lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں کوئی اور چیز پیش کرنے پرغصہ ہونا
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں کوئی اور چیز پیش کرنے پرغصہ ہونا ! حیا کاثمرہ
(مسلم ،رقم ٣٧)
عِمرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: أَلْحَيَاءُ لَا يأتِیْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ أَنَّهُ مَکْتُوْبٌ فِی الْحِکْمَةِ أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا وَمِنْهُ سَکِيْنَةً. فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِیْ عَنْ صُحُفِكَ .
حضرت عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا سے صرف بھلائی ہی ملتی ہے۔ یہ سنا تو بشیر بن کعب نے کہا: یہ حکمت میں لکھا ہوا ہے کہ اسی سے وقار ہے اور اسی میں سکون ہے۔ اس پر حضرت عمران نے کہا: میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم مجھے اپنی کتاب کی باتیں بتاتے ہو
' اَبُوْ قَتَادَةَ حَدَّثَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ ابْنِ حُصَيْنٍ فِیْ رَهْطٍ مِنَّا وَفِيْنَا بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَوْمَئِذٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلْحَيَاءُ خَيْرٌ کُلُّهُ أَوْ قَالَ: أَلْحَيَاءُ کُلُّهُ خَيْرٌ، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ کَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِیْ بَعْضِ الْکُتُبِ أَوِ الْحِکْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَکِيْنَةً وَوَقَارًا لِلّٰهِ وَمِنْهُ ضَعْفٌ. قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّی احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ وَقَالَ أَلَا أَرَانِیْ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُعَارِضُ فِيْهِ. قَالَ: فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيْثَ. قَالَ: فَأَعَادَ بُشَيْرٌ. فَغَضِبَ عِمْرَانُ. قَالَ: فَمَا زِلْنَا نَقُوْلُ فِيْهِ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ.
''ابو قتادہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عمران بن حصین کے پاس اپنے ہی لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہمارے درمیان بشیر بن کعب بھی تھے۔ اس روز عمران نے ہمیں ایک حدیث بتائی۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاخیر ہے سارے کا سارا۔ یا (آپ کے الفاظ تھے:) حیا تمام تر خیرہے۔ یہ روایت سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے: ہم اپنی ایک کتاب یا 'الحکمہ' میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ اسی سے سکینت ہے اور اللہ کے لیے وقار اور اسی سے کمزوری بھی ہے۔ عمران کو غصہ آگیا اتنا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں۔ کہا: کیا نہیں دیکھتے ہو کہ میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سنا رہا ہوں اور تم اس سے اختلاف کر رہے ہو۔ چنانچہ عمران نے حدیث دہرائی۔ اسی طرح بشیر نے بھی اپنی بات دہرائی۔عمران کو پھر غصہ آگیا۔ ہم یہی کہتے رہے کہ یہ ہم میں سے ہیں ، ابا نجید، اس بات میں کوئی حرج نہیں-
۔'' فرمانِ باری ہے: ''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔
'' سورة النساء: ٥٩