• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شام۔۔۔ اُمت مسلمہ کہاں؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن​
فضیلۃ الشیخ حسین بن عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ نے 05 شعبان1434 کا خطبہ جمعہ بعنوان "شام ۔۔ امتِ مسلمہ کہاں!؟" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے مسلمانوں کی حالتِ زار پر گفتگو کی، اور بتلایا کہ ان بحرانوں سے نکلنے کا راستہ کتاب و سنت کی بالادستی کو تسلیم کرنے میں ہے، اسی روشنی میں انہوں نے تمام مسلم حکمرانوں اور امت مسلمہ کی ذمہ داریاں واضح کیں، اور طلاب العلم کو کبار و راسخ اہل علم کی راہنمائی کے بغیر فتوے صادر کرنے سے منع کیا۔

پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں مؤمنوں کے حامی ناصر اللہ کیلئے ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود ِ برحق نہیں وہ یکتا ہے، وہی نیک لوگوں کا مددگار ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے ، اور اسکے رسول ہیں، جنکا مقام تمام تر مخلوقات سے افضل ہے، یا اللہ! اُن پر قیامت تک درود و سلام اور برکت فرما، انکی اولاد اور صحابہ کرام پر بھی ۔

حمد و صلاۃ کے بعد، مسلمانو!
اپنے رب تعالی کا فرمان سنو!: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور صرف سچی بات کہو، چنانچہ اللہ تعالی تمہارے اعمال کی اصلاح کریگا، اور تمہارے گناہ بھی معاف کردیگا، اور جو اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرے وہی یقینی کامیاب ہے[الأحزاب: 70، 71]

اسلامی بھائیو!
بحرانوں اور مصائب میں گھرے مسلمانوں کے حالات کا تقاضا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں، باہمی تعاون کریں، حق اور عدل و انصاف کے قیام کیلئے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے آگے بڑھیں تاکہ باطل اور ظلم یکسر ختم ہو، اسی لئے فرمانِ باری تعالی ہے: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کا بھر پور تعاون کرو[المائدة: 2]

مؤمنین یک جان ہوتے ہیں، جو ایک دوسرے کو سہارا دیکر مضبوط بناتے ہیں، خوشی غمی ہر قسم کے حالات میں بھائی چارے کی فضا قائم رکھتے ہیں، اللہ تعالی نے فرمایا: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ مؤمن مرد و خواتین تمام ایک دوسرے کے مدد گار ہیں[التوبة: 71]، ایسے ہی فرمایا: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ تمام مؤمنین آپس میں بھائی ہیں[الحجرات: 10]

پوری امت اسلامیہ کے قائد پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں اسی بات کی تعلیم دی، فرمایا: ’ایک مؤمن اپنے مؤمن بھائی کیلئے ایک عمارت کی طرح ہے جسکی ایک دیوار دوسری کو مضبوط بناتی ہے‘ اور اس بات پر تاکید کیلئے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ڈالا۔

مسلمانو!
اس عظیم قاعدے کی عملی شکل ذہن نشین کرنے کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہماری نگاہوں میں ہونا ضروری ہے، فرمایا: ’مؤمنین کیلئے باہمی شفقت و پیار و محبت کی مثال ایک جان کی طرح ہے : صرف ایک عضو کے تکلیف زدہ ہونے سے سارا جسم بے چینی اور بخار کی سی حالت میں مبتلا رہتا ہے‘ بخاری مسلم۔

اسلامی بھائیوں!
مسلمانوں کو قرآنی نکتہ نگاہ اور نبوی انداز بیان کے مطابق ان سطروں میں لکھا جا سکتا ہے: ’مسلمان ؛مسلمان کا بھائی ہے، اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی تنہا چھوڑتا ہے، جواپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے اللہ تعالی اسکی ضرورت پوری کرتا ہے، اور جو کسی مسلمان کی تکلیف دور کرے اللہ تعالی قیامت کےدن اسکی تکلیف دور کریگا، جو کسی مسلمان کے گناہ چھپائے اللہ تعالی قیامت کے دن اسکے گناہ چھپائے گا‘ بخاری مسلم

عقیدہ توحید اور اطاعتِ الہی کی بنیاد پر بننے والی اِن بلند اخلاقی اقدار کے باعث شریعتِ اسلامیہ نے قتل و غارت ، عزت دری ، اورمسلم املاک تباہ کرنے کوانتہائی سنگین جرم قرار دیا، ان جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کیلئے کیا قرآن مجید کافی نہیں !!؟؟ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًااور جس نے کسی بھی مؤمن کو قتل کیا اسکی جزا ہمیشہ کیلئے جہنم ہے ، اللہ کی لعنت اور غضب بھی اس پر برسے گا، اور اللہ تعالی نے اس کیلئے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہوا ہے۔[النساء: 93]

اے مسلم! کیا اس فرمان کے بعد بھی کوئی کسر باقی رہ گئی ہے؟! کیا اس سے واضح انداز بیان بھی ہو سکتا ہے؟! کیا ڈانٹ پلانے کا اس سے بلیغ انداز بھی ہے؟! پھر کیوں درندہ صفت انسان اسکے بارے میں نہیں سوچتے!؟ جبکہ وہ ایسے بھنورمیں پھنسا ہے جن سے نکلنا نا ممکن ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ خیانت نہیں کرتا، جھوٹ نہیں بولتا،اور نہ ہی اسے رسوا کرنے کی کوشش کرتا ہے، ہر مسلم کاقتل، عزت آبرو، اور مال اس کیلئےحرام ہے‘
ایسے ہی فرمانِ رسالت ہے: ’مؤمن جب تک ناحق قتل نہ کرے، اللہ کی جانب سے امان میں رہتا ہے‘ بخاری

اسلامی بھائیو!
آج مسلمانوں کی سر زمین پر قتل و غارت کا بازار گرم ہےجسکی وجہ سے انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، جسکا تقاضا ہے کہ تمام مسلمان متحد ہو کر ظلم کو روکیں، اور مظلوم کی مدد کریں، یہ کام ان پر واجب اور فرض ہے اور یہ دین کے بنیادی ارکان میں سے ہے ، اسی لئے کوئی کمزور سے کمزور دین والا مسلمان اس پرسمجھوتہ نہیں کریگا، قرآن نے اسی خاصیت کو یوں بیان کیا: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ مؤمن مرو و خواتین آپس میں ایک دوسرے کے مدد گار ہیں، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرتے ہیں۔[التوبة: 71]
اسی طرح فرمانِ رسالت ہے : ’جسے برائی نظر آئے وہ قوتِ بازو سے تبدیل کرے، اگر اسکی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے، اگر یہ بھی نہ کر سکے تو اپنے دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے‘ مسلم

امتِ مسلمہ!
اسلامی اصولوں سے بہت دوری ہوچکی ہے ، کیا تمہیں کوئی مشعلِ راہ نظر نہیں آتی؟!کیا تم اسلامی اصولوں کی پابندی نہیں کر سکتے؟! ہمارے پیارے نبی اور خلیل اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حالات کی درستى کیلئے نصیحتیں کر دیں تھیں، جن سے ہم سعادت مند بن سکتے ہیں، شر و فساد ختم کر سکتے ہیں ، جن سے ہمارے درمیان عدل و انصاف کی فضا قائم ہو سکتی ہے، چنانچہ فرمایا: ’اپنے بھائی مدد ضرور کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم‘ صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں مظلوم کی مدد تو کر سکتا ہوں، لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں؟ فرمایا:’تم اسے ظلم کرنے سے روکو یہی اسکی مدد ہے‘ بخاری
اسی بنا پر قرآن و سنت کی روشنی میں ظلم کیلئے تعاون کرنا انتہائی سنگین جرم ہے ، فرمایا: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد مت کرو۔[المائدة: 2]

یقینی طور پر ظالموں کی مدد کرنا انتہائی گھناؤنا جرم ہے، اس گناہ کا حکم قرآن اور نبی کے فرمان میں یکساں ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں بیان کیا ہے: وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد مت کرو
جبکہ سنتِ نبوی میں ہے کہ : ’میرے بعد کچھ جھوٹے اور ظالم حکمران ہونگے، جو بھی انکی بد دیانتی کو درست جانے گا ، یا ظلم و بربریت پر انکی مدد کریگا اسکا مجھ سے کوئی تعلق نہیں،اور میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں، اور ایسا شخص میرے پاس حوض پر پانی پینے بھی نہیں آسکے گا‘ نسائی نے اسے بیان کیا اور محققین کے ہاں یہ حدیث صحیح ہے۔

مسلمانو اللہ سے ڈرو! اللہ کا خوف اپنے دلوں میں بیٹھاؤ، اسلامی محبت اور بھائی چارے کی حفاظت کرو، تمہارے پیغمبر-صلی اللہ علیہ وسلم -نے ہی کہا ہے :’کوئی شخص بھی ایماندار نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے‘بخاری مسلم
اس حدیث کے مطابق مسلمانوں پر ہتھیار اٹھانے کے بعد کی اسلام باقی رہ جاتا ہے؟!

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو۔

دوسرا خطبہ
تمام تعریفات اللہ کیلئے ہیں اور میں اسکی کا شکر بجا لاتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے رسول اور بندے ہیں ، یا اللہ اپنے بندے اور رسول محمد پر اور تمام صحابہ کرام پر اپنی رحمت نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد! مسلمانو!
مسلمانوں کیلئے بدبختی اور ہر بحران سے نکلنےکا ایک ہی محفوظ راستہ ہے اور وہ ہے اپنے دین پر مضبوطی سے کاربندی، مسلمانوں کو یہ راستہ گروہی تصعب، خواہشِ نفس یا جذباتی فیصلوں سے ہرگز نہیں ملے گا۔
امتِ اسلامیہ کو در پیش چیلنجز اور خطرات سے نجات اسی وقت ملے گی جب مکمل طور پر اسلامی نظام نافذ کر دیا جائے ، اور چھوٹے بڑے تمام مسلمان اس پر کار بند ہو جائیں۔
امن و امان حاصل کرنے کیلئے اللہ کیلئے توحید خالص کی حفاظت ، اور شرک و بدعات اور انکے وسائل سے یکسر دور ہونا پڑے گا، اسی بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا: الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم شامل نہ کیا[الأنعام: 82] ظلم سے مراد شرک ہے۔ اور فرمایا: أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ انہی لوگوں کیلئے امن و امان ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔

امت محمدیہ کی حفاظت اور امن و سلامتی کی بقا کیلئے صرف افرادی قوت اور اسلحے کی ضرورت نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ ہر چھوٹے بڑے معاملے میں اسلامی منہج اخلاص کے ساتھ چلنا بھی ضروری ہے، اسی لئے تو پیارے پیغمبر نے اپنی امت کو ایک عظیم تاریخی قاعدہ سیکھایا، اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : ’تم اللہ کو یاد رکھو وہ تمہاری مدد کریگا، اللہ کے حقوق ادا کرو تم اسے اپنے سامنے پاؤ گے‘
مسلم حکمران اور علماء طبقہ کی ذمہ داری ہے کہ غلبہ اسلام اور مفادِ عامہ کیلئے تعاون کی فضا پیدا کریں، ایسے ہی اہل علم پوری امت مسلمہ سے متعلقہ انفرادی فتوے صادر کرنے سے گریز کریں،جہاں کہیں اس امر کی ضرورت پڑے تو انتہائی گہری نظر وفکر اور علمی اصولوں کے بعد تمام علماء کی رائے لیکرجاری کیا جائے، اس دوران زمینی حقائق اوراس کے نتائج پر بھی خوب بحث و تمحیص کی جائے۔

ہمیں نوجوان نسل کے بارے میں اللہ سے ڈرنا چاہئے، ہمارے سلف صالحین ابن مبارک وغیرہ نے ہمیشہ دشمن کے خلاف پہلی صفوں میں نکل کر پوری امت کو جہاد کی دعوت دی۔

مسلمانو! فتنے بہت زیادہ ہیں، ان فتنوں سے نکلنے کیلئے انتہائی سمجھداری سے کام لینا ضروری ہے، اسی لئے ہماری بھلائی اس دین کو صحیح انداز سے سمجھنے میں ہے، فرمانِ رسالت ہے: ’اللہ تعالی جس کیساتھ خیر کا ارادہ فرمائےاسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے‘
اسی لئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے رابطہ عالم اسلامی وغیرہ کو پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ علمائے کرام کو جدید درپیش مسائل پر ایک جگہ اکٹھا کرے، اس شریعتِ اسلامیہ کے بنیادی قاعدے کا بھی خیال کرے اور وہ ہے’شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے انسان کو نفع پہنچایا جائے اور نقصان سے بچایا جائے‘
جبکہ پاگل پن و اضطراب ، اور فتوی دینے کیلئے مطلوبہ اجتہاد سے عاری نوجوان طبقے کا انفرادی طور پر فتوے صادر کرنا ایک ایسا عمل ہے جو خوفناک نتائج کیلئے راستہ ہموار کرتاہے، اللہ تعالی ہمیں ان غلطیوں سےمحفوظ رکھے۔

مسلمانو! اللہ تعالی نے ہمیں نبی کریم پر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے ، یا اللہ! ہمارے پیارے راہنما اور نبی مکرم محمد -صلی اللہ علیہ وسلم- پر درود و سلام نازل فرما، یا اللہ تمام خلفاء راشدین ابو بکر ، عمر ،عثمان اور علی تمام سے راضی ہو جا، یا اللہ تمام آل بیت اور صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ انکے نقش قدم پر چلنے والے مسلمانوں سے بھی راضی ہو جا۔

مسلمانو! میں دعا مانگتا ہوں اور آپ تمام انتہائی خشوع اور خضوع کے ساتھ آمین کہو، شاید کہ اللہ تعالی ہم پر اور امتِ مسلمہ پر رحمت فرمائے۔
یا اللہ ! یا حیی ، یا قیوم! یا اللہ ! یا حیی ، یا قیوم! یا اللہ ! یا حیی ، یا قیوم! یا ذوالجلال و الاکرام ! یا عزیز ! یا حکیم!ہم تجھ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں، یا اللہ تیرے ہی در کے سوالی ہیں، یا اللہ مسلمانوں کی ہر جگہ مدد فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی ہر مقام پر مدد فرما، ہر محاذ پر انکی مدد فرما۔

یا اللہ! توں ہی دُکھوں کو مٹانے والا ہے ، یا اللہ!شام وفلسطین اور ہر جگہ پر ہمارے بھائیوں کے دکھ مٹا ڈال، یا حیی یا قیوم! غموں کو دھونے والے! شام وفلسطین اور ہر جگہ پر مسلمانوں کے غم دھو ڈال، یا اللہ! تمام اسلامی ممالک میں مسلمانوں غم مٹا دے۔

یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! یا حیی یا قیوم! تجھے ہی اپنا دکھ سناتے ہیں، تیرے سامنےہی گریہ زاری کرتے ہیں، یا اللہ! تمام کمزور مسلمانوں پر رحم فرما، یا اللہ! شام میں کمزور مسلمانوں پر رحم فرما، یا اللہ ! انکی جانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! انکی قیمتی جانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! جلد از جلد انکی جانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ !ذوالجلال و الاکرام! انکی عزت آبرو کی حفاظت فرما، یا عزیز! یا حکیم!یا حیی یا قیوم!تیرے علاوہ کوئی مدد کرنے والا نہیں توں ہی مدد فرما۔

یا اللہ ! تیرے ہی ہاتھ میں ہے ہر قسم کی بادشاہی، یا اللہ توں ہی پناہ دینے والا ہے ، مسلمانو ں کو ان فتنوں سے بچا، مسلمانو ں کو ان فتنوں سے بچا، مسلمانو ں کو ان فتنوں سے بچا۔

یا اللہ ! سب کو رمضان کی برکات نصیب فرما، یا اللہ کامیابی اور کامرانی تمام مسلمانوں کا مقدر بنا۔
یا اللہ!تمام مسلمان خواتین و حضرات کو بخشش عنائت فرما، یا اللہ جو فوت ہو چکے ہیں انہیں بھی اور فوت شدگان کو بھی معاف فرما۔

اللہ کے بندو!
اللہ کا کثرت سے ذکر کرو، صبح و شام اسی کی تسبیح بیان کرو، اور آخری ہماری دعوت یہ ہے کہ ساری کی ساری تعریفات اللہ رب العالمین کیلئے ہیں۔

لنک
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
شیعہ باطل کے تیر سنی مسلمانوں کی طرف ہیں، تاکہ وہ شریعت کا نام نہ لیں۔
لیکن آپ کے فلسفے کے مطابق باطل اعظم امریکہ اور اسرائیل کے تیر کہاں برس رہیں ہیں ؟؟؟
جہاں باطل کے تیر برسیں وہی حق ہے
 
Top