• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شریعت کے احکامات کا مکلف کون ہے اور کون نہیں ہے اصول الفقہ

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
شریعت کے احکامات کا مکلف کون ہے اور کون نہیں ہے:

لوگوں کی دوقسمیں ہوتی ہیں:

ایک تو وہ لوگ جن کی مختلف وجوہات کی بناء پر عقل مکمل نہیں ہوتی، جیسے نابالغ بچے، وہ پاگل جن کی مَت ماری ہوتی ہے یا نشئی ، جن کی عقل پر پردہ پڑا ہوتا ہے یا بھولنے والے جو اکثر باتیں بھول جاتے ہیں۔

جن کی عقل مکمل ہوچکی ہوتی ہے اور وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو عاقل، بالغ اور شق نمبر ایک میں بیان کردہ تمام چیزوں سے سلامتی میں ہوتے ہیں۔

تو جو پہلی قسم کے لوگ ہیں ، وہ کام کرنے اور ترک کرنے یا بالفاظ دیگر شریعت کے مکلف نہیں ہوتے۔ اس بات کی درستی پرعقلی اور نقلی دلیلیں موجود ہیں۔

۱۔ عقل کی رُو سے تو وہ لوگ اس لیے پابند نہیں کیے جاسکتے کہ حکم تو چاہتا ہے کہ اس کو بجا لایا جائے اور جو بندہ حکم کا ہی ادراک نہ کرسکے ، اس سے حکم کی انجام دہی کی امید رکھنا ہی فضول ہے۔

۲۔ باقی رہی بات نقلی دلیل کی تو وہ نبی کریمﷺ کی یہ حدیث مبارکہ ہے: «رفع القلم عن ثلاث...» الحديث۔ تین قسم کے بندوں سے قلم کو اُٹھا لیا گیا ہے یعنی وہ مرفوع القلم ہیں۔

یہاں پر یہ اعتراض نہیں کیا جاسکتا کہ پھر تو مرفوع القلم کو چٹی بھی نہیں بھرنی پڑے گی کیونکہ یہ تو دوسرے کا حق ہے اور اس میں عاقل اور غیر عاقل بلکہ جانور تک شامل ہیں کیونکہ اگر وہ بھی کسی کا نقصان کردیں تو ان کے مالکوں کو تاوان بھرنا پڑے گا۔

دوسری قسم کے لوگ مسلمان بھی ہوسکتے ہیں اور غیر مسلم بھی۔ اور شریعت کا خطاب یا تو اصل کے متعلق ہوتا ہے ،مثلاً عقائد وغیرہ یا پھر فرع کے بارے میں ہوتا ہے ، مثلاً نماز اور روزہ وغیرہ۔

۱۔ اصل کے بارے میں جو خطاب ہوتا ہے ، اس میں باتفاق علماء سبھی شامل ہوتے ہیں۔

۲۔ اور جو حکم فرع کے بارے میں ہوتا ہے ، اس میں اختلاف ہے۔ صحیح قول کے مطابق کفاراس خطاب میں بھی شامل ہیں۔ اس بات کی دلائل میں سے ایک دلیل تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا کفار کے بارے میں یہ فرمان ہے کہ: ﴿ مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ (42) قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (43) وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ (44) وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ (45) وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيوْمِ الـدِّينِ ﴾ [المدثر:42_46]

ترجمہ: تمہیں کس چیز نے جہنم میں داخل کردیا ہے ؟ وہ (کفار) کہیں گے: ہم نماز نہیں پڑھتے تھے، مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے بلکہ باطل کے ساتھ مشغول ہونے والوں کے ساتھ ہم بھی مشغول ہوجایا کرتے تھے اور آخرت کے دن کو جھٹلاتے تھے۔

تو یہاں پر کفار نے اپنے عذاب دیئے جانے کے اسباب میں ان چیزوں کو پہلے ذکر کیا ہے جو فروعات میں سے ہیں جیسے نماز اور زکاۃ ادا نہ کرنا اور بحث مباحثہ کرنا جس سے انہیں روکا گیا تھا، اور انہوں نے اپنے سب سے بڑے قصور یعنی قیامت کے دن کو جھٹلانے کے ذکر اکتفا نہیں کیا۔

اس زیر بحث مسئلے کی دوسری دلیل نبی ﷺ کا یہودیوں کو رجم کرنا ہے۔

اس کی تیسری دلیل اللہ رب العالمین کا یہ فرمان ہے:﴿ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ ﴾ [النحل:88]

ترجمہ: وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، ہم ان کےلیے عذاب پر عذاب کا اضافہ کریں گے۔

جس طرح مؤمن کو ایمان لانے ، جن کاموں کا حکم دیا گیا، ان کی بجاآوری اور جن سے روکاگیا ان سے رکنے پر ثواب دیا جاتا ہے ، اسی طرح کافر کی بھی توحید چھوڑنے، منہیات کے ارتکاب اور اوامر کی بجاآوری نہ کرنے پر گرفت کی جائے گی۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top