• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان کی کوشش

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
شیطان کی کوشش


(( و مآ ارسلنا من قبلک من رسول و لا نبي الآ اذا تمني القي الشيطن في امنيتہ فينسخ اللہ ما يلقي الشيطن ثم يحکم اللہ ايتہ و اللہ عليم حکيم ليجعل ما يلقے الشيطن فتن للذين في قلوبھم مرض و القاسي قلوبھم وان الظلمين لفي شقاق بعيد )) ( الحج )

” ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وہ اپنے دل میں کوئی آرزو کرتے تو شیطان ان کی آرزو میں کچھ ملا دیتا ، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ نے دور کر دیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے ۔ یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ شیطانی ملاوٹ کو ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور یقینا ظالم یعنی گنہگار لوگ دور کی مخالف میں ہیں ۔ “

اللہ تعالیٰ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اگر شیطان آپ کے دل میں وسوسہ ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والے قرآن میں کوئی اشتباہ ڈالنا چاہتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مطمئن رہیں ، شیطان اپنی خواہش میں کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ اس شیطان نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاءکے ساتھ بھی یہی کچھ کیا کہ جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں کوئی نیک کام کی خواہش پیدا ہوتی تو شیطان اپنی طرف سے ان کے جی میں کوئی خیال ڈال دیتا مگر اللہ تعالیٰ تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ شیطان لعین بھی اسی کے تابع ہے ۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اس فاسد خیال کو نبی کے دل سے نکال دیتے اور اپنا خالص پیغام نبی کے ذریعے لوگوں کو پہنچانے کا اہتمام فرما دیتے ۔

جس طرح اللہ نے سابقہ انبیاءکو شیطان کے شر سے بچا لیا اسی طرح اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ان کے ہر حربے سے محفوظ فرمائے گا ۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ، وہ ہر بات کو جانتا ہے اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا ۔ جو کچھ شیطان نے ملاوٹ کی ہوتی ہے اللہ اسے منسوخ کر دیتا ہے اور اپنی آیات کو مستحکم کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں شیطان کے پیروکار رسوا ہو جاتے ہیں ۔ اور جن کے دلوں میں منافقت ہوتی ہے یا ان کے دل گناہ کی بنا پر سخت ہو چکے ہوتے ہیں ان کے لئے شیطان ایسی مشتبہ چیزوں کی بنا پر آزمائش کا سبب بنتا ہے ۔ جس دل میں کفر ، نفاق ، بغض جیسی بیماریاں ہوں وہ شرک کی بیماری میں جلد مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ لہٰذا اپنے آپ کو ان مہلک بیماریوں سے بچانے کی کوشش کرنی چاہئیے ۔


ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 14
جلد نمبر 39 20 رجب تا 26 رجب 1429 ھ 29 مارچ تا 4 اپریل 2008 ء
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

شیطان کے دو حربے : افراط وتفریط


الوابل الصیب :: ابن قیم رحمہ اللہ
ترجمہ :: ذکر الہٰی :: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

ہر امر الٰہی کے متعلق شیطان دو قسم کے حربے استعال کرتا ہے ـ

اول :: تقصیر و تفریط
دوم :: غلو و افراط


جس حربے سے بھی اسے انسان پرکچھ کامیابی کے آثار ںظر آ رہے ہو ، اس پر ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے ـ پہلے قلب انسانی کا گوشہ گوشہ ٹٹول کر جائزہ لیتا ہے کہ اس میں تفریط کا عنصر غالب ہے یا افراط کا ـ اگر اس میں لچک ، نرمی و کمزوری اور رخصت پسندی نظر آئے تو اسی ذریعہ سے سے پھانس کر اسے امرالہی کی ادائیگی سے بلکل بزدل بنا کر بٹھاتا دیتا ہے اور اس کے ایک ایک عضو پر ڈھیلا پن اور سستی و کاہلی کے قفل (تالہ ) جڑ جڑکر اس پر طرح طرح کی تاویلات کے دروازے کشادہ کردیتا ہے اور اللہ تعالٰی کی گونا گوں رحمتوں کی امیدوں کے سبز باغ دکھا کر اسے مغرور کر دیتا ہے حتٰی کہ بسا اوقات اس حربہ کا اثر اس قدر ہوتا ہے کہ انسان جملہ مامورات الہیہ کا تارک ہو جاتا ہے ـ

اس کے برعکس بعض انسان جوشیلے ، جلدباز ، ہوشیار و چالاک اور ہر کام کر گزر نے والے ہوتے ہیں ـ جن سے بزدلی کی توقع نہیں اور نہ بزدل بنائے بغیر ان سے کام نکلتا ہےاس لئے اس کو مزید جوش دلا کر حد سے زیادہ جدوجہد اور کوشش کی ترغیب دے پھنساتا ہے کہ میں حقیر سا عمل تجھے کافی نہیں ـ تجھے اس سے کئی گنا زیادہ عمل کی طاقت ہے اور دوسروں سے بڑھ چڑھ کر تجھے نیکی کرنا چاہے ـ مزہ تو جب ہے کہ جب وہ سو جائیں تو تم اس وقت بھی بیدار اور ہوشیار رہو ـ وہ روزہ افطار کریں تو تم مت افطار کرو ـ وہ عمل کرتے کرتے سست پڑجائیں تو تم سستی کو قریب تک نہ آنے دو ـ دوسرے تین تین مرتبہ ہاتھ ، منہ دھوئیں تو تم سات مرتبہ دھوؤ ـ اور جب باقی لوگ وضو کر کے نماز پڑھیں تو تم نہا کر پڑھا کرو ــ وغیرہ

غرضیکہ شیطان ہر وقت اسے اسی طرح افراط و غلو کی ترغیب دیتا اور صراط مستقیم کی حدودکو پھاند جانے کی تلقین کرتا رہتا ہے ـ جیساکہ پہلے کو تقصیر و تفریط اور سستی و نرمی بلکہ بد عملی پر ابھارتا ہے ـ اصل غرض دونوں کو صراط مستقیم سے دور رکھنا ہے ـ پہلے کو صراط مستقیم سے چارقدم پیچھے ہٹا کر اور دوسرے کو چار قدم آگے بڑھا کر اور یہی شیطان کی سب سے بڑی فریب کارانہ چال ہے ، جس میں اکثر لوگ پھنس کر رہ گئے ہیں اور جس سے بچنے کا صرف یہی ایک ذریعہ ہے کہ انسان کے پاس علم راسخ ہو ـ قوت ایمانی ہو ـ شیطانی ہتھکنڈوں سے مقابلہ کی طاقت و جرات موجود ہو اور مزید براں افراط و تفریط کی راہ سے بچ کر درمیانی راہ پر مضبوطی کیساتھ جم جائے تو پھر دیکھو اللہ کی اعانت کس طرح دستگیری کرتی ہے ـ واللہ المستعان ـ

لہذ ا تعظیم امر و نہی کی حقیقت یہ ہے کہ نہ وہ بے ضرورت کی رخصتوں سے ٹکرائیں اور نہ ان میں تشدد و غلو ہو ـ کیونکہ امر و نہی سے اصل مقصود تو ہے صراط مستقیم جو اس پر چلنے والے کو اللہ تعالٰی تک پہنچا دیتا ہے ـ

 
Last edited:
Top