• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شادی کے بعد ولیمہ دیر سے کرنے کے بارے میں سوال

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
  1. کیا شادی کرنے کے بعد ولیمہ تاخیر سے کیا جا سکتا ہے مثلا دو دن بعد چار دن بعد ہفتے بعد مہینے بعد اور
  2. کیا ایسا کرنا جائز ہے مثلا ایک بھائی کی شادی ہو جائے پھر دوسرے کی کچھ دن بعد ہو پھر ان دونوں کا ولیمہ اکٹھا کیا جائے۔یا ولیمہ علیحدہ علیحدہ کرنا چاہیے۔
  3. اور تیسری بات یہ ہے کہ ہم اپنے ہمسائے کی شادی پر گئے وہاں لڑکی کے بھائی کی شادی ایک دن پہلے ہو گئی تھی تو لڑکی کی اس دن شادی تھی پھر لڑکی والوں نے بارات کا کھانا اور لڑکے کا ولیمہ اکٹھے ہی کیا۔یعنی وہی بارات کا کھانا بھی تھا اور ولیمہ بھی تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ویسے تو یہاں کوئی عالم صاحب ہی جواب دیں گے۔ لیکن میرے خیال میں بارات کا تو تصور ہی اسلام میں نہیں۔ نا ہی بارات کا کھانا لڑکی والوں کے ذمےڈالنا درست ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
  1. کیا شادی کرنے کے بعد ولیمہ تاخیر سے کیا جا سکتا ہے مثلا دو دن بعد چار دن بعد ہفتے بعد مہینے بعد اور
  2. کیا ایسا کرنا جائز ہے مثلا ایک بھائی کی شادی ہو جائے پھر دوسرے کی کچھ دن بعد ہو پھر ان دونوں کا ولیمہ اکٹھا کیا جائے۔یا ولیمہ علیحدہ علیحدہ کرنا چاہیے۔
  3. اور تیسری بات یہ ہے کہ ہم اپنے ہمسائے کی شادی پر گئے وہاں لڑکی کے بھائی کی شادی ایک دن پہلے ہو گئی تھی تو لڑکی کی اس دن شادی تھی پھر لڑکی والوں نے بارات کا کھانا اور لڑکے کا ولیمہ اکٹھے ہی کیا۔یعنی وہی بارات کا کھانا بھی تھا اور ولیمہ بھی تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
بہتر تو یہ ہے کہ ولیمہ رخصتی کے فوراً بعد کیا جائے، لیکن اگر اسے رخصتی سے پہلے، نکاح کے بعد یا رخصتی کے کچھ دیر بعد بھی کر لیا جائے تو ان شاء اللہ! اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس بارے میں شریعت میں آسانی ہے، ولیمہ کے وقتِ محدد کے وجوب یا مستجب ہونے کے بارے میں کوئی نص شرعی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ہاں موجود عرف پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
اس بارے میں احادیث اور علماء کے اقوال سے متعلّق اسلام کیو اے سے یہ عربی لنک ملاحظہ کریں! یہ اُردو یا انگلش میں نہیں تھا لہٰذا میں نے شروع میں مختصرا اس کا ترجمہ کر دیا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
[URDU]
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
  1. کیا شادی کرنے کے بعد ولیمہ تاخیر سے کیا جا سکتا ہے مثلا دو دن بعد چار دن بعد ہفتے بعد مہینے بعد اور
  2. کیا ایسا کرنا جائز ہے مثلا ایک بھائی کی شادی ہو جائے پھر دوسرے کی کچھ دن بعد ہو پھر ان دونوں کا ولیمہ اکٹھا کیا جائے۔یا ولیمہ علیحدہ علیحدہ کرنا چاہیے۔
  3. اور تیسری بات یہ ہے کہ ہم اپنے ہمسائے کی شادی پر گئے وہاں لڑکی کے بھائی کی شادی ایک دن پہلے ہو گئی تھی تو لڑکی کی اس دن شادی تھی پھر لڑکی والوں نے بارات کا کھانا اور لڑکے کا ولیمہ اکٹھے ہی کیا۔یعنی وہی بارات کا کھانا بھی تھا اور ولیمہ بھی تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
۱۔ ولیمہ تاخیر سے کیا جاسکتا ہے اس میں کوئی مضایقہ اور حرج نہیں ہے ۔ اسکی دلیل عبد الرحمن رضی اللہ عنہ والی صحیح بخاری کی روایت ہے جس میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ان پر شادی کے اثرات دیکھ کر انہیں ولیمہ کرنے کا حکم دیا تھا (صحیح بخاری کتاب البیوع باب قول اللہ تعالى فإذا قضیت الصلاۃ ح ۲۰۴۸)
۲۔ جائز ہے کوئی حرج نہیں ۔ بلکہ ولیمہ پر آئے ہوئے لوگوں سے ولیمہ کے لیے پیسے یا راشن لے کر ولیمہ کرنا بھی جائز ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زوجہ محترمہ کا اسی طرح ولیمہ کیا تھا۔
۳۔ اس میں کوئی حرج نہیں ۔ البتہ بارات لمبی چوڑی تعداد پر مشتمل افراد کو کہا جاتا ہے جسکا شریعت میں ثبوت نہیں ۔[/URDU]
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
[URDU]
ولیمہ کے وقتِ محدد کے وجوب یا مستجب ہونے کے بارے میں کوئی نص شرعی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ہاں موجود عرف پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو فرمانا
"أولم ولو بشاة"
ولیمہ کرنے کا امر ہے اور امر وجوب پر دلالت کرتاہے جب تک اسکے لیے کوئی قرینہ صارفہ نہ ہو۔
اور میرے ناقص علم کے مطابق کوئی ایسا قرینہ صارفہ اس بارہ میں موجود نہیں ہے جو امر ولیمہ کو وجوب سے ہٹا کر استحباب کی طرف لے جائے۔[/URDU]
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جزاکم اللہ خیرًا رفیق طاہر بھائی! آپ کافی دیر بعد محدث فورم پر تشریف لائے، جلد آیا کریں! کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
ولیمہ کرنے کا امر ہے اور امر وجوب پر دلالت کرتاہے جب تک اسکے لیے کوئی قرینہ صارفہ نہ ہو۔
اور میرے ناقص علم کے مطابق کوئی ایسا قرینہ صارفہ اس بارہ میں موجود نہیں ہے جو امر ولیمہ کو وجوب سے ہٹا کر استحباب کی طرف لے جائے۔[/URDU]
رفیق طاہر بھائی! میں نے یہ نہیں کہا کہ ولیمہ واجب نہیں، ولیمہ تو ضروری ہے، جیسا کہ آپ نے سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف﷜ کی حدیثِ مبارکہ پیش کی ہے۔ بلکہ میں نے ذکر کیا تھا کہ
ولیمہ کے وقتِ محدد کے وجوب یا مستجب ہونے کے بارے میں کوئی نص شرعی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے ہاں موجود عرف پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
یعنی ولیمہ کے وقت کی تحدید شریعت میں واجب یا مستحب نہیں کہ ولیمہ شادی سے اگلے دن، یا اس سے اگلے دن یا شادی کے روز لازما کیا جائے!
اور ویسے بھی یہ میں نے خود نہیں لکھا تھا، بلکہ اسلام کیو اے ویب سائٹ سے شیخ محمد صالح منجد کی عبارت کا ترجمہ کیا تھا، جس کا میں نے آخر میں ذکر بھی کیا تھا۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ بھائی انس اور بھائی رفیق۔ آپ دونوں حضرات کی دلائل پر مبنی پوسٹس پڑھ کر بہت مزا آتا ہے۔ پتہ نہیں اتنی ساری آیات و احادیث آپ لوگ کیسے یاد کر لیتے ہیں یا ڈھونڈ لیتے ہیں۔
 
Top