اولا
مذکورہ روایت مع متن شاملہ کے نسخہ سے ملاحظہ ہو:
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241):
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ، عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: اللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: اللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا أَجْلَسَكُمْ؟ " قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ (١) ، قَالَ: " آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ " قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَإِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ "
(١) في هامش (س) : به.
[مسند أحمد: 28/ 50]
مذکورہ حدیث میں میلادیوں کے استدلال کی بنیاد یہ الفاظ ہیں:
وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ
یعنی اللہ نے آپ کے ذریعہ ہم پر احسان کیا ہے۔
عرض ہے کہ اس حدیث میں
(بک ) مخاطب کی ضمیر کا ذکر کسی راوی کی غلطی ہے اور صحیح
’’به‘‘ غائب کی ضمیر ہے جو ’’اسلام ‘‘ کی طرف لوٹ رہی ہے نہ کی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چنانچہ مسند احمد کے محققین نے اس مقام پر حاشیہ لگاتے ہوئے کہا ہے:
(١) في هامش (س) : به.
یعنی دارالکتب المصریہ والے نسخہ کے حاشیہ پر یہ وضاحت ہے اور اس نسخہ پر جو وضاحتیں ہیں ان میں نسخوں کا اختلاف وغیرہ بتلایا گیا ہے ، معلوم ہوا کہ مسند احمد کے بعض نسخوں میں مذکورہ مقام پر
’’به‘‘ غائب کی ضمیر ہی ہے ۔
عرض ہے کہ یہی بات صحیح کیونکہ اس حدیث کے اکثرطرق میں یہی الفاظ ہیں ۔
چنانچہ مذکورحدیث کو
مرحوم بن عبد العزيز کے طریق سے درج ذیل لوگوں نے غائب ہی کی ضمیر کے ساتھ روایت کیا ہے :
ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ، قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: وَاللهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ؟» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: «آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟» قَالُوا: وَاللهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي، أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ» [صحيح مسلم (4/ 2075)].
محمد بن بشار
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ العَزِيزِ العَطَّارُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ، إِلَى المَسْجِدِ فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ. قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ. قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا يُجْلِسُكُمْ؟» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ لِمَا هَدَانَا لِلإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ، فَقَالَ: «آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟» قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ. قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ لِتُهْمَةٍ لَكُمْ، إِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ وَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ»: " هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الوَجْهِ، وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ: عَمْرُو بْنُ عِيسَى، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ " [سنن الترمذي ت شاكر (5/ 460)].
الحسين بن الحسن المروزي
يعقوب بن إبراهيم
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ,
قَالَ ابْنُ صَاعِدٍ: وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , - وَاللَّفْظُ لِلْحُسَيْنِ - قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ رَحِمَهُ اللَّهُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ . قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ؛ قَالَ: اللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ . قَالُوا: اللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ؛ قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ , وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي , خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ؟» . قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا مِنَ الْإِسْلَامِ , فَقَالَ: «اللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟» . قَالُوا: اللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ؛ قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ , وَلَكِنْ أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ»[الشريعة للآجري (5/ 2460)].
أحمد بن إبراهيم الدورقي
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا يُجْلِسُكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: «مَا يُجْلِسُكُمْ؟ » قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ، قَالَ: «آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ » قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنْ جِبْرِيلُ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ».[صحيح ابن حبان - مخرجا (3/ 95)].
ثانیا
اگر پیش کردہ حدیث میں مذکورہ الفاظ تسلیم کرلیں تب بھی اس سے میلاد کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ :
- حدیث میں ذکر نبوی نہیں بلکہ ذکر الہی کی بات ہے یادرہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت پر بھی اللہ ہی کی تحمید کاتذکرہ ہے ۔
- اگریہ بھی مان لیں کہ صحابہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی موقع پر ذکر کیا تو اس سے میلاد کا کیا تعلق؟؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ایک الگ چیز اور محفل میلاد ایک الگ چیز ہے۔
- نیز اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ مذکورہ عمل ربیع الاول میں انجام دیا گیا، پھر اس کا میلاد سے کیا تعلق ۔
ثالثا
مذکورہ روایت کے ترجمہ میں جگہ جگہ خیانت کی گئی ہے، ذیل کی تصویر ان مقامات کی نشاندہی کردی گئی ہے ، ملاحظہ فرما
لطیفہ :
سوال میں مسند احمد مترجم اردو سے اسکین پیش کیا گیا ہے مگر صرف عربی حصہ پیش کرکے اسی صفحہ سے اردو ترجمہ کو غائب کردیا گیا اس کی وجہ یہی ہے کہ مطبوعہ مسند احمد مترجم کا ترجمہ بریلوی ترجمہ کے خلاف ہے ، ملاحظہ ہو اس صفحہ کا پورا منظر: