• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح بخاری کی کتاب التفسیر کی ایک حدیث پر منکرین حدیث کی تنقید: علماء سے مدلل جواب کا طلب گار۔۔۔

شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
السلام علیکم و رحمۃ اللہ،

سورۃ اللیل کی آیات وَالَّيۡلِ اِذَا يَغۡشٰىۙ ﴿۱﴾ وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰىۙ ﴿۲﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالۡاُنۡثٰٓىۙ ﴿۳﴾ کی تفسیر میں صحیح بخاری میں مندرجہ ذیل روایت موجود ہے:

"باب وما خلق الذكر والأنثى
4660 حدثنا عمر بن حفص حدثنا أبي حدثنا الأعمش عن إبراهيم قال قدم أصحاب عبد الله على أبي الدرداء فطلبهم فوجدهم فقال أيكم يقرأ على قراءة عبد الله قال كلنا قال فأيكم أحفظ فأشاروا إلى علقمة قال كيف سمعته يقرأ والليل إذا يغشى قال علقمة والذكر والأنثى قال أشهد أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ هكذا وهؤلاء يريدوني على أن أقرأ وما خلق الذكر والأنثى والله لا أتابعهم"

مندرجہ بالا روایت جو کہ صحیح البخاری میں موجود ہے، منکرین حدیث یہ اعتراض کرتے ہیں کہ

"اگر بخاری کی روایات قرآن کو منسوخ کر سکتی ہیں، اور روایات سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ کونسی آیت قرآن ہے اور کونسی نہیں، تو روایت پرست علماء اس روایت کو دلیل بنا کر ، جو کہ ایک صحابی رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں، قرآن میں تبدیلی کیوں نہیں کر دیتے۔۔۔ اور کیوں نہیں کہ دیتے کہ آئندہ جو قرآن پاک چھپے، اس میں "وما خلق الذكر والأنثى" کی جگہ "والذكر والأنثى" پرنٹ کیا جائے۔"

اور یہ بھی کہ:

"دیکھو بخاری میں قرآنی آیات کے صریح خلاف روایات ہیں، اب بتاو بخاری کو مانیں ہا قرآن کریم کو"

فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون کے اصول کے تحت اس گمراہ گروہ کا یہ اعتراض اہل علم کے سامنے ہے، جلد رہنمائی کی توقع ہے، جزاک اللہ خیرا۔۔۔

کلیم حیدر ، انس ، محمد آصف مغل ، ابوالحسن علوی ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم و رحمۃ اللہ،

سورۃ اللیل کی آیات وَالَّيۡلِ اِذَا يَغۡشٰىۙ ﴿۱﴾ وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰىۙ ﴿۲﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالۡاُنۡثٰٓىۙ ﴿۳﴾ کی تفسیر میں صحیح بخاری میں مندرجہ ذیل روایت موجود ہے:

"باب وما خلق الذكر والأنثى
4660 حدثنا عمر بن حفص حدثنا أبي حدثنا الأعمش عن إبراهيم قال قدم أصحاب عبد الله على أبي الدرداء فطلبهم فوجدهم فقال أيكم يقرأ على قراءة عبد الله قال كلنا قال فأيكم أحفظ فأشاروا إلى علقمة قال كيف سمعته يقرأ والليل إذا يغشى قال علقمة والذكر والأنثى قال أشهد أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ هكذا وهؤلاء يريدوني على أن أقرأ وما خلق الذكر والأنثى والله لا أتابعهم"

مندرجہ بالا روایت جو کہ صحیح البخاری میں موجود ہے، منکرین حدیث یہ اعتراض کرتے ہیں کہ

"اگر بخاری کی روایات قرآن کو منسوخ کر سکتی ہیں، اور روایات سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ کونسی آیت قرآن ہے اور کونسی نہیں، تو روایت پرست علماء اس روایت کو دلیل بنا کر ، جو کہ ایک صحابی رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں، قرآن میں تبدیلی کیوں نہیں کر دیتے۔۔۔ اور کیوں نہیں کہ دیتے کہ آئندہ جو قرآن پاک چھپے، اس میں "وما خلق الذكر والأنثى" کی جگہ "والذكر والأنثى" پرنٹ کیا جائے۔"

اور یہ بھی کہ:

"دیکھو بخاری میں قرآنی آیات کے صریح خلاف روایات ہیں، اب بتاو بخاری کو مانیں ہا قرآن کریم کو"

فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون کے اصول کے تحت اس گمراہ گروہ کا یہ اعتراض اہل علم کے سامنے ہے، جلد رہنمائی کی توقع ہے، جزاک اللہ خیرا۔۔۔

کلیم حیدر ، انس ، محمد آصف مغل ، ابوالحسن علوی ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عثمان بھائی!

منکرین حدیث کا اعتراض سمجھ میں نہیں آیا۔ ان کا اعتراض یہ ہے کہ بخاری کی روایات کس طرح قرآن کو منسوخ کر سکتی ہیں؟؟؟
ان سے ’الزاماً‘ پوچھنا چاہئے کہ بخاری کی روایت نے کس طرح قرآن کو منسوخ کیا ہے؟؟؟ بلکہ معاملہ تو الٹ ہے!

روایت بخاری کا مستفاد یہ ہے کہ سورة الليل کی تیسری آیت کریمہ « والذكر والأنثى » ہونی چاہئے حالانکہ قرآن میں ہے:
﴿ وَالَّيلِ إِذا يَغشىٰ ١ وَالنَّهارِ‌ إِذا تَجَلّىٰ ٢ وَما خَلَقَ الذَّكَرَ‌ وَالأُنثىٰ ٣ ﴾ ... سورة الليل
آج تک قرآن میں ایسے ہی لکھا ہوا ہے۔

تو بخاری کی روایت کو مانا گیا یا قرآن کو؟؟؟

ظاہری سی بات ہے قرآن کو!

پھر اعتراض کیسا؟

واضح رہے کہ تمام مصاحفِ عثمانیہ اور قراءاتِ متواترہ میں بھی ﴿ وما خلق الذكر والأنثى ﴾ ہے، کسی ایک میں بھی والذكر والأنثى نہیں ہے۔ ہاں والذكر والأنثى والی قراءت صحیح روایت (خبر واحد) سے ثابت ہونے کے باوجود رسم عثمانی کے مخالف ہونے کی وجہ سے ’قراءتِ شاذہ‘ ہے۔ پہلے اسی طرح پڑھا جاتا تھا بعد میں یہ منسوخ ہوگیا، لیکن اس کا علم ان جلیل القدر صحابہ سیدنا ابن مسعود وابو الدرداء کو نہیں ہو سکا (جیسے سیدنا ابن مسعود﷜ کو معوذتین کے قرآن ہونے کے متعلّق معلوم نہیں ہوسکا) باقی تمام صحابہ کرام﷢ کو اس کا علم تھا۔ جامع قرآن سیدنا عثمان﷜ نے جب سب مصاحف تیار کر لئے تو مدینہ منورہ میں موجود صحابہ کرام﷢ کے سامنے پیش کیے تو تقریباً بارہ ہزار لوگوں کا ان پر اجماع ہوا اور انہوں نے ان کے صحیح ہونے کی گواہی دی، ان مصاحف میں وما خلق الذكر والأنثى لکھا ہوا تھا۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

قراءتِ شاذه كے متعلق مزید معلومات کیلئے رشد قراءات نمبر کے یہ آرٹیکلز ملاحظہ کیجئے:

http://forum.mohaddis.com/threads/قراء-ت-شاذہ…تعارف-اور-شرعی-حیثیت.3920/

http://forum.mohaddis.com/threads/علم-قراء-ات-اور-قراء-اتِ-شاذہ.3723/
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
مذکورہ حدیث صحیح بخاری کا ترجمہ از داؤد راز
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے ، کہا ہم سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے کچھ شاگرد ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے یہاں (شام) آئے انہوں نے انہیں تلاش کی اور پا لیا۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں کون عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی قرآت کے مطابق قرآت کر سکتا ہے؟ شاگروں نے کہا کہ ہم سب کر سکتے ہیں۔ پھر پوچھا کسے ان کی قرآت زیادہ محفوظ ہے؟ سب نے حضرت علقمہ کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے دریافت کیا انہیں سورۃواللیل اذا یغشی کی قرآت کرتے کس طرح سنا ہے؟ علقمہ نے کہا کہ والذکر والانثٰی (بغیر خلق کے) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح قرآت کرتے ہوئے سنا ہے۔ لیکن یہ لوگ (یعنی شام والے) چاہتے ہیں کہ "وما خلق الذکر والانثٰی" پڑھوں۔ اللہ کی قسم میں ان کی پیروی نہیں کروں گا۔
اس حدیث نے الصحابہ کلھم عدول کے فلسفہ کی قلعی کھول دی کیونکہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گواہی کو قبول نہیں کیا جارہا اور اہل شام کی پیروی کی جارہی ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اس حدیث نے الصحابہ کلھم عدول کے فلسفہ کی قلعی کھول دی کیونکہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گواہی کو قبول نہیں کیا جارہا اور اہل شام کی پیروی کی جارہی ہے
ساون کے اندھے کو ہرا ہی سوجھتا ہے۔ ہم آپ کو کئی دفعہ سمجھا چکے ہیں کہ اہل سنت کا عقیدہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی معصومیت کا نہیں ہے۔ ہم انہیں معصوم نہیں مغفور سمجھتے ہیں۔ اب اگر میں کتب شیعہ سے آپ کو یہ دکھانا شروع کر دوں کہ خود آپ کے اہل بیت کی معصومیت کے عقیدہ کے باوجود ان کے بارے میں کیسی کیسی غلطیوں کی نسبت کی گئی ہے، تو آپ دس طرح کی تاویلات شروع کر دیں گے۔
خیر، یہ موضوع منکرین حدیث کے تعلق سے ہے۔ اگر آپ اس حدیث پر صحابہ کے تعلق سے اعتراضات کرنا چاہیں تو الگ دھاگا بنائیں۔ اس دھاگے میں آپ کی یہ بات موضوع سے غیر متعلق ہے۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
یقینا ساون کے اندھے کو ہرا ہی سوجھتا ہے، مگر اکثر لوگ ساون کے اندھے سے ذیادہ عقل کے اندھے ہوتے ہیں۔ پوری حدیث میں دکھا دیں کہ کس شامی نے کہا کہ
""آپ جھوٹ بول رہے ہیں (استغفراللہ)، اور ہم اس لئے آپ کی بات نہیں مانیں گے""

بلکہ در حقیقت صحابی رسول اپنے علم کے مطابق ان شامیوں کی بات ماننے پر راضی نہیں۔ تعصب کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو صحابی رسول کی گواہی کو قبول کیا جا رھا ہے، اور اس سے اختلاف کیا جا رہا ھے، اور اختلاف کرنے اور گواہی رد کرنے میں بہت فرق ہے، جو ہو سکتا ہے تعصب کی عینک لگا کر نظر نہ آئے، جیسا کہ انس بھائی نے فرمایا :

"ہاں والذكر والأنثى والی قراءت صحیح روایت (خبر واحد) سے ثابت ہونے کے باوجود رسم عثمانی کے مخالف ہونے کی وجہ سے 'قراءتِ شاذہ' ہے۔ پہلے اسی طرح پڑھا جاتا تھا بعد میں یہ منسوخ ہوگیا، لیکن اس کا علم ان جلیل القدر صحابہ سیدنا ابن مسعود وابو الدرداء کو نہیں ہو سکا"

اور اس وجہ سے کسی نے کسی کی گواہی رد نہیں کی، مگر موقف سے علمی اختلاف کیا۔۔۔
ویسے آپ کی یہ بات کہ :
"س حدیث نے الصحابہ کلھم عدول کے فلسفہ کی قلعی کھول دی" پڑھ کر ایک بات تو واضع ہو گیئ کہ آپ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو صحابی نہیں مانتے، کیونکہ اگر مانتے، تو یہ بات نہ کرتے۔ اللہ سمجھ کر حق قبول کرنے کی توفیق دے۔۔ آمین۔
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
انس بھائی جزاک اللہ خیرا۔۔۔ در اصل منکرین حدیث رافضیوں کی طرح قران میں ناسخ و منسوخ کے منکر ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ان کی اکثر باتیں لا یعنی ہوتی ہیں۔۔۔
آپ نے جو کہا کہ :

"ان سے 'الزاماً' پوچھنا چاہئے کہ بخاری کی روایت نے کس طرح قرآن کو منسوخ کیا ہے؟؟؟ بلکہ معاملہ تو الٹ ہے!"

یقینا بات یہی ہے، مگر ان کا اعتراض یہ ہے کہ اہل سنت کہ نزدیک حدیث سے قرآن منسوخ ہو سکتا ہے تو اس حدیث سے اس آیت کا حصہ وما خلق منسوخ کر کہ والذكر والأنثى پڑھو۔ مطلب کہ منسوخ ہو تو نہیں سکا، مگر آپ کا عقیدہ منسوخ ہونے کا ہے تو کر دو منسوخ۔۔۔

یقینا یہ ایک جاہلانہ اعتراض ہے، کیونکہ قرآن کی مختلف قراءت ہیں، اور یہ ان قراءت میں سے ہے جو شاذ ہیں، مگر ان کا مسلئہ یہ ہے کہ یہ گمراہ ٹولہ "مختلف قراءت قرآنیہ کا بھی منکر ہے"

خیر یہ بات طول پکڑ کر حجیت قراءت قرآنیہ تک جائگی، اور اس کے بعد ہی حل ہو سکے گی۔ آپ کی رہنمائی کا بہت بہت شکریہ، جزاک اللہ۔ والسلام۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
انس

یقینا یہ ایک جاہلانہ اعتراض ہے، کیونکہ قرآن کی مختلف قراءت ہیں، اور یہ ان قراءت میں سے ہے جو شاذ ہیں، مگر ان کا مسلئہ یہ ہے کہ یہ گمراہ ٹولہ "مختلف قراءت قرآنیہ کا بھی منکر ہے"
کیا سب سے بہتر قراءت قرآن وہ نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی ہو ؟؟
 
Top