• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرح الادب المفرد اردو شیخ البانی

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
الادب المفرد میں پہلی حدیث :
عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: (الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا) قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ (ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ) قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ (ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ) قَالَ حدثني بهن ولو استزدته لزادنى "
ترجمہ :سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ تفصیل بتائی اور اگر میں اور سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور زیادہ بھی بتلاتے۔ (لیکن میں نے بطور ادب خاموشی اختیار کی)۔"
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اس کتاب کا ترجمہ و شرح لکھنے والے نے شاید بہت عجلت میں ترجمہ و شرح لکھی ،اور شائع کروادی،اور نظر ثانی کرنے والوں نے بھی توجہ نہیں دی ،
اس کتاب کے صفحہ (52) پر (فتح الباری ) کا حوالہ دیکر امام ابن عیینہؒ کے ایک قول کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم لکھ دیا ،
فتح الباری شرح صحیح البخاری کی محولہ عبارت اصل میں یہ ہے :
(( ثُمَّ قَالَ بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ مُوَافِقٌ لِقَوْلِهِ تَعَالَى أَن اشكر لي ولوالديك وَكَأَنَّهُ أَخذه من تَفْسِير بن عُيَيْنَةَ حَيْثُ قَالَ مَنْ صَلَّى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فقد شكر لله وَمَنْ دَعَا لِوَالِدَيْهِ عَقِبَهَا فَقَدْ شَكَرَ لَهُمَا ))
یعنی بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس باب کی حدیث اللہ تعالی کے اس ارشاد کے موافق ہے (جو سورۃ لقمان میں ہے )کہ(أَن اشكر لي ولوالديك) اے بندے میرا بھی شکر کر اور اپنے والدین کا شکریہ بھی ادا کیا کر "
اور اس قول کے قائل نے شاید یہ بات امام سفیان بن عیینہؒ کی تفسیری عبارت سے اخذ کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں : کہ جس نے پانچ نمازیں (پابندی سے ) ادا کیں اس نے اللہ کا شکر ادا کیا ، اور پانچوں نمازوں کے بعد اپنے والدین کیلئے دعاء کی تو اپنے والدین کا شکر بھی ادا کرلیا "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جبکہ الادب المفرد کے مترجم و شارح نے امام ابن عیینہ کے اس قول کو یوں لکھا :
امام سفیان بن عیینہؒ اللہ تعالی کے شکر اور والدین کے شکر میں فرق کرتے ہوئے میں رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان ذکر کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مَنْ صَلَّى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فقد شكر لله وَمَنْ دَعَا لِوَالِدَيْهِ عَقِبَهَا فَقَدْ شَكَرَ لَهُمَا )
جس نے پانچ نمازیں ادا کیں اس نے اللہ کا شکر ادا کیا ، اور پانچوں نمازوں کے بعد اپنے والدین کیلئے بھلائی کی دعاء کی تو گویا اپنے والدین کا شکر ادا کیا "
https://archive.org/details/AlAdabUlMufrid/page/n51
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:
Top