• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح بخاری کی چند مشہور شروحات

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
شروحات صحیح البخاری

امام محمد بن اسماعیل البخاری کی مشہور زمانہ کتاب "صحیح البخاری" کی تشریح یا شرح ہر زمانے میں کثرت سے لکھی گئی ہے۔ یہ حدیث کی واحد ایسی کتاب ہے جس کی شروح دیگر کتب احادیث کی نسبت سب سے زیادہ مفصل و زائد ہیں۔ چند شروحات بخاری کا اجمالی تعارف حسب ذیل ہے۔

1۔ اعلام السنن از امام خطابی۔ یہ بخاری شریف کی سب سے پہلی شرح ہے۔

2۔ شرح البخاری از امام علی بن خلف القرطبی المالکی۔ بخاری شریف کا شائد ہی کوئی ایسا شارح ہو جس نے اس کتاب سے استفادہ نہ کیا ہو۔

3۔ شرح البخاری از امام علی محمد البزدوی الحنفی۔ یہ انتہائی مختصر شرح ہے۔

4۔ شرح البخاری از ابن عربی المالکی۔

5۔ کتاب النجاح از امام عمر بن نسفی الحنفی۔ فقہ حنفیہ کی تحقیق میں ایک بہترین شرح بخاری ہے۔

6۔ شواہد التوضیح از شیخ النحوی۔ اس میں مشکل اعاریب نحویہ کی توضیح کی گئی ہے۔

7۔ التلویح از امام مغلتائی الحنفی۔ یہ مبسوط شرح ہے جس میں تعلیقات پر بحث کی گئی ہے۔

8۔ الکواکب الداراری از علامہ الکرمانی۔ اس شرح میں علم حدیث کی فضیلت اور بخاری کا مفصل ترجمہ ذکر کیا گیا ہے نیز الفاظ کے معانی لغویہ، اعاریب نحویہ، ضبط روایات، اسماء و رجال اور القاب رواۃ بیان کئے گئے ہیں۔ انتہائی مفید کتاب ہے۔

9۔ منح الباری فی شرح بخاری از علامہ محمد بن یعقوب الفیروزآبادی الشیرازی۔ صرف بخاری کے چوتھے حصے تک شرح کی گئی ہے جس کی بیس جلدیں ہیں۔ اس سے آگے شرح نہیں لکھی جا سکی۔ اس شرح میں محی الدین ابن عربی کی کتاب فتوحات مکیہ سے بہت زیادہ عبارات نقل کی گئی ہیں۔

10۔ مصابیح الجامع از علامہ الدمامینی۔ یہ شرح بادشاہ ہند احمد شاہ بن محمد بن مظفر کی فرمائش پر لکھی گئی۔

11۔ الکوثر الجاری فی شرح بخاری از علامہ احمد الکورانی الحنفی۔ اس میں حافظ ابن حجر عسقلانی اور کرمانی کا بالخصوص رد کیا گیا ہے اور کتاب کے شروع میں سیرت سید عالم ﷺ بھی بیان کی گئی ہے۔

12۔ التوشیح علی الجامع الصحیح از امام سیوطی۔ اس میں زیادہ تر لغوی معانی بیان کئے گئے ہیں۔

13۔ ارشاد الساری فی شرح بخاری از امام قسطلانی۔ اس کتاب میں ابن حجر کی کتاب فتح الباری سے بہت زیادہ استفادہ کیا گیا ہے۔ دس جلدوں پر مشتمل ہے۔

14۔ فتح الباری فی شرح البخاری از امام شہاب الدین حافظ ابن حجر عسقلانی۔ یہ بخاری کی عظیم ترین شروحات میں سے ایک ہے جس کی سترہ جلدیں ہیں۔ اس کا مقدمہ بہت مفصل اور مشہور ہے۔

15۔ عمدۃ القاری فی شرح بخاری از امام بدرالدین عینی۔ صحیح بخاری کی اس سے بہتر شرح آج تک نہیں لکھی گئی۔ اس کی بارہ جلدیں ہیں۔

مکتبہ فکر دیوبند کی طرف سے کی جانے والی شروحات بخاری شریف:۔

16۔ فیض الباری فی شرح بخاری از علامہ انور شاہ کشمیری۔ علمائے دیوبند کی طرف سے لکھی جانے والی پہلی مکمل شرح ہے جو چار جلدوں پر مشتمل ہے اور زبان عربی ہے۔ مولانا انور شاہ کشمیری نے اس کتاب میں علامہ قاسم نانوتوی بانی دار العلوم دیوبند سے کھل کر اختلاف کیا ہے ۔

17۔ انوار الباری اردو شرح صحیح البخاری از علامہ سید احمد رضا بجنوری۔ اس کی سات جلدیں ہیں اور نامکمل شرح ہے۔ اس میں کتاب الجنائز تک شرح لکھی گئی ہے۔ ادارہ تالیفات اشرفیہ نے چھاپی ہے۔بنیادی طور پر یہ کتاب خطبات مولانا انور شاہ کشمیری پر مشتمل ہے جسے مصنف نے ایک جگہ جمع کیا ہے۔

18۔ کشف الباری عما فی صحیح البخاری از علامہ شیخ سلیم اللہ خان۔ اس کی اب تک نو جلدیں چھپی ہیں اور ہنوذ نامکمل ہے۔

19۔ انعام الباری دروس صحیح البخاری از علامہ شیخ محمد تقی عثمانی۔ اس کی ابھی تک چار جلدیں چھپی ہیں ۔

20۔ نصر الباری فی شرح بخاری از علامہ عثمان غنی۔ جدید شرح بخاری ہے جو تیرہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکتبہ رحمانیہ سے دستیاب ہے۔

بریلوی مکتبہ فکر کی طرف سے لکھی جانے والی شروحات بخاری شریف:

21۔ فیوض الباری فی شرح بخاری از علامہ سید محمود احمد رضوی۔ اس کتاب کی دس جلدیں چھپی ہیں جو بخاری شریف کے گیارہ پاروں پر مشتمل ہیں۔ دسویں جلد کتاب الشروط پر ختم ہوتی ہے گویا مصنف مرحوم نے تیس سال میں صرف گیارہ پاروں کی شرح لکھی ہے لیکن اس دورانئے میں مرحوم کی دیگر بہت سی کتب منظر عام پر آئیں۔

22۔ تفہیم البخاری از علامہ غلام رسول رضوی۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ مکمل شرح ہے۔

23۔ نزھۃ القاری فی شرح بخاری از مفتی محمد شریف الحق امجدی۔ پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اور مختصر و مکمل شرح ہے۔

24۔ نعمتہ الباری/ نعم الباری فی شرح بخاری از علامہ غلام رسول سعیدی ۔ اردو زبان کی پہلی سب سے بڑی اور اعلیٰ شرح بخاری جو 14 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے علاوہ مصنف نے سات جلدوں میں شرح صحیح مسلم بھی لکھی ہے اور 12 جلدوں میں تفسیر تبیان القرآن کے ساتھ ساتھ دیگر چند ایک کتب بھی تحریر فرمائی ہیں۔ کتاب چونکہ دو چھاپہ خانوں سے شایع کروائی گئی اس لئے پہلی سات جلدیں نعمۃالباری اور بقیہ نعم الباری کے نام سے چھپوانہ پڑیں۔فرید بک سٹال اور مکتبہ ضیاء القرآن والوں نے چھاپی ہے۔ مصنف نے بعض فروعی معاملات میں امام احمد رضا خان فاضل بریلوی سے اختلاف بھی کیا ہے۔راقم کی پسندیدہ کتاب ہے، مصنف کا کمال علم ہے کہ جس بحث کو کسی ایک کتاب میں درج کیا، دیگر کتب میں اسے بیان نہیں کیا اور صر ف حوالہ دینے پر اکتفا کیا۔

25۔ فتوحات جہانگیری معروف بہ "جمال السنہ" از علامہ محی الدین جہانگیر۔ مکمل شرح ہےاور اسلوب بالکل نیا ہے۔ سات جلدوں میں ہے،شبیر برادرز نے چھاپی ہے۔
26- توفیق الباری شرح صحیح بخاری ‘‘پروفیسرڈاکٹر عبدالکبیر محسن﷾ کی 12 ضخیم مجلدات پر مشتمل عظیم الشان تالیف ہے جسے نے انہوں اپنے والد گرامی مولانا عبد الحلیم (شیح الحدیث جامعہ محمدیہ اوکاڑہ) کے حکم اور ہدایات کے مطابق پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ مؤلف نے اس میں فتح الباری ،ارشاد الساری ،فیض الباری ،شرح تراجم شاہ ولی اللہ سے استفادہ کرتے ہوئے ان مذکورہ کتب کے تمام اہم مباحث کا خلاصہ اپنے تصنیف میں پیش کردیا ہے یہ کتاب طالبان علوم ِنبوت کےلیے بیش قیمت علمی تحفہ ہے
دیگر مسالک کی طرف سے بھی بخاری شریف کی کافی خدمت کی گئی ہے اور ماضی تا حال یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
(کہیں کوئی غلطی نظر آئے تو مطلع فرمائیں)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
محترم ابن قدامہ ! اس لڑی میں مزید شراکتیں ممکن ہیں ، دوبارہ کوشش کرکے دیکھیں ۔


پس منظر :ایک رپورٹ کی گئی پریشانی کا حل ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
شروحات صحیح البخاری
ایک بہت اہم اور بہت بڑی شرح کا ذکر درج بالا فہرس میں نہیں
التوضیح شرح جامع الصحیح ‘‘ جو چھتیس (36) جلدوں میں شام سے شائع ہے ؛


’’ التوضيح لشرح الجامع الصحيح ‘‘
المؤلف: ابن الملقن سراج الدين أبو حفص عمر بن علي بن أحمد الشافعي المصري (المتوفى: 804هـ)
المحقق: دار الفلاح للبحث العلمي وتحقيق التراث
الناشر: دار النوادر، دمشق - سوريا
الطبعة: الأولى، 1429 هـ - 2008 م
عدد الأجزاء: 36 (33 و 3 أجزاء للفهارس)


التوضيح.gif
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اس تحریر کو اگر ’’ صحیح بخاری کی چند مشہور شروحات ‘‘ کا عنوان دیا جائے تو شاید بہتر رہے ، صرف ’’ شروحات صحیح بخاری ‘‘ کے عنوان سے دس پندرہ شروحات کو ذکر کرنا ، انتہائی تعجب خیر ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
شروحات بخاری کے متعلق ایک دیوبندی عالم دین کی تحریر :
علمائے دیوبند کی تحریر کردہ صحیح بخاری کی بعض اہم شروح
فیض الباری علی صحیح البخاری : یہ محدث کبیر شیخ محمد انور شاہ کشمیری  کا درس بخاری ہے، جس کو ان کے شاگرد رشید شیخ بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنی نے عربی زبان میں مرتب کیا ہے۔ سب سے پہلے یہ شرح مصر سے شائع ہوئی، اس کے بعد سے دنیا کے بے شمار ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوچکی ہے، چناں چہ آج عرب وعجم میں اس شرح کو صحیح بخاری کی اہم شروح میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی چار ضخیم جلدیں ہیں، بعض ناشرین نے چھ جلدوں میں شائع کیا ہے۔ عرب وعجم میں علامہ محمد انور شاہ کشمیری  کا شمار مستند ومعتبر محدثین میں کیا جاتا ہے۔ مشرق ومغرب کے تمام علمی حلقوں نے علامہ محمد انور شاہ کشمیری کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔
تعلیقات جامعة علی صحیح البخاری (عربی): شیخ الحدیث احمد علی سہارن پوری نے بخاری کے 25 اجزاء پر تعلیقات کی، باقی پانچ حصوں پر ان کے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی  نے تعلیق کی۔
الابواب والتراجم للبخاری : اس کتاب میں بخاری شریف کے ابواب کی وضاحت کی گئی ہے۔ صحیح بخاری میں احادیث کے مجموعہ کے عنوان پر بحث ایک مستقل علم کی حیثیت رکھتی ہے، جسے ترجمة الابواب کہتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا نے اس کتاب میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی  اور علامہ ابن حجر العسقلانی  جیسے علماء کے ذریعہ بخاری کے ابواب کے بارے میں کی گئی وضاحتیں ذکر کرنے کے بعد اپنی تحقیقی رائے پیش کی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی 6 جلدیں ہیں۔
لامع الدراری علی جامع صحیح البخاری : یہ مجموعہ دراصل شیخ رشید احمد گنگوہی  کا درسِ بخاری ہے، جو شیخ محمد زکریا کاندھلوی  کے والد شیخ محمد یحیی نے اردو زبان میں قلم بند کیا تھا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا  نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا اور کچھ حذف واضافات کرکے کتاب کی تعلیق اور حواشی خود تحریر فرمائے۔ اس طرح شیخ الحدیث  کی 12 سال کی انتہائی کوشش اور محنت کی وجہ سے یہ عظیم کتاب منظر عام پر آئی۔ اس کتاب پر شیخ الحدیث  کا مقدمہ بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی 10 جلدیں ہیں۔
انوار الباری فی شرح صحیح البخاری: یہ محدث کبیر شیخ محمد انور شاہ کشمیری  کا درس بخاری ہے، جس کو شیخ احمد رضا بجنوری نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے۔
ایضاح البخاری: یہ شیخ فخر الدین احمد مرادآبادی  کا درس بخاری ہے، جو شیخ ریاست علی بجنوری صاحب نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی چار صخیم جلدیں ہیں۔
شرح تراجم البخاری: شیخ الہند مولانا محمودحسن دیوبندی۔ شرح تراجم البخاری: شیخ مولانا محمد ادریس کاندھلوی ۔
التقریر علی صحیح البخاری: شیخ محمد زکریاکاندھلوی، شیخ محمد یونس۔
ارشاد القاری الی صحیح البخاری: شیخ مفتی رشید احمد لدھیانوی۔
تلخیص البخاری شرح صحیح البخاری: شیخ شمس الضحیٰ مظاہری۔
تحفة القاری فی حل مشکلات البخاری: شیخ محمد ادریس کاندھلوی۔
امداد الباری فی شرح البخاری: شیخ عبد الجبار اعظمی۔
جامع الدراری فی شرح البخاری: شیخ عبد الجبار اعظمی۔
التصویبات لما فی حواشی البخاری من التصحیفات: شیخ عبد الجبار اعظمی۔
الخیر الجاری علی صحیح البخاری: شیخ خیر محمد مظفر گڑھی۔
النور الساری علی صحیح البخاری: شیخ خیر محمد مظفر گڑھی۔
احسان الباری لفہم البخاری: شیخ محمد سرفراز خان صفدر۔
جواہر البخاری علی اطراف البخاری: شیخ قاضی زاہد حسینی۔
انعام البخاری فی شرح اشعار البخاری: شیخ عاشق الہٰی بلندشہری ومہاجر مدنی ۔
دروس بخاری: شیخ حسین احمد مدنی  کا درس بخاری ہے، جس کو شیخ نعمت اللہ اعظمی صاحب مرتب کررہے ہیں، بعض جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔
ترجمة صحیح بخاری: شیخ شبیر احمد عثمانی ۔
فضل الباری شرح صحیح بخاری : شیخ شبیر احمد عثمانی ۔
النبراس الساری فی اطراف البخاری: یہ شیخ عبد العزیز گوجرانوالا  کی عربی زبان میں بخاری کی شرح ہے جو2جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کا حاشیہ ”مقیاس الواری علی النبراس الساری“ بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔
تحقیق وتعلیق لامع الدراری علی جامع البخاری: شیخ محمد زکریا کاندھلوی۔
انعام الباری شرح بخاری: شیخ محمد امین چاٹگامی۔
نصر الباری شرح البخاری: یہ صحیح بخاری کی شرح ہے، جو شیخ عثمان غنی  نے تالیف کی ہے، جس کی 14 جلدیں ہیں۔
تفہیم البخاری: یہ صحیح بخاری کا اردو ترجمہ ہے، جو شیخ ظہور الباری اعظمی قاسمی  نے کیا ہے، جس کی عربی متن کے ساتھ 3جلدیں ہیں۔
حمد المتعالی علی تراجم صحیح البخاری: یہ شیخ سید بادشاہ گل کی کتاب ہے، جو شیخ حسین احمد مدنی  کے شاگرد ہیں۔
فضل البخاری فی فقہ البخاری: یہ شیخ عبدالروٴوف ہزاروی کی کتاب ہے، جو شیخ محمد انور شاہ کشمیری  کے شاگرد ہیں۔
تسہیل الباری فی حل صحیح البخاری: شیخ صدیق احمد باندوی ۔
کشف الباری عما فی صحیح البخاری: ”کشف الباری عما فی صحیح البخاری“ اردو زبان میں صحیح بخاری شریف کی عظیم الشان اردو شرح ہے جو شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم الله خان صاحب مدظلہم ( شاگرد خاص شیخ الاسلام سید حسین احمد مدنی رحمة الله علیہ) کی نصف صدی کے تدریسی افادات او رمطالعہ کا نچوڑ وثمرہ ہے، تو دوسری طرف اپنے استاذ شیخ الاسلام حضرت مدنی رحمة الله علیہ کی درسی خصوصیات کا مظہر اتم بھی ہے ، اس کی پندرہ ضخیم جلدیں شائع ہو چکی ہیں ، بقیہ جلدوں پر کام جاری ہے ، دراصل یہ حضرت کے دروس ہیں، جو تحقیق، تخریج اور ترتیب کے ساتھ شائع ہو رہے ہیں، یہ شرح عوام وخواص، علماؤ طلبہ ہر طبقے میں الحمدلله یکساں مقبول ہو رہی ہے۔
یہ شرح ہر لحاظ سے جامع، مرتب او رتحقیقی ہے اگرچہ علماء کا مشہور مقولہ ہے”لایغني کتاب عن کتاب” لیکن…“ مامن عام الاوقدخص عنہ البعض“ کے قاعدے کے مطابق”کشف الباری“ اس قاعدے سے مستثنیٰ ہے ، بلا مبالغہ حقیقةً واقعةً یہ ایسی شرح ہے کہ انسان کو دوسری شروح سے مستغنی کر دیتی ہے ۔ اس بات کی گواہی وہ حضرات دے سکتے ہیں جن کو الله تعالیٰ نے تحقیقی ذوق دیا ہے ، جو متقدمین شارحین جیسے خطابی ابن بطال، کرمانی، عینی، ابن حجر، قسطلانی، سندھی وغیرہم کی شروح کا مطالعہ کرتے ہیں اور متأخرین میں تیسیر القاری، لامع الداری، کوثر المعانی اور فیض الباری کو دیکھتے ہیں۔
کشف الباری کی خصوصیات
”کشف الباری عما فی صحیح البخاری“ کی خصوصیات او رامتیازات تو بہت ہیں، یہاں اجمالاً چند خصوصیات کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔
مشکل الفاظ کے لغوی معانی کا اور یہ کہ یہ لفظ کس باب سے آتا ہے بیان ہوتا ہے ۔
اگر نحوی ترکیب کی ضرورت ہو تو جملے کی نحوی ترکیب کو ذکر کیا گیا ہے ۔
حدیث کے الفاظ کا مختلف جملوں کی صورت میں سلیس ترجمہ کیا گیا ہے
ترجمة الباب کے مقصد کا تحقیقی طریقے سے مفصل بیان کیا گیا ہے او راس سلسلے میں علماء کے مختلف اقوال کا تنقدیدی تجزیہ پیش کیا گیا ہے ۔
باب کا مقابل سے ربط وتعلق کے سلسلے میں بھی پوری تحقیق وتنقید کے ساتھ تجزیہ پیش کیا گیا ہے ۔
مختلف فیھا مسائل میں امام ابوحنیفہ کے مسلک اور دوسرے مسالک کی تنقیح وتحقیق کے بعد ہر ایک کے مستدلات کا استقصاء اور پھر دلائل پر تحقیقی طریقے سے رو وقدح او راحناف کے دلائل کی وضاحت او رترجیح بیان کی گئی ہے۔
اگر حدیث میں کوئی تاریخی واقعہ مذکور ہو تو اس کی پوری وضاحت کی گئی ہے ۔
جن احادیث کو تقریر کے ضمن میں بطور اسستدلال پیش کیا گیا ہے ان کی ترجیح بیان کی گئی ہے
تعلیقات بخاری کی تخریج کی گئی ہے ۔
اور سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مختلف اقوال کے نقل کرنے میں حضرت صرف ناقل نہیں ہیں بلکہ ہر قول پر محققانہ او رتنقیدی کلام بھی بوقت ضرورت کیا گیا ہے ۔ تلک عشرة کاملہ۔
شرح البخاری، تجرید البخاری: شیخ محمد حیات سنبھلی۔ یہ شیخ مفتی عاشق الہی کے استاذ ہیں۔
انعام الباری، دروس بخاری شریف: یہ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کا درس بخاری ہے، جو مولانا مفتی محمد انور حسین صاحب نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی 16 جلدیں ہیں ،جن میں سے سات صخیم جلدیں شائع ہوچکی ہیں، دیگر جلدیں زیر طبع ہیں۔
علمائے دیوبند کے بعض محدثین کرام کے نام
1866ء میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارن پور کے قیام کے بعد بر صغیر میں مدارس اسلامیہ کا ایسا عظیم جال پھیلادیا گیا کہ اس سے برصغیر میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کی دینی تعلیم وتربیت کا نہ صرف معقول انتظام ہوا، بلکہ مدارس اسلامیہ کے طلبہ واساتذہ نے قرآن وحدیث کی ایسی خدمات پیش کیں کہ عرب وعجم میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔چناں چہ مصر سے شائع ہونے والے مشہور علمی رسالہ کے ایڈیٹر ومعروف عالم دین”شیخ سید رشید رضا“ لکھتے ہیں : "ہندوستانی علماء کی توجہ اِس زمانہ میں علم الحدیث کی طرف متوجہ نہ ہوتی تو مشرقی ممالک سے یہ علم ختم ہوچکا ہوتا، کیوں کہ مصر، عراق اور حجاز میں یہ علم ضعف کی آخری منزل تک پہنچ گیا تھا"۔
ان مدارس اسلامیہ کے ذریعہ برصغیر میں ایسے باصلاحیت محدثین پیدا ہوئے جنہوں نے زندگی کا وافر حصہ حدیث، خاص کر صحیح بخاری وصحیح مسلم کو پڑھنے پڑھانے یا اس کی شرح لکھنے میں صرف کیا۔ ان محدثین میں سے چند نمایاں نام حسب ذیل ہیں:
مولانا محمد قاسم نانوتوی ، شیخ الہند مولانا محمودحسن ، مولانا محمد انور شاہ کشمیری، مولانا رشید احمد گنگوہی،مولانا حسین احمد مدنی ، مولانا خلیل احمد سہارن پوری، مولانا شبیر احمد عثمانی ، مولانا فخر الدین احمد مرادآبادی، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مولانامحمد زکریا کاندھلوی ، مولانا حبیب الرحمن اعظمی، مولانا محمد اسماعیل سنبھلی  (جو راقم الحروف کے حقیقی دادا ہیں)، مولانا عبد الجبار اعظمی، حضرت مولانا سلیم الله خان، مولانا نصیر احمد خان، مولانا عثمان غنی ، مولانا خورشید عالم ، مولانا محمد یونس اعظمی، مولانا محمد تقی عثمانی، مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا ریاست علی بجنوری اور مولانا سعید احمد پالن پوری ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مدارس اسلامیہ کی حفاظت فرمائے اور ہمیں قرآن وحدیث سمجھ کر پڑھنے والا بنائے، اس پر عمل کرنے والا بنائے اور اس کو دوسروں تک پہنچانے والا بنائے۔ آمین، ثم آمین .
( حوالہ )
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
صحیح بخاری پر علمائے اہل حدیث کی عربی شروح وحواشی
(1) حاشیہ سندھی
از شیخ ابو الحسن محمد بن عبد الھادی سندھی کبیر
(2) شرح تراجم ابواب صحیح بخاری
از شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
(3) حل صحیح بخاری
از میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی
(4) عون الباری لحل ادلۃ البخاری
از نواب صدیق حسن خان قنوجی
(5) حل صحیح بخاری
از مرزا حیرت دہلوی
(6) عون الباری لحل عویصات البخاری
از مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی
(7) حواشی علی صحیح البخاری
از مولانا محمد گوندلوی
(8) التعلیق النجیح علی الجامع الصحیح
از سید محب اللہ شاہ راشدی
(9) سبحۃ البخاری من درر صحیح البخاری
از مولانا اقبال احمد عمری
(10) حاشیہ صحیح البخاری
از مولانا عزیز زبیدی
(11) الجامع لشروح صحیح البخاری
از ڈاکٹر عبد اللہ قاضی
(12) حاشیہ صحیح بخاری (نامکمل)
از مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی
(13) الزند الواری شرح واختصار صحیح البخاری (ج۱ فقط)
از شیخ تقی الدین ہلالی
(14) فتح الحمید الباری شرح کتاب التوحید للامام البخاری
از مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری
(15) شرح صحیح بخاری (یہ شرح ابھی لکھی جارہی ہے)
از مولانا ابو نصر ثناء اللہ مدنی
(16) الحرز المکنون من لفظ المعصوم المأمون (ثلاثیات بخاری کی شرح)
از نواب صدیق حسن خان
(17) الدراری الناشرات فی ترجمۃ ما فی البخاری من الثلاثیات
از قاضی شیخ محمد مچھلی شہری
(18) فضل الباری شرح ثلاثیات البخاری
از مولانا شمس الحق عظیم آبادی
(19) انعام المنعم الباری بشرح ثلاثیات البخاری
از شیخ عبد الصبور عبد التواب ملتانی

بشکریہ محترم @یاسر اسعد صاحب ۔
(ماخذ)
 

sabm90

مبتدی
شمولیت
فروری 11، 2015
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
9
70،80 سال کی عمر تو کم ہے اتنا کچھ پڑھنے کے لئے
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اللہ کریم سے دعا ھے کہ ہمارے دلوں کو تعصب سے پاک رکھے اور صحیح البخاری کی احادیث پر عمل کی توفیق دے۔آمین
 
Top