• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیحین میں ضعیف روایات ؟؟؟

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
میں ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں جس کا نام ہے معرفت علوم حدیث اور اس کے مصنف ڈاکٹر ابوسلمان سراج السلام حنیف صاحب ہیں۔۔ وہ اس کتاب کے صفحہ نمبر ١٥٨ پر لکھتے ہیں کہ صحیحین کی بٕعض احادیث کی تضعیف کی گئی ہے جیسا کہ
صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب اسم الفرس والحمار حدیث نمبر ٢٨٥٨
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا تھا جو ہمارے باغ میں ہوا کرتا تھا جس کا نام لحیف تھا
اس حدیث کی سند اس طرح ہےۛ؛ علی بن عبداللہ بن جعفر از معن بن عیسیٰ از ابی بن عباس بن سہل از عباس بن سہل از سہل بن سعد مالک رضی اللہ عنہ
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس لئے کہ اس کا راوی ابی بن عباس بن سہل ضعیف ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے امام احمد اور اما ابن معین کا قول نقل کیا ہے کہ ضعیف ہے اور امام نسائی نے فرمایا کہ قوی نہیں۔ امام ابن حجر کہتے ہیں کہ امام بخاری نے خیل النبی میں اس کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں اس کے بھائی عبد المہین نے اس کی متابعت کی ہے ﴿ہدی الساریۛ ٣٨٩﴾

لیکن عبد المہین میں متابعت کی صلاحیت نہیں کیونکہ امام بخاری نے اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ منکر الحدیث ہے امام نسائی فرماتے ہیں کہ ثقہ نہیں اور امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ قوی نہیں ﴿میزان الاعتدال ٢ۛ٦٧١﴾
پس یہ حدیث ضعیف ہے۔

اسی طرح مسلم کی ایک حدیث ہے
دس چیزیں فطرت میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتاب الطہارة باب حصال الفطرة حدیث ٥٦
ابن حجر لکھتے ہیں کہ مسلم نے اسے سیدة ٕعائشہ کی سند سے اور ابو داود نے اسے سیدنا عمار بن یاسر کی سند سے نقل کیا ہے۔ ابن السکن نے اس کی تصحیح کی ہے حالانکہ یہ حدۛیث معلول ہے۔
وجہ یہ ہے کہ اس کا راوی مصعب بن شیبہ منکر الحدیث ہے امام احمد فرماتے ہیں اس نے منکر روائتیں نقل کی ہین امام نسائی بھی اسے منکر الحدیث کہتے ہیں۔﴿تہذیب الکمال٢٨؛٣٣﴾

اس بارے میں صحیح رائے کیا ہے ؟؟؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
میں ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں جس کا نام ہے معرفت علوم حدیث اور اس کے مصنف ڈاکٹر ابوسلمان سراج السلام حنیف صاحب ہیں۔۔ وہ اس کتاب کے صفحہ نمبر ١٥٨ پر لکھتے ہیں کہ صحیحین کی بٕعض احادیث کی تضعیف کی گئی ہے۔
ریحان احمد بھائی آپ اس مضمون کا مطالعہ کریں
کیا ’’کیا صحیحین کی صحت پر ’اجماع‘ ہے؟‘‘ہے
 

معین

رکن
شمولیت
اپریل 26، 2011
پیغامات
27
ری ایکشن اسکور
145
پوائنٹ
49
السلام عليكم
ہر زمانے مين علماء نے صحيحين پر تھوڑي بہت تنقيد كي هے- اجماع كا دعوي بس ايك دعوے سے زياده اور كچه نہي- يہ كتاب اس مسألہ كو واضح كر ديگي، انشاء الله-
ردع الجاني المتعدي على الألباني
http://www.archive.org/download/rgmaargmaa/rgmaa.pdf

ايك آسان سي مثال حضرت مولانا ارشاد الحق اثري صاحب كي لے ليجے جنهونے توضيح البيان مے مسلم كي ايك عند الحنفية مقبول روايت كي تضعيف كي هے اور ان سے پهلے امام بخاري وغيره اس كا انكار كر چكے ہے-
ايك واضح فائده اس دعوے كا يہ هوا هے كہ آج كل كے كچھ قليل الفهم "محدثين" سے صحيحين محفوظ رهي هے- ورنہ صحيحين كي روايات صرف اس لے ضعيف قرار دي جاتي كہ اس كے راوي زهري اور سفيان مدلس تھے، و الله المستعان-
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
کیا ان قلیل الفہم ’’محدثین‘‘ میں سرفراز خان صفدر اور وہ بہت سے دیگر حنفی و دیوبندی علماء نیز وہ تمام آئمہ محدثین بھی شامل ہیں جو صحیحین کے علاوہ دیگر کتب میں مدلس کی (بشمول سفیان وغیرہ) کی معنعن روایات کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
نیز صحیحین پر جو تھوڑی بہت تنقید ہوئی کیا وہ اس سے زائد ہے جو امام ابوحنیفہ پر ہو چکی؟
 

معین

رکن
شمولیت
اپریل 26، 2011
پیغامات
27
ری ایکشن اسکور
145
پوائنٹ
49
کیا ان قلیل الفہم ’’محدثین‘‘ میں سرفراز خان صفدر اور وہ بہت سے دیگر حنفی و دیوبندی علماء نیز وہ تمام آئمہ محدثین بھی شامل ہیں جو صحیحین کے علاوہ دیگر کتب میں مدلس کی (بشمول سفیان وغیرہ) کی معنعن روایات کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
نیز صحیحین پر جو تھوڑی بہت تنقید ہوئی کیا وہ اس سے زائد ہے جو امام ابوحنیفہ پر ہو چکی؟
السلام علیکم

حضرت آپ کو غلط فہمی ہو گئ ہے- میرا دیوبندیت سے کچہ لینا دیما ہے اور نہ ہی میں مذہبا حنفی ہوں- آپ نے جو دیوبندی اور حنفی علماء کا خصوصی طور سے ذکر کيا ہے اس کی وجہ مجھے سمجہ نہيں آئ-
 

ساجد محبی

مبتدی
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
23
پوائنٹ
0
یہ تو الزامی جواب ہے۔۔۔ یہ بات کچھ مناسب نہیں لگتی کہ فلاں پر تنقید سے زیادہ تو حضرت سیدنا بخاری پر تنقید نہیں ہوئی۔۔۔۔ ویسے یہ بات بھی پیش خاطر رہنی چاہیے کہ ائمہ پر جرح قابل اعتناء نہیں ہوتی ۔ ۔ ۔ ۔ الجامع الصحیح للبخاری کی کچھ روایات پر اصولی تنقید کی گئی ہے نہ کہ حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کی ذات پر ۔ ۔ ۔ہمارے ریحان بھائی اسی بات کی تفصیل جاننا چاہتے ہیں اور دیگر دوست بھی۔۔۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
میں ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا ہوں جس کا نام ہے معرفت علوم حدیث اور اس کے مصنف ڈاکٹر ابوسلمان سراج السلام حنیف صاحب ہیں۔۔ وہ اس کتاب کے صفحہ نمبر ١٥٨ پر لکھتے ہیں کہ صحیحین کی بٕعض احادیث کی تضعیف کی گئی ہے جیسا کہ
صحیح بخاری کتاب الجہاد والسیر باب اسم الفرس والحمار حدیث نمبر ٢٨٥٨
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا تھا جو ہمارے باغ میں ہوا کرتا تھا جس کا نام لحیف تھا
اس حدیث کی سند اس طرح ہےۛ؛ علی بن عبداللہ بن جعفر از معن بن عیسیٰ از ابی بن عباس بن سہل از عباس بن سہل از سہل بن سعد مالک رضی اللہ عنہ
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس لئے کہ اس کا راوی ابی بن عباس بن سہل ضعیف ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر نے امام احمد اور اما ابن معین کا قول نقل کیا ہے کہ ضعیف ہے اور امام نسائی نے فرمایا کہ قوی نہیں۔ امام ابن حجر کہتے ہیں کہ امام بخاری نے خیل النبی میں اس کی ایک روایت نقل کی ہے جس میں اس کے بھائی عبد المہین نے اس کی متابعت کی ہے ﴿ہدی الساریۛ ٣٨٩﴾

لیکن عبد المہین میں متابعت کی صلاحیت نہیں کیونکہ امام بخاری نے اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ منکر الحدیث ہے امام نسائی فرماتے ہیں کہ ثقہ نہیں اور امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ قوی نہیں ﴿میزان الاعتدال ٢ۛ٦٧١﴾
پس یہ حدیث ضعیف ہے۔
السلام علیکم بھائی
یہ لیجیے بھائی اسکا جواب
جناب ڈیروی صاحب فرماتے ہیں۔ابی بن العباس الانصاری متفق علیہ ضعیف قسم کا رادی ہے ۔اس کی کسی محدث نے توثیق نہیں کی حتی کہ خود امام بخاری فرماتے ہے ۔لیس بالقوی(تہذیب ص ٨٦۔ج١)اور حافظ ابن حجر تقریب میں لکھتے ہیں:’’فیہ ضعف‘‘اس میں کمزوری ہے مگر اس کے باجود امام بخاری نے اس راوی کی حدیث سے صحیح بخاری ‘ج١ ص٤٠٠میں احتجاج کیاہے۔(ھدایہ علماء کی عدالت میں ص ١٥٥)
مگر ابن ابی العباس کو ’’متفق علیہ ‘‘ضعیف کہنا صحیح نہیں۔امام ترمذی نے اس کی حدیث کو حسن قرار دیاہے۔(ترمذی مع التحفہ۔ج٣ص ٢٥٤)
حافظ ذہبی نے بھی اس پر جرح کرنے کے بعد کہا ہے’’ھو حسن الحدیث‘‘ کہ اس کی حدیث حسن ہے(میزان ج١ص٧٨)ابی بن العباس پر عموما ََجرح
امام بسائی‘الدولابی اور امام بخاری نے ’’لیس بالقوی ‘‘ کے الفاظ سے کی ہے اور اس جرح سے راوی کےصرف درجہ کاملہ کی نفی مراد ہوتی ہےکہ وہ اتنا قوی نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ مولا نا امیر علی نے کہا کہ یہ الفاظ "صدوق" کی لیے استعمال ہوتے ہے ۔ان کے الفاظ ہیں۔
"یطلق لیس بالقوی علی الصدوق ۔(التہذیب ص ٢٤)
امام احمد نے جو اسے "منکر الحدیث" کہا ہے تو انکی اصطلاح کے مطابق اس کا مفہوم عمو ماََ تفرد راوی کا ہے جس کا اعتراف جناب ڈیروی کے استاد محترم سرفراز صفدر صاحب نے بھی کیاہے۔ملا حظہ ہو (احسن الکلام ’ج١ ص ٢٣٩)البتہ امام ابن معین اور امام دارقطنی نے اسے"ضعیف" کہا ہے مگر سبب ضعیف کا اس میں بیان نہیں یہی وجہ ہے کہ حافظ ابن حجر نے تقریب میں "فیہ ضعف"(اس میں کمزوری ہے)کہا ہے ۔"ضعیف"نہیں کہا ہے۔لہذا ابی بن عباس کو متفق علیہ ضعیف قرر دینا کسی صورت میں بھی صحیح نہیں۔
اور اسے پہلے یہ تفصیل گزرچکی ہے کہ امام بخاری ایسے متکلم فیہ راوی کی وہی روایت لیتے ہیں جو صحیح ہوتی ہے۔حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ سوء ضبط یا وہم و خطاء کی بناء پر جرح کی گئی ہے۔امام بخاری نے ان سے وہی روایت لی ہیں جنکی متابعت موجود ہے(مقدمہ فتح الباری ص ٤٦٤)اور ابی کی متابعت اسی کے بھائی عبدالمھیمین بن عباس سے مروی ہے البتہ وہ ضعیف ہے(تقریب ص ٢٢١)مگر اہل مغازی کے ہاں یہ بات معروف ہے یہی "اللحیف"گھوڑا جس کا زیر نظیر روایت میں ذکر ہے ۔ربعیہ بن ابی البراءنے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ہدیہ دیا تھا۔حافظ ابن حجر کے الفاظ ہیں"ذکر غیر واحد من اھل مغازی انہ اھدی لرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم "کہ بہت سے اہل مغازی نے ذکر کیا ہےکہ اللحیھ گھوڑا ربعیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو تحفہ دیا تھا۔(الاصابہ۔ج١ص ٢٠٤)یہ خارجی قرینہ بھی اس روایت کا مویئد ہے۔مزید یہ کہ اس حدیث کا تعلق احکام سے نہیں بلکہ صرف اس بات سے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے ایک گھوڑے کا نام اللحیف تھا۔حافظ ابن حجر ابی کی متابعت کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
’’وانصاف الی ذلک انہ لیس من احادیث الحکام فلھذہ الصورہ المجموعیہ حکم البخاری بصحتہ (النکت علی ابن الصلاح ۔ج١ص ٤١٥)
کتاب۔امام بخا ری پر بعض اعتراض کا جائیزہ (مولانا حبیب اللہ ڈیروی کے جواب میں )ارشاد الحق اثری ص ١٠٩-١١٠
امام بخاری پر بعض اعتراضات کا جائزہ - کتب لائبریری - علماء کے حالات و واقعات
اللہ حافظ
 
Top