• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شرک کیا ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
فرق اتنا ہے کہ وہ کافر مشرک ہیں
اور یہ
کلمہ گو مشرک ہیں۔
اب ذرا اللہ کی توحید ملاحظہ فرمالیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
توحید باری تعالیٰ کا اقرار

پختہ اعتقاد کے ساتھ گواہی دینا کہ "اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔"توحید کہلاتا ہے۔کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے توحید بنیادی شرط ہے۔
"علم توحید" تمام علوم میں انتہائی عالی مرتبت ،انتہائی جلیل القدر اور حد درجہ مرغوب و مطلوب علم ہے کیونکہ اسی سے اللہ تعالیٰ ،اس کے اسماء و صفات اور بندوں پر اس کے حقوق کی پہچان ہوتی ہے اور "علم توحید" ہی ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچنے والے راستے کی چابی اور اس کی تمام شریعتوں کی بنیاد ہے۔یہی وجہ کہ تمام رسولوں نے بنیادی طور پر اسی حقیقت کی دعوت دی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ ﴿25﴾
ترجمہ:"اور ہم نے آپ سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا ،جس کے پاس ہم نے وحی نہ بھیجی ہو کہ میرے سوا کوئی الہ (معبود)نہیں،پس میرے ہی عبادت کیا کرو۔"(سورۃ الانبیاء،آیت 25)
اللہ تعالیٰ نے خود اپنی یکتائی پر گواہی دی ہے،اللہ تعالیٰ کے فرشتوں اور اہل علم حضرات نے بھی اس امر کی گواہی دی ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴿18﴾
ترجمہ:"اللہ تعالیٰ،فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے،اس غالب اور حکمت والے کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔"(سورۃ آل عمران،آیت 18)
توحید کا مقام و مرتبہ
توحید کے اس بلند و بالا مقام و مرتبے کی وجہ سے ہر مسلمان پر اس کا سیکھنا،دوسروں کو سکھانا،اس میں تدبر کرنا اور اس کا معتقد ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے دین کو اطمینان ،تسلیم و رضا اور صحیح بنیاد پر استوار کر سکے اور اس کے ثمرات و نتائج سے بہرہ ور ہو سکے۔

اسلام کے بنیادی عقائد از محمد بن صالح العثیمین​
شرک سب سے بڑی جہالت ہے۔اور شرک ناقابل معافی ہے،کاش یہ بت پرست اور قبر پرست لوگ اس بات کو سمجھ سکیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
شرک سب سے بڑی جہالت ہے
شرک تمام نیک اعمال کو ضائع کر دیتا ہے خواہ نبی ہی کیوں نہ ہو۔


قُلْ أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ تَأْمُرُوٓنِّىٓ أَعْبُدُ أَيُّهَا ٱلْجَٰهِلُونَ ﴿64﴾وَلَقَدْ أُوحِىَ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ ﴿65﴾
ترجمہ: کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے الله کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگرتم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے (سورۃ الزمر،آیت 64-65)
شرک انسان کو آسمان کی بلندیوں سے زمین کی پستی میں گرادیتا ہے،جہاں وہ مسلسل مختلف گمراہیوں میں دھنستا چلا جاتا ہے حتی کہ وہ ہلاک اور برباد ہو جاتا ہے۔

وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ﴿31﴾
ترجمہ: اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے (سورۃ الحج،آیت31)
مشرک کو توحید کا ذکر بڑا باگوار محسوس ہوتا ہے۔

وَإِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَحْدَهُ ٱشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ ٱلَّذِينَ مِن دُونِهِۦ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿45﴾
ترجمہ: اور جب ایک الله کا ذکر کیا جاتا ہے تو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو فوراً خوش ہو جاتے ہیں (سورۃالزمر،آیت45)
شرک کے معاملے میں والدین یا کسی عالم یا کسی مرشد کی اطاعت کرنا حرام ہے۔

وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حُسْنًۭا ۖ وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَآ ۚ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے (سورۃ العنکبوت،آیت 8)
مشرک مرد یا عورت کا توحید پرست عورت یا مرد سے نکاح حرام ہے۔

وَلَا تَنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌۭ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكَةٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا۟ ۚ وَلَعَبْدٌۭ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌۭ مِّن مُّشْرِكٍۢ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ
ترجمہ: اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اورمشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے (سورۃ البقرۃ،آیت 221)
حالت شرک میں فوت ہونے والے مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت کرنا منع ہے۔

مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿113﴾
ترجمہ: پیغمبراور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں (سورۃ التوبہ،آیت13)
مشرک پر جنت حرام ہے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا۔

وَقَالَ ٱلْمَسِيحُ يَٰبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍۢ﴿72﴾
ترجمہ: اور کہا مسیح (علیہ السلام ) نے اے بنی اسرائیل اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (سورۃ المائدہ،آیت72)
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْ أَهْلِ ٱلْكِتَٰبِ وَٱلْمُشْرِكِينَ فِى نَارِ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمْ شَرُّ ٱلْبَرِيَّةِ ﴿٦﴾
ترجمہ: بے شک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے منکر ہوئے اور مشرکین وہ دوزخ کی آگ میں ہوں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے یہی لوگ بدترین مخلوقات ہیں (سورۃ البینہ،آیت6)
توحید کے مسائل ازمحمد اقبال کیلانی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور غیراللہ کو ان مشرکین کا یہ پکارنا عبث و بیکار ہے،اور یہ قیامت کے دن بھی یہ کام نہیں آ سکیں گے
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
قیامت کے روز مشرکین کے معبود ان کے کسی کام نہیں آئیں گے

ملائکہ
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ أَهَٰٓؤُلَآءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ﴿۰٤﴾قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ٱلْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ ﴿١٤﴾
ترجمہ: اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہی ہیں جو تمہاری عبادت کیا کرتے تھے وہ عرض کریں گے تو پاک ہے ہماراتو تجھ سے ہی تعلق ہے نہ ان سے بلکہ یہ شیطانوں کی عبادت کرتے تھے ان میں سے اکثر انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے (سورۃ سبا،آیت 40-41)
انبیاء و رسل
۞ يَوْمَ يَجْمَعُ ٱللَّهُ ٱلرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَآ أُجِبْتُمْ ۖ قَالُوا۟ لَا عِلْمَ لَنَآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّٰمُ ٱلْغُيُوبِ ﴿109﴾
ترجمہ: (وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن اللہ پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے (سورۃ المائدہ،آیت 109)
وَإِذْ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ ءَأَنتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ ٱتَّخِذُونِى وَأُمِّىَ إِلَٰهَيْنِ مِن دُونِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ سُبْحَٰنَكَ مَا يَكُونُ لِىٓ أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِى بِحَقٍّ ۚ إِن كُنتُ قُلْتُهُۥ فَقَدْ عَلِمْتَهُۥ ۚ تَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِى وَلَآ أَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِكَ ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّٰمُ ٱلْغُيُوبِ ﴿٦١١﴾مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَآ أَمَرْتَنِى بِهِۦ أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّكُمْ ۚ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًۭا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى كُنتَ أَنتَ ٱلرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿117﴾
ترجمہ: اور(اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب اللہ فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ)جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے (سورۃ المائدہ،آیت 116-117)
اولیاء و صلحاء
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَقُولُ ءَأَنتُمْ أَضْلَلْتُمْ عِبَادِى هَٰٓؤُلَآءِ أَمْ هُمْ ضَلُّوا۟ ٱلسَّبِيلَ ﴿17﴾قَالُوا۟ سُبْحَٰنَكَ مَا كَانَ يَنۢبَغِى لَنَآ أَن نَّتَّخِذَ مِن دُونِكَ مِنْ أَوْلِيَآءَ وَلَٰكِن مَّتَّعْتَهُمْ وَءَابَآءَهُمْ حَتَّىٰ نَسُوا۟ ٱلذِّكْرَ وَكَانُوا۟ قَوْمًۢا بُورًۭا﴿18﴾
ترجمہ: اورجس دن انہیں اور ان کے معبودوں کو جمع کرے گا جنھیں وہ الله کے سوا پوجتے تھے تو فرمائے گا کیا تم ہی نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا وہ خود راستہ بھول گئے تھے کہیں گے تو پاک ہے ہمیں یہ کب لائق تھا کہ تیرے سوا کسی اور کو کارساز بناتے لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو یہاں تک آسودگی دی تھی کہ وہ یاد کرنا بھول گئے اور یہ لوگ تباہ ہونے والے تھے (سورۃ الفرقان،آیت17-18)
وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًۭا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَآؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ﴿28﴾فَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدًۢا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَٰفِلِينَ ﴿29﴾
ترجمہ: اور جس دن ہم ان سب کو جمع کرینگے پھر مشرکوں سے کہیں گے تم اور تمہارے شریک اپنی جگہ کھڑے رہو تو ہم ان میں پھوٹ ڈال دینگے اور ان کے شریک کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے سو اللہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے کہ ہمیں تمہاری عبادت کی خبر ہی نہ تھی (سورۃ یونس،آیت 28-29)
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اور یہ مشرکین جن کو پکارتے ہیں وہ کتنے عاجز ہیں ملاحطہ فرمائیں:
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
حقیقت شرک سمجھانے کے لیے قرآن مجید کی حکیمانہ مثالیں

مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿41﴾
ترجمہ: ان لوگوں کی مثال جنہوں نے الله کے سوا حمایت بنا رکھے ہیں مکڑی کی سی مثال ہے جس نے گھر بنایا اور بے شک سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا ہے کاش وہ جانتے (سورۃ عنکبوت،آیت 41)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌۭ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَن يَخْلُقُوا۟ ذُبَابًۭا وَلَوِ ٱجْتَمَعُوا۟ لَهُۥ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ ٱلذُّبَابُ شَيْا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ ٱلطَّالِبُ وَٱلْمَطْلُوبُ ﴿73﴾مَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿74﴾
ترجمہ: اے لوگو ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ وہ سب اس کے لیے جمع ہوجائیں اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے تو اسے مکھی سے چھڑا نہیں سکتے عابد اور معبود دونوں ہی عاجز ہیں انہوں نے الله کی کچھ بھی قدر نہ کی بے شک الله زوروالا غالب ہے (سورۃ حج،آیت73-74)
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
ترجمہ: اوراس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (سورۃ الرعد،آیت 14)
ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلًۭا فِيهِ شُرَكَآءُ مُتَشَٰكِسُونَ وَرَجُلًۭا سَلَمًۭا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿29﴾
ترجمہ: الله نے ایک مثال بیان کی ہے ایک غلام ہے جس میں کئی ضدی شریک ہیں اور ایک غلام سالم ایک ہی شخص کا ہے کیا دونوں کی حالت برابر ہے سب تعریف الله ہی کے لیے ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے (سورۃ الزمر،آیت 29)
ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًۭا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُكُم مِّن شُرَكَآءَ فِى مَا رَزَقْنَٰكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَآءٌۭ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿28﴾
ترجمہ: وہ تمہارے لیے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کیا جن کے تم مالک ہو وہ اس میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے تمہارے شریک ہیں پھر اس میں تم برابر ہو تم ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو اس طرح ہم عقل والوں کے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں (سورۃ الروم،آیت 28)
۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًۭا مَّمْلُوكًۭا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًۭا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّۭا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿75﴾
ترجمہ: اللہ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے جو (بالکل) دوسرے کے اختیار میں ہے اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور ایک ایسا شخص ہے جس کو ہم نے اپنے ہاں سے (بہت سا) مال طیب عطا فرمایا ہے اور وہ اس میں سے (رات دن) پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتا رہتا ہے تو کیا یہ دونوں شخص برابر ہیں؟ (ہرگز نہیں) الحمدلله لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں سمجھ رکھتے (سورۃالنحل،آیت 75)
توحید کے مسائل ازمحمد اقبال کیلانی
بیان میں نقطہ توحید آتو سکتا ہے
تیرے دماغ میں بت خانہ ہو تو کیا کہیے


بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مشرکین کے عقیدے کی تردید

قُلْ أَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿76﴾
ترجمہ: کہو کہ تم اللہ کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں؟ اور اللہ ہی (سب کچھ) سنتا جانتا ہے (سورۃ المائدہ،آیت 76)
قُلْ أَنَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا
ترجمہ: کہو۔ کیا ہم اللہ کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکے نہ برا۔ (سورۃ الانعام،آیت71)
أَيُشْرِكُونَ مَا لَا يَخْلُقُ شَيْا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿191﴾وَلَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًۭا وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ ﴿192﴾
ترجمہ: کیا ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھھی نہیں بنا سکتے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں اور نہ وہ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں (سورۃ الاعراف،آیت191-192)
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ۖ فَٱدْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿194﴾
ترجمہ: بے شک جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو (سورۃ الاعراف،آیت 194)
وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ﴿197﴾
ترجمہ: اور جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ اپنی جان کی مدد کر سکتے ہیں (سورۃ الاعراف،آیت 197)
لَهُۥ دَعْوَةُ ٱلْحَقِّ ۖ وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَىْءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ ﴿14﴾
ترجمہ: اسی کو پکارنا بجا ہے اوراس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی پکار ہے سب گمراہی ہے (سورۃ الرعد،آیت 14)
قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ قُلِ ٱللَّهُ ۚ قُلْ أَفَٱتَّخَذْتُم مِّن دُونِهِۦ أَوْلِيَآءَ لَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ نَفْعًۭا وَلَا ضَرًّۭا ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِى ٱلْأَعْمَىٰ وَٱلْبَصِيرُ أَمْ هَلْ تَسْتَوِى ٱلظُّلُمَٰتُ وَٱلنُّورُ ۗ أَمْ جَعَلُوا۟ لِلَّهِ شُرَكَآءَ خَلَقُوا۟ كَخَلْقِهِۦ فَتَشَٰبَهَ ٱلْخَلْقُ عَلَيْهِمْ ۚ قُلِ ٱللَّهُ خَٰلِقُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ ٱلْوَٰحِدُ ٱلْقَهَّٰرُ ﴿16﴾
ترجمہ: کہو آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے کہہ دو الله کہو پھر کیا تم نے الله کے سوا ان چیزوں کو معبود نہیں بنا رکھا جو اپنے نفسوں کے نفع اور نقصان کےبھی مالک نہیں کہو کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوسکتا ہے یا کہیں اندھیرا اور روشنی برابر ہو سکتے ہیں کیا جنہیں انہوں نے الله کا شریک بنا رکھا ہے انہو ں نے بھی الله کی مخلوق جیسی کوئی مخلوق بنائی ہے پھر مخلوق ان کی نظر میں مشتبہ ہو گئی ہے پیدا کرنے والااللہ ہے اور وہ اکیلا زبردست ہے (سورۃ الرعد،آیت 16)
وَٱلَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿20﴾أَمْوَٰتٌ غَيْرُ أَحْيَآءٍۢ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿21﴾
ترجمہ: اور جن لوگوں کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز بھی تو نہیں بناسکتے بلکہ خود ان کو اور بناتے ہیں لاشیں ہیں بےجان۔ ان کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ اٹھائے کب جائیں گے (سورۃ النحل،آیت20-21)
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًۭا مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ شَيْا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿73﴾
ترجمہ: اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو ان کو آسمانوں اور زمین میں روزی دینے کا ذرا بھی اختیار نہیں رکھتے اور نہ کسی اور طرح کا مقدور رکھتے ہیں (سورۃ النحل،آیت73)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِۦ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ ٱلضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا ﴿56﴾
ترجمہ: کہو کہ (مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو بلا کر دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کے بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے (سورۃ بنی اسرائیل،آیت56)
وَٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦ ءَالِهَةًۭ لَّا يَخْلُقُونَ شَيْا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًۭا وَلَا حَيَوٰةًۭ وَلَا نُشُورًۭا ﴿3﴾
ترجمہ: اور انہوں نے الله کے سوا ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے حالانکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں اور وہ اپنی ذات کے لیے نقصان اور نفع کے مالک نہیں اور موت اور زندگی اور دوبارہ اٹھنے کے بھی مالک نہیں (سورۃ الفرقان،آیت3)
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْ ۗ وَكَانَ ٱلْكَافِرُ عَلَىٰ رَبِّهِۦ ظَهِيرًۭا ﴿55﴾
ترجمہ: اور وہ الله کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو انہیں نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور کافر اپنے رب کی طرف پیٹھ پھیرنے والا ہے (سورۃ الفرقان،آیت55)
قُلِ ٱدْعُوا۟ ٱلَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍۢ وَمَا لَهُۥ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍۢ ﴿22﴾
ترجمہ: کہہ دوالله کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے الله کا کوئی مددکار ہے (سورۃ سبا،آیت22)
يُولِجُ ٱلَّيْلَ فِى ٱلنَّهَارِ وَيُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِى ٱلَّيْلِ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ ٱلْمُلْكُ ۚ وَٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴿13﴾إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍۢ ﴿14﴾
ترجمہ: وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے یہی الله تمہارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ ایک گھٹلی کے چھلکے کے مالک نہیں اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے اور اگر وہ سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیں دیتے اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے اور تمہیں خبر رکھنے والے کی طرح کوئی نہیں بتائے گا (سورۃ الفاطر،آیت13-14)
قُلْ أَرَءَيْتُمْ شُرَكَآءَكُمُ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَرُونِى مَاذَا خَلَقُوا۟ مِنَ ٱلْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌۭ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ أَمْ ءَاتَيْنَٰهُمْ كِتَٰبًۭا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍۢ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ ٱلظَّٰلِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا ﴿40﴾
ترجمہ: کہہ دو کیا تم نے اپنے ان معبودو ں کو بھی دیکھا جنہیں تم الله کےسوا پکارتے ہو وہ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیاپیداکیا ہے یا ان کا کچھ حصہ آسمانوں میں بھی ہے یا انہیں ہم نے کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اس کی سند رکھتے ہیں (نہیں) بلکہ ظالم آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے ہیں (سورۃ الفاطر،آیت40)
قُلْ أَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَرُونِى مَاذَا خَلَقُوا۟ مِنَ ٱلْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌۭ فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ ۖ ٱئْتُونِى بِكِتَٰبٍۢ مِّن قَبْلِ هَٰذَآ أَوْ أَثَٰرَةٍۢ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿4﴾وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُۥ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ وَهُمْ عَن دُعَآئِهِمْ غَٰفِلُونَ ﴿5﴾وَإِذَا حُشِرَ ٱلنَّاسُ كَانُوا۟ لَهُمْ أَعْدَآءًۭ وَكَانُوا۟ بِعِبَادَتِهِمْ كَٰفِرِينَ ﴿6﴾
ترجمہ: کہہ دو بھلا بتاؤ تو سہی جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب لاؤ یا کوئی علم چلا آتا ہو وہ لاؤ اگر تم سچے ہو اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو الله کےسوا اسےپکارتا ہے جو قیامت تک اس کے پکارنے کا جواب نہ دے سکے اور انہیں ان کے پکارنے کی خبر بھی نہ ہو او ر جب لوگ جمع کئےجائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے (سورۃ احقاف،آیت4-6)
مذکورہ بالا آیات مقدسات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے عقیدے کی تردید کی ہے اور واضح کر دیا ہے کہ مافوق الاسباب قوتوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اس کے علاوہ پوری کائنات میں کسی کو اختیارات کا ایک ذرہ بھی نہیں ملا،جو شخص اللہ تعالیٰ کے علاوہ میں اسباب سے بالاتر ہو کر ایک ذرہ بھی اختیار تسلیم کرتا ہے وہ شرک کرتا ہے،یہی شرک فی التصرف ہے،اس کا مرتکب مشرک ہے۔
کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
دعوت توحید

عقیدہ توحید اسلام کی اصل بنیاد ہے،اللہ تبارک و تعالیٰ نے جتنے بھی انبیاء و رسل علیھم السلام مبعوث فرمائے سب کی بنیاد دعوت توحید ہی تھی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ ﴿25﴾
ترجمہ: اور ہم نے تم سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں سومیری ہی عبادت کرو (سورۃ الانبیاء،آیت 25)
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّٰغُوتَ ۖ
ترجمہ: اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو (سورۃ النحل،آیت 36)
فَمَن يَكْفُرْ بِٱلطَّٰغُوتِ وَيُؤْمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسْتَمْسَكَ بِٱلْعُرْوَةِ ٱلْوُثْقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَا ۗ
ترجمہ: پس جو کوئی طاغوت کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے ایک ایسا مبوَط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں (سورۃ البقرۃ،آیت 206)
ان آیات بینات میں اللہ وحدہ لا شریک نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اس نے تمام انبیاء و رسل علیھم السلام کو توحید کی دعوت اور طاغوت سے انکار کے لیے مبعوث فرمایا۔
توحید کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے،اس کا کوئی شریک نہیں،وہی تمام کائنات کا خالق و مختار ہے،عالم الغیب والشھادۃ،ہر شے کا خالق،رازق،غوث الاعظم،فریاد رس،گنج بخش،فیض عالم،بندہ پرور،نذرونیاز،منت منوتی اور سوز و پکار کے لائق،حاجت روا ،مشکل کشا،بگڑی بنانے والا،مالک الملک ،شہنشاہ،قانون ساز،فرمانروا،زندگی و موت کا مالک،نفع و نقصان کا مالک،بے نیاز اور مدبر الامور ہے۔جب ہر شے کا خالق و مالک وہ ہے تو عبادت کے لائق بھی وہ اکیلا ہے ۔اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کی جائے،اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے۔طواغیت و شیاطین کی عبادت سے انکار کیا جائے۔
(کلمہ گو مشرک از مبشر احمد ربانی،صفحہ50-51)​
 
Top