• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم﷾سے ملاقات

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ شیخ مرصفی﷫سے کتنا عرصہ پڑھتے رہے؟
شیخ: تقریباً ساڑھے تین سال میں نے ان سے فیض حاصل کیا ہے اورعشرہ صغریٰ اور کبریٰ میں ان سے اجازہ حاصل کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ مدینہ یونیورسٹی سے کس سن میں فارغ ہوئے؟
شیخ: میں وہاں سے ۱۴۰۲ھ میں فارغ ہوا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: فارغ ہونے کے فوراً بعد آپ پاکستان آگئے؟
شیخ: اس وقت مکہ مکرمہ میں تدریب المعلّمین کا کورس ہوتا تھا۔ میں نے وہاں انٹرویو دیا تو اس میں پاس ہوگیا۔لہٰذا ایک سال مکہ مکرمہ میں گزارا۔ میری شدیدخواہش تھی کہ میں اپنے والدین کو حج کرواؤں۔ اس سلسلے میں کچھ پیسے جمع کرنے کے لیے میں نے ایک دیو بندی دوست قاری سے رابطہ کیا اور اس سے کہا کہ مجھے امامت کے لیے کوئی مسجد ڈھونڈ دیں۔ انہوں نے مکہ میں مجھے ایک مسجد ڈھونڈدی۔ پھر اللہ کے فضل سے میں نے اپنے والدین کو وہاں بلوایا انہیں اپنے پاس رکھا اور حج کروا کے واپس بھیجا۔میرا وہ ایک سالہ کورس مکمل ہوا تو رابطہ عالم اسلامی والوں نے مجھے نائیجیر یا بھیجنے کافیصلہ کیا۔ کاغذات وغیرہ مکمل تیار ہوچکے تھے، لیکن میں نے وہاں جانے سے انکار کردیا۔ انہوں نے مجھ سے وجہ دریافت کیا تو میں نے کہا کہ میں نے اپنے ملک جانا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ پاکستان کیوں جاناچاہتے ہو، میں نے کہا کہ میں اپنے ملک میں تجوید و قراء ات کا کام کرنا چاہتا ہوں۔وہ کہنے لگے کہ پاکستان میں تمہارے سوا کوئی قاری نہیں؟ میں نے کہا: موجود ہیں۔ کہنے لگے کہ تم سے پاکستان کے بارے میں پوچھ نہیں ہوگی جہاں میں تمہیں بھیج رہا ہوں اس کے بارے میں ضرور پوچھ ہوگی۔وہاں تو کوئی قاری موجود نہیں ہے۔ لیکن میں نے کہا کہ میں وہاں نہیں جاسکتا۔ انہی دنوں میں علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫ کسی دورے پر وہاں تشریف لے آئے ۔ میں نے اپنا معاملہ ان کے گوش گزار کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ کل تم مجھے ان کے دفتر میں ملنا۔ میں اگلے دن وہاں پہنچا تو علامہ صاحب ﷫ مجھے لے کر ناصر عبودی کے پاس چلے گئے اور اسے کہا کہ یہ شیخ پاکستان کا مقری کبیر ہے اوراس کے علاوہ میری بہت سی تعریف ان کے سامنے کی اور کہا میں اسے پاکستان لے جانا چاہتا ہوں۔ ناصر عبودی کہنے لگے علامہ صاحب آپ ہمارے دوست اور سلفی بھائی ہیں۔ ہم آپ کو کسی دھوکے میں نہیں رکھنا چاہتے۔ یہ امرمَلَکی ہے لہٰذا اس سال یہ اپنے ملک نہیں جاسکتا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اسی دوران حافظ عبدالرحمن مدنی﷾وہاں پہنچ گئے۔ میں نے ان کو سارا واقعہ سنایا۔انہوں نے بھی کافی تگ و دو کی لیکن کام نہ بن سکا۔ میرے پاس دو دفعہ حافظ ثناء اللہ مدنی﷾ بھی تشریف لائے۔ انہوں نے پہلی بار مجھ سے سوال کیا تھا کہ سبعہ احرف سے کیا مراد ہے؟ تو میں نے جواباً کہا: ’’أوجہ مقروء ۃ مختلفۃ لا تزید عن السبعۃ‘‘ حافظ صاحب﷾جواب سن کر بہت خوش ہوئے۔
میرے پاس بہت سے مشائخ کے تزکیے تھے ایک شیخ عامر تھے جو شیخ ابن باز﷫ کے خاص الخاص آدمیوں میں سے تھے، لیکن مجھے اس بات کا پتہ نہیں تھا۔ جب میں مدینہ سے فارغ ہوا توایک رحلہ نماس گیا۔یہ بہت ٹھنڈا علاقہ ہے۔ اس رحلہ میں میرا نام بھی زبردستی لکھ دیا گیا۔ وہاں پہنچ کر میں امامت اور تلاوتیں وغیرہ کرتا رہا۔ وہاں دارالحدیث مکیہ کا نائب مدیر زہرانی تھا اس کے ساتھ میری کافی واقفیت ہوگئی۔ میں نے چاہا کہ ان سے تزکیہ لکھواتا ہوں تاکہ بعد میں کسی موقع پر کام آسکے۔میں جب ان کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے شیخ عامر کے پاس بھیج دیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شیخ عامر انتہائی سادہ آدمی تھے ہم ان کے پاس گئے تو وہ خود ہی تمام کام نپٹا رہے تھے حتیٰ کہ جو کام نوکر سے کروائے جاتے ہیں وہ بھی خود ہی کررہے تھے۔ میں نے کہا ان سے تزکیہ لے کر کیا کروں گا لیکن عبدالرب اور زہرانی کے اصرار پر میں نے ان سے تزکیہ لے لیا۔
میں نے اپنے کاغذات کے اوپر ان کا تزکیہ لگایااور کچھ دیگر لوازمات کے ساتھ شیخ ابن باز﷫ کے سیکرٹری شیخ ابراہیم کے سامنے پیش کردیئے تاکہ ان کی طرف سے مبعوث ہوجاؤں۔ شیخ صاحب میرے کاغذات دیکھتے رہے جب انہوں نے شیخ عامر کا تزکیہ دیکھا تو انتہائی خوش ہوکر گویاہوئے ’’ذکا لک شیخ، ذکا لک شیخ عامر‘‘ انہوں نے تین دفعہ یہ الفاظ دہرائے اور بقیہ کاغذ دیکھنے کے بغیر ہی لکھ دیاکہ یہ بندہ مبعوث ہے۔مجھے انتہائی حیرانی ہوئی کہ جس بندے کی میں پرکاہ کے برابر حیثیت نہیں سمجھ رہا تھا اس کی اتنی اہمیت ہے۔ انہوں نے فوراً مجھے ہزار ریال کا چیک لکھ کر دے دیا۔ اس سے پہلے کے کچھ حالات میں آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
انہی دنوں ایک دیو بندی قاری اکبر شاہ بیت اللہ میں پڑھاتے تھے یہ صالح الحمید جوکہ بیت اللہ میں فجر کی نماز پڑھاتے تھے کہ ان کے استاد بھی تھے۔ اکبر شاہ صاحب بعض وجوہات کی بناء پر بیت اللہ سے چھوڑ کر چلے گئے۔ مجھے حافظ فتحی محمد صاحب نے کہا تمہیں اس کی جگہ پر بیت اللہ میں تجوید پڑھانے کی ذمہ داری سونپ دیتے ہیں۔ میں نے کاغذات تیارکیے تو حافظ محمد فتحی صاحب مجھے لے کر مدیر صاحب کے پاس چلے گئے ۔ مدیر صاحب میرے کاغذات اور قراء ات کی سندیں دیکھ کر خوش ہوئے اور کہا کہ ٹھیک ہے ہم آپ کو یہاں استاد رکھ لیتے ہیں لیکن میرا دل اندر سے مطمئن نہ تھا، کیونکہ میں سوچتا تھا کہ بیت اللہ رہنے کی جگہ نہیں بلکہ زیارت کی جگہ ہے، اور اگر وہاں پرعمل کا اجر بہت زیادہ ہے تو کوتاہی کا گناہ بھی اتنا ہی بڑا ہے۔ انہوں نے میرے کاغذات جمع کرلیے اور کسی اور دن آنے کو کہا۔ مقررہ دن میں وہاں پہنچا تو مدیر صاحب تو موجود نہ تھے البتہ نائب مدیر صاحب ڈیوٹی پر تھے۔ انہوں نے میرے کاغذات دیکھے تو کہنے لگے یہ بیت اللہ نہیں پڑھا سکتا۔ ہم نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے کہ مملکہ کا یہ اصول ہے کہ جو سعودی عریبیہ سے فارغ ہو وہ دو یا تین سال ملک سے باہر تدریس کرکے پھر یہاں تدریس کرسکتا ہے اور اسے فارغ ہوئے تو ابھی ایک سال گزرا ہے۔اس ایک نقطے کی وجہ سے میں وہاں تدریس نہ کرسکا۔ اس کے بعد میں وہاں سے مبعوث ہوکر (واقعہ پہلے گزر چکا ہے) پاکستان آگیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: مکتب نے آپ کو پاکستان میں کس جگہ پر مبعوث کیا؟
شیخ:جس ادارے کی جانب سے میں مبعوث کیا گیاتھا یہ چونکہ شیخ ابن باز﷫کا تھا۔ ان کا آرڈر تھاکہ ایک جگہ پر پہنچ کر ہمیں اطلاع دے دو کہ میں فلاںجگہ پر تدریسی خدمات سرانجام دے رہاہوں۔ میں تو سعودیہ سے سیدھا یہاں لسوڑیاں والی مسجدآگیا تھااور یہیں پرآکے بیٹھ گیا۔چھ ماہ بعد مجھے پتہ چلا کہ ادارہ کی جانب سے تنخواہ آئی ہے۔ میں تنخواہ لینے کے لیے مکتب گیا جو لاہور میں ہی تھا۔میں نے چونکہ ان چھ مہینوں میں مکتب سے کوئی رابطہ نہ رکھاتھا اس لیے میں مدیر صاحب کے پاس پہنچا ہی تھاکہ وہ بہت ناراض ہوئے۔ مدیر صاحب مزاجاً کچھ سخت طبیعت کے مالک تھے۔ حافظ عبدالرشیداظہر﷾ نے سمجھا بجھا کر انہیں کچھ ٹھنڈا کیا تو وہ چپ ہوئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ کی شادی کس سن میں ہوئی؟
شیخ:میری شادی مدینہ یونیورسٹی جانے سے چھ ماہ قبل ۱۹۷۸ء میں ہوگئی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: یہ شادی آپ کی پسند کی تھی یا والدین کی پسند کی؟
شیخ: میری شادی سگی پھوپھو کے گھر میں ہوئی اور والدین کی پسند کی تھی البتہ کچھ پسند میری بھی شامل تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رشد: آپ کی بیوی تعلیم یافتہ خاتون ہیں؟
شیخ: جی ہاں! اس وقت انہوں نے میٹرک کررکھاتھا اور ترجمہ وغیرہ بھی جانتی تھیں۔
 
Top