• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شمائل النبویہ محمد بن جمیل زینو مدرس فی دار الحدیث الخیریہ مکہ مکرمہ مترجم:حکیم محمدجمیل شیدا رحمانی

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اخلاق عالیہ کے بارے میں احادیث
1۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو اخلاق میں بہتر ہوں‘‘ (متفق علیہ)۔
2۔ ’’میرے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو‘‘۔ (رواہ البخاری)۔
3۔ ’’ایمان میں زیادہ کامل وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے لئے بہتر ہوں‘‘۔ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح)۔
4۔ ’’ہر دین کا ایک خلق ہوتا ہے اور اسلام کا خلق حیاء ہے‘‘۔ (حسن رواہ ابن ماجہ)۔
5۔ ’’مومن اپنے حسنِ خلق کے ساتھ (ہمیشہ) روزے رکھنے والے اور قیام کرنے والے کا درجہ پا لیتا ہے‘‘۔ (صحیح۔ رواہ ابوداؤد)۔
6۔ ’’ایمان میں کامل وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو۔ اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ مہربان ہو‘‘۔ (رواہ الترمذی و حسنہ)۔
7۔ ’’قیامت کے دن مومن کی کوئی چیز میزان میں حسنِ حلق سے زیادہ وزنی نہیں ہے‘‘ اور اللہ تعالیٰ فحش گو اور بدزبان کا دشمن ہے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی و قال حسن صحیح)۔
8۔ ’’قیامت کے دن میرے نزدیک تم سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ قریب مجلس میں وہ ہو گا جو اخلاق میں تم سب سے زیادہ اچھا ہو گا۔ اور تم سب سے زیادہ قابل نفرت اور میری مجلس سے دور وہ ہوں گے جو بہت زیادہ باتونی، جبڑے پھاڑ کر بات کرنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں گے‘‘۔ (حسن۔ ترمذی)۔
9۔ ’’نیکی حسنِ اخلاق کا نام ہے‘‘۔ (رواہ الترمذی و حسنہ)۔
10۔ ’’جہاں کہیں بھی رہو اللہ کے ذریعے، برائی کا جواب نیکی سے دیجئے وہ برائی کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے معاملہ کیجئے‘‘۔ (رواہ الترمذی)۔
11۔ ’’مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے‘‘۔ (اسے حاکم اور ذھبی نے صحیح کہا ہے)۔
12۔ ’’کیا میں تمہیں اس شخص کی خبر نہ دوں جو آگ پر حرام کیا گیا ہے؟ یا اس شخص کی جس پر آگ حرام ہے؟ وہ ہر رشتے دار کے ساتھ آسانی اور نرمی کرے والا شخص ہے‘‘۔ (رواہ احمد و الترمذی)۔
13۔ ’’اللہ کے نزدیک سب سے محبوب بندہ وہ ہے جو سب سے زیادہ اخلاق میں بہتر ہے‘‘۔ (رواہ الحاکم و صححہ الالبانی)۔
14۔ ’’ایمان میں زیادہ کامل وہ شخص ہے جو اخلاق میں اچھا ہو۔ جو اپنے بازوں کو نرم کرتے ہیں (یعنی ضرورتمندوں کے کام آتے ہیں) جو لوگوں سے الفت کرتے ہیں۔ لوگ ان سے الفت کرتے ہیں جو نہ خود الفت کرتا ہے اور نہ اس سے الفت کی جاتی ہے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے‘‘۔ (رواہ الطبرانی و حسنہ الالبانی)۔
15۔ نبی ﷺ سے پوچھا گیا: زیادہ تر کونسی چیز لوگوں کو جنت میں داخل کرے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کا تقویٰ (خوف) اور حسن اخلاق‘‘ (رواہ الترمذی۔ صحیح)۔
16۔ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مومن شریف و وفادار ہوتا ہے اور فاجر (بدکردار) آدمی دغاباز اور کمینہ ہوتا ہے‘‘۔ (رواہ احمد وغیرہ وحسنہ الالبانی)۔
17۔ ’’مومن آسانی پیدا کرنے والے ، نرمی پیدا کرنے والے ہوتے ہیں جس طرح نکیل والا اونٹ ہوتا ہے۔ اگر اس کے آگے چلا جائے تو پیچھے چلتا ہے اور اگر کسی چٹان (سخت جگہ) پر بٹھا دیا جائے تو وہیں بیٹھ جاتا ہے‘‘ (اکھڑ پن نہیں کرتا)‘‘۔ (رواہ الترمذی)۔
18۔ ’’جو مومن لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اور ان کی ایذا رسانی پر صبر کرتا ہے وہ اس مومن سے بہتر ہے جو لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا اور ان کی ایذا رسانی پر صبر نہیں کرتا‘‘۔ (رواہ احمد)۔
19۔ ’’کیا میں تمہیں بہترین لوگوں کی خبر نہ دوں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (وہ) لمبی عمر والے اور جو اخلاق میں بہتر ہیں‘‘ (وہی بہتر لوگ ہیں)۔ (رواہ احمد)۔
20۔ چار چیزیں اگر تجھ میں ہوں تو دنیا کی کوئی چیز کھو جانے سے تیرا کوئی نقصان نہیں ہے۔ 1۔ سچ بولنا۔ 2۔ امانت کی حفاظت کرنا۔ 3۔ حسن اخلاق۔ 4۔ پاکیزہ کھانا‘‘ (رواہ احمد وغیرہ)۔
21۔ ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے تکلیف پہنچانے والا اور خواہ مخواہ تکلیف اٹھانے والا بنا ر نہیں بھیجا بلکہ مجھے معلم اور آسانی پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
22۔ ’’اگر کوئی شخص حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا نہیں کرتا میں اس کے لئے جنت کی نچلی منزل میں ایک گھر کا ضامن ہوں۔ جو شخص از روئے دل لگی بھی جھوٹ نہیں بولتا کے لئے جنت کی درمیانی منزل میں ایک گھر کا ضامن (Guarenter) ہوں۔ اور جس کے اخلاق اچھے ہیں میں اس کے لئے جنت کے اعلیٰ درجے میں ایک گھر کا ضامن ہوں‘‘۔ (رواہ ابوداؤد)۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اخلاق کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی دعا
1۔ اے میرے اللہ! بہترین اعمال اور بہترین اخلاق کی طرف میری رہنمائی فرما! تیرے سوا ان کی طرف کوئی رہنمائی نہیں کر سکتا۔ مجھے برے اعمال اور برے اخلاق سے بچا۔ تیرے سوا ان سے کوئی نہیں بچا سکتا‘‘۔ (اخرجہ النسائی۔ صحیح فی جامع الاصول)۔
2۔ ’’اے میرے اللہ! برے اخلاق و اعمل، بری خواہشات اور بری بیماریوں سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں‘‘۔ (رواہ الترمذی)۔
3۔ ’’اے میرے اللہ! ہمارے دلوں میں الفت پیدا فرما اور ہمارے حالات درست فرما‘‘ (رواہ البخاری)۔
4۔ ’’اے میرے اللہ! میں بشر ہوں، میں نے جس مسلمان کو برا بھلا کہا ہو یا اس پر لعنت کی ہو تو اس کے لئے پاکیزگی اور اجر کا باعث بنا دے۔ (رواہ مسلم)۔
5۔ اے میرے اللہ! میری امت کو جو شخص کسی امر کا ذمہ دار (حاکم) ہو پھر وہ لوگوں پر سختی کرے تو تو بھی اس پر سختی کر اور میری امت کا جو حاکم امت (رعایا) پر نرمی کرے تو بھی اس کے ساتھ نرمی فرما‘‘ (رواہ مسلم)۔
6۔ ’’اے میرے اللہ! میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو فائدہ نہ پہنچائے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
7۔ ’’اے میرے اللہ! جس طرح تو نے میری خوبصورت پیدائش کی ہے اسی طرح میرے اخلاق بھی اچھے کر دے‘‘۔ (رواہ احمد)۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جھگڑے کے وقت درگزر کرنا
1۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک آدمی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دی۔ نبی ﷺ بیٹھے حیران ہوئے اور مسکراتے رہے۔ جب اس نے بہت زیادتی کی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی کسی بات کا جواب دے دیا۔ نبی ﷺ ناراض ہوئے اور اٹھ کر چل دیئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے جا کر آپ ﷺ سے ملے اور یوں مکالمہ ہوا:
ابوبکر: اے اللہ کے رسول ﷺ! وہ مجھے گالی دے رہا تھا تو آپ بیٹھے رہے۔ جب میں اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ﷺ ناراض ہو گئے اور اٹھ کر چل دیئے!!
الرسول: تیرے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو اسے جواب دے رہا تھا۔ جب تو نے اسے جواب دیا تو شیطان حاضر ہو گیا۔ اے ابو بکر! تین باتیں بالکل سچی اور حق ہیں:
1۔ جس شخص پر بھی کوئی ظلم کیا جائے پھر وہ اللہ کی خاطر اس سے درگذر کرے تو اللہ تعالیٰ اس درگذر کرنے کی بناء پر اس کی زبردست مدد کرتا ہے۔
2۔ جو شخص بھی عطیے اور صدقے کے ذریعے صلہ رحمہ چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مال میں بہت اضافہ کر دیتا ہے۔
3۔ اور جو شخص لوگوں سے مانگ مانگ کر اپنے مال میں اضافہ کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مال میں بہت زیادہ کمی کر دیتا ہے‘‘۔ (رواہ احمد)۔
2۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’آپس میں دو آدمی گالی دینے والے ایک دوسرے کو جو کچھ بھی کہہ دیں تو زیادہ وبال گالی شروع کرنے والے پر ہو گا شرط یہ ہے کہ مظلوم حد سے زیادتی نہ کرے‘‘ (رواہ مسلم)۔ اس حدیث سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی انسان کو گالی دے یا کوئی تکلیف دینے کی ابتدا کرتا ہے تو دوسرا شخص اسی کے برابر جواب دے سکتا ہے۔ اور گناہ ابتدا کرنے والے پر ہو گا اس لئے کہ جواب دینے والا جو کچھ کہتا ہے اس کا باعث ابتدا کرنے والا ہی بنا ہے۔ شرط یہ ہے کہ جواب دینے والا شخص ایذا رسانی میں زیادتی نہ کرے۔ جتنی وہ زیادتی کرے گا اس کے مطابق اسے بھی گناہ ہو گا۔ اس لئے کہ اسے انتا ہی جوب دینے کی اجازت دی گئی ہے جتنا اسے ستایا گیا ہے۔ یا برا بھلا کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَجَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُہَا فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُہٗ عَلَی اﷲِ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ} (سورۃ الشوریٰ:40)۔ ’’برائی کا بدلہ اتنی برائی ہی سے دیا جاتا ہے۔ جو شخص معاف کر دے اور اصلاح کرے تو اللہ کے ذمے اس کا اجر ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا‘‘۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ بدلہ نہ لینا، صبر اور برداشت کرنا بہتر ہے جس طرح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی پہلی حدیث میں ذکر ہوا ہے۔
3۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اللہ کے نزدیک وہ شخص بہت قابلِ نفرت ہے جو سخت جھگڑالو ہو‘‘ (متفق علیہ)۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے بغض رکھتا ہے جو اپنے ساتھ کے ساتھ شدید جھگڑا کرتا ہے۔ مِرآء (جھگڑے) کی حقیقت یہ ہے کہ تو اپنے غیر کے کلام میں طعن کرے۔ بغیر کسی مقصد کے اس کے کلام کی خرابی ظاہر کرے۔ مقصد صرف اسے ذلیل کرنا اور اپنی خوبی اس پر ظاہر کرنا ہو۔ (سبل السلام للسنعانی)۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
رسول اللہ ﷺ کی انکساری
1۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ} (الحجر:88، لیکن آپ کے نقل کردہ الفاظ اس آیت کے مطابق نہیں ہیں، چیک کر لیں شکریہ)۔’’اور مومنین کے لئے اپنا بازو جھکا دیجئے‘‘۔ یعنی اس کی ضروریات میں ساتھ دیجئے۔
2۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عن بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ خوش اخلاق تھے۔ مرا ایک بھائی ابو عمیر تھا۔ اس کا دودھ چھڑا دیا گیا وہ جب ہمارے پاس آتا تھا تو آپ ﷺ فرماتے تھے ’’اے ابو عمیر! تیری بلبل کا کیا حال ہے؟ ابو عمیر بلبل سے کھیلا کرتا تھا۔ (رواہ البخاری)۔
3۔ اسود بن یزید نخعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: میں نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے اہل خانہ کی خدمت اور کاموں میں مصروف رہتے تھے۔ جب نماز کا وقت آتا تو وضو کر کے نماز کے لئے چلے جاتے تھے۔ (متفق علیہ)۔
4۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’اگر کوئی لونڈی بھی رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ پکڑتی (اپنی کسی ضرورت کیلئے) تو جہاں تک وہ چاہتی آپ ﷺ کو لے جاتی تھی‘‘۔ (رواہ البخاری)۔
5۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک رسول اللہ ﷺ سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا۔ وہ آپ ﷺ کو جب (اپنے پاس آتے ہوئے) دیکھتے تھے تو ان کی تعظیم کے لئے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ آپ ﷺ اسے برا جانتے ہیں‘‘۔ (اسے احمد اور ترمذی نے صحیح سند کے ساتھ ذکر کیا ہے، یہ آپ ﷺ کی تواضع اور انکساری کی مثال ہے۔ متکبر آدمی کا ہاتھ کوئی ادنی آدمی پکڑے تو وہ قابو سے باہر ہو جاتا ہے)۔
6۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’میری تعریف میں مبالغہ نہ کر جس طرح نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے بارے میں مبالغہ کیا ہے۔ میں تو بندہ ہوں لہٰذا تم کہو: محمد (ﷺ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں‘‘۔ (رواہ البخاری)۔
7۔ آپ ﷺ انصار سے ملنے جاتے تو ان کے بچوں کو سلام کہتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ (صحیح۔ رواہ النسائی)۔
8۔ آپ ﷺ سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی تھی تو عطا کر دیتے تھے (نہ ہوت) تو خاموش رہتے تھے۔ (رواہ الحاکم)۔
9۔ آپ ﷺ کمزور مسلمانوں کے پاس آتے تھے، ان کی زیارت کرتے، ان کے بیماروں کی مزاج پرسی کرتے اور ان کے جنازوں میں شریک ہوتے تھے۔ (صحیح۔ رواہ ابو یعلی)۔
10۔ آپ ﷺ سفر کے دوران پیچھے رہتے، کمزور کو آگے بڑھاتے، (پیدل کو) اپنے پیچھے سوار کرتے اور ان کے لئے دعا کرتے تھے۔ (صحیح رواہ ابوداؤد)۔
11۔ آپ ﷺ اکثر اللہ کا ذکر کرتے، بیکار بات نہ کرتے، نماز کو لمبا کرتے اور خطبہ مختصر کرتے تھے۔ آپ ﷺ عار نہ سمجھتے اور اس امر سے تکبر نہ کرتے تھے کہ بیوہ، مسکین اور غلام کے ساتھ جا کر اس کی ضرورت پوری کریں۔ حاجتمند کی ضرورت پوری کرنے سے رکتے نہیں تھے۔ (صحیح۔ رواہ النسائی)۔
12۔ آپ ﷺ زمین پر بیٹھتے، زمین پر بیٹھ کر کھانا کھاتے، بکری دوھتے، جو کی روٹی پر بھی غلام کی دعوت قبول کرتے تھے۔ (آجکل کے بڑے لوگ اور رہنما پہلے دعوت کا مینو (Meno) پوچھتے ہیں۔ اچھے کھانے ہوں تو قبول کرتے ہیں اور سادہ کھانا ہو تو شریک نہ ہونے کے لئے حیلے بہانے کرتے ہیں۔ مترجم)۔
13۔ آپ ﷺ کے پاس سے لوگوں کو دور نہیں کیا جاتا تھا نہ انہیں مارا جاتا تھا (جیسے آج کل کسی بڑے آدمی کی آمد پر عام لوگوں کی ٹریفک بند کر دی جاتی ہے۔ یہ اپنے ظلم و ستم کی حفاظت کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ مترجم)۔ (صحیح۔ رواہ الطبرانی)۔
14۔ آپ ﷺ خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے۔ (قبول کر لیتے تھے)۔ (رواہ البخاری)۔
15۔ آپ ﷺ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی زینب سے کھیلتے تو فرماتے تھے: ’’اے پیاری زینب، اے پیاری زینب! کئی دفعہ یہ الفاظ فرماتے تھے‘‘۔ (صحیح۔ رواہ ایضاً)۔
16۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میرے پاس رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدل چل کر تشریف لائے۔ (رواہ البخاری)۔
17۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بچوں کے پاس سے گذرے جو کھیل رہے تھے، تو آپ ﷺ نے انہیں سلام کہا۔ (رواہ مسلم)۔
18۔ اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ ﷺ اپنا جوتا مرمت کر لیتے، اپنا کپڑا سی لیتے، اور تمہاری طرح اپنے گھر میں کام کرتے تھے۔ آپ فرماتی ہیں: آپ ﷺ بشر ہی تھے اپنے کپڑے سے خود جوئیں نکال یتے تھے۔ اپنی بکری دھو لیتے اور اپنی خود خدمت کرتے تھے۔ (رواہ الترمذی)۔
19۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آٹھ سال کی عمر میں میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی۔ اگر کوئی چیز مجھ سے ضائع ہو گئی تو آپ ﷺ نے کبھی مجھے ملامت نہیں کی۔ اگر آپ ﷺ کے اہل خانہ میں سے کسی نے مجھے ملامت کی تو آپ ﷺ فرماتے: ’’چھوڑو اسے۔ اگر اللہ نے کسی چیز کا فیصلہ کر دیا ہو اور وہ اسی طرح ہو گئی‘‘۔ (تو ملامت کیوں کی جائے۔ مترجم)۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
انکساری کے بارے میں احادیث
1۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ 1۔ تواضع اختیار کرو۔ 2۔ کوئی شخص کسی پر فخر نہ کرے۔ 3۔ کوئی شخص کسی پر زیادتی نہ کرے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
2۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’صدقہ مال میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ جو شخص بھی زیادہ درگزر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ (لوگوں میں) اس کا درجہ بلند کرتا ہے‘‘۔ (رواہ مسلم) (تواضع تکبر کے خلاف عادت کا نام ہے)۔
3۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اگر مجھے جانور کے کھر یا دستی کی طرف دعوت دی جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ اور اگر مجھے کوئی کھر یا دستی بطور ہدیہ دی جائے تو میں اسے ضرور قبول کروں گا۔ (رواہ البخاری)۔
4۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی عضبآء دوڑنے میں کبھی شکست نہیں کھاتی تھی۔ یا کبھی سیر میں پیچھے نہیں رہتی تھی۔ ایک دیہاتی اپنے ایک جوان اونٹ پر آیا۔ (دوڑ میں مقابلہ ہوا) تو وہ اونٹ عضبآء سے آگے نکل گیا۔ مسلمانوں کو یہ بہت ناگوار ہوا۔ آپ ﷺ نے ان کو ناگواری کو پہچان کر فرمایا: ’’یہ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ جو چیز دنیا میں فخر سے سربلند کرے اسے وہ پست کر دے‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ (دنیا میں ہر عالم سے بڑھ کر عالم اور ہر قوی سے بڑھ کر طاقتور موجود ہے۔ مترجم)۔
5۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ کے ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: آپ ﷺ نے بھی؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جی ہاں۔ اہل مکہ کی بکریاں میں نے چند قریطوں کے عوض چرائی ہیں‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ (ایک قریط دینار کا چوبیسواں حصہ ہوتا ہے)۔
6۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کھانا کھاتے تھے تو اپنی انگلیاں تین دفعہ چاٹتے تھے اور فرماتے تھے: ’’جب کسی کا کوئی لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھا کر میل وغیرہ دور کرے اور کھا لے اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑ دے۔ آپ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم پیالے کو اچھی طرح انگلیوں کے ساتھ صاف کریں۔ اور فرمایا: ’’تم نہیں جانتے کہ تمہارے کھناے (کے کونسے ذرے میں) برکت ہے‘‘؟ (رواہ مسلم)۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
تکبر کرنے والوں کا انجام
1۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلاً۔ کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَیِّئُہٗ اُولٰٓئِکَ عِنْدَ رَبِّکَ مَکْرُوْھًا (بنی اسرآئیل:38-37)
’’اور (اے انسان) زمین میں اترا کر نہ چل تو زمین کو ہرگز پھاڑ نہیں سکے گا۔ اور تو بلند میں پہاڑوں تک بھی نہیں پہنچ سکے گا۔ اسی طرح کی ہر برائی تیرے رب کے نزدیک بہت ناپسندیدہ ہے‘‘۔
2۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اﷲَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ۔ وَاقْصِدْ فِیْ مشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ اِنَّ اَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ} (لقمان:19-18)
’’لوگوںکے سامنے تکبر سے اپنے رخسار کو ٹیڑھا نہ کر۔ اور زمین میں اکڑ کر نہ چل۔ اللہ تعالیٰ ہر متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر۔ اور اپنی آواز کو پست کر۔ یقینا سب آوازوں سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے‘‘۔
(اگر بلند آوازی رعب و عزت کا باعث ہے تو گدھا تجھ سے زیادہ بارعب اور باعزت ہے۔ مترجم)
3۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’عزت میری اِزار (تہہ بند) ہے اور تکبر میری (اوڑھنے کی) چادر ہے جس شخص نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے چھینا میں اسے سخت سزا دوں گا‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
(جس طرح کوئی آدمی اِزار اور چادر پہنتا ہے تو اس میں کسی دوسرے آدمی کو شریک نہیں کرتا، اسی طرح عزت اور کبریاء اللہ تعالیٰ کی اِزار اور چادر ہیں، لائق نہیں کہ وہ ان میں کسی کو شریک کرے۔ اللہ تعالیٰ نے تشبیہ کے ساتھ مثال بیان کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی مثال سب سے اعلیٰ ہے۔ کسی معزز اور ذی شان آدمی کی اِزار (تہہ بند) اور اوڑھی ہوئی چادر کوئی شخص چھیننے اور کھینچنے ی کوشش کرے تو اس کا غصہ اور غضب قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ اور چھیننے والا غالباً قتل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص اللہ تعالیٰ کی عزت پر ہاتھ ڈالے وہ سخت عذاب سے کیسے بچ سکتا ہے؟ (مترجم)۔
4۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ ایک آدمی نے کہا کہ ہر آدمی چاہتا ہے اس کے کپڑے اور جوتے خوبصورت ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ کبر تو حق کو قبول کرنے سے انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے‘‘ (رواہ مسلم)۔ ایک روایت میں ہے: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو گا وہ آگ میں داخل نہ ہو گا۔ اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔
حدیث کا مفہوم
1۔ امام نووی علیہ الرحمہ نے صحیح مسلم کی شرح میں اس ہدیث کا مفہوم بیان کیا ہے: یعنی شروع میں وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہے جنت میں داخل نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ دیکھے گا کہ اسے تکبر کی سزا دے یا اس سے درگزر کرے۔
2۔ جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہو گا۔ وہ آگ میں داخل نہ ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے ہک وہ ہمیشہ آگ میں نہیں رہے گا۔ (اپنے بد اعمال کی سزا بھگت کر بالآخر وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ (مترجم)۔
3۔ آپ ﷺنے فرمایا ہے: ’’تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا۔ ہر طرف سے ان پر ذلت چھا رہی ہو گی۔ انہیں جہنم کی بولس نامی جیل کی طرف ہانکا جائے گا۔ ان پر بہت بڑی آگے بلند ہو رہی ہو گی۔ انہیں جہنمیوں کے زخموں سے بہتی ہوئی پیپ پلائی جائے گی‘‘ (رواہ الترمذی)۔
4۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے جاہلیت کا تکبر اور باپ دادوں کے نام سے فخر کو ختم کر دیا ہے۔ اب یا تو آدمی مومن متقی ہو گا۔ یا بدکردار اور بدنصیب ہو گا۔ سب انسان آدم کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے‘‘ (رواہ الترمذی۔ حدیث حسن)۔
5۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’ایک آدمی ایک خوبصورت خوش کن لباس میں جا رہا تھا۔ اس نے اپنے سر میں کنگھی کی ہوئی تھی۔ اس کی چال متکبرانہ تھی۔ اسے اللہ تعالیٰ نے زمین میں دھنسا دیا۔ وہ قیامت کے دن تک زمیں میں ڈوبتا جائے گا‘‘۔ (متفق علیہ)۔
 
Top