• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرعی دلائل کی ترتیب (اصول الفقہ)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
دلائل کی ترتیب:

ادلۃ ، دلیل کی جمع ہے اور یہاں پر اس سے مراد کتاب وسنت، اجماع، قیاس، قول صحابی اور استصحاب میں سے وہ چیز ہے جس کے ذریعےشرعی احکام ثابت ہوتے ہیں۔

لغت میں ترتیب ایک یا ایک سے زیادہ چیزوں کو اس جگہ رکھنے کو کہتے ہیں، جہاں رکھے جانے کے وہ مستحق ہیں۔اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ دلائل شرعیہ قوت میں مختلف ہوتے ہیں ، تو ضرورت اس بات کی ہے ان میں سے سب سے طاقتور کی پہنچان رکھی جائے تاکہ تعارض کے وقت اسے باقیوں کی نسبت آگے کیا جاسکے۔

دلائل شرعیہ کی درجات حسب ذیل ترتیب کے مطابق ہیں:

اجماع: کیونکہ یہ قطعی اور غلطی سے معصوم ہوتا ہے اور منسوخ نہیں ہوتا۔ یہاں پر اجماع سے مراد وہ اجماع قطعی ہے جو اجماع قولی ہو اور دیگر اجماعوں کے خلاف تواتر یا مشاہدے کے ذریعے منقول ہو۔

قطعی نص: اس کی دو قسمیں ہیں:

۱۔ کتاب (یعنی قرآن مجید)

۲۔ سنت متواترہ جو کتاب کی قوت میں ہوتی ہے کیونکہ یہ علم قطعی کا فائدہ دیتی ہے۔

خبر آحاد: اس میں سب سے پہلے صحیح لذاتہ کو ترجیح دی جاتی ہے، پھر صحیح لغیرہ کو ، اس کے بعد حسن لذاتہ کو اور آخر میں حسن لغیرہ کوسامنے لاتے ہیں۔

قیاس: امام احمد کے نزدیک قول صحابی کو قیاس پر مقدم کیا جائے گا، یہ بات ان سے مروی دو روایتوں میں سے ایک میں ہے۔

اگر ان دلائل میں سے کوئی بھی دلیل کام نہ آئے تو اصل کو کام میں لایا جائے گا اور اصل یہ ہے کہ بندہ تکالیف سے بری الذمہ ہے ۔ تو جب ان دلائل میں تعارض آجائے گا تو قوی کو دوسروں پر مقدم کیا جائے گا۔


ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top