• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان کا ہر بنی آدم کو چھونا!!!

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
السلام علیکم

ایک حدیث ہے کہ:

حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال النبي صلی الله عليه وسلم کل بني آدم يطعن الشيطان في جنبيه بإصبعه حين يولد غير عيسی ابن مريم ذهب يطعن فطعن في الحجاب

ابو الیمان شعیب ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی آدم کے پیدا ہوتے وقت شیطان اس کے پہلو میں ٹھوکے مارتا یا چھوتا ہے سوائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کہ وہ تو ٹھوکا مارنے گیا تھا (مگر اس کا ہاتھ ان کے جسم تک نہ پہنچ سکا) تو اس نے اوپر کی جھلی ہی میں ٹھوکا مار دیا۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 526

اس حدیث کی کچھ سمجھ نہیں آئی، اس لیے اس بارے میں مدد درکار ہے،
کیا اس حدیث کے مطابق ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی شیطان نے ٹھوکا مارا تھا؟؟؟
یہ حدیث مجھے ایک منکر حدیث نے اس دلیل کے طور پر پیش کی ھے، کہ احادیث پر یقین نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ ان سے توہین ثابت ہوتی ہے، جلد سے جلد اس کا جواب دیں، تاکہ میں اس منکر حدیث کو دے سکوں۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
1۔ یہ اصول یاد رکھیں کہ منکرین حدیث کے تمام سوالات کا جواب قرآن مجید میں موجود ہے لیکن یہ جواب الزامی ہے اوران کے سوال اور اعتراض کی حقیقت کھول دیتا ہے۔
2۔ الزامی جواب یہ ہے کہ منکر حدیث کے مطابق صحیح بخاری کی روایت سے معاذ اللہ !جس قدر توہین ثابت ہوتی ہے، اس سے زائد قرآن سے ثابت ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ انسان کے بارے فرمایا کہ ہم نے انسان کو ’حقیر پانی ‘ یعنی مادہ منویہ کے ایک قطرے سے پیدا کیا ہے اور مادہ منویہ کا ایک قطرہ کس قدر بدبودار ہوتا ہے، یہ ہر ایک کے لیے واضح ہے۔ پس حقیر اور بدبودار پانی سے پیدا کرنے میں کیا انبیاء کی توہین نہیں ہے؟
3۔ امر واقعہ یہ ہے کہ منکرین حدیث اس قسم کے جذباتی انداز اختیار کر کے احادیث کے انکار کی طرف لوگوں کو راغب کرتے ہیں حالانکہ جذبات سے قطع نظر صحیح حدیث جن حقائق کو بیان کررہی ہوتی ہے۔ اسی جیسے حقائق قرآن میں بھی موجود ہوتے ہیں اور عیسائی و یہودی ان حقائق کو اعتراضات بناتے ہوئے قرآن کا انکار کر دیتے ہیں۔ پس منکرین حدیث قرآن پر عیسائیوں کے جذباتی اعتراضات توتسلیم نہیں کرتے ، ورنہ ان کے پلے کچھ بھی باقی نہیں رہتا، لیکن وہی جذباتی اعتراضات احادیث پر وارد کر کے ان کے انکار کی دلیل بنا لیتے ہیں۔ مثلا اگر منکرین حدیث اس بنیاد پر حدیث کا انکار کرتے کہ احادیث میں معاذ اللہ ! فحش گفتگو ہے تو عیسائی اور یہودی اسی کو بنیاد بناتے ہوئے قرآن کا انکار کرتے ہیں کہ معاذ اللہ! قرآن میں فحش گفتگو ہے اور اپنے تئیں اسے قرآن میں ثابت بھی کرتے ہیں جیسا کہ بعضوں نے سورۃ یوسف کو داستان عشق قرار دیاہے، معاذ اللہ!
4۔ پس منکرین حدیث اور منکرین قرآن کے اعتراضات ایک ہی ہیں۔ پس منکرین حدیث جو اعتراض حدیث پر کرتے ہیں، وہی اعتراض آپ سوالیہ انداز میں قرآن پر اٹھائیں تو فورا خاموش ہو جائیں گے۔ المیہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے پہلے سے یہ طے کیا ہوا ہے کہ ہم نے قرآن کو ماننا ہے لہذا قرآن کے بارے ہر قسم کے عیسائی ویہودی اعتراضات کادفاع کرنے کی کوشش کریں گے لیکن حدیث کے بارے جب پہلے ہی سے یہ طے ہے کہ ہم نے نہیں ماننا ہے تو اس کے دفاع کی کیا خاک کوشش کریں گے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ابو الیمان شعیب ابوالزناد اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی آدم کے پیدا ہوتے وقت شیطان اس کے پہلو میں ٹھوکے مارتا یا چھوتا ہے سوائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کہ وہ تو ٹھوکا مارنے گیا تھا (مگر اس کا ہاتھ ان کے جسم تک نہ پہنچ سکا) تو اس نے اوپر کی جھلی ہی میں ٹھوکا مار دیا۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 526
بنی آدم
 
Top