• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء قاری اِظہار احمد تھانوی﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد طیب فقیر
قاری محمد طیب فقیر اپنے دور تلمیذ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قاری صاحب چوبیس گھنٹے اپنی منزل دہراتے رہتے او رمجھے کہتے کہ روزانہ کم از کم ایک سپارہ ضرور پڑھا کرو اور پڑھتے وقت سانس بار بار نہ لو۔ طریقہ تعلیم انوکھا، سمجھانے کا انداز دلنشین اور پڑھانے کا انداز نہایت مشفقانہ ہوتا تھا۔
قاری عنایت اللہ ربانی کاشمیری اظہار حق میں فرماتے ہیں کہ اللہ وحدہ لاشریک اس انبوہ حیفاء میں بعض اوقات ایسی جمیع صفات کی حامل شخصیات پیدا فرماتے ہیں جو بجا طور پر اپنی ذات ، علمی مقام، اور اعلی کردار کی بدولت ایک انجمن کا درجہ رکھتے ہیں اور ان کو چلتا پھرتا مدرسۂ علم کہنا زیادہ بہتر ہے۔
مزید فرمایا:
’’آپ کی حیثیت وشخصیت محتاج تعارف نہ تھی اور نہ ہے۔ آپ کا علم ، عمل، اخلاق، کردار ، گفتار ، درس وتدریس، تعلیم وتعلم، تصنیف وتالیف، ملنساری، مہمان نوازی، شفقت ومہربانی، عبادت وریاضت اور معاملات غر ض ہر ایک پہلو ہم دینی علوم کے طلباء کے لیے عموماً او رہر ایک نیک صالح انسان کے لئے لازماً قابل تقلید نمونہ تھا۔‘‘
قاری اظہار صاحب سچے عاشق قرآن تھے مالی حالات کمزور ہونے کے باوجود دور دراز محافل قراء ات میں شرکت کرتے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد عثمان
استاد گرامی کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان کا ہمارے مدرسے میں قیام اللہ کی بڑی نعمت تھی۔
قاری محمد اسماعیل گرجا بھی فرماتے ہیں
حضرت قاری صاحب کی شخصیت پورے برصغیر میں منفرد حیثیت رکھتی تھی۔ ایک دفعہ سفر کے دوران میرے دل میں یہ گمان پیدا ہوا کہ شاگرد ہونے کے ناطے سے قاری صاحب مجھے کہیں گے کہ ٹکٹ لاؤ۔ مگر وہ مجھے ایک بنچ پر بٹھا کر خود ٹکٹ لینے چلے گئے۔ میں نے آج تک ایسا مشفق استاد نہیں دیکھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حافظ فیاض احمد فیاض
حافظ فیاض احمد فیاض کی قاری صاحب کے ساتھ علیک سلیک تب سے تھی جب قاری صاحبلسوڑیوالی مسجد میں شعبہ تجوید کے استاد تھے۔حافظ فیاض صاحب کو قاری صاحب کے ساتھ بہت سے تاریخی مقامات پر جانے کا اتفاق ہوا۔ اس دوران قاری صاحب گاڑی میں تلاوت سننے کو ترجیح دیتے اور کبھی کبھار ہلکا پھلکا مزاح بھی کرلیتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
فقیر محمد مسعودی سیالکوٹ
اپنے استاد کے متعلق لکھتے ہیں کہ قاری صاحب کی طبیعت میں استغناء اس قدر تھا کہ ایک مرتبہ فروری ۱۹۹۰ء میں عالمی مقابلۂ حسن وقراء ت ایران میں آپ کو بطور جج دعوت دی گئی، اسی مقابلہ میں پاکستان کی نمائندگی کے لئے راقم الحروف اور قاری وحید ظفر قاسمی نے شرکت کرنا تھی۔جب کراچی پہنچے تو وہاں محکمے کا کوئی بندہ نہ تھا جس پر آپ کو شدید ناگواری ہوئی۔ اور فرمانے لگے کہ اگر کوئی دنیا دار امیر ہوتا تو یہ کیسے بھاگے آتے۔ آپ وہاں سے واپسی کا ٹکٹ لے کر اسلام آباد چلے گئے اور تہران کا دورہ، جس کی لوگ شدید خواہش کرتے ہیں، چھوڑ دیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری سمیع الحق جامعہ اسلامیہ
قاری سمیع الحق کو قاری صاحب کے ساتھ ایک ہی ہاسٹل میں رہنے کا اتفاق ہوا۔ کہتے ہیں کہ
’’آپ اپنے کریمانہ اخلاق کی بدولت لوگوں میں نہایت عزت وتوقیر کی نظر سے دیکھے جاتے۔ اگر میں کہوں کہ آپ ’’کان خلقہ القرآن‘‘ کی تصویر پیش کرتے تھے تو غلط نہ ہو گا۔ قاری صاحب راقم الحر وف کے ساتھ اولاد جیسا کا برتاؤ کرتے تھے اللہ انہیں اعلی درجات عطا فر مائے۔( آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری محمد طاہر
ماہنامہ ’’التجوید‘‘کے مدیر قاری محمد طاہر کو بھی قاری صاحب سے استفادہ کرنے کا موقع ملا انہوں نے اپنے ماہنامہ کے سلسلے میں قاری صاحب سے رائے طلب کی۔ قاری صاحب نے نہ صرف انہیں سراہا بلکہ خود اپنی تحریریں بھی بھجوائیں۔ لکھتے ہیں کہ مرحوم ہمیشہ سفید لباس پسند فرماتے تھے۔ اسے سفید ٹوپی اور کرتا پاجامہ میں آپ کردار کی جھلک نمایاں ہوتی۔ آپکا باطن بھی آپ کے کردار سے اجلا تھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مولانا قاری عبد الحمید صاحب
قاری عبد الحمید صاحب قاری صاحب کے اقوال وفرامین کے متعلق بتاتے ہیں کہ ایک دفعہ فرمایا: علماء کرام کو دنیا داروں سے بہت بے نیاز ہونا چاہیے۔ بھائی تمہارے پاس دین کی دولت ہے جو روحانی نعمت ہے ان لوگوں کے پاس مادی دولت ہے۔ جو وبال جان ہے۔ اس تقسیم پر حضرت علی﷜ کا شعر ہے:
رضینا قسمۃ الجبار فینا
لنا علم وللجہال مال​
ایک دفعہ اَحقر کو فرمانے لگے: تم لوگ شجر سایہ دار کی مانند ہو، دوسروں کو سایہ دو اور خود دھوپ میں بیٹھو۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قاری نور الٰہی انوار اعوان
قاری نور الٰہی الریاض میں مدرس القرآن ہیں۔ قاری صاحب کی وفات پر ایک مضمون لکھا ۔مضمون کے آغاز میں لکھتے ہیں کہ
مقدمہ ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم
تو نے وہ گنج ہائے گرا نمایاں کیا کیے​
۱۷؍ دسمبرکو جب مجھے قاری صاحب کی وفات کی خبر ملی ایسا لگا کسی نے سائے میں سے اٹھا کر کڑکتی دھوپ میں کھڑا کر دیا ہو۔ جب میں دیار غیر میں ہوتا تو میرے گھر آ کر بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھتے اور انہیں نصیحتیں فرماتے۔ میرے چھوٹے بیٹے ضیاء الر حمن سے انہیں خاص انس تھا اس سے قرآن کا سبق سنتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پروفیسر قاری محمد سعید اسعد
قاری محمدسعید جامعہ پنجاب نیو کیمپس میں ادارہ تعلیم و تحقیق میں استاد ہیں۔ کہتے ہیں کہ وہ ایک مکمل استاد تھے۔ مجھے قرآن سننے کا بہت شوق تھا۔ جب میں نے اپنے اشتیاق کا ان سے تذکرہ کیا تو انہوں نے مجھے چینیانوالی میں قرآن سننے کی دعوت دی میں حسبِ وعدہ مدرسہ ہذا پہنچ گیا۔ حضرت قاری صاحب نے بنفس نفیس سورۃ ’’ إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ ‘‘ (التکویر: ۱) کی تلاوت فرمائی ۔ اس کے بعد یونیورسٹی کی ملازمت کو خیر باد کہہ کر اپنے استاد کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کے لئے حاضر ہو گیا۔
تیری دوستی سے پہلے مجھے کون جانتا تھا
تیرے عشق نے بنائی میری زندگی فسانہ​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مولانا قاری ابوالحسن سیف اللہ حافظ آبادی
قاری ابو الحسن اپنے استاد کی یاد میں لکھتے ہیں کہ وہ دوران تدریس اکتاہٹ پیدا نہیںہونے دیتے تھے۔ چھوٹے چھوٹے لطائف علمیہ اور قدرے مزاح بھی فرماتے رہتے۔ حضرت کی محفل خالص علمی لطائف سے بھر پور ہوتی تھی۔ اور سبق فوراً یاد ہو جاتا تھا۔ حضرت مولانا داؤد غزنوی کی زندگی میں مدرسہ چینیانوالی میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و دستار بندی ہوا، جس میں سید غزنوی﷫ بھی تشریف لائے۔ جب قراء حضرات نے تلاوتیں فرمائیں تو سید غزنوی﷫ کے آنسو رواں تھے خصوصا جب استاذی المحترم حضرت قاری اظہار صاحب﷫ نے تلاوت فرمائی توبے ساختہ رقت طار ی ہوگئی اور آنسوؤں سے ریش مبارک تر ہو گئی۔ گو حضرت الاستاذ ہم سے جدا ہو گئے مگر ان کے تلامذہ، جو تعداد میں بہت زیادہ ہیں،خدمت قرآن کے لئے موجود ہیں اور ان کی تصانیف تاقیامت صدقہ جاریہ بنی رہیں گی۔
 
Top