• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرک کو سمجھیے-5: شرک کی حقیقت، الہ کون ہوتاہے؟

deewan

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2014
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
57
شرک کی حقیقت
الادب المفرد اور سنن النسائی میں روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا:
ما شاء الله وشئت
ترجمہ: جو اللہ چاہے اور جو آپ چاہیں
آپ ﷺ نے فرمایا:
جعلت لله ندا
تو نے اللہ کا شریک ٹھہرا دیا
ما شاء الله وحده
(بلکہ یوں کہو) جو اللہ چاہے
یہاں کہنے والے نے جو انداز اختیار کیا اس میں اس نے رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرح بااختیار بناڈالا کہ جو چاہے کریں جس کو رسول اللہ ﷺ نے شرک قرار دیا ۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شرک صرف بتوں کی پوجا سے نہیں ہوتا بلکہ زندہ اور فوت شدہ بزرگوں کو کارخانہ الہی میں بااختیار سمجھنے سے بھی ہوتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے نجران کے عیسائیوں کو ایک خط لکھا جس میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
فانی ادعوكم الى عبادة الله من عبادة العباد وادعوكم الى ولاية الله من ولاية العباد (تفسیر ابن کثیر)
میں تمہیں بندوں کی عبادت کے بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیتا ہوں، اور بندوں کے تسلط سے نکل کر اللہ کے تسلط میں آنے کی دعوت دیتا ہوں۔(یعنی بندوں کو کارساز سمجھنے کے بجائے اللہ تعالیٰ کو کارساز سمجھو)۔
عیسائیوں نے حضرت عیسیؑ کو اللہ کا بیٹا بنادیا اور اپنی حاجتوں میں ان کو پکارتے تھے۔ اس بات کو رسول اللہ ﷺ نے بندوں کی عبادت قرار دیا۔
آپ ﷺ کے ارشادات سے معلوم ہوا کہ بندوں کو اللہ کی طرح بااختیار سمجھنا شرک ہے۔
الہ کون ہوتا ہے؟
اب آئیے الہ کا مفہوم سمجھتے ہیں۔ ہمارا کلمہ لا الہ الا اللہ ایک انکار سے شروع ہوتا ہے اور ایک اقرار پر ختم ہوتا ہے۔ انکار اس بات کا کہ کوئی الہ نہیں اور اس انکار کے بعد اللہ کے ایک ہونے کا اقرار ہے۔ اس پورے کلمے میں جو چیز سمجھنے کی ہے وہ الہ کا صحیح مفہوم ہے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس کا صحیح مفہوم ہی توحید اور شرک کے صحیح مفہوم کو متعین کرتا ہے۔ عبادت کے صحیح مفہوم کا انحصار بھی الہ کے صحیح مفہوم سے وابستہ ہے۔الہ کا صحیح مطلب جاننے کے لیے ضروری ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ قرآن پاک نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے اس کلمے پر غور کر لیا جائے جس کی بنیاد پر ایک شخص اسلام میں داخل ہوتا ہے یعنی لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ ۔ اس کا ترجمہ ہے: نہیں کوئی الہ سوائے اللہ کے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس ترجمے میں لفظ کوئی (کسی طرح کا) لانے کی وجہ اِلٰہَ کے آخر پر لگا ہوا زبر ہے۔ عربی زبان میں جب لا کے بعد کسی اسم پر زبر آجائے تو اس اسم کی ہر قسم (چھوٹی، بڑی، ظاہری، باطنی) کی نفی یا انکار ہوجاتا ہے ۔ انسان اپنی خواہشات نفس کو بھی اپنا الہ بنالیتاہے۔ اور خواہشات نفس ایک باطنی چیزہے۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے:
ءرايت من اتخذ الهه هواه (الفرقان: 43)
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے
بہرحال لاَ اِلٰہَ کہنے کا مطلب الہ کی ہر قسم کا انکار ہے۔ اس کامل انکار کے بعد ہی انسان الا اللہ کہنے کا حق ادا کرسکتا ہے۔ اب ذرا غور سے اس آیت کو پڑھیے:
ایاک نعبد و ایاک نستعین (الفاتحۃ)
ترجمہ: ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اسی کی عبادت اور اسی سے مدد یہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ کا تقاضا ہے۔ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اقرار ہے ایاک نعبدوایاک نستعین اس کا اظہار ہے!
اگر ایسا نہیں تو پھر انسان کی حالت وہ ہوتی جو سورۃ یوسف میں یوں بیان کی گئی ہے:
وما يؤمن اكثرهم بالله الا وهم مشركون (یوسف: 106)
ترجمہ: ان میں اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں
آیئے اب دیکھتے ہیں کہ قرآن نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں۔ ان اوصاف کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ انسان پورے شعور کے ساتھ لاَ اِلٰہَ (نہیں کوئی الہ) کا اعلان کرے جس کے بعد اِلَّا اللہ کی سعادت اسے حاصل ہو۔
ہر نبی کی ایک ہی دعوت اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں
وما ارسلنا من قبلك من رسول الا نوحی اليه انه لا الٰه الا انا فاعبدون ( الانبياء: 25)
اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری ہی عبادت کرو
الہ کون: آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ، زندگی اور موت دینے والا
قل يا ايها الناس انی رسول الله اليكم جميعا الذی له ملك السمٰوٰت والارض لا الٰه الا هو يحيی ويميت (الاعراف: 158)
(اے محمدﷺ) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔
الہ کون: جس پر توکل کیا جائے، توبہ قبول کرنے والا
قل هو ربی لا الٰه الا هو عليه توكلت واليه متاب (الرعد: 30)
کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی الہ نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
الہ کون: علم والا
انما الٰهكم الله الذی لا الٰه الا هو وسع كل شيء علما (طه: 98)
تمہارا للہ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الہ نہیں، اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے
الہ کون: زرق دینے والا
هل من خالق غير الله يرزقكم من السماء والارض لا الٰه الا هو (فاطر: 3)
کیااللہ کےسواکوئیاورخالق(اوررازقہے)جوتمکوآسماناورزمینسےرزقدے۔اسکےسواکوئی الہنہیںپستمکہاںبہکےپھرتےہو؟
الہ کون: بادشاہی والا، عبادت کے لائق
ذٰلكم الله ربكم له الملك لا الٰه الا هو فانىٰ تصرفون ( الزمر: 16)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی (ملکیت) ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟
الہ کون: ہمیشہ زندہ ، عبادت کے لائق، جس کو پکارا جائے
هو الحی لا الٰه الا هو فادعوه مخلصين له الدين (المؤمن:65)
وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔
الہ کون: زندگی اور موت دینے والا،پالنے والا
لا الٰه الا هو يحيی ويميت ربكم ورب آبائكم الاولين ( الدخان: 8)
اس کےسواکوئی الہ نہیں (وہی)جلاتاہےاور(وہی)مارتاہے۔وہی تمہارااورتمہارےباپ داداکاپروردگارہے
الہ کون: عالم الغیب و الشھادۃ
هو الله الذی لا الٰه الا هو عالم الغيب والشهادة ( الحشر: 22)
وہی اللہ ہےجسکےسواکوئی الہ نہیں پوشیدہاورظاہرکاجاننےوالاہے
الہ کون: مشرق و مغرب کا رب، کارساز
رب المشرق والمغرب لا الٰه الا هو فاتخذه وكيلا ( المزمل: 9)
مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی الہ نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ
الہ کون: عبادت کے لائق، جس کا ذکر کیا جائے
اننی انا الله لا الٰه الا انا فاعبدنی واقم الصلاة لذكری ( طه: 14)
بےشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرو
الہ کون: ہر چیز کا خالق
ذٰلكم الله ربكم خالق كل شيء لا الٰه الا هو فانىٰ تؤفكون ( المؤمن: 62)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟
الہ کون: مشکل کشا
فنادىٰ فی الظلمات ان لا الٰه الا انت سبحانك انی كنت من الظالمين ( الانبياء: 87)
آخراندھیرےمیں( اللہ کو)پکارنےلگےکہ تیرےسواکوئی معبودنہیں بے شک میں ہی ظالمین میں سے ہوں
مچھلی کے پیٹ سے نجات دینا والا ایک ہی الہ ہے اسی لیے یونس علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارا۔
(جاری ہے)​
 
Top