• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیحین میں ضعیف روایات ؟؟؟

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
بلکل بخاری شریف میں ضعیف روایات موجود ہیں۔۔۔

از باب مثال ایک روایت:

حدثنا بن بكير حدثنا الليث
عن عقيل عن ابن شهاب وحدثني عبد الله بن محمد حدثنا عبد الرزاق حدثنا معمر
قال الزهري فأخبرني عروة عن عائشة رضي الله عنها انها قالت أول ما بدئ به
رسول الله صلى الله عليه وسلم من الوحي الرؤيا الصادقة في النوم فكان لا يرى
رؤيا الا جاءت مثل فلق الصبح فكان يأتي حراء فيتحنث فيه وهو التعبد الليالي
ذوات العدد ويتزود لذلك ثم يرجع إلى خديجة فتزوده لمثلها حتى فجئه الحق
وهو في غار حراء فجاءه الملك فيه فقال اقرأ فقال له النبي صلى الله عليه وسلم
ما انا بقارئ فأخذني فغطني حتى بلغ مني الجهد ثم أرسلني فقال اقرأ فقلت ما انا
بقارئ فاخذني فغطني الثانية حتى بلغ مني الجهد ثم أرسلني فقال اقرأ فقلت
ما انا بقارئ فغطني الثالثة حتى بلغ مني الجهد ثم أرسلني فقال اقرأ باسم ربك
الذي خلق حتى بلغ ما لم يعلم فرجع بها ترجف بوادره حتى دخل على خديجة
فقال زملوني زملوني فزملوه حتى ذهب عنه الروع فقال يا خديجة مالي وأخبرها
الخبر وقال قد خشيت على نفسي فقالت له كلا أبشر فوالله لا يخزيك الله ابدا
انك لتصل الرحم وتصدق الحديث وتحمل الكل وتقري الضيف وتعين على
نوائب الحق ثم انطلقت به خديجة حتى اتت به ورقة بن نوفل بن أسد بن عبد
العزى بن قصي وهو ابن عم خديجة أخو أبيها وكان امرأ تنصر في الجاهلية
وكان يكتب الكتاب العربي فيكتب بالعربية من الإنجيل ما شاء الله ان
يكتب وكان شيخا كبيرا قد عمي فقالت له خديجة اي ابن عم اسمع من ابن
أخيك فقال له ورقة ابن أخي ماذا ترى فأخبره النبي صلى الله عليه وسلم ما رأى
فقال ورقة هذا الناموس الذي انزل على موسى يا ليتني فيها جذعا أكون حيا
حين يخرجك قومك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أو مخرجي هم فقال
ورقة نعم لم يأت رجل قط بما جئت به الا عودي وان يدركني يومك أنصرك نصرا
مؤزرا ثم لم ينشب ورقه ان توفي وفتر الوحي فترة حتى حزن النبي صلى الله عليه
وسلم فيما بلغنا حزنا غدا منه مرارا كي يتردى من رؤس شواهق الجبال
فكلما أوفى بذروة جبل لكي يلقى منه نفسه تبدى له جبريل فقال يا محمد انك
رسول الله حقا فيسكن لذلك جأشه وتقر نفسه فيرجع فإذا طالت عليه فترة
الوحي غدا لمثل ذلك فإذا أوفى بذروة جبل تبدى له جبريل فقال له مثل ذلك
*


صحیح البخاری کتاب التعبیر کی پہلی حدیث۔۔۔۔

یقینا یہ روایت ضعیف ہے۔۔۔۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
یہ بھی ضعیف ہے۔۔۔۔



قال فلما توفى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أبو بكر انا ولى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجئتما تطلب ميراثك من ابن أخيك ويطلب هذا ميراث امرأته من أبيها فقال أبو بكر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما نورث ما تركنا صدقة فرأيتماه كاذبا آثما غادرا خائنا والله يعلم أنه لصادق بار راشد تابع للحق ثم توفى أبو بكر وانا ولى رسول الله صلى الله عليه وسلم وولى أبى بكر فرأيتماني كاذبا آثما غادرا خائنا والله يعلم انى لصادق بار راشد تابع للحق فوليتها ثم جئتني أنتوهذا وأنتما جميع وأمركما واحد فقلتما ادفعها الينا فقلت ان شئتم دفعتها اليكما على أن عليكما عهد الله ان تعملا فيها بالذي كان يعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخذتماها بذلك قال أكذلك قالا نعم قال ثم جئتماني لأقضي بينكما ولا والله لا اقضي بينكما بغير ذلك حتى تقوم الساعة فان عجزتما عنها فرداها إلى۔۔۔۔

صحیح المسلم ج ٥ صفحہ ١٥٢ـ ١٥٣ باب حکم الفیء
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
بھائی! دلیل کے ساتھ بات کیجئے، ورنہ آپ کی اوپر کی دونوں پوسٹس ڈیلیٹ کردی جائیں گی۔
منتظم صاحب معذرت!!!! غصہ مت کریں۔۔۔

ًمیری دلیل یہ ہے کہ خود آپ بھی ان روایتوں کو صحیح نہیں کہہ سکتے۔۔۔۔


اگر آپ ان کو صحیح کہتے ہو تو پھر مجھ پر لازم ہوگا کہ میں ان کے ضعیف ہونے پر دلیل لاوں۔۔۔۔

آپ کے ذہن مبارک میں یہ بات ہونی چاہیے کہ اگر آپ کا یہ نظریہ ہے کہ صحیحین میں سب روایات صحیح ہیں تو آپ متعہ کی بحث میں ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔۔۔

آپ جلدی نہ کریں، علمی بحث آرام کے ساتھ کی جاتی ہے۔۔۔۔ اگر آپ کے جواب کے بعد، میں دلیل نہ لاوں تو آپ کو مکمل حق حاصل ہے کہ ڈلیٹ کردیں۔۔۔۔

پھر بھی معذرت۔۔۔ علمی مباحثوں میں کھلے سینہ آنا چاہیے۔۔۔۔ اب تک میں اسی ڈر سے کھل کے نہیں بول رہا تھا کہ کہیں آپ ناراض نا ہوجائیں۔۔۔
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
السلام علیکم ! محترم انس نضرصاحب اوپر صحیح بخاری کی روایت کے متعلق محدثین کی کیا رائے ہے ؟؟ کسی صاحب نے یہ تحقیق کی ہے ۔ لنک یہ ہے ۔
بيان علة حديث إرادة النبي صلى الله عليه وسلم الانتحار والتردي من شواهق الجبال - مجلة معرفة السنن والآثار العلمية
میرے بھائی شکریہ۔۔۔۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم

حضرت آپ کو غلط فہمی ہو گئ ہے- میرا دیوبندیت سے کچہ لینا دیما ہے اور نہ ہی میں مذہبا حنفی ہوں- آپ نے جو دیوبندی اور حنفی علماء کا خصوصی طور سے ذکر کيا ہے اس کی وجہ مجھے سمجہ نہيں آئ-
وعلیکم السلام
گئی (gui)
لینا دینا (lina dina)
سمجھ (smjh)
آئی (Aui)
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
محترم اعتصام بھائی

اصولی بات تو یہ ہے کہ اگر آپ اس حدیث کو ضعیف کہہ رہے ہیں تو آپ اس کی وجہ بھی ساتھ بتائیں۔۔۔۔ تا کہ دیکھنے والوں کو آسانی رہے۔۔ آپ جس طرح کا رویہ اپنا رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ علم چھپا رہے ہیں اور بتانا نہیں چاہتے۔ اب ایک طالب علم جو دین سیکھنا چاہتا ہے اس کے لئے مشکل پیدا ہو جاتی ہے جبکہ علم حاصل کرنے کے لئے منت سماجت کرنی پڑے۔۔

جزاک اللہ
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کچھ لوگ صحیح، مقبول، معمول بہ اور صحیح الاسناد روایات میں فرق نہیں کرتے ہیں۔ مثلا ایک روایت صحیح ہو سکتی ہے لیکن صحیح ہونے کے باوجود وہ معمول بہ نہیں ہے جیسا کہ منسوخ روایات ہیں اور اس کی مثال متعہ کے جواز کی روایات ہیں جو صحیح ہیں لیکن منسوخ ہونے کے سبب سے معمول بہ نہیں ہیں۔
بعض روایات صحیح نہ ہونے کے باوجود مقبول یعنی حجت ہوتی ہیں جیسا کہ حسن روایات ہیں۔
بعض روایات صحیح الاسناد ہوتی ہیں لیکن متن میں کوئی علت یا شذوذ کی وجہ سے صحیح نہیں کہلاتی ہیں۔
بعض روایات صحیح ہوتی ہیں لیکن مرجوح یا متوقف فیہ ہونے کی وجہ سے معمول بہ نہیں ہوتی ہیں۔ وعلی ھذا القیاس
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
کچھ لوگ صحیح، مقبول، معمول بہ اور صحیح الاسناد روایات میں فرق نہیں کرتے ہیں۔ مثلا ایک روایت صحیح ہو سکتی ہے لیکن صحیح ہونے کے باوجود وہ معمول بہ نہیں ہے جیسا کہ منسوخ روایات ہیں اور اس کی مثال متعہ کے جواز کی روایات ہیں جو صحیح ہیں لیکن منسوخ ہونے کے سبب سے معمول بہ نہیں ہیں۔
بعض روایات صحیح نہ ہونے کے باوجود مقبول یعنی حجت ہوتی ہیں جیسا کہ حسن روایات ہیں۔
بعض روایات صحیح الاسناد ہوتی ہیں لیکن متن میں کوئی علت یا شذوذ کی وجہ سے صحیح نہیں کہلاتی ہیں۔
بعض روایات صحیح ہوتی ہیں لیکن مرجوح یا متوقف فیہ ہونے کی وجہ سے معمول بہ نہیں ہوتی ہیں۔ وعلی ھذا القیاس


تو بھائی میری پیش کردہ رواتیں آپکے اس تقسیم کے مطابق کونسی قسموں میں ہے؟
 
Top