• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::: صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فہم کی حجیت :::

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابو ہشام صاحب :
’ فهم سلف ميں بهى افراط و تفريط ہے۔بعض تو اس طرف التفات ہى نہیں کرتے اور بعض فهم سلف كے نصوص كو شرعى حجت سمجهتے ہیں ۔‘
فراز صاحب :
’ سارے علوم جو مدارس نیں پڑہائے جاتے ہیں ان کو جانے دیں۔پہلی کلاس سے قرآن وسنت كا سبجيكٹ لے کر :
تفسیر ، فقہ ، اصول فقہ ، توحید ، نحو ، اصول حدیث ، علوم القرآن
يہ سب ڈاریکٹ پڑہانے کا طريقہ متعارف كروا ديں، اور لوگوں کا اساطير الأولين سے ڈرا کر دفاع كتاب وسنت كا حق ادا كريں۔ ‘
’ قرآن كى معتبر ترين تفاسير جيسے:
تفسير الطبري
تفسير ابن كثير
ان میں آیات کی تشریح صرف مرفوع أحاديث سے ہے؟! کیوں کیا جاتا ہے ان پر اعتماد.
صرف قال وقيل هى تو ہے۔
عربى جانو اور جان چھڑاو ان سے۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابو ہشام صاحب :
’ فهم سلف ميں بهى افراط و تفريط ہے۔بعض تو اس طرف التفات ہى نہیں کرتے اور بعض فهم سلف كے نصوص كو شرعى حجت سمجهتے ہیں ۔‘
فراز صاحب :
’ وہ تو ہر دین کے مسئلے میں لوگوں میں افراط وتفريط پایا جاتا ہے حضرت.آپ افراط وتفريط كى لكير تو كهينچیں، سراسر اس کو مذاق اور مہجور تو نا قرار ديں۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابو ہشام صاحب :
’ فہم سلف كى حيثيت تو بے شک ہے۔ابن عباس رضي الله كا مناظره خوارج سے ديكھ لیا جائے
کہا :
أتيتكم من عند اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ...... فعليهم نزل القرآن وهم أعلم بتأويله منكم وليس فيكم منهم أحد
اس كے مقابل فهم سلف كے نام پر افراط والے بهى هيں جو ان كى نصوص كو شرعى نصوص كى طرح سمجهتے ہیں۔ ‘
فراز صاحب :
’ وسبق أن شاركت في هذا الموضوع مرارا، وكلامي منصب في المسائل التي لا يعلم للصحابة منهم مخالف، أما عند الاختلاف فالمرجع إلى السنة والكتاب، وأكتفي بما تقدم، . ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
’ قرآن كى معتبر ترين تفاسير جيسے:
تفسير الطبري
تفسير ابن كثير
ان میں آیات کی تشریح صرف مرفوع أحاديث سے ہے؟! کیوں کیا جاتا ہے ان پر اعتماد.
صرف قال وقيل هى تو ہے۔
عربى جانو اور جان چھڑاو ان سے۔ ‘
ابو ہشام صاحب :
’ اس میں موجود ہر اثر حجت تو نہیں بلكہ خود بعض امور كى تفسير میں اختلاف ہے۔اس لیے يہ فهم سلف كے ضوابط ہونے چاہیں۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابو ہشام صاحب :
’ اس میں موجود ہر اثر حجت تو نہیں بلكہ خود بعض امور كى تفسير میں اختلاف ہے۔اس لیے يہ فهم سلف كے ضوابط ہونے چاہیں۔ ‘
فراز صاحب :
’ میں نے کب کہا ہے کے ہر اثر قابل قبول ہے فضلا كے حجت هے ؟! بدہیات كو تو نا كهرچیں۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فراز صاحب :
’ بعض الناس كا پسندیدہ مسأله شروع ہے ۔جو حضرات فهم سلف كى آڑ میں اس سے زیادہ واضح ترين أمر: اجماع أمت كا مذاق اڑائیں۔
وہ مرزے اور غامدى اور تمام منحرفين كو سب سے پہلے تہپکی دینے والے ہیں کہ جو چاہے اجتهاد لے آو، من پسندانہ دليل دے دو بس۔
وکما قيل: قولكم بإنكار حجية الإجماع باطل بالإجماع! ‘
رفیق صاحب :
’ جو یہ سمجھتا ہے کہ کسی باطل موقف کو قرآن وحدیث سے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ یا کسی باطل موقف کا صرف قرآن وحدیث سے رد نہیں کیا جاسکتا بلکہ کسی اور شے کی بھی ضرورت پڑے گی۔ اسے اللہ کا فرمان :
لا یأتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ تنزیل من حکیم حمید
بار بار پڑھنا چاہیے اور اس پہ اپنا ایمان پختہ کرنا چاہیے۔
رہے مرزے وغامدی ومنحرفین... تو ان میں سے ہر ایک کے موقف کا رد قرآن کی آیات سے اور نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی فرامین سے موجود ہے۔
اگر کسی کو نہیں ملتا تو :فاسئلوا أھل الذکر إن کنتم لا تعلمون کے تحت ان سے پوچھ لے جنہیں انکے باطل موقف کو وحی الہی کے ذریعہ رد کرنا آتا ہے۔ ‘
فراز صاحب :
’ سبحان الله.
كتنى تعداد میں اقوال صحابہ وتابعين درکار ہیں کتب السلف میں؟!
السنة للبربهاري
الشريعة للآجري
شرع الاعتقاد للالكائي
أصول السنة
ان تمام كتب ميں علماء تابعين كے صرف قصے کہانیاں ذكر هيں یا دین کی صحيح ترين فهم ركهنے والوں کی سبیل المؤمنين کا ذكر هے جس سے ہٹنا عين انحراف ہے۔ ‘
’ بخارى ومسلم كى تمام احاديث پر اعتماد كرنے کا قول کون سى آیت یا حديث ميں ہے ؟! ‘
رفیق صاحب :
’ اقوال پیش کرنا الگ بات ہے۔ رد میں عمدہ بنانا الگ بات ہے۔
رد میں عمدہ و اساس و بنیاد قرآن وحدیث کو ہی بنایا ہے۔ ‘
فراز صاحب :
’ میں نے کب کہا ہے کے ہر اثر قابل قبول ہے فضلا كے حجت هے ؟! بدہیات كو تو نا كهرچیں۔ ‘
ابو ہشام صاحب :
’ محترم !ميرے عرض كرنے کا مقصد يهى ہے کہ کچھ ضوابط ہونے چاہیں۔ ‘
’ بخارى ومسلم كى تمام احاديث پر اعتماد كرنے کا قول کون سى آیت یا حديث ميں ہے ؟! ‘
رفیق صاحب :
’ بخاری ومسلم کی تمام تر احادیث پر اعتماد کرنے کا حکم سورہ حجرات کی آیت :
ان جاء کم فاسق بنبإ فتبینوا
اور :
اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم
اور :
اطیعوا اللہ وأطیعوا الرسول
جیسی بے شمار آیات میں آیا ہے ‘
’ اب ان آیات سے یہ استدلال کیسے ہوتا ہے۔ یہ سمجھانے کے لیے فی الحال وقت نہیں۔ تھوڑا غور کریں گے تو وجہ استدلال سمجھ آ جائے گی ۔ ان شاء اللہ۔ ‘
’ ویسے آپس کی بات ہے ،یہ سوال ہمیشہ ہمیں مقلدین کی طرف سے ہی آیا ہے۔ابتسامۃ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ابو ہشام صاحب :
’ سلف كے نصوص كو شرعى نصوص اور حجت كى طرح ديكهنا مثلا كوئى چیز ان سے وارد ہو تو اسے استحباب كہنا ! ، يہ سب باتيں قابل غور ہیں۔ ‘
ہشام صاحب :
’اصل بات ہے روایت نقل کرنے میں صحابہ نے قرآن اور حدیث ہم تک پہنچایا اس میں اختلاف نہیں لیکن فہم صحابی کا ہر صورت حجت ہونا یہ وجہ اختلاف ہے جب آپ کہیں گے کہ فہم صحابی حجت ہے تو اس سے صاف ہے خلاف نص بھی حجت اور تائید نص میں بھی حجت گویا وہ تو خلاف نص میں نبوت سے بھی فائق ہو گیا۔ ‘
’ بخارى ومسلم كى تمام احاديث پر اعتماد كرنے کا قول کون سى آیت یا حديث ميں ہے ؟! ‘
ہشام صاحب :
’ شیخ فراز حفظک اللہ روایت نقل شدہ صرف بیان ہے اس میں تو ثقاہت مطلوب ہے اور ثقہ راوی کی بات حجت نہیں ہوتی بات نبی ہی کی حجت ہوتی ہے راوی تو ناقل ہوتا اس طرح تو ہر ثقہ راوی بھی صحابی کی طرح حجت ٹھہرے گا۔ ‘
فراز صاحب :
’ يہ موضع نزاع نهيں۔ (اصل بات یہ ہے کہ ) بخارى ومسلم كى تمام احاديث مرفوعہ حجت ہیں. اور يہ اصح الكتب بعد كتاب الله هيں۔ یہ کسی کا قول ہے یا آیت وحديث ؟. ‘
’ نصوص قرآن وسنت سے واضح طور پر تعارض كى صورت ميں تمام کے نزديك كسى كا قول قابل اعتبار نهيں۔ ‘
ہشام صاحب :
’ لیکن جب من جملہ کہا جاتا کہ قول صحابی یا عمل صحابی حجت ہے تو یہ اصول دین کا حصہ دین کا حصہ نہیں بن سکتا۔ ‘
’ شیخ فراز حفظک اللہ تھوڑا اختلاف موجود ہے ہم اس جملے کے قائل نہیں کہ فہم صحابی حجت ہے یا ماخذ دین ہے۔ ۔ کیونکہ یہ اصول ہر طرح سے دلارل کی روشنی میں مسترد ہے ۔ ۔صحابی کا قول ہر دور میں خلاف نص نا خود صحابہ نے قبول کیا بلکہ انکی زندگی میں ہی رد کر دیا۔ ۔ ۔حجت کبھی رد نہیں ہوتا گویا اصول یہ ہوا ماخذ دین نص ہے ۔۔ فہم صحابی حجت نہیں۔ ۔ ۔صحابی کا یہ کہنا کہ نبی سے سنا یہ اسکی ثقاعت کی وجہ سے حجت ہوتا لیکن قول وہ بھی نبی کا حجت ہوتا نا کہ صحابی کا قول حجت ہو جاتا۔ ‘
فراز صاحب :
’ نقل روايت اور فهم روايت الگ الگ مسائل ہیں۔ان میں فرق واضح هے۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صارم صاحب :
’ جب کسی ایت یا حدیث سے ماقبل وہ فہم مراد ہی نہ لیا گیا جو اج کوئی صاحب لیں تو اس قول کے بدعی و ضال ہونے میں کوئی شک نہیں۔ ‘
رفیق صاحب :
’یہ قول بذات خود بدعی و ضال ہے !!! ‘
’ مثلا دور جدید کے مسائل کے حل کے لیے آیت یا حدیث سے استدلال کیا جائے گا تو ما قبل وہ مسئلہ ہی نہیں تھا تو پھر فہم کدھر سے آتا۔ ‘
’ کتاب وسنت کی نصوص کا فہم کتب وسنت کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے بس ، ان اصولوں سے ہٹ کر ہوگا تو مردود انکے مطابق ہوگا تو قبول۔ ‘
’ اور اگر آپکے بنائے ہوئے اصول کو معیار بنایا جائے تو آج تک ہونے والے تمام تر اجتہادات بدعی وضال ٹھہرتے ہیں۔ ‘
’ کیونکہ ہر پہلے قائل سے ما قبل کسی قول طلب کیا جائے گا جو کہ موجود نہیں۔ ‘
فراز صاحب :
’ فهم السلف حجة لازمة لنا ولغيرنا، فإذا اتفق السلف وجب اتباعهم في اتفاقهم، وإذا اختلف السلف وجب اختيار القول الذي يوافق النصوص من كلامهم، ولم يجز الخروج عن أقوالهم، وهذا قول أئمة المسلمين قديما وحديثا، وهو قول أهل السنة.
ولا يوجد فرق بين من يقول إنه سلفي أو سني، وبين غيره إلا هذا الضابط، وإلا فالكل يزعم أنه يأخذ من الكتاب والسنة، وكل يدعي وصلا بليلى.
ومن زعم أن فهم السلف لا يلزم اتباعه، وأن العبرة بالنصوص نقول له: كيف نفهم النصوص؟
إن قال (نفهمها على القواعد التي وضعها أهل العلم)، فقد ناقض نفسه وقال خلفا .
وإن قال (كل يفهم النصوص بحسب عقله)، فقد قال قولا يضحك منه العقلاء .
وإنما كان فهم السلف حجة علينا؛ لأن فهمنا ليس معصوما، لا سيما بعد انتشار العجمة، أما فهم السلف فهو معصوم بدلالة النصوص القطعية التي تفيد أن الأمة لا تجتمع كلها على باطل.
منقول.
والسلام ‘
’ قول الصحابي الذي ذهب الأئمة إلى الاحتجاج به لا يكون مخالفًا للنص، إذ من المستبعد أن يخالف الصحابي نصًا ولا يخالفه صحابي آخر.
قال ابن القيم:
"من الممتنع أن يقولوا -أي الصحابة- في كتاب الله الخطأ المحض؛ ويمسك الباقون عن الصواب فلا يتكلمون به، وهذه الصورة المذكورة وأمثالها [يعني قول الصحابي المخالف للنص] قد تكلم فيها غيرهم بالصواب.
والمحظور إنما هو خلو عصرهم عن ناطق بالصواب، واشتماله على ناطق بغيره فقط، فهذا هو المحال".
فلدينا إذن أمران متلازمان، وهما شرطان وقيدان للاحتجاج بقول الصحابي:
الأول: ألا يخالف الصحابي نصًا.
والثاني: ألا يخالف الصحابي صحابي آخر.
فإن خالف الصحابي نصًا فلا بد أن يخالفه بعضُ الصحابة، فلا يكون حينئذ قول بعضهم حجة؛ إذ كلا القولين يحتمل الصواب.

’ يرجى التأمل في هذا مشكورا ‘
ہشام صاحب :
’ جب آپ کا بھی یہ موقف ہے تو من جملہ یہ کہنا کیسا ہے؟؟ فہم صحابی حجت ہے ۔ ۔ یا فہم السلف حجت ہے؟؟ اس جملہ کے خطرات ہم دیکھ رہے ہیں ۔ ۔فہم سلف متفقہ نظریہ بنتا جا رہا اور ہر ایک کو اپنے من مانے سلف کی پیروی کی کھلی چھٹی ذی جا رہی ہے۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فراز صاحب :
’ يمكن تحرير محل النزاع في قول الصحابي من خلال النقاط الماضية فيما يأتي:
أ- أن يكون في المسائل الاجتهادية، أما قول الصحابي فيما لا مجال للاجتهاد فيه فله حكم الرفع.
ب- ألا يخالفه غيره من الصحابة، فإن خالفه غيره اجتهد في أرجح القولين بالدليل.
جـ- ألا يشتهر هذا القول، فإن اشتهر -ولم يخالفه أحد من الصحابة- كان إجماعًا عند جماهير العلماء.
قال شيخ الإسلام ابن تيمية:
"وأما أقوال الصحابة فإن انتشرت ولم تنكر في زمانهم فهي حجة عند جماهير العلماء". ‘
’ آپ كلمة حجت كو مترادف نص نا سمجهيں تو مسألہ واضح هوگا۔
بہت سی ادلہ مختلف فيها ہیں، كبهى حجت هوتى هيں اور کبھی نہیں۔
الاستصحاب
قول الصحابي
شرع من قبلنا
المصالح المرسلة
سد الذرائع
وغيره وغيره ‘
ہشام صاحب :
’ میدان احد میں ساری شہادتیں فہم صحابی کی خطا پر ہیں۔ ۔ خدا را نصوص کی طرف توجہ کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ‘
فراز صاحب کا جواب :
’ كيا ان پر انکار نہیں کیا گیا تھا ان کے امیر کی طرف سے؟!
عجيب دليل دى هے آپ نے۔
کل کو لوگ کہیں گے کے تقاریر اور خطبات میں اپنی باتیں اور افکار کیوں بیان کرتے ہیں۔؟!
سب کچھ چھوڑ کر تلاوت قرآن مع ترجمہ اور متون احادیث پڑہا کریں بس۔ ‘
ہشام صاحب کا جواب :
’جناب ہم تو کہتے ہی یہ ہیں کہ صحابہ کا اپنا فہم یہ تھا کہ نص کو فوق ماننا فہم کو نہیں۔ ۔اور صحابہ کے فہم کو خود انکے دور میں ہی صحابہ نے حجت نہیں مانا اس سے بڑی کیا دلیل ہو حجت نا ہونے کی۔ ‘
فراز صاحب کا جواب :
’ شيخنا.. ہماری بحث ميں سبب الخلاف اور نقطة الخلاف پر تأمل کرنا چاہیے۔ ‘
ہشام صاحب :
’ مجھے صرف حجت کہنے پر اعتراض ہےآپ صحیح سمجھے ہیں۔ ‘
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صفی الرحمن صاحب :
’ ابو عبد الله أحمد بن حنبل رضي الله عنه يقول أصول السنة عندنا التمسك بما كان عليه أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم والاقتداء بهم۔ ‘
راسخ صاحب :
’ لا تتركوا القرآن والحديث لأهل الهواء لعبتان هم يلعبوا بهما كيف شاؤاوالخير في كل ما عليه سلفنا ۔ ‘
ابو ہشام صاحب :
’ فهم سلف كا مسئلہ قابل غور ہے۔
اگر ہم اس طرح بات كرتے رہے تو كسى نتيجہ پر نہیں پہنچ سکتے۔
اس میں متعدد امور ہیں جن كو زير بحث لايا جانا چاہیے تاكہ مسئلے کى صحيح وضاحت ہوسكے۔
فهم سلف سے کيا مراد ہے؟
سلف ميں اور ان كے بعد اب تک فہم سلف كا نظريہ کيا تها؟
فہم سلف فقہ پر كيسے اثر انداز ہوتا ہے؟
قول صحابى كى حجيت كا مقام كيا ہے؟
اصول اور اعتقاد ميں فہم سلف اور ديگر امور اسباب نزول ، عادات وغيره ميں فہم سلف كى بنياد كا اختلاف كيا ہے؟
صحابى كا حكم رفع اور صحابہ كا اجماع كيا ہے؟
اس طرح كے اور متعدد مسائل اس سے جڑے ہیں ۔‘
راسخ صاحب :
’ والأصل المفيد أن يرتكز البحث علي النكات التي أشار إليها الأخ الفاضل أبو هشام ، إلا فلا يحصل بعد التعب إلا التعب۔ ‘
 
Top