• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شکر، صبر، استغفار اور استعاذہ اور ہمارا معاشرہ

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
دوستو!۔۔۔ مادہ پرستی کے اس دور میں انسان جس قدر بےسکونی اور عدم اطمعنان کا شکار ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھا آج ہر شخص سکون کی تلاش میں سرگرداں ہے اور اس کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہے بعض اوقات سکون اور اطمعنان پانے کے لئے ناجائز و ناروا افعال اختیار کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا، لیکن حضرت انسان پھر بھی دل کا چین اور ذپنی آسودگی پانے میں ناکام رہا۔۔۔ اور آخر کار تھک ہار کر قسمت اور نصیب کو رونے بیٹھ جاتا ہے۔۔۔ بسااوقات تلخی ایام اور سنگینی حالات سے دل برداشتہ ہوکر خودکشی جیسے حرام فعل کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے اور اس طرح وہ اپنی دنیا اور آخرت دونوں تباہ وبرباد کر لیتا ہے۔۔۔

قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں جابجا انسانیت کی صلاح وفلاح سے متعلق ہدایات موجود ہیں مسلمان اگر ان مقدس تعلیمات اور ارشادات پر صدق دل سے عمل پیرا ہو جائیں تو ان کی زندگی سکون وآشتی سے معمور ہوسکتی ہے آج کے دور میں گھر گھر ناچاقیاں، پڑوسیوں میں جھگڑے، رشتے داروں میں رنجشیں اور عداوتیں، یہ سب مسائل اسلامی احکام اور تعلیمات سے غفلت اور دوری کا نتیجہ ہیں قرآن وسنت کا مطالعہ کرنے سے بعض ایسے اعمال نکھر کر سامنے آتے ہیں کہ جو انسانی زندگی میں سکون اور آسودگی کی ضمانت فراہم کرتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کے ان پر صدق دل سے عمل کیا جائے۔۔۔

ان اعمال میں سب سے پہلی چیز “شکر“ ہے ہر شخص کو پروردگار عالم نے بےشمار ظاہری وباطنی نعمتوں سے نوازا ہے انسان کو چاہئے کے اپنے قول وفعل سے ان انعامات کا شکر ادا کرے دنیوی نعمتوں کے اعتبار سے اپنے سے کم تر پر نگاہ رکھے اور دینی معاملات میں اپنے سے آگے والے پر نظر ہو زبان کے ذریعے بھی الحمداللہ کہتا رہے اور کثرت سے اس بات کا خیال رکھے کے اللہ نے مجھے اتنی نعمیں عطاء فرمائی ہیں دنیا میں کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جنہیں یہ نعمتیں میسر نہیں۔۔۔ شکر کا سب سے بڑا فائدہ قناعت کی دولت کا حاصل ہونا ہے اور زیادہ سے زیادہ کی ہوس (جو بےچینی اور بے اطمینانی کو جنم دیتی ہے) سے نجات ملنا ہے بندے پر لازم ہے کے سب سے پہلے دولت ایمانی کے نصیب ہونے پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرے پھر اپنے جسمانی اعضاء کی سلامتی، مال، اولاد، گھربار، کاروبار، تجارت، غرض ہر میسر نعمت پر شکر ادا کرے۔۔۔

دوسری چیز صبر ہے، انسان خواہ کسی بھی معاشرے اور شبعہ زندگی سے تعلق رکھتا ہو، اسے خلاف طبع امور بہرصورت پیش آتے ہیں کبھی بیماری، کبھی غم، کبھی کسی عزیز کی وفات، تجارت میں نقصاں، امتحانات میں ناکامی ان سب باتوں کا پیش آنا معمولی بات ہے اب ان ناموافق حالات میں اگر صبر واستقامت کا دامن تھام لے تو دنیا میں بھی وہ مصیبت کسی نعمت سے بدل دی جاتی ہے اور اجر آخرت تو تیار ہی ہے قرآن میں اللہ رب العزت نے فرمایا کے ہے بےشک اللہ تعالٰی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔۔۔ گویا صبر کرنے پر اللہ تعالٰی کی معیت اور ساتھ کا وعدہ ہے اور جسے اللہ رب العزت کا ساتھ مل جائے اس سے زیادہ خوش نصیب بھلا کون ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں صبر کی بہت کمی ہے ہم معمولی نوعیت کی باتوں پر سیخ پا ہوجاتے ہیں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جارہا ہے خودکشی کے بیش تر واقعات بےصبری کی وجہ سے پیش آرہے ہیں موافق اور مخالف احوال ہر شخص پر آتے رہتے ہیں کامیاب آدمی وہ ہے جو ان حالات کا کشادہ دلی سے سامنا کرے خوشی کی حالت میں سراپا شکر اور غم کے زمانے میں سراپا صبر بنارہے۔۔۔

تیسری چیز استغفار ہے۔۔۔ اس کا مطلب ہے گناہوں اور بداعمالیوں پرنادم ہوکر پرودگار عالم سے معافی مانگنا جس دم انسان کو روئے زمین پر اتا گیا اسی وقت سے شیطان اور اس کی ذریت اسے صراط مسقتیم سے بھٹکانے پر کاربند ہے انسان بذات کود بھی خطا کا پتلا ہے اور نفس وشیطان اس کے ازلی دشمن ہیں وہ انسان کو اپنے خالق کی اطاعت کی شاہراہ سے ہٹا کر گمراہی اور ضلالت کی پگڈنڈیوں پر چلانے میں ایڑی چوتی کا زور لگاتے ہیں اور بندے کو اپنی پیدائش کے مقصد سے غافل کرنے میں کوئی کسر اُتھا نہیں رکھتے۔۔۔ یہی غفلت گناہوں اور نافرمانیوں کے سرزد ہونے کا سبب بنتی ہے انسان سے بہت سے لوگوں کی حق تلفیاں اور دل آزاریاں ہوجاتی ہیں آدمی کو چاہئے کے ہردم استغفار کرتا رہے۔۔۔

استغفار سے بندے میں انکساری وعاجزی پیدا ہوتی ہے اللہ تو غفار ہے اس کی رحمت کی وسعتیں حدوں سے ماورا ہین وہ اپنے بندے کو ماں سے بڑھ کر پیار کرتا ہے۔۔۔

چوتھی چیز استعاذہ ہے۔۔۔ استعاذہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں پناہ طلب کرنا کسی ماحول میں رہتے ہوئے آدمی مختلف اندیشوں اور خدشات کا شکار رہتا ہے کہیں ایسا نہ ہوجائے کہیں ویسا نہ ہوجائے اس کیفیت سے دوچار رہتا ہے آدمی ہمہ وقت اولاد، مال واسباب کے بارے میں متفکر رہتا ہے کہ کہیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچ جائے آج کے پُر آشوب دور میں صبح گھر سے نکل کر واپس سلامت لوتنے کی اُمید بھی نہیں ہوتی ان حالات میں انسان کو اللہ کی پناہ مانگنے کا اہتمام کرنا چاہئے ہمیں ہر وقت بارگاہ ایزدی میں التجا کرنی چاہیے اے اللہ ہم اپنی اولاد، اموال اور عزیز واقارب کو تیری پناہ اور حفاظت میں دیتے ہیں انہیں ناگہانی آفات سے محفوظ رکھ۔۔۔

اس کا سب سے بڑا فائدہ ی ہے کے مستقبل میں ممکنہ طور پر پیش آنے والے حوادث اور مصائب سے حفاظت ملتی ہے کیونکہ جو شخس اللہ کی پناہ کے حصار میں آجائے تو اُسے کیوں کر کوئی نقصان پہچنے گا۔۔۔
 
Top