• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیحین میں صحیح بخاری کو ترجیح کیوں ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
صحیحین میں صحیح بخاری کو ترجیح کیوں ہے؟

کیونکہ انہوں نے اپنی اس کتاب میں روایت حدیث کی یہ شرط لگائی ہے کہ راوی اپنے استاد کا معاصر ہو اور اس کا اپنے استاد سے سماع ثابت ہو۔
(امام ) مسلم نے دوسری شرط نہیں لگائی بلکہ انہوں نے صرف معاصرت پر ہی اکتفا کیا ہے۔
یہاں سے اس اختلاف کافیصلہ ہو جاتا ہے کہ حاکم کے استاد ابوعلی النیسا بوری اور علمائے مغرب (اندلس و مراکش کے علماء) کے برعکس صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر ترجیح حاصل ہے جیسا کہ جمہور کا قول ہے۔
اقتباس "اختصار علوم الحدیث"​
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
تنازعَ قَومٌ في البخاري ومسلم * قَديماً وقالوا: أيَّ ذَين تُقدّمُ
فقلتُ: لقد فاق البخاريُّ صحةً * كما فاق في حُسن الصناعة مُسلمُ
علماء نے صحیح بخاری ومسلم میں شروع سے ہی اختلاف کیا ہے کہ ان میں کونسی کتاب مقدم ہے۔
تو میں نے کہا: بخاری صحت کے معاملے میں آگے بڑھ گئے ہیں جبکہ حسنِ ترتیب میں مسلم فائق ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
صحیحین میں صحیح بخاری کو ترجیح کیوں ہے؟

کیونکہ انہوں نے اپنی اس کتاب میں روایت حدیث کی یہ شرط لگائی ہے کہ راوی اپنے استاد کا معاصر ہو اور اس کا اپنے استاد سے سماع ثابت ہو۔
(امام ) مسلم نے دوسری شرط نہیں لگائی بلکہ انہوں نے صرف معاصرت پر ہی اکتفا کیا ہے۔
یہاں سے اس اختلاف کافیصلہ ہو جاتا ہے کہ حاکم کے استاد ابوعلی النیسا بوری اور علمائے مغرب (اندلس و مراکش کے علماء) کے برعکس صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر ترجیح حاصل ہے جیسا کہ جمہور کا قول ہے۔
اقتباس "اختصار علوم الحدیث"​
جزاکم اللہ خیرا
صحیح بخاری کی صحیح مسلم پر متعدد وجوہ ترجیح اس کے علاوہ بھی ہیں :
مثلا امام بخاری اکثر ان راویوں سے روایات لیتے ہیں جو حفظ و ضبط میں اعلی درجے پر فائز ہوتے ہیں جبکہ امام مسلم بعض دفعہ ان راویوں سے بھی روایات لے لیتے ہیں جو اگرچہ حافظ و ضابط تو ہوتے ہیں لیکن اعلی درجے سے تھوڑے کم ہوتے ہیں ۔
حافظ ابن حجر وغیرہ تقریبا چھ وجوہ ترجیح بیان کی ہیں صاحب ذوق ہدی الساری اور تدریب الراوی وغیرہ سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔
شیخ نووی اور حافظ ابن حجر وغیرہ نے لکھا ہے کہ وجوہ ترجیح میں سے ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ امام مسلم امام بخاری کے شاگرد ہیں چنانچہ ان کی علمی نشونما میں امام بخاری کا بڑا عمل دخل ہے حتی کہ امام دارقطنی نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ
لو لا البخاری لما راح مسلم و لا جاء
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
bukhari ki ahadees ko dosri kutab ki ahadees pr jo tarjeeh hai oski sharae dalil kya hai ?? Kahin is tarjeeh ki bunyad alif laylavi dastaanein aur qeel o qaal tu nahi ?
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
bukhari ki ahadees ko dosri kutab ki ahadees pr jo tarjeeh hai oski sharae dalil kya hai ?? Kahin is tarjeeh ki bunyad alif laylavi dastaanein aur qeel o qaal tu nahi ?
یہ بات صرف وہی کہہ سکتا ہے جو احادیث مبارکہ اور ان کی حفاظت کیلئے محدثین کرام کی جان توڑ کاوشوں کو الف لیلوی داستانیں اور قیل وقال سمجھتا ہو۔

اور جو ایسا سمجھتا ہو، وہ در اصل قرآن کریم کو بھی ایسا ہی سمجھتا ہے، چاہے وہ اس کا جتنا بھی انکار کرے۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کو مانے بغیر قرآن کو بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ جسے نبی کریمﷺ نے قرآن قرار دیا، امت نے اسے بطور قرآن قبول کیا اور جسے نبی پاکﷺ نے قرآن کے علاوہ وحی کے طور پر پیش کیا، اسے امت نے بطور حدیث کے قبول کیا۔

جس طرح احادیث مبارکہ کو محفوظ کیا گیا اور اس کے اصول قرآن وسنت سے اخذ کیے گئے، بالکل اسی طرح قرآن کریم کو بھی محفوظ کیا گیا اور اس کے اصول بھی قرآن وسنت سے ہی اخذ کیے گئے۔ اس سلسلے میں حفاظتِ حدیث کے اصولوں پر اعتراض در اصل حدیث کے ساتھ ساتھ قرآن پر بھی اعتراض ہے۔ تفصیل کیلئے دیکھئے کتب علومِ قرآن اور اصولِ حدیث

جو حضرات احادیث مبارکہ کو تسلیم کرتے اور ان کی حفاظت کے سلسلے میں محدثین کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ انہی محدثین کرام﷭ نے صحیح بخاری کی احادیث کو دیگر کتب کی احادیث پر صحتِ سند کے اعتبار سے ترجیح دی ہے۔ اسی کا ذکر اوپر کی پوسٹس میں ہوا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی سمجھ عطا کریں!
 
Top