کے دور میں حدیث بتانا جرم تھا اور صحابہ کرام مرتے وقت حدیث بتاتے تھے اس سے پہلے بتا نہیں سکتے تھے ایک روایت صرف ایک میرا اعلان ہے کہ میں یزید ، مروان ابن زیاد ان سب جو اعتراضات ان سے رجوع اور ان سب کو رحمہ الله لکھوں گا
آگے اور لکھ رہا ہوں




 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top