• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شریعت ،طریقت،معرفت کی حقیقت

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
مفتی صاحب آپ کی پیش کردہ اس نص میں میرے سوال کا جو جواب ہے وہ ہائی لائٹ کر دیجئے اور اس علم کا نام بھی لکھ دیجئے۔
میں نے کہا تھا کہ حضرت خضرؑ کی شخصیت کا تعین ہو جائے تو یہ مسئلہ واضح ہو سکتا ہے۔ لیکن آپ نے اس میں بھی دو رائے دے دی ہیں نبی یا ولی۔
آپ کے نزدیک نبی اور ولی میں کوئی فرق نہیں ہے؟
اگر نبی اور ولی میں فرق ہے تو پھر کھلے الفاظ میں بتلا دیجئے کہ آپ کے نزدیک حضرت خضرؑ نبی ہیں یا ولی؟
السلام علیکم
بہت خوب جناب سبحان اللہ کیا کہنے جواب نہیں
پیش کردہ اس نص میں میرے سوال کا جو جواب ہے وہ ہائی لائٹ کر دیجئے اور اس علم کا نام بھی لکھ دیجئے
علم کے بارے میں آپ کو بتانا ہے مجھے نہیں میرے بتائے ہوئے کو تو آپ پہلے ہی قربان کرچکے ہیں میرے الہام پر اپنے الہام کو سوار کردیا یہ تو میرا حق بنتا ہے کہ آپ نے کس بنا پر رد کیا ہے میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے وہ کون سا علم تھاجس کو آپ بتانے سے گریز کررہے ہیں میرے بھائی جس طمطراق سے رد کیا ہے اسی انداز میں ثبوت دیجئے
اور دوسرا اعتراض آپنے یہ قائم کیا تھا
اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کی باتوں پر باوجود عہدو پیمان کے اعتراض نہ کرتے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دنیا کے عجائبات کی اور سیر ہوجاتی
دنیا کے عجائبات کی اور سیر ہوجاتی اس میں کون سی بات قابل اعتراض ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کا کوئی جواب نہیں اور نیا مہرا کھولنے کی تیاری کردی محترم پہلے اس کو نبٹا لیں تبھی آگے چلتے ہیں اور ویسے بھی یہ میرا موضوع نہیں کہ حضرت خضر علیہ السلام نبی تھے یا ولی یا آپ کے بقول فرشتہ اور جو ترجمہ میں لکھا ہے وہ میرا نہیں وہ حفیظ جالندھری کا ہے جس کو میں نے صرف ساٖٖفٹ ویر سے پیسٹ کیا ہے
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
عابد بھائی آخر میں بھی آپ کا مسلماں بھائی ہوں آپ میری پوسٹوں کا جواب دینا کیوں پسند نہیں کرتے ۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
عابد بھائی آخر میں بھی آپ کا مسلماں بھائی ہوں آپ میری پوسٹوں کا جواب دینا کیوں پسند نہیں کرتے ۔
السلام علیکم
ابو محمد بھائی پہلی بات تو یہ ہے کہ میں آپ کے سوالوں کو سمجھ ہی نہیں پایا کہ آخر آپ کا مطلوب کیا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ تھریڈ میرا قائم کیا ہوا ہے اور یہ بھی معلوم ہوگا کہ اس تھریڈ کا پوسٹ مارٹم بھی کس نے کیا ہے تو ظاہر ہےجس نے پوسٹ مارٹم کیا ہے مجھے انہی سے مراسلت کرنی ہے تاکہ موضوع کا رخ دوسرا نہ بنے اور مجھے بار بار پیچھے نہ آنا پڑے۔
بھائی صاحب ایک بات ایمانداری سے بتائیں اگر میں آپ کسی بات کی تردید کروں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ میرے پاس کچھ دلائل ہیں جس کی بنا پر میں نے تردید کی کیونکہ میں آپ کی بات کو رد کرچکا ہوں اس لیے صحیح بات مجھے بتانی پڑے گی نہ کہ میں آپ سے ہی الٹی وضاحت طلب کروں۔
تو بھائی اس لیے میں آپ کی بات جواب نہیں دے رہا ہوں کہ مولانا میری بات کو سمجھے ہوئے ہیں اور میں ان کی بات سمجھے ہوئے ہوں چوٹ کس جگہ لگنی ہے وہ سمجھتے ہیں یا میں سمجھتا ہوں
بات یہاں اٹکی ہوئی ہے کہ کوئی بھی یہ بتانے کو تیار نہیں کہ خضر علیہ السلام کے پاس کون سا علم تھا۔ اور نہ ہی عجائبات پر روشنی ڈالی جا رہی ہے تو اعتراض کیوں کیاتھا
نئی بات شروع کرنے کی تیاری کی جارہی ہے اور میں اس موڈ میں نہیں ہوں
بھائی جان مجھے جو تکلیف پہنچی ہے میں ہی جانتا ہوں ایک زبر دستی کی بات کھڑی کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں کسی بھی کو پڑھا جائے شرک نہیں ہے ۔کوئی آدمی شریعت کا پابند ہے شرک نہیں کرتا ہے اور وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے وہ اللہ کو حاضر ناظر جانتا ہے اور اسی کے نام کا ورد کرتا ہےتو اس مین کون سا طوفان کھڑا ہوگیا۔ اس ذکر کو کوئی احسان کہتا ہے کوئی تزکیہ کہتا ہے کوئی زہد کہتا ہے کوئی سلوک کہتا ہے ۔
کوئی مسلمان کو مومن کہتاہے کوئی مومڈن کہتاہے کوئی محمدی کہتا ہے ۔ کوئی اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت کہتا ہے کوئی اہل حدیث کہتا ہے تو کوئی سلفی کہتا ہے یہی جماعت مختلف ناموں سے جانی جاتی ہے تو کیا ان تمام ناموں کا تعلق قرآن و سنت سے ہے یا اپنی شناخت کے لیے رکھے گئے نام ہیں ۔تو بھائی ذہنوں میں اتنا تعصب نہیں ہونا چاہئے ۔ کیا ہمیں خبر نہیں اسلام کیا ہے اور کیا اس کے تقاضے ہیں افسوس اس بات کا ہے عالموں کو وہ لوگ گائڈنس دے رہے ہیں جنہیں اسلام کے بارے میں صرف اردو کی کتا بوں تک نالج ہے ہمیں بیس سال کتابیں پڑھتے ہوگئے ابھی تک یہی نہ سمجھ پائے اسلام کیا ہےجب کہ کچھ حضرات اردو کی کتابیں پڑھ کر اسلام کو سمجھ گئے ۔ تو بھائی اللہ تعالیٰ نے اچھا اور برا سمجھنے کی سمجھ دی ہے سمجھتے ہیں اسلام کیا ہے ۔پہلے میری مولانا عمران اسلم صاحب سے مراسلت پوری ہوجائے اس کے بعد آپ سے تبادلہ خیال عمدہ رہیگا کیوں کہ آپ کے مزاج میں اعتدال ہے۔ اللہ حافظ
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
عابد بھئی
تو بھائی اس لیے میں آپ کی بات جواب نہیں دے رہا ہوں کہ مولانا میری بات کو سمجھے ہوئے ہیں اور میں ان کی بات سمجھے ہوئے ہوں چوٹ کس جگہ لگنی ہے وہ سمجھتے ہیں یا میں سمجھتا ہوآپ نے چوٹ کی بات کہی بہت افسوس ہوا یہ آپ کے مزاج کی عکاسی نہیں کرتی۔آپ پھر عمران بھائی سے مراسلت جاری رکھیں میں انشاء اللہ آپ دونوں کی پوسٹ پڑھوں گا ۔جزاک اللہ
 

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
علم کے بارے میں آپ کو بتانا ہے مجھے نہیں میرے بتائے ہوئے کو تو آپ پہلے ہی قربان کرچکے ہیں میرے الہام پر اپنے الہام کو سوار کردیا یہ تو میرا حق بنتا ہے کہ آپ نے کس بنا پر رد کیا ہے میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے وہ کون سا علم تھاجس کو آپ بتانے سے گریز کررہے ہیں میرے بھائی جس طمطراق سے رد کیا ہے اسی انداز میں ثبوت دیجئے
مفتی صاحب آپ ہمارے لیے محترم ہیں۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ کی نگارشات پر میرے کچھ اعتراضات سے آپ کی اس قدر دل آزاری ہو گی۔ لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ان اعتراضات کو آپ اتنا زیادہ سنجیدہ کیوں لے رہے ہیں بلکہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس وجہ سے آپ نے فورم پر آنا ہی کم کر دیا ہے۔ مجھے یہ بات پڑھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔ آپ ایسی علمی شخصیت سے اہل فورم کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے میری باتیں آپ کے لیے اس قدر شاک گزریں گی اگر مجھے پہلے اندازہ ہوتا تو کسی اور انداز میں بات کرتا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں جو شخص اوپن فورم پر اپنے رشحات پیش کر رہا ہے اس کو اپنے اندر اعتراضات سننے کی بھی ہمت پیدا کرنی چاہیے اور خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا جواب دینا چاہیے۔ بہرحال اگر ان باتوں سے آپ کی طبیعت خراب ہوتی ہے تو میں اس تھریڈ میں کوئی مزید بات نہیں لکھوں گا۔ اس حوالے سے آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔
جہاں تک یہ بات ہے کہ حضرت موسیؑ حضرت خضرؑ کے پاس کون سا علم حاصل کرنے گئے تھے تو آپ کا یہ سوال اس جملے سے پیدا ہوا ہے:
حضرت موسیٰ علیہ السلام کیونکہ صاحب’’ شریعت ‘‘تھےاور خضر علیہ السلام صاحب’’ طریقت ‘‘ اس لیے صاحب طریقت اور صاحب شریعت کی بات نہ بن سکی اور دونو ںمیں جدائی ہوگئی
آپ نے حضرت خضرؑ کو صاحب طریقت اور حضرت موسیٰؑ کو صاحب شریعت قرار دیا تھا۔ پہلے آپ کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ حضرت خضرؑ صاحب طریقت تھے۔ آپ اس بات کا کسی نص کے ذریعے جواب دیجئے اس کے بات مزید کسی بحث کی گنجائش ہوگی۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
مفتی صاحب آپ ہمارے لیے محترم ہیں۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ کی نگارشات پر میرے کچھ اعتراضات سے آپ کی اس قدر دل آزاری ہو گی۔ لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ان اعتراضات کو آپ اتنا زیادہ سنجیدہ کیوں لے رہے ہیں بلکہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس وجہ سے آپ نے فورم پر آنا ہی کم کر دیا ہے۔ مجھے یہ بات پڑھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔ آپ ایسی علمی شخصیت سے اہل فورم کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے میری باتیں آپ کے لیے اس قدر شاک گزریں گی اگر مجھے پہلے اندازہ ہوتا تو کسی اور انداز میں بات کرتا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں جو شخص اوپن فورم پر اپنے رشحات پیش کر رہا ہے اس کو اپنے اندر اعتراضات سننے کی بھی ہمت پیدا کرنی چاہیے اور خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا جواب دینا چاہیے۔ بہرحال اگر ان باتوں سے آپ کی طبیعت خراب ہوتی ہے تو میں اس تھریڈ میں کوئی مزید بات نہیں لکھوں گا۔ اس حوالے سے آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔
جہاں تک یہ بات ہے کہ حضرت موسیؑ حضرت خضرؑ کے پاس کون سا علم حاصل کرنے گئے تھے تو آپ کا یہ سوال اس جملے سے پیدا ہوا ہے:

آپ نے حضرت خضرؑ کو صاحب طریقت اور حضرت موسیٰؑ کو صاحب شریعت قرار دیا تھا۔ پہلے آپ کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ حضرت خضرؑ صاحب طریقت تھے۔ آپ اس بات کا کسی نص کے ذریعے جواب دیجئے اس کے بات مزید کسی بحث کی گنجائش ہوگی۔
السلام علیکم
بھائی مولانا عمران اسلم صاحب
اس تھریڈ کے علاوہ جہاں بھی آپ نےمجھ احقر سے مراسلت کی ہے جا رحانہ رخ اپنایا ہے کہیں سے کہیں تک بھی اپنائیت کا اندزاہ نہیں ہوتا ،ایک عامی جارحانہ رخ اپنائے تو اس سے کہا جا سکتا ہے ’’قالوا سلاما‘‘لیکن ایک عالم کا اس طرح کا انداز اپنانا قطعی مناسب نہیں اور آپ جانتے ہیں بعض طبیعتیں بہت حساس ہوتی ہیں جس کا میں نے آپ کو اشارہ بھی کیا لیکن آپ نے پھر بھی دوسرا رخ اپنایا پچھلی باتوں رپیٹ کرنا اور ان کے حوالے دینا یہ عورتوں کا کوسنا ہے۔
میری عادت ہے میں کسی کو تکلیف جان بوجھ کر نہیں پہنچاتا اگر انجانے میں کسی کو تکلیف پہنچ جاتی ہے میں معافی مانگ لیتا ہوں لیکن اس کے علاوہ کہیں کہیں مجھ سے بھی بوجہ انسان صبراور احتیاط کا دامن چھوٹ جاتا ہے (اس کو رد عمل کہہ سکتے ہیں)
خیر ان باتوں کو چھوڑیئے اگر غلطی میری جانب سے ہے تومیں معذرت خواہ ہوں ؟
محترم ’’فوق کل ذی علم علیم،دست بالای دست بسیار است‘‘اور اتفاق سے یہ موضوع بھی اس متعلق ہے جس کی مثال حضرت موسیٰ علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کا علم ہے
چلیے میں اس سے بھی رجوع کرلیتا ہوں کہ خضر علیہ السلام صاحب طریقت نہیں تھے اور ان کو’’علم لدنی ‘‘بھی حاصل نہیں تھا جس کو ہم لوگ علم لدنی ہی کہتے ہیں اس لیے میری گزارش ہے جس علم کو سیکھنے یا حاصل کرنے کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے پاس تشریف لے گئے تھے وہ کیا علم تھا ۔یہ تو آپ کو بتانا ہی چاہئے
اور دوسرا اعتراض آپ نے عجائبات پر کیا تھا اس میں کیاچیز وجہ اعتراض تھی میری سمجھ سے باہر ہے ان سب کی طرف کچھ رہنمائی ہوجائے تو میں بندہ ممنون ہوں گا فقط والسلام
 

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
جس علم کو سیکھنے یا حاصل کرنے کے لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے پاس تشریف لے گئے تھے وہ کیا علم تھا ۔یہ تو آپ کو بتانا ہی چاہئے
حضرت خضرؑ کے پاس بعض تکوینی امور کا علم تھا اور یہ اس علم نبوت کے علاوہ ہے جس سے حضرت موسٰؑی بہرہ ور تھے۔ حضرت موسیٰؑ کے پاس بھی وہ علم نہیں تھا۔ اسی لیے وہ حضرت خضرؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
دنیا کا پورا نظام تکوینی نظام کے تحت قائم ہے
گستاخی معاف میں آپ کی طرح سے یہ کہنے کی جسارت تو نہیں کروں گا قرآن و حدیث سے ثابت کیجئے
آپ اس کو تکوینی علم کہتے ہیں اور علماء کی ایک کثیر تعداد اس کو علم لدنی کہتی ہے یہ بھی تکوینی امور میں شامل ہے جب کہ ظاہر نص سے بھی علم لدنی کا اشارہ ملتا ہے:
لأن الله قال: عَبْداً مِنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً [الكهف:65] علم لدني أي: من الله تبارك وتعالى أطلعه الله عليه، ففاصله بعد أن أخبره الخبر
اب رہی دوسری بات عجائبات کی بات تو ایک حدیث شریف میں ہے:
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے:
(رحم الله أخي موسى، لو صبر لأرانا من عجائب علم الله عند الخضر عليه السلام)
میں سمجھتا ہوں کافی مراسلت ہوچکی ہے اور میں اپنا موقف واضح کرچکا ہوں فقط واللہ اعلم بالصواب
 
Top