• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیطان کے تین خطرناک جال۔۔ تفسیر السراج۔ پارہ:2

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنَّمَا يَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْۗءِ وَالْفَحْشَاۗءِ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَي اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ۝۱۶۹ وَاِذَا قِيْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَآ اَلْفَيْنَا عَلَيْہِ اٰبَاۗءَنَا۝۰ۭ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۗؤُھُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ شَئًْا وَّلَا يَہْتَدُوْنَ۝۱۷۰ وَمَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِيْ يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ اِلَّا دُعَاۗءً وَّنِدَاۗءً۝۰ۭ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْيٌ فَہُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ۝۱۷۱ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا لِلہِ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاہُ تَعْبُدُوْنَ۝۱۷۲
وہ تمھیں صرف بدی کرنے کا اور فحش کاموں کا اور خدا کی نسبت وہ باتیں جو تمھیں معلوم نہیں بولنے کا حکم دیتا ہے ۔(۱۶۹) اورجب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو خدانے نازل کیا ہے اس کے تابع ہوجاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ جن باتوں پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے انھیں پرچلیں گے۔بھلاکیا اس حالت میں بھی کہ ان کے باپ دادے نہ کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں۔۱؎(۱۷۰)کافروں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص ایک چیز ناسمجھ(مثلاً جانوروں) کو پکارتا ہے جو صرف چلانا اور پکارنا ہی سنتے ہیں۔ بہرے ہیں۔گونگے ہیں۔ اندھے ہیں۔ وہ نہ سمجھیں گے۔(۱۷۱) مومنو!پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمھیں دی ہیں، کھاؤ اوراللہ کا شکر کرو۔ اگر تم اسی کے بندے ہو۔
شیطان کے تین خطرناک جال
۱؎ ان آیات میں مشرکین مکہ کے ہردوتقلد کو واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح وہ وضوح حق کے بعد باطل پر اڑے رہتے ہیں اور کسی طرح بھی آباء وعلماء کے غلط مذہب سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔خواہ ان کے مقتدا کتنے ہی بے سمجھ وگمراہ ہوں، حالانکہ معیار قبول وہدایت ہے، نہ کورانہ اطاعت۔

۲؎ ان آیات میں بتایا گیا ہے کہ محرمات منصوصہ کے سوا اللہ کی تمام نعمتیں قابل استعمال ہیں۔ تمام پاکیزہ چیزیں حلال ہیں۔ اللہ کی عبادت کا مفہوم بجز ادائے شکر کے اور کچھ نہیں۔ترک لذات غیر اسلامی اصول ہے۔قرآن حکیم نے کھانے پینے کی چیزوں میں کوئی مضائقہ نہیں رکھاالبتہ حرام اورناجائز اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔ شریعت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان تمام قوموں سے زیادہ خدا کا شکرگزار ہو۔ زیادہ مطیع وفرماں بردار ہو۔ نہ یہ کہ خدا کی نعمتوں کا استعمال نہ کرے۔ رسول اللہﷺ نے جو زہد وتقویٰ کا آخری نمونہ ہیں،کبھی اس قسم کا پرہیز نہیں کیا۔ بہتر سے بہتر چیز میسرآگئی تو وہ کھالی اور جب کچھ نہیں ملا، کئی کئی دن کے فاقے ہیں اورپروا نہیں۔
حل لغات
{اَلسُّوْٓء} برائی {اَلْفَحْشَاء} بہت بری بات{یَنْعِق} مادہ۔ نعوق۔ مال ڈھور کے پیچھے چلانا۔
 
Top