• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شیعہ کے مطابق امام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ہی مرتے ہیں۔ معاذ اللہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شیعہ کے مطابق امام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ہی مرتے ہیں۔ معاذ اللہ
شیعہ کتاب: اصول الکافی / جلد 2 / صفحہ 154
---------------------------------------

جبکہ دوسری طرف اللہ کا کلام اس کے برعکس ہے۔ فیصلہ خود کریں !!!
سورہ لقمان / آیت 34

اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْاَرْحَامِ ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۭ وَمَا تَدْرِيْ نَفْسٌۢ بِاَيِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ 34؀ۧ

خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھہ برساتا ہے۔ اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی بیشک خدا ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے —
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سنا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کو اپنے وصال کا علم پہلے سے ہوگیا تھا جنون کو تعیمرات بیت المقدس کے کام میں لگا کر جب وصال کا وقت آیا تو وصال کی تیاری کرکے اپنی محراب میں داخل ہوگئے جو شفاف شیشے سے بنی ہوئی تھی باہر سے اندر کی سب چیزیں نظر آتی تھیں اور اپنے معمول کے مطابق عبادت کیلئے ایک سہارا لے کر کھڑے ہوگئے کے روح پرواز کرنے کے بعد بھی جسم اس عصا کے سہارے اپنی جگہ جمع رہے سلیمان علیہ السلام کی روح وقت مقررہ پر قبض کرلی گئی مگر وہ اپنے عصا کے سہارے اپنی جگہ جمارہے سلیمان علیہ السلام کی روح وقت مقررہ پر قبض کرلی گئی مگر وہ اپنے عصا کے سہارے اپنی جگہ جمے ہوئے باہر سے ایسے نظر آتے کے عبادت میں مشغول ہیں جنات کی یہ مجال نہ تھی کے پاس آکر دیکھ سکتے وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو زندہ سمجھ کر کام میں مشغول رہے یہاں تک کے سال بھر گزر گیا اور تعیمرات بیت المقدس کا بقیہ کام پورا ہوگیا۔ تو اللہ تعالٰی نے گھن کے کیڑے کو جس کو فارسی میں دیوک اور اردو میں دیمک کہا جاتا ہے اور قرآن میں اس کو دبتہ الارض کے نام سے موسوم کیا ہے عصائے سلیمانی پر مسلط کردیا۔۔۔
اور پھر صحیح بخاری میں یہ بھی درج ہے کہ حضرت ابن عباس اور حضرت عمر کو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کی خبر سورۃ النصر کے نزول کی وجہ سے معلوم ہوگئی تھی
ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بوڑھے بدری صحابہ سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد اذا جاء نصر اللہ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس سے اشارہ بہت سے شہروں اور ملکوں کے فتح ہونے کی طرف ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہما تمہارا کیا خیال ہے؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنما نے جواب دیا کہ اس میں آپ کی وفات کی خبر یا ایک مثال ہے گویا آپ کی موت کی آپ کو خبر دی گئی ہے۔
صحیح بخاری : حدیث نمبر: 4969
ترجمہ از داؤد راز
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا، ان سے ابو بشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھا تے تھے۔ بعض (عبدالرحمٰن بن عوف) کو اس پر اعتراض ہوا، انہوں نے حضرت عمر سے کہا کہ اسے آپ مجلس میں ہمارے ساتھ بٹھاتے ہیں، اس کے جیسے تو ہمارے بھی بچے ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کی وجہ تمہیں معلوم ہے۔ پھر انہوں نے ایک دن ابن عباس کو بلایا اور انہیں بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ بٹھایا (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ) میں سمجھ گیا کہ آپ نے مجھے انہیں دکھانے کے لئے بلایا ہے، پھر ان سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے۔ اذا جاء نصر اللہ الخ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی۔ بعض لوگوں نے کہا کہ جب ہمیں مدد اور فتح حاصل ہوئی تو اللہ کی حمد اور اس سے استغفار کا ہمیں آیت میں حکم دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر آپ نے مجھ سے پوچھا ابن عباس رضی اللہ عنہما! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پوچھا پھر تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے عرض کی کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی چیز بتائی ہے اور فرمایا کہ جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی "یعنی پھر یہ آپ کی وفات کی علامت ہے" اس لئے آپ اپنے پروردگار کی پاکی وتعریف بیان کیجئے اور اس سے بخشش مانگا کیجئے۔ بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم نے کہا"
صحیح بخاری : حدیث نمبر: 4970
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری کے مطابق ہر نبی کو دنیا یا آخرت میں رہنے کا اختیار بھی دیا جاتا ہے یعنی نبی اللہ چاہیں تو ہمیشہ دنیا میں رہیں یا دنیا کو چھوڑ کر آخرت کو اختیار کریں
ترجمہ از داؤد راز
سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے، آپ کی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت ((مع الذین انعم اللہ علیہم الخ)) کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعا م کیا ہے) مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے .
صحیح بخاری : حدیث نمبر: 4435
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اگر حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنی وفات کا وقت پتہ ہوتا تو وہ اپنی وفات سے پہلے ہی بیت المقدس کی تعمیر مکمل کروا لیتے ۔ شیشے کی محراب کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
صحیح بخاری کے مطابق ہر نبی کو دنیا یا آخرت میں رہنے کا اختیار بھی دیا جاتا ہے یعنی نبی اللہ چاہیں تو ہمیشہ دنیا میں رہیں یا دنیا کو چھوڑ کر آخرت کو اختیار کریں
ترجمہ از داؤد راز
سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد نے، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے، آپ کی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت ((مع الذین انعم اللہ علیہم الخ)) کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعا م کیا ہے) مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے .
صحیح بخاری : حدیث نمبر: 4435
آپ کو غلطی لگی ہے۔ یہ تھریڈ شعیہ کے اماموں سے متعلق ہے۔ انبیائے کرام﷩ کے متعلق نہیں!
 

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
کیا اہل تشیع حضرات نبی علیہ السلام کے دور میں تھے اگر تھے تو کوئی ثبوت پیش کریں اور اگر نہیں تھے تو آج کے اہل تشیع حضرات تو ہمارے قرآن کو تسلیم ہی نہیں کرتے تو اس میں سے حوالے کیوں لیتے ہیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
شیعہ کے مطابق امام اپنی موت کا وقت جانتے ہیں اور وہ اپنی مرضی سے ہی مرتے ہیں۔ معاذ اللہ شیعہ کتاب: اصول الکافی / جلد 2 / صفحہ 154

ان للہ وان الیہ راجعون
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اگر حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنی وفات کا وقت پتہ ہوتا تو وہ اپنی وفات سے پہلے ہی بیت المقدس کی تعمیر مکمل کروا لیتے ۔ شیشے کی محراب کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔

سنا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کو اپنے وصال کا علم پہلے سے ہوگیا تھا
سلام
 
Top