محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
السلام علیکم و رحمۃ اللہ،
سورۃ اللیل کی آیات وَالَّيۡلِ اِذَا يَغۡشٰىۙ ﴿۱﴾ وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰىۙ ﴿۲﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالۡاُنۡثٰٓىۙ ﴿۳﴾ کی تفسیر میں صحیح بخاری میں مندرجہ ذیل روایت موجود ہے:
"باب وما خلق الذكر والأنثى
4660 حدثنا عمر بن حفص حدثنا أبي حدثنا الأعمش عن إبراهيم قال قدم أصحاب عبد الله على أبي الدرداء فطلبهم فوجدهم فقال أيكم يقرأ على قراءة عبد الله قال كلنا قال فأيكم أحفظ فأشاروا إلى علقمة قال كيف سمعته يقرأ والليل إذا يغشى قال علقمة والذكر والأنثى قال أشهد أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ هكذا وهؤلاء يريدوني على أن أقرأ وما خلق الذكر والأنثى والله لا أتابعهم"
مندرجہ بالا روایت جو کہ صحیح البخاری میں موجود ہے، منکرین حدیث یہ اعتراض کرتے ہیں کہ
"اگر بخاری کی روایات قرآن کو منسوخ کر سکتی ہیں، اور روایات سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ کونسی آیت قرآن ہے اور کونسی نہیں، تو روایت پرست علماء اس روایت کو دلیل بنا کر ، جو کہ ایک صحابی رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں، قرآن میں تبدیلی کیوں نہیں کر دیتے۔۔۔ اور کیوں نہیں کہ دیتے کہ آئندہ جو قرآن پاک چھپے، اس میں "وما خلق الذكر والأنثى" کی جگہ "والذكر والأنثى" پرنٹ کیا جائے۔"
اور یہ بھی کہ:
"دیکھو بخاری میں قرآنی آیات کے صریح خلاف روایات ہیں، اب بتاو بخاری کو مانیں ہا قرآن کریم کو"
فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون کے اصول کے تحت اس گمراہ گروہ کا یہ اعتراض اہل علم کے سامنے ہے، جلد رہنمائی کی توقع ہے، جزاک اللہ خیرا۔۔۔
کلیم حیدر ، انس ، محمد آصف مغل ، ابوالحسن علوی ۔
سورۃ اللیل کی آیات وَالَّيۡلِ اِذَا يَغۡشٰىۙ ﴿۱﴾ وَالنَّهَارِ اِذَا تَجَلّٰىۙ ﴿۲﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالۡاُنۡثٰٓىۙ ﴿۳﴾ کی تفسیر میں صحیح بخاری میں مندرجہ ذیل روایت موجود ہے:
"باب وما خلق الذكر والأنثى
4660 حدثنا عمر بن حفص حدثنا أبي حدثنا الأعمش عن إبراهيم قال قدم أصحاب عبد الله على أبي الدرداء فطلبهم فوجدهم فقال أيكم يقرأ على قراءة عبد الله قال كلنا قال فأيكم أحفظ فأشاروا إلى علقمة قال كيف سمعته يقرأ والليل إذا يغشى قال علقمة والذكر والأنثى قال أشهد أني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ هكذا وهؤلاء يريدوني على أن أقرأ وما خلق الذكر والأنثى والله لا أتابعهم"
مندرجہ بالا روایت جو کہ صحیح البخاری میں موجود ہے، منکرین حدیث یہ اعتراض کرتے ہیں کہ
"اگر بخاری کی روایات قرآن کو منسوخ کر سکتی ہیں، اور روایات سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ کونسی آیت قرآن ہے اور کونسی نہیں، تو روایت پرست علماء اس روایت کو دلیل بنا کر ، جو کہ ایک صحابی رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں، قرآن میں تبدیلی کیوں نہیں کر دیتے۔۔۔ اور کیوں نہیں کہ دیتے کہ آئندہ جو قرآن پاک چھپے، اس میں "وما خلق الذكر والأنثى" کی جگہ "والذكر والأنثى" پرنٹ کیا جائے۔"
اور یہ بھی کہ:
"دیکھو بخاری میں قرآنی آیات کے صریح خلاف روایات ہیں، اب بتاو بخاری کو مانیں ہا قرآن کریم کو"
فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون کے اصول کے تحت اس گمراہ گروہ کا یہ اعتراض اہل علم کے سامنے ہے، جلد رہنمائی کی توقع ہے، جزاک اللہ خیرا۔۔۔
کلیم حیدر ، انس ، محمد آصف مغل ، ابوالحسن علوی ۔