• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرک اکبر اور شرک اصغر

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
664
ری ایکشن اسکور
742
پوائنٹ
301
شرک اکبر اور شرک اصغر

س:۔تعریف اور أحکام کے اعتبار سے شرک اکبر اور شرک اصغر میں کیا فرق ہے ؟
ج:۔شرک اکبر: یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات میں کسی غیر کو اللہ کا شریک بنائے،اور اللہ کے ناموں سے اس کو پکارے یا اللہ کی صفات سے اس کو متصف کرے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
((وَلِلّٰہِ الْأَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا وَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِی أَسْمَآئِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ))[الأعرف:۱۸۰]
’’اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لئے ہیںسو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اللہ کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں،ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔‘‘
اور کج روی میں ’’غیر اللہ کو اللہ کے ناموں سے پکارنا یا اللہ کی صفات سے متصف کرنا ‘‘بھی شامل ہے۔
یا اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی غیرکو اللہ کا شریک بنانا:مثلا چاند،سورج،نبی ،ولی یا کسی فرشتے کا تقرب حاصل کرنے کے لئے نماز پڑھنا،تنگی میں ان سے مدد مانگنا،یا ہر وہ عبادت کرنا جو اللہ تعالیٰ کے لئے مخصوص ہے۔یہ بھی شرک اکبر ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((قُلْ اِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ أَنَّمَا اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَاحِدٌ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ أَحَداً)) [الکھف:۱۱۰]
’’آپ کہہ دیجئیے کہ میں تو تم جیسا ہی ایک انسان ہوں۔(ہاں)میری جانب وحی کی جاتی ہے کہ سب کا معبود صر ف ایک ہی معبود ہے،تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘
یا اللہ تعالیٰ کی شریعت میں کسی غیر کو اللہ کا شریک بنانا:جیسے حلال وحرام میں ،حدود شرعیہ کے نفاذ میں یا لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے میں اللہ تعالیٰ کے اصول وقوانین کو چھوڑ کر غیر اللہ کے قوانین پر عمل کرنا، یا عمل کرنے کو جائز سمجھنا(اگرچہ اس کو دین نہ بھی سمجھے)جیسا کہ یہود ونصاری نے کیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((اِتَّخَذُوْا أَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ أَرْبَاباً مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَالْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَمَا أُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اِلٰھاً وَاحِداً لَااِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سُبْحَانَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ))[التوبۃ:۳۱]
’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنا لیااور مریم کے بیٹے مسیح کو،حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھاجس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘
اس معنی کی اور بہت ساری آیات اور أحادیث موجود ہیں،جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ’’غیر اللہ کے فیصلے پر خوش ہوجانا،اللہ کے فیصلے سے اعراض کرنااور غیر اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کو ترجیح دینا شرک اکبر ہے۔جس کا مرتکب مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ایسے شخص کی نہ تو نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ ہی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا،اور نہ ہی اس کی وراثت تقسیم ہو گی بلکہ اس کی ساری جائیداد بیت المال میں جمع کر لی جائے گی۔اوراگر وہ توبہ کر لے تو اس کی توبہ کو قبول کر لیا جائے گا اور اس کے ساتھ مسلمانوں والا معاملہ کیا جائے گا۔
شرک اصغر:ہر وہ عمل جس سے شریعت نے منع کیا ہو،جو شرک اکبرمیں واقع ہونے کا ذریعہ یاوسیلہ بن سکتا ہو۔جیسے غیر اللہ کی قسم کھانا:یہ شرک اکبر میں واقع ہونے کا ایک وسیلہ ہے اسی لئے نبی کریم ﷺ نے اس سے منع کردیا:
((الا ان اللّٰہ ینھاکم ان تحلفو ا بآبائکم،ومن کان حالفا فلیحلف باللّٰہ أو لیصمت))
’’خبردار!اللہ تعالیٰ باپوں کی قسمیں کھانے سے تمہیں منع کرتے ہیں،جو شخص قسم کھانا ہی چاہتا ہے پس چاہئیے کہ وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔‘‘
بلکہ دوسری جگہ آپ نے اس کو شرک قرار دیا ۔
حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((من حلف بغیر اللّٰہ فقد اشرک))[احمد،ترمذی]
’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی ،اس نے شرک کیا۔‘‘کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانااس کی تعظیم میں غلو ہے جو آخر کار شرک تک جا پہنچاتا ہے۔
شرک اصغر کی مثالوں میں سے وہ جملے بھی ہیں جو عام طور پر لوگوں کی زبان پر جاری ہوتے ہیں۔مثلا کہنا:((ماشاء اللّٰہ وشئت ،لولا اللّٰہ وأنت))’’جو آپ اور اللہ تعالیٰ چاہے،اگر آپ یا اللہ تعالیٰ نہ ہوتے ۔‘‘وغیرہ وغیرہ کیونکہ یہی جملے شرک اکبر تک لے جانے کا سبب ہیں۔اسی طرح یہ کہنا کہ ’’اگر مرغ یا کتا نہ ہوتے تو چوری ہو جاتی‘‘یاریا کاری کرتے ہوئے نماز کو لمبا کرنا کہ فلاں شخص دیکھ رہا ہے۔بھی شرک اصغر ہے۔حضرت محمود بن لبید سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
((ان أخوف ما أخاف علیکم الشرک الأصغر:الریائ))
’’میں تم پر جس چیز سے سب سے زیادہ ڈرتا ہوں ،وہ شرک اصغر ریا کاری ہے۔‘‘
کیونکہ ریا کار آدمی کا کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں اور وہ منافقین کی صف میں شامل ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ یُخَادِعُوْنَ اللّٰہَ وَھُوَ خَادِعُھُمْ وَاِذَا قَامُوْا اِلیٰ الصَّلَاۃقَامُوْا کُسَالیٰ یُرَآئُ ْونَ النَّاسَ وَلَا یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ اِلَّا قَلِیْلاً٭مُذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ لاَ اِلٰی ھٰؤٓلآئِ وَلاَ اِلٰی ھٰؤٓلآئِ وَمَنْ یُضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِیْلاً))[النسائ:۱۴۳]
’’بے شک منافق اللہ سے چالبازیاں کر رہے ہیں اور وہ انہیں اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے،اور جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیںصرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور یاد الہی تو یونہی سی برائے نام کرتے ہیں۔وہ درمیان میں ہی معلق ڈگمگا رہے ہیں،نہ پورے ان کی طرف نہ صحیح ان کی طرف،اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہی میں ڈال دے توتو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ اْلأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَھُمْ نَصِیْراً٭اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا وَأَصْلَحُوْا وَاعْتَصَمُوْا بِاللّٰہِ وَأَخْلَصُوْا دِیْنَھُمْ لِلّٰہِ فَأُولٓئِکَ مَعَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَسَوْفَ یُؤْتِ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ أَجْراً عَظِیْماً))[النسائ:۱۴۵،۱۴۶]
’’منافق تو یقینا جہنم کے سب سے نیچے کے طبقہ میں جائیں گے ناممکن ہے کہ تو ان کا کوئی مدد گار پا لے۔ہاں جو توبہ کر لیں اور اصلاح کر لیں اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھیں اور خالص اللہ ہی کے لئے دینداری کریں تو یہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہیںاللہ مومنوں کو بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘
شرک اصغر کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج نہیں ،لیکن شرک اکبر کے بعد سب سے بڑا کبیرہ گناہ ہے۔اسی لئے حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا تھا:
((لأن أحلف باللّٰہ کاذبا أحب الی أن أحلف بغیرہ صادقا))
’’اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھانا ،غیر اللہ کی سچی قسم کھانے سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔‘‘
شرک اصغر کے مرتکب کے ساتھ مسلمانوں والا معاملہ کیا جائے گا،مثلا اس کی وراثت تقسیم ہو گی اس کا نماز جنازہ پڑھایا جائے گا اور اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائیگاوغیرہ ۔شرک اصغر کا مرتکب مخلد فی النار نہیں (جیسا کہ خوارج اور معتزلہ کا نظریہ ہے)بلکہ عام کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کی مانند ہے جن کو اللہ تعالیٰ سزا دینے کے بعد جنت کوروانہ کر دیں گے۔وباللہ التوفیق۔
اللجنۃ الدائمۃللبحوث العلمیۃ والافتاء
س:۔کلمہ گو مشرک اور غیر مسلم مشرک کے درمیان کیا فرق ہے؟
ج:۔ نکاح کی حرمت ،وراثت کی عدم تقسیم اور کفن ودفن کے اعتبار سے کلمہ گو مشرک اور غیر مسلم مشرک کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔لیکن ان کی بغاوت اور سرکشی کے درجہ میںتفاوت ہے۔ مثلا کلمہ گو مشرک کو مرتد عن الاسلام تصور کیا جائیگا اور اس سے توبہ کروائی جائے گی۔اگر وہ توبہ کر لے تو درست، ورنہ اسے ارتداد کی سزا میں قتل کر دیا جائے گا،اور اس کا مال بیت المال میں جمع کر لیا جائے گا ،اس کے ورثاء میں تقسیم نہیں ہو گا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((من بدل دینہ فاقتلوہ))
’’جس نے اپنے دین کو بدل لیا اسے قتل کر ڈالو!‘‘
جبکہ غیر مسلم مشرک کو اسلام کی دعوت دی جائے گی ۔اگر وہ اسلام قبول کر لے تو درست،ورنہ اس کے خلاف عام کافروں کی طرح قتال کیا جائے گا ،اور اس کا مال مسلمانوں کے لئے غنیمت یا فیء ہوگا۔الا یہ کہ وہ مشرک اہل کتاب یا مجوس میں سے ہو ،کیونکہ ان سے جزیہ لینا مشروع ہے۔اگر وہ جزیہ دینے پر رضا مند ہو جائیں تو درست ورنہ ان کے خلاف بھی جہاد کیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہیَ
((قَاتِلُوْا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَلَا بِالْیَوْمِ اْلآخِرِ وَلَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ أُوْتُوْا الْکِتَابَ حَتّٰی یُعْطُوْا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَھُمْ صَاغِرُوْنَ))[التوبۃ:۲۹]
’’ان لوگوں سے لڑو جو اللہ پر اورقیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے،نہ دین حق کو قبول کرتے ہیںان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے ،یہاں تک کہ وہ ذلیل وخوار ہو کر جزیہ ادا کریں۔ ‘‘اور نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے کہ انہوں نے مقام ھجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔وباللہ التوفیق۔
اللجنۃ الدائمۃللبحوث العلمیۃ والافتاء
س:۔ شرک کی کون کون سی انواع ہیں؟
ج:۔شرک :یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات میں کسی غیر کو اللہ کا شریک بنانا،اور اللہ کے ناموں سے اس کو پکارنا یا اللہ کی صفات سے اس کو متصف کرنا۔یا اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی غیرکو اللہ کا شریک بنانا:مثلا چاند،سورج،نبی ،ولی یا کسی فرشتے کا تقرب حاصل کرنے کے لئے نماز پڑھنا،تنگی میں ان سے مدد مانگنا،یا غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا ،نذر ماننا،یا مزاروں پرجا کر قبروں کا طواف کرنااور ماتھے ٹیکناوغیرہ یہ سب شرک اکبر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے بعض کام اپنی عبادت کے لئے مخصوص فرما دیئے ہیں۔جن کو عبادات کہا جاتا ہے۔مثلاً سجدہ کرنا‘رکوع کرنا‘ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا‘صدقہ وخیرات کرنا‘روزہ رکھنا‘دور دور سے اس کے مقدّس گھر کی زیارت کیلئے جانا‘بیت اللہ کا طواف کرنا‘اس کی طرف منہ کر کے سجدہ کرنا‘قربانی کرنا اور منتیں ماننا‘کعبہ پر غلاف چڑھانا‘حجر اسود کو چومنا‘اس میں خادم بن کر رہنا‘جھاڑو دینا اور صفائی کرنا‘آب زمزم پینا۔یہ سب کام اللہ نے مسلمانوں پر اپنی عبادت کے طور پر فرض کئے ہیں۔یہ سب عبادات اللہ ہی کی شان کے لائق ہیں اور کسی کے نہیں۔
پس جو شخص کسی نبی کویا ولی کو‘جن کو یا فرشتے کو‘کسی سچی یا جھوٹی قبر کوسجدہ کرے ‘چڑھاوا چڑھائے‘تبرک حاصل کرے‘مجاور بن کر بیٹھے‘اس قبر یا آستانے کی عزّت کرے اور اس کو مقدّس جانے تو ایسا عقیدہ رکھنے والا آدمی مشرک ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
((فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَلَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ أَحَداً)) [الکھف:۱۱۰
’’تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا :
((وَاعْبُدُوْا اللّٰہَ وَلَا تُشْرَکُوْا بِہٖ شَیْئاً)) [النساء : ۳۶ ]
’’اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((وَمَا أُمِرُوْا اِلاَّ لِیَعْبُدُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ))[البینۃ:۵]
’’انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں ابراہیم حنیف کے دین پر۔‘‘
اس موضوع پر قرآن وحدیث میں بکثرت دلائل موجود ہیں جو شرک کی نفی کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شرک وبدعات کی نجاستوں سے محفوظ فرمائے۔آمین
اللجنۃ الدائمۃللبحوث العلمیۃ والافتاء
 
Top