• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیکولر بھینسا، قانون اور سماج

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سیکولر بھینسا، قانون اور سماج

آصف محمود
11/01/2017

سیکولر بھینسا اس وقت زیر بحث ہے۔ بظاہر یہ بحث ایک صاحب کی گمشدگی کے بعد شروع ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بد زبان اور شیطان صفت بھینسے نے جو اودھم مچا رکھا تھا، یہ تاثر قائم ہو چکا ہے کہ وہ بھینسا یہی صاحب تھے۔ یہ تاثر اس وقت مزید مضبوط ہو جاتا ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ موصوف کی گمشدگی کے بعد بھینسے کی بولتی بند ہو چکی ہے۔ گویا یا تو یہ صاحب خود ہی بھینسا تھے یا یہ اس قبیلے کے ایک ایسے فکری سانڈ تھے جن کے منظر سے غائب ہونے کے بعد بھینسے کو خود ہی عقل آ گئی ہے اور وہ اپنے باڑے کے وسیع تر مفاد میں خاموش ہو چکا ہے۔

اس معاملے کو دیکھنے کے دو رخ ہیں، ایک قانونی اور دوسرا سماجی، اور ایک متوازن رائے قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ دونوں پہلو ہمارے پیش نظر رہیں. جہاں تک قانونی معاملے کا تعلق ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی شخص کی گمشدگی ایک قابل مذمت چیز ہے۔ دستور پاکستان ریاست کے شہریوں کو جو حق دیتا ہے اس حق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کسی شخص پر کتنا ہی سنگین الزام کیوں نہ ہو، اس کے ساتھ معاملہ صرف اور صرف قانون کی روشنی میں ہونا چاہیے.

فیئر ٹرائل کا حق ایک مسلمہ حق ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے ( یونیورسل ڈیکلیئریشن آف ہیومن رائٹس) کے دیباچے اس کے آرٹیکل آرٹیکل 3، آرٹیکل 5، آرٹیکل 7 اورآرٹیکل 12 اس بارے میں رہنما اصول وضع کر چکے ہیں کہ حقوق انسانی کی توہین نہیں ہو گی، ہر کسی کو زندگی، آزادی، اور جان کی سلامتی کا حق حاصل ہے، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور سب کو قانونی تحفظ کا حق حاصل ہے۔ یہی بات انٹر نیشنل کوویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کے آرٹیکل 6، آرٹیکل 16 اور آرٹیکل 21 میں کی گئی ہے اور دستور پاکستان میں بھی ان تصورات کو تحفظ دیا گیا ہے۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 4 قرار دے چکا ہے کہ یہ ہر شخص کا حق ہے کہ اس کے ساتھ قانون کے مطابق معاملہ کیا جائے۔ آرٹیکل 9 کے مطابق کسی شخص کو اس کی آزادی یا زندگی سے محروم نہیں کیا جا سکتا ماسوائے اس کے کہ جب قانون اس کی اجازت دیتا ہو۔ آرٹیکل 10 (a) فیئر ٹرائل کی بات کرتا ہے جس کی آسان تشریح یہ ہے کہ کسی بھی فرد پر کتنا ہی سنگین الزام کیوں نہ لگایا جائے، اس کا حق ہے کہ اسے الزام کے بارے میں بتایا جائے، اس کو اپنے دفاع کا موقع دیا جائے اور عدالت ہی فیصلہ کر سکتی ہے کہ وہ مجرم ہے یا نہیں۔

یہ ہے معاملے کا قانونی پہلو۔ کوئی مجرم ہے یا نہیں، اس کا تعین کیسے ہو گا اور سزا کیسے دی جائے گی، اس بارے میں آئین بہت واضح ہے، اور آئین سے ماورا کسی اقدام سے ایک بالغ نظر معاشرہ وجود میں نہیں آ سکتا۔ ریاست کا فرض ہے، اپنے باشندوں کی حفاظت کرے۔

معاملے کا دوسرا پہلو سماجی ہے اور وہ بھی بہت خوفناک ہے۔ بھینسے سے جو لوگ واقف ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ ایک غلیظ اور مکروہ قسم کی واہیات چیز تھی۔ اب جس شخص کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ اس گندگی اور غلاظت کو آپریٹ کر رہا تھا، کیا کسی کو شک ہے کہ وہ کس صف میں کھڑا ہے؟ کیا یہ محض حقوق انسانی ہیں کہ سیکولر طبقہ اپنے بھینے کے لیے ماتم کناں ہے؟ یہ مشترکہ مفادات پر پڑنے والی ضرب کا دکھ بھی ہو سکتا ہے۔ ورنہ یہ شمشیر بکف مردان حق عافیہ صدیقی کے معاملے میں گونگا شیطان نہ بنتے، میں نے عافیہ کیس کا مطالعہ کر رکھا ہے اور اس پرمیری ایک کتاب بھی آ چکی ہے جس کا نام ہے afiya Trial: Travesty of Justice اور میری رائے میں اس سا شرمناک کیس شاید ہی کوئی اس دور میں چلایا گیا ہو جس طرح عافیہ کو سزا دی گئی. پچیس سوالات ہیں اس کیس میں جن کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں،
  • اور ایک سوال یہ ہے کہ عافیہ کو سزا اس جرم میں کیوں دی گئی، جو اس نے مبینہ طور پر گرفتاری کے بعد تفتیشی پر حملہ آور ہو کر کیا۔
  • اسے اس جرم میں کیوں سزا نہیں دی گئی جس جرم میں اسے گرفتار کیا گیا؟
  • اور جس جرم کی پاداش میں اسے لیڈی القاعدہ کہا گیا؟ جرم تھا تو سزا اسی میں دی جاتی.
  • اگر سزا گرفتاری کے بعد والے جرم پر دی گئی تو گرفتار کس جرم میں کیا گیا؟
باقی سوالات اٹھانے کا یہ موقع نہیں، ان پر تفصیل سے پھر کبھی بات کر لیں گے۔

گویا یہ سیکولر طبقہ جو حقوق انسانی اور اخلاقی قدروں کی بات کرتا ہے، اس کا اصل روپ یہ تھا کہ یہ بھینسا نامی گندگی سے اس سماج کو متعفن کر رہا تھا، اور اب جب بھینسے کی دم پر پاؤں آ یا ہے تو باڑے میں درفنطنی پھیل گئی ہے۔ ان کی اخلاقی حالت دیکھیے۔ ان کے قبیلے کا سرکردہ آدمی مبینہ طور پر سوشل میڈیا کی واہیات ترین سائٹ سرگرمی میں مصروف رہا۔ کیا مذہب کی توہین کرنا اور ریاست کو گالیاں بکنا سیکولرزم ہے۔؟ یہی رویے ہیں جن کی بنیاد پر میں کہتا ہوں کہ سیکولر زم رد عمل کی بیمار نفسیات کا نام ہے۔

اب سیکولر احباب کہیں گے کہ بھینسے کی شناخت کے بارے میں کوئی حتمی طور پر کیسے کچھ کہہ سکتا ہے تو جناب اصولی طور پر بات درست ہے لیکن یہ بھی تو کہیے کہ ایک گمشدگی پر بھینسے کی بولتی بند کیوں ہو گئی ہے؟ اس کی دُم پر پاؤں آ گیا ہے یا وہ سانڈ سے بچھڑنے پر دکھی ہے؟ ویسے حتمی طور پر تو یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ اس آدمی کی گمشدگی میں کس کا ہاتھ ہے۔ لیکن تعزیر کا کوڑا ہے کہ برسا جا رہا ہے۔ سوال ہے کہ کیوں؟ اور جواب ہے کہ ایک تاثر موجود ہے کہ گمشدگی کیوں ہوتی ہیں اس لیے۔ یہی تاثر بھینسے اور سانڈ کے بارے میں بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ سیکولر حضرات اپنے بھینسے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟

تاثر کی بنیاد پر ہی معاملہ ہونا ہے تو جناب ذرا ٹھہریے، معاملہ یہ نہیں کہ یہ آدمی کوئی نیلسن منڈیلا ہے، معاملہ یہ ہے کہ اس کے مبینہ جرائم اگر واقعی اس سے سرزد ہوئے ہیں تو ان کی سزا اسے عدالت میں ہونی چاہیے اور اگر تاثر درست ہے تو ایک مثالی سزا جو سارے بد مست سانڈوں کو بات کرنے کے آداب سکھا دے۔

ح

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اُس غلیظ انسان کی چند پرانی پوسٹس:
1484146905.jpg
1484146895.jpg
1484146889.jpg

1484148710.jpg

یہ پوسٹس صرف اور صرف اُس کے مکروہ عقائد کی نشاندہی کے لیے لگائی گئی ہیں۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
امریکہ کا پاکستان میں بلاگرز کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار

12 جنوری 2017 (00:27)

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں بلاگرز کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں بلاگرز کی گمشدگی کا جائزہ لے رہے ہیں، تنقیدی خیالات جمہوریت کیلئے اہم ہیں، پاکستانی وزیر داخلہ نے بازیابی کا وعدہ کیا ہے امید ہے کہ وہ اپنا وعدہ نبھائیں گے، پاکستان کے ایوان زیریں اور ایوان بالا کے ارکان بھی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ح
-------------

ان کے سپورٹر بھی رابطہ میں ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
ان لوگوں کا مسئلہ کیا ہے ، ؟
میرا مطلب ہے یہ لوگ صرف اختلاف نہیں کر رہے ، بلکہ کچھ اور کر رہے ہیں ،
اتنی واشگاف بکواس ، اور اس درجہ جلن کا اظہار ،
اس کی بنیادی وجہ کیا ہے ، @کنعان صاحب اور @محمد نعیم یونس صاحب سے گذارش ہے
کہ اس پر روشنی ڈالیں ۔ْ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

دلیل پی کے کے نام سے ایک فورم کہہ لیں یا شمارہ کہہ لیں اس پر کچھ عرصہ سے پوسٹ کچھ پڑھے لکھے حضرات اپنی لکھی ہوئی تحریریں پوسٹ کر رہے تھے جو واقعی ہی معلوماتی تھیں، مگر کچھ لوگوں نے اسلام کے خلاف بھی کچھ سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جو بہت عجیب قسم کا تھا کہ اتنی خوبصورتی سے تحریر پیش کی جا رہی تھیں کہ کنفیوژن ہی رہے۔ شائد اسی وجہ سے غلباً ایک مہینہ پہلے دلیل پی کے پر بھی پابندی لگ گئی تھی جو ایک ہفتہ تک بند رہا، کچھ ممبران سے کچھ بلاگ بھی بنا لئے جس پر وہ کھلم کھلا اسلام کے خلاف پوسٹیں شیئر کر رہے تھے، جس پر 4 ممبران غائب کر دئے گئے، اب یہ نہیں معلوم کہ دینی اداروں نے انہیں اٹھایا یا ایجنسی والوں نے، اس پر کچھ پوسٹیں مولانا عبدالعزیز لال مسجد والوں کی طرف سے دیکھنے میں آ رہی ہیں کہ جس سے لگتا ہے کہ ان 4 ممبران کو ان کی طرف سے بھی شائد کوئی واننگ تھیں۔

یہ سلسلہ یورپ سے ایک پاکستانی کی طرف سے شروع ہوا تھا جو یہاں سے بلاگ پر بہودہ قسم کی پوسٹ کرتا تھا اور وہ رفیوجی بھی تھا جس پر اسے یورپ سے واننگ جاری کی گئی تھیں جس پر اس کا رفیوجی سٹیٹس کورٹ نے ختم کر دیا تھا اور امریکہ نے اسے پناہ کے لئے کہا تھا ہو سکتا ہے وہ اب امریکہ میں ہو اس کے بعد اس کی دوبارہ پوسٹیں دیکھنے میں نہیں آئیں۔

اس میں ایسا ہے کہ کچھ لوگ پاکستان میں خود پر ہی ایسے حالات پیدا کرتے ہیں کہ انہیں یورپئین ممالک سے پناہ مل جائے اور وہ یہاں آ کر سیٹ ہو جائیں اس پر ان کے لئے بہت آسانی ہے اس کے علاوہ اب یورپ میں سیٹ ہونا بہت مشکل ہے۔ ان بندوں کا دیکھتے ہیں کیا نتیجہ سامنے آتا ہے۔

والسلام
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
دیگر الفاظ میں :
چند روزہ حیات الدنیا کے بدلے دائمی جہنم خرید لی ۔
اللہ کی اور اس کی تمام مخلوقات کی لعنت هو ایسے اشخاص پر ۔
اللہ ہم سب کا ایمان هر آزمائش میں قائم رکهے اور خاتمہ ایمان پر ہی کرے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
پولیس نے سلمان حیدر سمیت پانچ بلاگرز کیخلاف توہین رسالت کی درخواست پر قانونی رائے طلب کر لی
JANUARY 16, 2017

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) سول سوسائٹی آف پاکستان کی طرف سے فاطمہ جناح یونیورسٹی کے لیکچرار سلمان حیدر سمیت پانچ بلاگرز کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دے دی گئی۔

درخواست سول سوسائٹی کی طرف سے محمد طاہر نے تھانہ آئ نائن اسلام آباد میں جمع کروائی جس میں زیر دفعہ 295 سی اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ سول سوسائٹی آف پاکستان نے سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ طارق اسد کو اپنا وکیل بھی مقرر کر دیا ہے۔

ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا انسپکٹر خالد محمود اعوان نے پانچ بلاگرز کے خلاف درخواست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ سول سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سے پروفیسر سلمان حیدر سمیت پانچ لاپتہ بلاگرز کے خلاف توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر رپٹ درج کر لی گئی ہے، درخواست قانونی رائے لینے کیلئےلیگل برانچ کو بھیج رہے ہیں، قانونی رائے ملنے پر ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔ درخواست گزار کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ، شہدا فائونڈیشن کے صدر اور لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے وکیل بھی رہے ہیں۔


ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

تھوڑا سا وقت نکال کر اس کلپ کو ضرور سنیں۔ اوریا مقبول جان کا ایک بلاگر کے کزن سے انٹریو​


ایک کلپ یہاں

والسلام
 
Top