عبدالرحمن حمزہ
رکن
- شمولیت
- مئی 27، 2016
- پیغامات
- 256
- ری ایکشن اسکور
- 75
- پوائنٹ
- 85
قال ابن العثيمين رحمہ اللہ :
ويجوز أن يجعلها -أي الوتر- بسلام واحدٍ، لكن بتشهُّدٍ واحدٍ لا بتشهُّدين؛ لأنه لو جعلها بتشهُّدين لأشبهت صلاةَ المغربِ ، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تُشَبَّهَ بصلاةِ المغربِ .
" الشرح الممتع " ( 4 / 14 – 16 )
ترجمہ:
ابن عثيمين رحمه الله نے فرمایا:
(شفع اور وتر کو ایک سلام کے ساتھ پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ ایک دفعہ تشہد کرے نہ کہ دو تشہد ہوں.. کیونکہ دو تشہد کرنے سے مغرب کی نماز سے مشابہت ہو جائے گی,,اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے وتر کو مغرب کی نماز سے تشبیہ دینے سے منع فرمایا ہے..)
اور اس مسئلے کی دلیل درج ذیل ہے
قال النبي -صلى الله عليه وسلم -: " لا توتروا بثلاث تشبهوا المغرب "
رواه الحاكم ( 1 / 304 ) والبيهقي ( 3 / 31 ) والدار قطني ( ص 172 ) ، وقال الحافظ ابن حجر في " فتح الباري " ( 4 / 301 ) : إسناده على شرط الشيخين
ويجوز أن يجعلها -أي الوتر- بسلام واحدٍ، لكن بتشهُّدٍ واحدٍ لا بتشهُّدين؛ لأنه لو جعلها بتشهُّدين لأشبهت صلاةَ المغربِ ، وقد نهى النبي صلى الله عليه وسلم أن تُشَبَّهَ بصلاةِ المغربِ .
" الشرح الممتع " ( 4 / 14 – 16 )
ترجمہ:
ابن عثيمين رحمه الله نے فرمایا:
(شفع اور وتر کو ایک سلام کے ساتھ پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ وہ ایک دفعہ تشہد کرے نہ کہ دو تشہد ہوں.. کیونکہ دو تشہد کرنے سے مغرب کی نماز سے مشابہت ہو جائے گی,,اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے وتر کو مغرب کی نماز سے تشبیہ دینے سے منع فرمایا ہے..)
اور اس مسئلے کی دلیل درج ذیل ہے
قال النبي -صلى الله عليه وسلم -: " لا توتروا بثلاث تشبهوا المغرب "
رواه الحاكم ( 1 / 304 ) والبيهقي ( 3 / 31 ) والدار قطني ( ص 172 ) ، وقال الحافظ ابن حجر في " فتح الباري " ( 4 / 301 ) : إسناده على شرط الشيخين