• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیخ یونس جونپوری رحمہ اللہ کی تحقیق.

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
*(طالبان علوم حدیث کے لئے ایک تحفہ)
[emoji871] *محمد عبد الرحمن کاشفی اڑیشوی*


[emoji1630][emoji362]آپ نے سنا ہوگا: تحقیق کا دور ختم ہو چکا ہے، ہمارے پاس سارے محقَق علمی مواد موجود ہیں.میں کہتا ہوں نا نا.... تحقیق کیا ہے ہم نے جانا ہی نہیں.میرے بھائیو غلطیوں پر منہ بند رکھنا تحقیق نہیں،انصاف کو غلو سے تعبیر کرنا تحقیق نہیں،بلا عقل نقل کرتے چلے جانا تحقیق نہیں،سنی سنائی باتوں کو کہتے پھرنا کہ فلاں نے کہہ دیا اور بس....تحقیق نہیں ہے.جس کی سب سے بڑی دلیل شیخ یونس رحمہ اللہ کا امام الحجۃ،حافظ الحفاظ،محدث بےمثال ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی کتاب تقریب التھذیب میں ان سے ہوئے وہم پر مؤاخذہ کرنا ہے.
میں نے شیخ صاحب ہی کا ادلہ کی روشنی میں حافظ ابن حجر کے رد میں ایک دستی نوشتہ بھی دیکھا، جسے میں آپ کے درمیان عنقریب لاؤنگا ان شاء اللہ.
[emoji1630][emoji687]اب چلیں دیکھتے ہیں شیخ یونس رحمہ اللہ تحقیق کیسے کرتے تھے؟

وہ نقد و استدراک کے مالک حقيقی تھے،تعصب،جمود و لومۃ لائم سے بے پرواہ تھے.ایسا ہرگز نہیں کہ منتصف حیات میں تحقیق کا یہ کارواں چل پڑا بلکہ بلا رخت سفر قدم بڑھائے پھر ذاتی مشکاۃ لی اور اس میں موجودہ احادیث کی تخریج مصادر اصلیہ سے کرنا شروع کیا. پھر بفضل اللہ چند کتابوں کی معیت میں منزل مقصود طئے کرنے چل پڑے. قول سابق(کم عمری میں تحقیق) کی دلیل شیخ صاحب کو پوچھے گئے سوالات ہیں جو مختلف کتب و رسائل میں مع التواریخ مذکور ہیں.ان جوابات میں وہی طریقہ استدلال،وہی دقت نظری،وہی علمی آفاقیت پائی گئی جو از اول تا آخر ان کی تحقیقات کا طرہ امتیاز ہیں.

[emoji1630][emoji404]شیخ کی تحقیق[emoji404]
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حافظ نے تقریب میں ایک راوی کا ترجمہ نقل کیا ہے> *علی بن سالم بن شوال* یہ "شوال" علی کے دادا ہیں اور ان سے دارمی اور ابن ماجہ نے اپنی کتابوں میں روایت نقل کیا ہے اور تقریب میں حافظ فقط اصحاب الستہ کے راویوں کے تراجم(سوانح) نقل کرنے کا اہتمام کرتے ہیں. اس لئے مذکورہ بالا راوی کے سوانح حیات کی جانب 'ق' لکھ دیا گیا ہے جو سنن ابن ماجہ کا رمز یا نشان ہے.
[emoji1630][emoji1013]شیخ نے فرمایا لفظ شوال حافظ کا وہم ہے اور وجہ اسکی یہ ہے کہ 'تھذیب الکمال فی اسماء الرجال' جو مزی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے اصل وہاں غلطی ہوئی ہے اور حافظ اسی پر اعتماد کرتے ہوئے تقریب تصنیف کئے ہیں.پس حافظ نے بھی اسے نقل کر دیا اور ان سے تسامح ہو گیا ہے.

[emoji1630][emoji981]بالاختصار لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی تحقیق پر اعتماد کرنا مذموم نہیں ہے اور اعتماد مطلوب بھی ہے لیکن اسی تحقیق کو حرف اخر تصور کرناکم از کم محدثین کے منہج[emoji922] میں داخل نہیں.یہی سبق ہم طالبان حدیث کو شیخ رحمہ اللہ کی تحقیقات سے ملتا ہے.
واللہ اعلم و علمہ اتم.
FB_IMG_1561145059912.jpg


Sent from my BKL-L09 using Tapatalk
 
Top