• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحابی کی بیوی

شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
السلام علیکم!
ابو داؤد کی اس حدیث کے بارے میں وضاحت کر دیں۔
اس کے بارے میں شیعہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی اپنی کتابوں میں ایسے روایات موجود ہیں مگر پھر بھی یہ ہم پر اعتراض کرتے ہیں۔
zaniya 6.png
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
’’ جملہ (لاتمنع يد الامس)کامفہوم یہ ہے کہ ایک مسلمان باوقار اور با غیر ت خاتون ہونے کے ناطے اس کے اندر غیروں سے کوئی نفرت ووحشت نہیں ہے۔(مگر فعلا ً اس سے کوئی بدکاری صادرنہیں ہوئی)تو نبیﷺ نے اولاً اسے طلاق دینے کا فرمایا۔مگرشوہر نے اپنی کیفیت بتائی تو رخصت دے دی جیسے کہ دین سے دور معاشروں میں ایسی کیفیات پائی جاتی ہیں۔ مگر یہ معنی کرنا کہ وہ فعلاً بدکار تھی۔ پھر نبی کریمﷺ نے ا س کو گھر میں رکھنے کی اجازت دے دی۔ ایک ناقابل تصو ر معنی ہے۔ کیونکہ زانیہ سے نکاح حرام ہے۔اور ایسا انسان جو اپنے اہل میں فحش کاری پرخاموش ہو دیوث ہوتا ہے۔اسی لئے کچھ محدثین نے اس کا وہی مفہوم بیان کیا ہے۔جوہم نے شروع میں بیان کیا ہے۔ بہرحال بُری عادات کی بنا پر عورت کو طلاق دی جاسکتی ہے۔‘‘
حوالہ
 
Top