• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ كا عقیدہ تحريف قرآن

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
تو کیا آپ تقیہ کو شرعی حیثیت دینے سے انکار کر رہے ہیں یا یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ تقیہ کرتے ہی نہیں!
ہم نے تو آپ کے عقیدے ہی کی بنیاد پر آپ سے ایک گمان رکھا تھا۔
تقیہ کی شرعی حیثیت امام بخاری کی نظر میں
صحیح بخاری​
کتاب الاکراہ​
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اس پر گناہ نہیں کہ​
وقول الله تعالى ‏ {‏ إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان ولكن من شرح بالكفر صدرا فعليهم غضب من الله ولهم عذاب عظيم‏}‏ وقال ‏ {‏ إلا أن تتقوا منهم تقاة‏}‏ وهى تقية وقال ‏ {‏ إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنا مستضعفين في الأرض‏}‏ إلى قوله ‏ {‏ عفوا غفورا‏}‏ وقال ‏ {‏ والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الذين يقولون ربنا أخرجنا من هذه القرية الظالم أهلها واجعل لنا من لدنك وليا واجعل لنا من لدنك نصيرا‏}‏ فعذر الله المستضعفين الذين لا يمتنعون من ترك ما أمر الله به،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والمكره لا يكون إلا مستضعفا غير ممتنع من فعل ما أمر به‏.‏ وقال الحسن التقية إلى يوم القيامة‏.‏ وقال ابن عباس فيمن يكرهه اللصوص فيطلق ليس بشىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبه قال ابن عمر وابن الزبير والشعبي والحسن‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الأعمال بالنية ‏"‏‏.
ترجمہ از داؤد راز
جس پر زبردستی کی جائے اور درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو لیکن جس کا دل کفر ہی کے لیے کھل جائے تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہو گا اور ان کے لیے عذاب دردناک ہو گا اور سورۃ آل عمران میں فرمایا یعنی یہاں یہ ہو سکتا ہے کہ تم کافروں سے اپنے کو بچانے کے لیے کچھ بچاؤ کر لو۔ ظاہر میں ان کے دوست بن جاؤ یعنی تقیہ کرو۔ اور سورۃ نساء میں فرمایا بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے جب فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہیں گے کہ تم کس کام میں تھے وہ بولیں گے کہ ہم اس ملک میں بے بس تھے اور ہمارے لیے اپنے قدرت سے کوئی حمایتی کھڑا کردے-----آخر آیت تک۔ امام بخاری نے کہا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کمزور لوگوں کو اللہ کے احکام نہ بجالانے سے معذور رکھا اور جس کے ساتھ زبردستی کی جائے وہ بھی کمزور ہی ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس کام سے منع کیا ہے وہ اس کے کرنے پر مجبور کیا جائے۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ تقیہ کا جواز قیامت تک کے لیے ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جس کے ساتھ چوروں نے زبردستی کی ہو (کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے) اور پھر اس نے طلاق دے دی تو وہ طلاق واقع نہیں ہو گی یہی قول ابن زبیر، شعبی اور حسن کا بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال نیت پر موقوف ہیں۔
یہ تو ہوا تقیہ کا جواز امام بخاری کے رائے کے مطابق اس سے یہ ثابت ہوا کہ تقیہ کرنا تو امام بخاری کا بھی عقیدہ ہے اور آپ کا بھی یقینا یہی عقیدہ ہوگا تو پھر یہ گمان آپ اپنے آپ پرکیوں نہیں فرماتے ؟؟؟

اگر اس قول امام بخاری پر آپ غور کریں کہ اس میں قرآنی آیت کو کس طرح اپنے مطلب کو ثابت کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے قرآن کے احکام کے بر عکس مطلب بیان کیا گیا ہے ۔
اور اب جب ہم نے اہل تشیع کا مکروہ چہرہ اسی آئینے میں آپ کو دکھایا ہے تو کیسا محسوس کر رہے ہیں؟
آئینہ سچ کا دکھایا تو برا مان گئے!!
فضول بات۔ غالباً موضوع سے ہٹانے کی ایک اور کاوش۔ ہم نے آپ کی اس دھاگے میں بھی پوسٹ کو اسی لئے برقرار رکھا ہے تاکہ آپ کوئی الزام نہ عائد کر سکیں۔ کیونکہ اہل تشیع اور عمومی طور پر تمام باطل گروہوں کا یہی وطیرہ ہے کہ آخر میں لے دے کر انتظامیہ ہی پر طعن کیا جاتا ہے۔ آپ اہل تشیع کے تحریف قرآن والے دھاگے میں اہل سنت کے عقیدے کی بحث چھیڑیں گے تو اسے غیرمتعلق ہی قرار دیا جائے گا۔ الگ دھاگے میں بھی ضرور پیش کریں گے، آپ کے بقول پہلے ایک دھاگے پر تو بات مکمل ہو جائے۔

ہاں تو اوپر اسکین حوالہ جات بھی پیش کئے گئے۔ آپ کی حدیث کی صحیح ترین کتاب اصول کافی سے بھی حوالہ جات پیش کر دئے گئے۔ قرآن کی شیعی تفاسیر سے بھی تحریف کا ثبوت پیش کر دیا گیا اور آخر میں آن لائن شیعہ لائبریری سے تین چار گھڑی گھڑائی سورتیں بھی پیش کر دی گئیں اور آپ کے پاس ان میں سے کسی دلیل کا کوئی جواب نہیں؟؟؟ ایسے مذہب پر لعنت کیوں نہیں بھیج دیتے کہ جس میں قرآن میں تحریف کا اعتقاد رکھنا لازم آتا ہو؟
[/h2]
ذرا آپ بھی تفسیر اہلسنت کا مطالعہ فرمالیں کہ ان میں کس طرح تحریف قرآن کی بات کی گئی ہے نمونہ حاضر ہے
عن أُبيِّ بنِ كعبٍ أنه سأل عن سورةِ الأحزابِ قال فقال نعدُّها ثلاثًا وسبعين آيةً فقال أُبيٌّ فوالّذي أنزل الكتابَ على محمدٍ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إن كانت لَتُوازِي سورةَ البقرةِ أو هي أطولُ من سورةِ البقرةِ وإن كان فيها لآيةُ الرجمِ قال قلتُ وما آيةُ الرجمِ يا أبا المُنذرِ قال الشيخُ والشيخةُ فارجُموهما البتَّة
الراوي: زر بن حبيش المحدث:ابن جرير الطبري - المصدر: مسند عمر - الصفحة أو الرقم: 2/873
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ قرآن کی آیت چھ ہزار ہیں اس سے اوپر اختلاف ہے بعض تو اس سے ذیادہ بتاتے ہیں بعض 204 آیت 6 ہزار سے زائد بتاتے ہیں بعض 2سو 14 آیات بعض 2سو 19 بعض 2سو 25 بعض 2سو 26
حوالہ : تفسیر ابن کثیر جلد اول صفحہ 28
http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/1538-tafseer-ibne-kaseer-takhreej-shuda-1.html
اور محدث میگزین میں قرآنِ کریم کی کل آیات کی صحیح تعداد6236 بتائی گئی ہے
http://www.mohaddis.com/jun2008/1201-quran-e-kareem-ki-kul-ayat-ki-sahi-tadad.html
اب آپ ہی بتائے کہ صحیح تعداد کیا ہے قرآنِ کریم کی کل آیات
اس سے بڑھ کر صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بھی ایسی روایات نقل ہوئی ہیں جن سے تحریف قرآن کا عقیدہ ظاہر ہوتا ہے۔
لیکن اس کے باوجود ہم ہرگز اپنے آپ کو اس بات کا مجاز نہیں سمجھتے کہ ایک مؤلف یا چند ضعیف روایات کی بنا پر اہل سنت کو تحریف قرآن کا ملزم ٹہرائیں اور ہم ان سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ ایک کتاب یا بعض ضعیف روایات کی بنا پر ـ جن سے تمام شیعہ اکابرین نے بیزاری کا اعلان کیا ہے ـ اہل تشیع پر عقیدہ تحریف کا الزام نہ لگائیں۔
اگر یہ الزام لگایا جاتا رہے گا تو جواب میں یہی ہوگا جو اس دھاگہ میں ہورہا ہے
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
السلام علی من اتبع الھدیٰ!
بہرام صاحب، مسلمانوں کے پاس جو قرآن پڑھا اور پڑھایا اور حفظ کیا جاتا ہے، اس کی آیات کی ترتیب توقیفی ہے۔ یہ مسلمانوں کا معروف عقیدہ ہے۔ بھلے سے بھلے مضمون کے جملے اپنے مقام سے ہٹا دیے جائیں تو اس کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ آپ کے نزدیک بھی یہ بات درست ہے؟ صاف الفاظ میں پوچھوں تو یہ بتائیے کہ آج جو قرآن ہمارے پاس ہے اس کی ہر آیت اسی جگہ پر ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے رکھنے کا حکم دیا تھا یا کہیں کی آیت کہیں لے جا کر جوڑ دی گئی ہے؟ میں نے کئی شیعہ حضرات سے یہ بات خود سنی ہے۔ آپ اس سے متفق ہیں؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
السلام علی من اتبع الھدیٰ!
بہرام صاحب، مسلمانوں کے پاس جو قرآن پڑھا اور پڑھایا اور حفظ کیا جاتا ہے، اس کی آیات کی ترتیب توقیفی ہے۔ یہ مسلمانوں کا معروف عقیدہ ہے۔ بھلے سے بھلے مضمون کے جملے اپنے مقام سے ہٹا دیے جائیں تو اس کا مفہوم بدل جاتا ہے۔ آپ کے نزدیک بھی یہ بات درست ہے؟ صاف الفاظ میں پوچھوں تو یہ بتائیے کہ آج جو قرآن ہمارے پاس ہے اس کی ہر آیت اسی جگہ پر ہے جہاں اللہ تعالیٰ نے رکھنے کا حکم دیا تھا یا کہیں کی آیت کہیں لے جا کر جوڑ دی گئی ہے؟ میں نے کئی شیعہ حضرات سے یہ بات خود سنی ہے۔ آپ اس سے متفق ہیں؟
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں قرآن کریم کے بارے میں فرماتا ہے کہ
یہ بہت زبردست عظیم کتاب ہے نہ اس کے آگے سے باطل آسکتا ہے نہ پیچھے سے۔ یہ دانا ومحمود ذات کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
جو حضرات اس آیت قرآنی کو مانتے ہیں وہ اس طرح کی باتیں نہیں کرسکتے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اس موضوع پر ’’ فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الارباب ‘‘ کا مطالعہ کریں۔ اور اس کتاب کا نقد بھی چھپ چکاہے۔ جو محمد حبیب کی تالیف ہے۔ جس کانام ’’ فصل الخطاب فی اثبات تحریف کتاب رب الارباب عرص ونقد ‘‘ ۔۔ دونوں کتابیں نیٹ پر موجود ہیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں قرآن کریم کے بارے میں فرماتا ہے کہ
یہ بہت زبردست عظیم کتاب ہے نہ اس کے آگے سے باطل آسکتا ہے نہ پیچھے سے۔ یہ دانا ومحمود ذات کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
جو حضرات اس آیت قرآنی کو مانتے ہیں وہ اس طرح کی باتیں نہیں کرسکتے
تو کیا امام جعفر صادق﷫ اور آپ کے عند ائمہ وشیعہ حضرات قرآن کی اس آیت کو نہیں مانتے؟؟؟
پہلے ان سب کا انکار کریں پھر بات کریں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
تقیہ کی شرعی حیثیت امام بخاری کی نظر میں
صحیح بخاری​
کتاب الاکراہ​
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر اس پر گناہ نہیں کہ​
وقول الله تعالى ‏ {‏ إلا من أكره وقلبه مطمئن بالإيمان ولكن من شرح بالكفر صدرا فعليهم غضب من الله ولهم عذاب عظيم‏}‏ وقال ‏ {‏ إلا أن تتقوا منهم تقاة‏}‏ وهى تقية وقال ‏ {‏ إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم قالوا فيم كنتم قالوا كنا مستضعفين في الأرض‏}‏ إلى قوله ‏ {‏ عفوا غفورا‏}‏ وقال ‏ {‏ والمستضعفين من الرجال والنساء والولدان الذين يقولون ربنا أخرجنا من هذه القرية الظالم أهلها واجعل لنا من لدنك وليا واجعل لنا من لدنك نصيرا‏}‏ فعذر الله المستضعفين الذين لا يمتنعون من ترك ما أمر الله به،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والمكره لا يكون إلا مستضعفا غير ممتنع من فعل ما أمر به‏.‏ وقال الحسن التقية إلى يوم القيامة‏.‏ وقال ابن عباس فيمن يكرهه اللصوص فيطلق ليس بشىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبه قال ابن عمر وابن الزبير والشعبي والحسن‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الأعمال بالنية ‏"‏‏.
ترجمہ از داؤد راز
جس پر زبردستی کی جائے اور درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو لیکن جس کا دل کفر ہی کے لیے کھل جائے تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہو گا اور ان کے لیے عذاب دردناک ہو گا اور سورۃ آل عمران میں فرمایا یعنی یہاں یہ ہو سکتا ہے کہ تم کافروں سے اپنے کو بچانے کے لیے کچھ بچاؤ کر لو۔ ظاہر میں ان کے دوست بن جاؤ یعنی تقیہ کرو۔ اور سورۃ نساء میں فرمایا بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے جب فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہیں گے کہ تم کس کام میں تھے وہ بولیں گے کہ ہم اس ملک میں بے بس تھے اور ہمارے لیے اپنے قدرت سے کوئی حمایتی کھڑا کردے-----آخر آیت تک۔ امام بخاری نے کہا اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کمزور لوگوں کو اللہ کے احکام نہ بجالانے سے معذور رکھا اور جس کے ساتھ زبردستی کی جائے وہ بھی کمزور ہی ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس کام سے منع کیا ہے وہ اس کے کرنے پر مجبور کیا جائے۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ تقیہ کا جواز قیامت تک کے لیے ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جس کے ساتھ چوروں نے زبردستی کی ہو (کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے) اور پھر اس نے طلاق دے دی تو وہ طلاق واقع نہیں ہو گی یہی قول ابن زبیر، شعبی اور حسن کا بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اعمال نیت پر موقوف ہیں۔
یہ تو ہوا تقیہ کا جواز امام بخاری کے رائے کے مطابق اس سے یہ ثابت ہوا کہ تقیہ کرنا تو امام بخاری کا بھی عقیدہ ہے اور آپ کا بھی یقینا یہی عقیدہ ہوگا تو پھر یہ گمان آپ اپنے آپ پرکیوں نہیں فرماتے ؟؟؟

اگر اس قول امام بخاری پر آپ غور کریں کہ اس میں قرآنی آیت کو کس طرح اپنے مطلب کو ثابت کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے قرآن کے احکام کے بر عکس مطلب بیان کیا گیا ہے ۔

آئینہ سچ کا دکھایا تو برا مان گئے!!

ذرا آپ بھی تفسیر اہلسنت کا مطالعہ فرمالیں کہ ان میں کس طرح تحریف قرآن کی بات کی گئی ہے نمونہ حاضر ہے
عن أُبيِّ بنِ كعبٍ أنه سأل عن سورةِ الأحزابِ قال فقال نعدُّها ثلاثًا وسبعين آيةً فقال أُبيٌّ فوالّذي أنزل الكتابَ على محمدٍ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ إن كانت لَتُوازِي سورةَ البقرةِ أو هي أطولُ من سورةِ البقرةِ وإن كان فيها لآيةُ الرجمِ قال قلتُ وما آيةُ الرجمِ يا أبا المُنذرِ قال الشيخُ والشيخةُ فارجُموهما البتَّة
الراوي: زر بن حبيش المحدث:ابن جرير الطبري - المصدر: مسند عمر - الصفحة أو الرقم: 2/873
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ قرآن کی آیت چھ ہزار ہیں اس سے اوپر اختلاف ہے بعض تو اس سے ذیادہ بتاتے ہیں بعض 204 آیت 6 ہزار سے زائد بتاتے ہیں بعض 2سو 14 آیات بعض 2سو 19 بعض 2سو 25 بعض 2سو 26
حوالہ : تفسیر ابن کثیر جلد اول صفحہ 28
http://www.kitabosunnat.com/kutub-library/article/urdu-islami-kutub/181-total-books/1538-tafseer-ibne-kaseer-takhreej-shuda-1.html
اور محدث میگزین میں قرآنِ کریم کی کل آیات کی صحیح تعداد6236 بتائی گئی ہے
http://www.mohaddis.com/jun2008/1201-quran-e-kareem-ki-kul-ayat-ki-sahi-tadad.html
اب آپ ہی بتائے کہ صحیح تعداد کیا ہے قرآنِ کریم کی کل آیات
اس سے بڑھ کر صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بھی ایسی روایات نقل ہوئی ہیں جن سے تحریف قرآن کا عقیدہ ظاہر ہوتا ہے۔
لیکن اس کے باوجود ہم ہرگز اپنے آپ کو اس بات کا مجاز نہیں سمجھتے کہ ایک مؤلف یا چند ضعیف روایات کی بنا پر اہل سنت کو تحریف قرآن کا ملزم ٹہرائیں اور ہم ان سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ ایک کتاب یا بعض ضعیف روایات کی بنا پر ـ جن سے تمام شیعہ اکابرین نے بیزاری کا اعلان کیا ہے ـ اہل تشیع پر عقیدہ تحریف کا الزام نہ لگائیں۔
اگر یہ الزام لگایا جاتا رہے گا تو جواب میں یہی ہوگا جو اس دھاگہ میں ہورہا ہے
امام بخاری کا عقیدہ تقیہ کے بارے میں اور اہل سنت کا عقیدہ قرآن کے بارے میں الگ دھاگے ڈسکس کریں یہاں اپنے اور شیعہ حضرات کے تحریف قرآن اور تقیہ کے عقیدہ پر بات کریں!
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
تقیہ کی شرعی حیثیت امام بخاری کی نظر میں
غیر متعلق۔
کسی پوسٹ میں کوئی لفظ آنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس پر ہی دلائل شروع کر دئے جائیں۔
اگر آپ کو تقیہ کے عقیدہ پر بات کرنے کا شوق ہے تو نیا دھاگا کھولیں اور یہاں فقط لنک دے دیں۔ یہ درست طریقہ ہے۔


ذرا آپ بھی تفسیر اہلسنت کا مطالعہ فرمالیں کہ ان میں کس طرح تحریف قرآن کی بات کی گئی ہے نمونہ حاضر ہے
غیر متعلق۔
اہل سنت کے تحریف قرآن کا عقیدہ یہاں زیر بحث ہی نہیں۔ ہم نے تفسیر ابن کثیر کا یہ حوالہ بھی نوٹ کر لیا ہے اور رجم کا بھی۔یہ موضوع اختتام کو پہنچے گا تو ہم نئے دھاگے میں آپ کی جانب سے پیش کردہ ایک ایک دلیل کا جواب دیں گے ، ان شاءاللہ۔ آپ کی ادھر ادھر کی غیر متعلق بھرتی کر کے فقط وقت نہیں گزاریں گے۔
اور یہ آپ کو وارننگ دی جا رہی ہے کہ آئندہ فقط اہل تشیع اور تحریف قرآن کے تعلق سے موضوع پر رہتے ہوئے ہی گفتگو کیجئے، بار بار غیر متعلق باتوں کو بیچ میں نہ لائیں۔

لیکن اس کے باوجود ہم ہرگز اپنے آپ کو اس بات کا مجاز نہیں سمجھتے کہ ایک مؤلف یا چند ضعیف روایات کی بنا پر اہل سنت کو تحریف قرآن کا ملزم ٹہرائیں اور ہم ان سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ ایک کتاب یا بعض ضعیف روایات کی بنا پر جن سے تمام شیعہ اکابرین نے بیزاری کا اعلان کیا ہے اہل تشیع پر عقیدہ تحریف کا الزام نہ لگائیں۔
اگر یہ الزام لگایا جاتا رہے گا تو جواب میں یہی ہوگا جو اس دھاگہ میں ہورہا ہے

شیعہ حضرات قرآن پاک میں حقیقی تحریف کے قائل ہیں
یعنی قرآن کریم کی بہت سی آیتیں اور سورتیں نکال دیں
اپنی طرف سے عبارتیں بنا کر قرآن میں داخل کردیں
قرآن کے الفاظ بدل دئیے،حروف تبدیل کردئیے ،اس کی ترتیب الٹ پلٹ کردی۔

جبکہ اہل سنت والجماعت میں قراءت کا اختلاف اور ناسخ و منسوخ وغیرہ کی روایات ہیں جن کو چند کوتاہ فہم دجل و فریب سے تحریفات ثابت کرنا چاہتے ہیں

شیعہ مذہب میں تحریف قرآن پر متواتر روایات ہیں۔۔۔۔ جن کو آپ کے جید علماء اور اکابرین تسلیم کرتے ہیں ۔۔۔۔ بلکہ وہ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ تحریف کی روایات متواتر ہیں اور ان کی تعداد مسئلہ امامت کی روایات سے کسی طرح کم نہیں ۔۔۔۔۔اور کہتے ہیں کہ روایات تحریف رد کردی جائیں تو شیعوں کا فن حدیث بے کار و بے اعتبار ہوجائے ۔
شعیوں کی روایات تحریف قرآن پر صراحتا دلالت کرتی ہیں ان کی کوئی تاویل نہیں ہوسکتی، اسی لئے آپ جواب سے معذور ہیں۔

جبکہ اہل سنت والجماعت کے پاس کوئی ایک بھی ایسی صحیح روایت نہیں جو تحریف قرآن کر مسئلہ پر صریح ہو بلکہ ہمارے علماء نے تو واضح تصریح فرمائی ہے کہ اختلاف قراءت یا ناسخ و منسوخ کا ہے۔ اس کی بحث ان شاءاللہ متعلقہ دھاگے میں ہوگی۔

شیعہ مذہب کی روایات ائمہ معصومین سے مروی ہیں (جن کو وہ خطاء سے پاک سمجھتے ہیں)
جبکہ اہل سنت والجماعت کی کچھ روایات ایسی مبہم اور غیر واضح ہیں بھی جن سے کسی کوتاہ فہم کو تحریف قرآن کا شبہ پیدا ہوتا ہو تو وہ روایات یا اقوال غیر معصوم حضرات کے ہیں
جن کو ہم اہل سنت والجماعت خطاء سے پاک نہیں سمجھتے۔


اہل سنت کے نزدیک تحریف قرآن کا ناممکن و محال ہونا خود قرآن پاک ،متواتر احادیث اور اجماع متواتر سے ثابت ہے ۔۔۔۔لہذا بالفرض محال اگر تحریف قرآن کی کوئی روایت کتب اہل سنت میں (معاذ اللہ) ثابت ہوتی بھی ہے تو قطعا واجب الرد ہوتی
جبکہ شیعوں کے نزدیک تحریف قرآن کا وقوع متواتر احادیث اور اجماع سے ثابت ہے

پھر آپ کیسے اپنے مذہب کو تحریف قرآن کے مسئلہ پر اہل سنت والجماعت کی صف میں کھڑا کرسکتے ہیں ؟؟؟

یہ ہے وہ زمین و آسمان کا فرق جس کو آپ چند لفظوں سے پاٹ کر ایک جیسا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔


اورجیسا کہ آپ کا کہنا ہے کہ شیعوں کے پاس وہی قرآن ہے جو اہل سنت کے پاس ہے ۔۔۔۔اور یہ کہ آپ اسے مکمل سمجھتے ہیں وغیرہ
تو اس کا جواب یہ ہے کہ باقر مجلسی بحارالانوار میں لکھتا ہے :
فصل : مگر ہمارے ائمہ علیھم السلام سے یہ بات صحیح سند کے ساتھ منقول ہے کہ انہوں نے موجودہ قرآن کی تلاوت کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ حکم دیا ہے کہ اس میں کوئی کمی زیادتی نہ کرو یہاں تک کہ قائم علیہ السلام نکال آئے ،پھر وہ لوگوں کو اصلی حالت پر قرآن پڑھائیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا تھا اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے جمع کیا تھا (بحار الانوار ،باب ماجاء فی کیفیۃ جمع القرآن،74،89 ط مؤسۃ الوفا بیروت)
اس حوالہ سے ثابت ہوا کہ شیعوں کا موجودہ قرآن کو اپنے پاس رکھنا مجبوری بھی ہے اور ان کے ائمہ کا حکم بھی ہے ۔۔۔۔لہذا محض قرآن کو رکھنے یا پڑھنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ شیعہ تحریف قرآن کے قائل نہیں۔
یہ بھی دیکھئے:

x-035a.jpg


018a.jpg



لہٰذا آپ کا یا آپ کی جماعت کے چند لوگوں کا محض یہ کہہ دینا ہی کافی نہیں کہ آپ تحریف قرآن کے قائل نہیں ۔۔۔۔ بلکہ اپنے اس قول کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنے عمل سے بھی قرآن پاک کو سچا کو لفظ بہ لفظ محفوظ تسلیم کرنے والا ثابت کرنے کے لئے آپ کو یہ تعارض بھی دور کرنے ہوں گے جو آپ کے اپنے جید علماء کے واضح اور صریح اقوال کے بعد آپ کی رائے سے صریح متصادم ہیں۔
یا پھر آسان راستہ یہ ہے کہ آپ ایسے لوگوں پر اور ایسے مذہب پر لعنت بھیج کر (جو حقیقی معنوں میں تحریف قرآن کا قائل ہے) توبہ کرلیں
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ٹھیک ہے پھر آپ ہی نیا تھریڈ بنالیں اور مجھے بھی یاد فرمالینا
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شیعوں کے بہت بڑے مجتہد علامہ حُسین بن محمد بن تقی نوری طبرسی (متوفی ١٣٢٠ھ) نے اس موضوع پر ایک اس میں مصنف نے سو صفحوں میں صفحہ ٢٥٣ سے صفحہ ٣٥١ تک) سورہ فاتحہ سے لیکر آخر قرآن تک ان تمام مقامات کی نشاندہی کی ہے جس میں تبدیلی کردی گئی ہے اور آئمہ معصومین کی روایات کے ذریعہ بتایا ہے کہ فلاں آیت اسی طرح نازل ہوئی تھی اور منافقوں نے اس کو اس طرح بدل دیا۔۔۔۔۔ اگر کوئی چاہے تو آئمہ معصومین کی ان روایات کی روشنی میں قرآن کریم کا ایک صحیح نسخہ تیار کرسکتا ہے جو آئمہ معصومین کے ارشادات کے مطابق قرآن کریم کا صحیح نسخہ کہلانے کا مستحق ہوگا۔۔۔

علامہ نوری طبرسی فصل الخطاب میں لکھتے ہیں۔۔۔
امیر المومنین (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کے پاس ایک مخصوص قرآن تھا جس کو وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ نے بنفس نفیس جمع کیا تھا اور اس کو قوم کے سامنے پیش کیا تھا لیکن قوم نے اسے قبول کیا پس آپ نے اس کو قوم کی نظروں سے چھپا دیا یہ قرآن آپ کی اولاد کے پاس رہا دوسرے خصائص امامت اور خزائن نبوت کی طرح یہ قرآن بھی ہر امام کو پہلے امام سے وارثت میں ملتا رہا اور اب وہ امام غائب کے پاس ہے اللہ ان کی مشکل جلد آسان کرے امام مہدی جب ظاہر ہوں گے تو اس قرآن کو بھی ظاہر کریں گے اور لوگوں کو اس کے پڑھنے کا حکم دیں اور یہ قرآن موجودہ قرآن سے مختلف ہے ترتیب کے لحاظ سے بھی نہ صرف صورتوں اور آیتوں کی ترتیب کے لحاظ سے بلکہ کلمات کی ترتیب کے لحاظ سے بھی نیز کمی اور زیادتی کے لحاظ سے بھی۔۔۔

اب یہاں پر کئی سوالات ہیں اگر بہرام صاحب اجازت دیں تو پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہوں؟؟؟َ۔۔۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
اللہ اکبر۔ ایک شیعہ سے میری گفتگو ہوئی جس کی تان تحریف قرآن کے عقیدے پر آ کر ٹوٹی۔ اس کا کہنا تھا تم نے جتنی باتیں قرآن سے ثابت کی ہیں میں نہیں مان سکتا کیونکہ قرآن محفوظ نہیں ہے اس کی آیات کو مرضی کی جگہ پر لگا کر صحابہ نے من مانے مطلب پیدا کیے ہیں۔ مقام تعجب و عبرت ہے کہ یہ لوگ (یا ان کا ایک گروہ) اُس کتاب کی صحت میں شک کرتا ہے جو شروع دن سے سینوں میں محفوظ کی جاتی رہی اور دن میں کم از کم پانچ مرتبہ پڑھی جاتی رہی ہے لیکن جو قصے کہانیاں تاریخ کی کتابوں میں کذاب اور وضاع راویوں سے مروی ہیں انہیں بیان کرنے کا اہتمام یوں کیا جاتا ہے جیسے وہ آسمان سے اترے ہیں جن پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ فاعتبروا یا اولی الابصار
 
Top