• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
گڈمسلم صاحب مطمئن رہیں ان کے لایعنی سوال کاجواب میرے پاس موجود نہیں ہے۔
جہاں تک حدیث کی مخالفت کی بات ہے تو یہ بیمارذہنوں کا مفروضہ ہے جہاں کسی حدیث اورکسی امام کے قول میں معارضہ دیکھافورامخالفت حدیث کا طعنہ ٹانک دیا۔اگرزیادہ نہیں تو کم ازکم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی الانصاف فی بیان اسباب الاختلاف اورابن تیمیہ کی اسی موضوع پرلکھی گئی کتاب کا مطالعہ کرلیاجائے۔اوران سب کے ساتھ ساتھ اس تحریر کوبھی بغوروامعان پڑھ کر فکرونظرکو جلابخشی جائے۔
مخالفت حدیث کا الزام :حقیقت وواقعیت

امام مالک اسی زیر بحث مسئلہ میں کیاکہتے ہیں وہ دیکھئے۔
وَقَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكاً يَقُولُ، فِي صِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ بَعْدَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ: إِنَّهُ لَمْ يَرَ أَحَداً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ يَصُومُهَا. وَلَمْ يَبْلُغْنِي ذلِكَ عَنْ أَحَدٍ مِنَ السَّلَفِ. وَإِنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ ذلِكَ، وَيَخَافُونَ بِدْعَتَهُ. وَأَنْ يُلْحِقَ بِرَمَضَانَ مَا لَيْسَ مِنْهُ، أَهْلُ الْجَهَالَةِ وَالْجَفَاءِ. لَوْ رَأَوْا فِي ذلِكَ رُخْصَةً عِنْدَ أَهْلِ (1) الْعِلْمِ. وَرَأَوْهُمْ يَعْمَلُونَ ذلِكَ
موطاامام مالک
کیاجس عذر کی وجہ سے امام مالک شوال کے روزوں کے قائل نہیں کیاوہی عذر امام ابوحنیفہ کیلئے پیش نہیں کیاجاسکتا؟

اصل سوال تقلید کے حوالے سے ہے کہ یہاں امام صاحب کی تقلید سے دستبرداری کیوں اختیار کی گئی ہے؟ کیا صرف اسی لئے کہ متاخر احناف کا فتویٰ موجود ہے؟؟؟ اگر نہ ہوتا تو پھر تقلید ہی کی جاتی چاہے وہ حدیث مبارکہ کے صریح خلاف ہوتی؟!!
آپ نے کب سے دوسروں کے ذہن میں جھانکناشروع کردیاہے۔ناظم شہزادصاحب تو تلمیذ صاحب سے کچھ اورپوچھ رہے ہیں اورآپ کہہ رہے ہیں کہ اصل سوال یہ ہے۔یعنی جن کا یہ تھریڈ ہے انہی کومعلوم نہیں کہ اصل سوال کیاہے ۔یہ تو مدعی سست اورگواہ چست والی مثال صادق آرہی ہے۔
یعنی یہاں شوال کے روزوں کو (امام صاحب﷫ کے فتویٰ کے خلاف) صرف اس لئے جائز قرار دیا گیا ہے کہ اس پر متاخر احناف کا فتویٰ موجود ہے۔ اگر نہ ہوتا تو کیا حدیثِ مبارکہ پر عمل ہوتا یا پھر تقلید جامد کی بے جا پیروی؟؟؟
بھینگے کوہرچیزدودکھائی پڑتی ہے۔جب سوچنے سمجھنے کا زاویہ فکر بدل جائے تواچھی چیزیں بھی بری معلوم ہونے لگتی ہیں اورجن امور سے زاویہ فکر بدلتاہے اس میں کسی گروہ جماعت اورشخص سے بے وجہ کی نفرت اورتعصب بھی ہے۔ انس نظر صاحب کو یہ تودکھائی پڑا کہ
وال کے روزوں کو (امام صاحب﷫ کے فتویٰ کے خلاف) صرف اس لئے جائز قرار دیا گیا ہے
لیکن یہ قطعانظرنہیں آیاکہ متاخرین احناف نے امام ابوحنیفہ کی رائے سے ہٹ کر فتویٰ کیوں دیا۔کیوں کہ اس پر غورکرنے سے ان کے احناف کے خلاف تمام باطل شبہات ہباء منثوراہوجائے گاپھران کی یہ تجارت جوزوروشور سے چل رہی ہے اس میں مندی آجائے گی۔

یہی ہمارا احناف سے اصل اختلاف ہے کہ جہاں صحیح احادیث مبارکہ کے بالکل برخلاف امام صاحب اور متاخر احناف کا فتویٰ موجود ہوتا ہے وہاں تقلید کو خیر آباد کہہ کر حکم الٰہی ﴿ اتَّبِعوا ما أُنزِلَ إِلَيكُم مِن رَ‌بِّكُم وَلا تَتَّبِعوا مِن دونِهِ أَولِياءَ ٣ ﴾ پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا؟!! وہاں متبعین کتاب وسنت کو کیوں غیر مقلد اور لا مذہب قرار دیا جاتا ہے؟؟!!
آپ کااحناف سے اصل کیااختلاف ہے وہ نہ آپ کی سمجھ میں آیاہے اورنہ کسی دوسرے غیرمقلد کی سمجھ میں آیاہے۔جس کو دیکھوہراختلاف کو اصل اختلاف بناکرپیش کرتاہے پہلے آپ تمام حضرات کسی اصل اختلاف پر متفق توہوجائیں کہ احناف سے آپ کے اصل اختلاف کیاکیاہیں اورکتنے ہیں۔
الله تعالىٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
یہی دعاہماری بھی ہے کہ
لایجرمنکم شنآن قوم علی ان لاتعدلوااعدلواھواقرب للتقوی
 

شفیق ندوی

مبتدی
شمولیت
ستمبر 08، 2012
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
0
السلام علیکم ندوی برادر۔
اگرآپ ندوہ العلماء لکھنو میں پڑھنے کی وجہ سے ندوی لکھتے ہیں تو بتلائیں کہ ابھی تعلیم جاری ہے یا فارغ ہوچکے ہیں اگرفراغت ہوچکی تو کس سن میں ؟؟؟
میں نے بھی ندوہ میں کچھ تعلیم حاصل کی ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اگر کسی کے پاس صحیح سند کے ساتھ غیر متعارض حدیث پہنچے اور وہ اس حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے خلاف حدیث فتوی دے تو بلا شبہ کہا جائے گا فلان نے حدیث کی مخالفت کی لیکن اگر کسی کے پاس حدیث نہ پہنچی اور اس کا فتوی خلاف حدیث ہو تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ فلان نے حدیث کی مخالفت کی بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ فلاں کا فتوی خلاف حدیث ہے اور اس بنیاد پر اس ہستی پر زبان درازی نہیں کی جاسکتی اور گلی کوچوں میں اس ہستی پر نازیبا الفاظ کرنا اور لوگوں میں وساوس پھیلانا انتہائي گری ہوئی حرکت کہلائی جائے گي ۔
آپ کا دعوی یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ نے حدیث کی مخالفت کی ۔ اس سےہر ذی شعور سمجھ سکتا ہے اس جملہ کا واضح مطلب ہے کہ امام ابو حنیفہ نے حدیث کو صحیح سمجھتے ہوئے بھی نظر انداز کیا ۔
دیکھیں بھائی حدیث کہتی ہے شوال کے روزے رکھے جائیں۔۔اور امام صاحب کا قول ہے کہ مکروہ ہیں۔۔اب آپ بتائیں کہ حدیث کی صریح مخالفت ہے یا نہیں؟ ہاں یا ناں میں جواب .........آپ کےجواب کے بعد ہی دیکھا جائے گا کہ یہ دعویٰ تھا یا کچھ اور۔
جب بات ثابت نہ ہوئی تو دعوی بدل دیا
پہلے
اب یہاں پر امام ابوحنیفہ نے حدیث کی صریح مخالفت کی ہے۔
اب
حدیث کی صریح مخالفت ہے یا نہیں؟
یہ بات بعد کی ہے کہ جب میں نے مسئلہ بتایا اس وقت مجھے حدیث کا علم تھا؟ یا نہیں ۔؟
یہی تو بنیادی فرق ہے حدیث کے علم سے صورت حال اور ہوتی اور حدیث کے معلوم نہ ہونے سے صورت حال اور ہوتی ہے ۔ اس بنیادی غلطی میں مبتلا ہو کر آپ حضرات اسلاف کے خلاف وساوس پھیلاتے ہیں ۔

میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ باقی فقہاء کے جو اقوال حدیث سے ٹکراتے ہیں ان پر آپ نے کتنی کیچڑ اچھالی اور کتنا واویلا کیا ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ حضرات کو صرف امام ابو حنیفہ کی شخصیت سے عداوت ہے ۔ دال میں کچھ تو کالا ہے یا پوری دال کالی ہے ؟؟؟؟؟؟
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
کیا امام مالک رح کے بارے میں یہ بات صحیح منسوب ہے ؟
یحییٰ کہتے ہیں: کہ میں نے عید الفطر کے بعد چھ روزوں کے بارے میں امام مالک کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ”میں نے اہل علم وفقہ (اور اہل اجتہاد) میں سے کسی کو یہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی سلف میں سے (جن حضرات کو میں نے نہیں پایا‘ جیسے صحابہ اور کبار تابعین) کسی سے کوئی روایت پہنچی‘ چنانچہ اہل علم اس کو پسند نہیں کرتے تھے‘ اور ان کو اس کے بدعت بن جانے اور بے علم لوگوں کا رمضان کے ساتھ غیر رمضان کو ملانے کا اندیشہ تھا۔ ( مغنی مع شرح الکبیر جلد 3 صفحہ 102،103)“
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
اگر امام ابو حنیفہ کو یہ حدیث نہیں ملی تو وہ معذور ہویے ۔ لیکن آج آپکو کونسا عذر ہے کہ صراحتا حدیث ہوتے ہویے اسپر عمل نہیں کرتے ۔
 
Top