• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے پر بہتان اور ان کی سیرت سے اعراض کرنے والے کون؟

شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
السلام علیکم و رحمہ اللہ وبرکاۃ
عصر حاضر میں بہت سے افراد جو کہ الشیخ مولانا محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی سیرت کو اپنے لے ایک مشعل راہ تصور کرتے ہیں اور اپنی تمام تر جذباتیت اور خروج و تکفیر کی لڑیان انہیں کی سیرت سے منصوب کرتے ہیں۔
لیکن
یا تو یہ افراد صرف انٹرنیٹ سے ہی اپنا عقیدہ و منہج لیتے ہیں یا پھر فوٹو کاپی کئے گئے لٹریچر سے۔کیونکہ اگر ان افراد نے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی سیرت کا مطالعہ کیا ہوتا تو کبھی بھی موجودہ شدت پسندی کو ان سے منصوب نا کرتے ۔
ان حضرات سے جب بھی تکفیر،خروج اور قتال وغیرہ پر بات کرنے لگتے ہیں تو اپنے اسلاف کی لڑی میں سب سے پہلے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ کا نام تو لیتے ہیں لیکن ان کی سیرت کے پہلو ان کے کردار سے کس قدر تضاد کھاتے ہین شاید گمان بھی نا کرتے ہوں۔
یا پھر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کے مشہور قول کے مطابق :۔
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱ باب:الخوارج کلاب اھل النار)
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"
کردار ادا کرتے ہیں۔
بہرحال۔۔۔
آج میں ان تکفیری حضرات سے شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی سیرت کے بارے چند سوالات گوش گزار کروں گا۔امید ہے کہ دلائل کے ساتھ اس کا جواب
دیں گے۔ان شاء اللہ

۱:شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے حدود کا نفاذ خود نہیں کیا بلکہ حکمران کے ساتھ ملکر کیا،باوجود اسکے کہ ان کے پاس ان کے شاگردوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔کیا آج کے تکفیری حضرات کا شریعت نافذ کرنے کا طریقہ کار شیخ محمد بن عبدالوہاب کے طریقے سے مطابقت رکھتا ہے؟
۲:قتال خود سے شروع نہیں کیا بلکہ حکمران کو ساتھ لے کر کیا،اور صر ف ان لوگوں کے ساتھ قتال کیا جو پہلے حملہ آور ہوئے۔یعنی کسی قبیلے پر اقدامی جہاد/قتال نہیں بلکہ دفاعی جہاد/قتال ہی کیا۔اور وہ بھی حکمران کے ساتھ مل کر۔کیا آج کے تکفیری حضرات اقدامی قتال کر رہے ہیں یا دفاعی؟خود سے کر رہے ہیں یا حکمران کو ساتھ لے کر؟فتنہ ختم ہو رہا ہے یا پھیل رہا ہے؟
۳:ابن معمر کو توحید کی دعوت دی اور اس نے دعوت قبول کر لی او راپنے رعایا پر شریعت نافذ کر دی۔لیکن پھر دنیاوی لالچ کے تحت حدود ختم کر دیں اور شیخ کو قتل کرنے کا حکم دے دیا اور حتی کہ اپنے بندے بھی بھیج دئے قتل کرنے کے لیے،لیکن شیخ محمد بن عبدالوہاب رح نے نا تو اس حکمران کی تکفیر کی جس نے حدود نافذ کرنے کے بعد ختم کر دیں اور نا ہی اس کے خلاف خروج کیا بلکہ وہاں سے ہجرت کر لی اور تکفیریوں کے منہ پر تمانچہ یہ بھی ہے کہ اگلے علاقے میں جا کر دوسرے حکمران کے ساتھ مل کر ابن معمر (جس نے حدود نافذ کرنے کے بعد ختم کر دیں اور شیخ کو قتل کا حکم بھی دیا اور بالاخر وہاں سے نکال بھی دیا۔)کو کافر یا اس کے خلاف قتال کی دعوت نا دی اور نا ہی اس کے خلاف کسی قسم کی تحریک شروع کی۔کیا آج کے تکفیری حضرات کا کردار شیخ کی سیرت پر ایک سوالیہ نشان نہیں؟
۴:شیخ نے پوری زندگی میں ایک بھی قتل توحید حاکمیت کی بنیا د پر نہیں کیا بلکہ جس محاذ پر بھی قتال کی نوبت آئی تو حکمران کی قیادت میں توحید الوہیت کی بنیا د پر ہی قتال کیا ۔لیکن موجودہ تکفیری سوچ کے حامی افراد تو پوری دنیا میں جس جس محاذ پر قتال کھڑا کیے ہوئے ہیں وہ توحید الوہیت کی بنیاد کی بجائے توحید حاکمیت کی بنیاد پر کیوں ہے؟
۵:اگر توحید حاکمیت یا شریعت نافذ نا کرنے کی وجہ سے قتال کرتے ہوتے تو سب سے پہلے ابن معمر کے خلاف قتال کرتے،لیکن ایسا نہیں ہوا،کیوں؟
امید ہے ان سوالوں کے جواب با حوالہ اور سند صحیح کے ساتھ پیش کیے جائیں ،الزام تراشی اور باطل تاویلات سے پرہیز کیا جائے گا۔
جزاک اللہ خیرا
 
Top