• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح بخاری کو کیا اصح الکتاب بعد کتاب الله کہا جا سکتا ہے ؟

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
آپ کو جس پر اعتماد ہے اس سے پوچھیے. اور اگر آراء مطلوب ہوں تو ہر ایک سے مستقل مسئلہ پوچھ کر رائے لے لیجیے.
@اشماریہ بھائی واقعی آپ نے صحیح کہا ہے- اس لیے میں یہاں تھریڈ لگا رہا ہوں جو کہ اسلامک بیلیف والوں کی ویب سائٹ سے لیا ہے - اب اگر ان کی باتوں کی تحقیق نہیں ہو گی تو جو بھی اس کو پڑھے گا وہ یہی سمجھے گا کہ یہ سچ ہے - اسی وجہ سے میں ان لوگوں کی عبارت کو یہاں کوٹ کرتا ہوں اور پوچھتا ہوں تا کہ باطل کا بے نقاب کیا جا سکے اور اس مضمون پر ایک علمی بحث ہو سکے. اب ہم لوگوں نے یہی سنا ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم پر پوری امت کا اجماع ہے - لیکن یہاں تو کچھ اور ہی لکھا ہے - اب اس پر ایک علمی گفتاگو کی ضرورت ہے - میں نے یہ پوری عبارت پوری کی پوری جیسا کہ وہاں لکھی گئی اسی طرح کوٹ کی ہے -


صحیح بخاری کو کیا اصح الکتاب بعد کتاب الله کہا جا سکتا ہے ؟

جواب

راقم کو اس سے اختلاف ہے یہ کتاب شروع میں بہت سے محدثین کی نکتہ چینی کی نذر ہوئی مثلا ابن ابی حاتم نے اس پر جرح کی اور امام بخاری کی غلطیاں گنوائیں

امام حاکم پہلے شخص ہیں جنہوں نے اسکی تعریف کی اور اس کے صحیح ہونے پر اجماع کا دعوی کیا

امام علی کی وفات امام الذھلی سے پہلے ہوئی- امام بخاری نے الذھلی کا نام صحیح میں چھپایا ہے لہذا یہ امام علی پر تو پیش ہی نہیں ہوئی

امام مسلم نے بھی اس کتاب سے اختلاف کیا ہے اور بہت سی روایات جو امام بخاری نے چھوڑ دی تھیں ان کو بھی صحیح سمجھا ہے

لہذا یہ ایک کتاب ہے اس کی اپنی اہمیت ہے اور یہ امام بخاری کا اجتہاد ہے کہ یہ روایات صحیح کی تعریف پر اترتی ہیں کہ راوی حافظ و ضابط ہیں اور سند “اغلبا” متصل ہے اور ان پر جرح “اتنی” نہیں کہ ان کی ہر بات رد کی جائے لہذا اس میں مدلسین کی روایات بھی ہیں اور ایسے رآویوں کی روایات بھی ہیں جن پر جرح ہے

بخاری میں الضعفاء سے بھی روایت لی گئی ہے اس پر علماء نے اصول اور شواہد اور متابعت وغیرہ کی آصطلاحات استمعال کی ہیں

امام بخاری سے ان کے ہم عصر تمام اہل علم کا اتفاق نہیں تھا اس کی مثال یہ ہے کہ الصحیح میں منکر الحدیث راویوں سے روایت لی گئی ہے جن پر یہ حکم دوسرے محدث لگاتے ہیں مثلا

مُحَمَّد بن عبد الرَّحْمَن أَبُو الْمُنْذر الطفَاوِي الْبَصْرِيّ پر منکر الحدیث کا حکم أَبُو زرْعَة الرَّازِيّ لگاتے ہیں
مُحَمَّد بن كثير أَبُو عبد الله الْعَبْدي الْبَصْرِيّ پر منکر الحدیث کا حکم عَليّ بن الْحُسَيْن بن الْجُنَيْد لگاتے ہیں
حسان أَبُو عَليّ الْبَصْرِيّ پر أَبُو حَاتِم الرَّازِيّ نے منکر الحدیث کا حکم لگایا ہے
أسيد بن زيد أَبُو يحيى پر نسائی متروک الحدیث کا فتوی دیتے ہیں

یہ چاروں صحیح بخاری کے راوی ہیں اور منکر الحدیث ایک انتہائی سخت جرح ہے

جن پر دیگر محدثین کی جانب سے ضعیف کو فتوی لگا ہے وہ تو تعداد میں بہت ہیں

----------------------------------

اس پر علماء کیا کہیں گے - ایک گزارش ہے کہ ایک دوسرے پر طنز نہیں بلکہ ایک علمی گفتگو ہونی چاہیے تا کہ ہم سب کے علم میں اضافہ ہو -

الله ہمارا حامی و ناصر ہو
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
نکتہ چینی تو اسلام پر بھی ہوتی رہی ہے. تو کیا اسلام کو غلط تصور کر لیا جاۓ گا؟؟؟
نہیں بلکہ یہ دیکھا جاۓ گا کہ یہ اعتراض کس پاۓ کا ہے؟؟؟ اس اعتراض کی نوعیت کیا ہے؟؟؟
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے تو صحیحین پر اعتراض کیا ہے. اور الحمد للہ میں نے کچھ اعتراضات کو اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے جوابات کو بھی پڑھا ہے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
آپ اس کے تعلق سے کتابیں پڑھیں. ان شاء اللہ آپکو معلومات ہوں گی. اس طرح سے معزز علماء کرام کا کافی وقت اسمیں لگے گا.
باقی آپ کی مرضی ہے.
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
@وجاہت بھائی
اسلامک بیلیف کن کی ویب سائٹ ہے ۔ یہ عثمانی صاحب وہ تو نھیں جن کی جماعت "توحیدی " کے نام سے مشہور ہے اور کراچی میں کیماڑی میں ان کی ایک مسجد بہت مشہور ہے
مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ اسی جماعت کے ایک صاحب جن کو میں جانتا ہوں اور ان سے کئی معاملات پر بات چیت ہوتی ہے تو وہ صحیح بخاری کی کسی روایت کو ضعیف نہیں مانتے مگر اس ویب سائٹ پر تو صحیح بخاری پر اعتراض کر دیا گیا ہے ۔ بات کچھ سمجھ نہیں آئی اور کیا آپ اس جماعت سے متاثر ہیں ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
صحیح بخاری کو کیا اصح الکتاب بعد کتاب الله کہا جا سکتا ہے ؟
اصح الكتب بعد كتاب الله كا مطلب یہ نہیں کہ اس میں کوئی متکلم فیہ راوی نہیں ہو سکتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کتاب اللہ کے بعد اس سے زیادہ کوئی صحیح کتاب موجود نہیں ہے۔
البتہ کیا ان متکلم فیہ راویوں پر کلام درست ہے؟ اور وہ روایات قابل رد ہیں؟ یہ ایک الگ سوال ہے۔ اور اس فن کے ماہر علماء کرام نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ بعض پر کلام مرجوح ہے اور بعض کی روایت باوجود کلام کے علم حدیث کے دیگر اصولوں کی روشنی میں درست ہے۔
و اللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
راقم کو اس سے اختلاف ہے یہ کتاب شروع میں بہت سے محدثین کی نکتہ چینی کی نذر ہوئی مثلا ابن ابی حاتم نے اس پر جرح کی اور امام بخاری کی غلطیاں گنوائیں
صاف جھوٹ ، سچ ہے تو حوالہ ذکر کریں ۔
امام حاکم پہلے شخص ہیں جنہوں نے اسکی تعریف کی اور اس کے صحیح ہونے پر اجماع کا دعوی کیا
یہ بھی کاتب کی لاعلمی ہے ۔ ملاحظہ کیجیے :
لما صنف البخاری کتاب الصحیح عرضہ علی ابن المدینی و أحمد بن حنبل و یحی بن معین و غیرھم فاستحسنوہ و شھدوا لہ بالصحة الا أربعة أحادیث۔(ھدی الساری مقدمہ فتح الباری'ص٤٩١'دار نشر الکتب الاسلامیة'لاہور)
جب امام بخاری نے اپنی' صحیح' مکمل کر لی تو انہوں نے اس کتاب کو امام علی بن مدینی 'امام احمد بن حنبل'امام یحی بن معین وغیرہ پر پیش کیا تو انہوں نے اس کتاب کو عمدہ کتاب قرار دیا اور سوائے چار احادیث کے بقیہ تمام روایات کی صحت کی گواہی دی۔

مان لیں ، حاکم پہلے شخص ہیں ، جنہوں نے اجماع کا دعوی کیا ہے ، تو کیا کسی نے حاکم کی مخالفت کی ہے ، کہ حاکم کی بات درست نہیں ؟
امام علی کی وفات امام الذھلی سے پہلے ہوئی- امام بخاری نے الذھلی کا نام صحیح میں چھپایا ہے لہذا یہ امام علی پر تو پیش ہی نہیں ہوئی
مضطرب عبارت ہے ، لکھنے والے کو شاید خود نہیں پتہ کہ کیا لکھنا چاہ رہے ہیں ۔
امام مسلم نے بھی اس کتاب سے اختلاف کیا ہے اور بہت سی روایات جو امام بخاری نے چھوڑ دی تھیں ان کو بھی صحیح سمجھا ہے
کوئی ایک کتاب ، دوسری کتاب کی ہو بہو فوٹو کاپی تو نہیں ہوتی ، ہر کوئی اپنے منہج ، رغبت کے مطابق کتاب تصنیف کرتا ہے ، مزاج کے اس تنوع کو ’ اختلاف ‘ کہنا قائل کی جہالت کے سوا اور کچھ نہیں ۔
لہذا یہ ایک کتاب ہے اس کی اپنی اہمیت ہے اور یہ امام بخاری کا اجتہاد ہے کہ یہ روایات صحیح کی تعریف پر اترتی ہیں کہ راوی حافظ و ضابط ہیں اور سند “اغلبا” متصل ہے اور ان پر جرح “اتنی” نہیں کہ ان کی ہر بات رد کی جائے لہذا اس میں مدلسین کی روایات بھی ہیں اور ایسے رآویوں کی روایات بھی ہیں جن پر جرح ہے
بخاری میں الضعفاء سے بھی روایت لی گئی ہے اس پر علماء نے اصول اور شواہد اور متابعت وغیرہ کی آصطلاحات استمعال کی ہیں

جیساکہ اوپر گزرا وقت کے حفاظ نے صحیح بخاری کا مطالعہ کیا ، سب احادیث کی صحت بر انہوں نے اتفاق کیا ، صرف چار احادیث کے علاوہ ، اس میں بھی بعد والے اہل علم کا فیصلہ ہے کہ راجح موقف بخاری کا ہی تھا ۔
کچھ احادیث بخاری رحمہ اللہ کی شرط پر نہیں ہیں ( آسان لفظوں میں سمجھ لیں کہ اصلا وہ کتاب کاحصہ نہیں ہیں ، بلکہ کچھ اضافی فوائد و فرائد کے لیے لائی گئی ہیں ) ، ان کے ساتھ الزام دینا درست نہیں ۔
( جاری ہے )


 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
امام بخاری سے ان کے ہم عصر تمام اہل علم کا اتفاق نہیں تھا اس کی مثال یہ ہے کہ الصحیح میں منکر الحدیث راویوں سے روایت لی گئی ہے جن پر یہ حکم دوسرے محدث لگاتے ہیں مثلا

مُحَمَّد بن عبد الرَّحْمَن أَبُو الْمُنْذر الطفَاوِي الْبَصْرِيّ پر منکر الحدیث کا حکم أَبُو زرْعَة الرَّازِيّ لگاتے ہیں
مُحَمَّد بن كثير أَبُو عبد الله الْعَبْدي الْبَصْرِيّ پر منکر الحدیث کا حکم عَليّ بن الْحُسَيْن بن الْجُنَيْد لگاتے ہیں
حسان أَبُو عَليّ الْبَصْرِيّ پر أَبُو حَاتِم الرَّازِيّ نے منکر الحدیث کا حکم لگایا ہے
أسيد بن زيد أَبُو يحيى پر نسائی متروک الحدیث کا فتوی دیتے ہیں
یہ چاروں صحیح بخاری کے راوی ہیں اور منکر الحدیث ایک انتہائی سخت جرح ہے
جن پر دیگر محدثین کی جانب سے ضعیف کو فتوی لگا ہے وہ تو تعداد میں بہت ہیں
ان چاروں راویوں سے متعلق علما کی رائے ، جس سے واضح ہوتا ہے ، کہ بخاری رحمہ اللہ نے ان پر کلی اعتماد نہیں کیا ، بلکہ متابعات وغیرہ کی بنیاد پر ان کو ذکر کیا ہے ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 440)
خ د ت س محمد بن عبد الرحمن الطفاوي من شيوخ أحمد بن حنبل وثقه بن المديني وقال أبو حاتم صدوق إلا أنه يهم أحيانا وقال بن معين لا بأس به وقال أبو زرعة منكر الحديث وأورد له بن عدي عدة أحاديث وقال إنه لا بأس به قلت له في البخاري ثلاثة أحاديث ليس فيها شيء مما استنكره بن عدي ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 442)
ع محمد بن كثير العبدي البصري من شيوخ البخاري قال بن معين لم يكن بالثقة وقال أبو حاتم صدوق ووثقه أحمد بن حنبل قلت روى عنه البخاري ثلاثة أحاديث في العلم والبيوع والتفسير قد توبع عليها ۔
فتح الباري لابن حجر (7/ 355)
قوله أخبرنا حسان بن حسان هو أبو علي البصري نزيل مكة ويقال أيضا حسان بن أبي عباد ووهم من جعله اثنين وهو من قدماء شيوخ البخاري مات سنة ثلاثة عشر وماله عنده سوى هذا الحديث وآخر في أبواب العمرة ومحمد بن طلحة أي بن مصرف بتشديد الراء المكسورة كوفي فيه مقال إلا أنه لم ينفرد بهذا عن حميد فقد تقدم في الجهاد من رواية عبد الأعلى بأتم من هذا السياق ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 391)
قلت لم أر لأحد فيه توثيقا وقد روى عنه البخاري في كتاب الرقاق حديثا واحدا مقرونا بغيره فإنه قال حدثنا عمران بن ميسرة حدثنا محمد بن فضيل أخبرنا حصين ح وحدثني أسيد بن زيد حدثنا هشام عن حصين قال كنت عند سعيد بن جبير فذكر عن بن عباس حديث عرضت على الأمم فذكره وقال بن عدي وإنما أخرج له البخاري حديث هشيم لأن هشيما كان أثبت الناس في حصين ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
@وجاہت بھائی
اسلامک بیلیف کن کی ویب سائٹ ہے ۔ یہ عثمانی صاحب وہ تو نھیں جن کی جماعت "توحیدی " کے نام سے مشہور ہے اور کراچی میں کیماڑی میں ان کی ایک مسجد بہت مشہور ہے
مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ اسی جماعت کے ایک صاحب جن کو میں جانتا ہوں اور ان سے کئی معاملات پر بات چیت ہوتی ہے تو وہ صحیح بخاری کی کسی روایت کو ضعیف نہیں مانتے مگر اس ویب سائٹ پر تو صحیح بخاری پر اعتراض کر دیا گیا ہے ۔ بات کچھ سمجھ نہیں آئی اور کیا آپ اس جماعت سے متاثر ہیں ؟
میرے بھائی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث پر کئی مقلد بھی عمل نہیں کرتے - اور کہتے ہیں کہ ان کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں جو صحیح ہیں اور وہ ان پر عمل کرتے ہیں - مثال کے طور پر رفح یدین کی بہت مضبوط اور صحیح ترین احادیث ہیں - لیکن عمل کے وقت ان کو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث یاد نہیں رہتیں - یہ کیا ہے -

ویسے ہی بات آئی تو کہ دی -

اب یہاں اسلامک بیلیف والوں کے تھریڈ لگانے سے کتنا فائدہ ہوا کہ استاد محترم @اسحاق سلفی بھائی @خضر حیات بھائی نے کتنی غلطیوں کی نشان دہی کی - یہی میرا مقصد ہے یہاں تھریڈ لگانے کا - اب اگر کوئی اسلامک بیلیف کا تھریڈ پڑھے گا تو ان کا جواب بھی ہمارے پاس ہو گا -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
ان چاروں راویوں سے متعلق علما کی رائے ، جس سے واضح ہوتا ہے ، کہ بخاری رحمہ اللہ نے ان پر کلی اعتماد نہیں کیا ، بلکہ متابعات وغیرہ کی بنیاد پر ان کو ذکر کیا ہے ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 440)
خ د ت س محمد بن عبد الرحمن الطفاوي من شيوخ أحمد بن حنبل وثقه بن المديني وقال أبو حاتم صدوق إلا أنه يهم أحيانا وقال بن معين لا بأس به وقال أبو زرعة منكر الحديث وأورد له بن عدي عدة أحاديث وقال إنه لا بأس به قلت له في البخاري ثلاثة أحاديث ليس فيها شيء مما استنكره بن عدي ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 442)
ع محمد بن كثير العبدي البصري من شيوخ البخاري قال بن معين لم يكن بالثقة وقال أبو حاتم صدوق ووثقه أحمد بن حنبل قلت روى عنه البخاري ثلاثة أحاديث في العلم والبيوع والتفسير قد توبع عليها ۔
فتح الباري لابن حجر (7/ 355)
قوله أخبرنا حسان بن حسان هو أبو علي البصري نزيل مكة ويقال أيضا حسان بن أبي عباد ووهم من جعله اثنين وهو من قدماء شيوخ البخاري مات سنة ثلاثة عشر وماله عنده سوى هذا الحديث وآخر في أبواب العمرة ومحمد بن طلحة أي بن مصرف بتشديد الراء المكسورة كوفي فيه مقال إلا أنه لم ينفرد بهذا عن حميد فقد تقدم في الجهاد من رواية عبد الأعلى بأتم من هذا السياق ۔
فتح الباري لابن حجر (1/ 391)
قلت لم أر لأحد فيه توثيقا وقد روى عنه البخاري في كتاب الرقاق حديثا واحدا مقرونا بغيره فإنه قال حدثنا عمران بن ميسرة حدثنا محمد بن فضيل أخبرنا حصين ح وحدثني أسيد بن زيد حدثنا هشام عن حصين قال كنت عند سعيد بن جبير فذكر عن بن عباس حديث عرضت على الأمم فذكره وقال بن عدي وإنما أخرج له البخاري حديث هشيم لأن هشيما كان أثبت الناس في حصين ۔
اگر اس کا ترجمہ کر دیا جایے تو زیادہ فائدہ ہو گا -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
حفاظ نے صحیح بخاری کا مطالعہ کیا ، سب احادیث کی صحت بر انہوں نے اتفاق کیا ، صرف چار احادیث کے علاوہ ، اس میں بھی بعد والے اہل علم کا فیصلہ ہے کہ راجح موقف بخاری کا ہی تھا ۔
وہ چار احادیث کون سی ہیں پلیز اگر یہاں آپ لکھ سکتے ہیں تو لکھ دیں - الله آپ کو جزایۓ خیر دے - امین.
 
Top