• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرم و حیاء بھی عمل کی ایک کسوٹی ہے’

شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
پچھلے پیغمبروں کی تعلیمات سے لوگوں نے یقینا یہ بات بھی حاصل کرلی کہ ''جب تم شرم ہی محسوس نہ کرو تو پھر جو چاہے کرو۔''
[اسے بخاری نے روایت کیا ہے]
حیا ء کے معنی
حیاء کے معنی شرم کے ہیں۔ اسلام کی مخصوص اصطلاح میں حیاء سے مراد وہ ''شرم'' ہے جو کسی امر منکر کی جانب مائل ہونے والا انسان خود اپنی فطرت کے سامنے اور اپنے خدا کے سامنے محسوس کرتا ہے۔ یہ حیاء وہ قوت ہے جو انسان کو فحشاء اور منکر کا اقدام کرنے سے روکتی ہے اور اگر وہ جبلتِ حیوانی کے غلبے سے کوئی برا فعل کر گزرتا ہے تو یہی چیز اس کے دل میں چٹکیاں لیتی ہے۔ اسلام کی اخلاقی تعلیم و تربیت کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ حیاء کے اسی چھپے ہوئے مادے کو فطرتِ انسانی کی گہرائیوں سے نکال کر علم و فہم اور شعور کی غذا سے اس کی پرورش کرتی ہے اور ایک مضبوط حاسّۂ اخلاقی بناکر اس کو نفسِ انسان میں ایک کوتوال کی حیثیت سے متعین کردیتی ہے۔''
['پردہ' از مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ، ص: 262]
اس حدیثِ رسولؐ کا مفہوم یہ ہے کہ جب تم کوئی کام کرنے کا ارادہ کرو اور وہ کام ایسا ہو کہ اس کے کرنے پر تمہیں نہ اللہ سے کوئی شرم محسوس ہو اور نہ کسی انسان سے، تو یہ کام کر گزرو۔ اور اگر تمہیں شرم محسوس ہو تو پھر یہ کام نہ کرو۔ اسلام کا سارا دارومدار اسی حدیث پر ہے۔ مذکورہ مفہوم کے اعتبار سے دیکھا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ''جو چاہو کرو'' جائز کاموں کو کرنے کا حکم دیتا ہے۔ کیونکہ جو کام شریعت میں ممنوع نہ ہوگا وہ جائز ہوگا۔
کچھ لوگوں نے اس حدیث کی وضاحت یہ کی ہے کہ جب تم اللہ سے شرم اور خوف محسوس نہ کرو تو اپنے نفس کو ممنوع کام کے حوالے کردو اور جو چاہو کرتے پھرو۔ اس مفہوم میں، کام کرنے کا جو حکم ہے اس میں تنبیہ ہے نہ کہ جواز۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی طرح ہے جو اس نے انسان کو مخاطب کرکے فرمایا کہ: ''تم جو چاہو کرتے پھرو (کیا فرق پڑتا ہے) کیونکہ وہ تمہارے کرتوتوں سے بخوبی واقف ہے''(فصّلت:40)۔ اور اسی طرح فعلِ امر پر مشتمل قرآن کی یہ آیت بھی ہے، جس میں اللہ نے شیطان کو چیلنج کیا:
''اے ابلیس! تُو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس۔''(الاسرائ:64
بشکریہ- ارشاد الرحمن
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
جو کام شریعت میں ممنوع نہ ہوگا وہ جائز ہوگا۔
اس کو میں صحیح نہیں سمجھا ۔
کیا اذان سے پہلے درود پڑھا جاسکتا ہے ؟ منع نہیں ہے ۔
نمازمیں فاتحہ پڑھنے کے وقت جب یہاں پر پہنچے " اھدنا صراط المستقیم ۔۔۔۔ " کیا یہاں پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہوگا ؟ منع نہیں ہے
اور اس طرح کے کئ مثالیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
اس کو میں صحیح نہیں سمجھا ۔
کیا اذان سے پہلے درود پڑھا جاسکتا ہے ؟ منع نہیں ہے ۔
نمازمیں فاتحہ پڑھنے کے وقت جب یہاں پر پہنچے " اھدنا صراط المستقیم ۔۔۔۔ " کیا یہاں پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہوگا ؟ منع نہیں ہے
اور اس طرح کے کئ مثالیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
آفریدی بھائی- اس موضوع کو معاشرت کے تناظر میں لکھا گیا ہے اور بات ہو رہی ہے شرم حیا کی- باقی اگر صرف اس جملے کو ہی دیکھا جائے تو یقینا یہ جملا غلط ہو سکتا ہے۔
 
Top