• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح حدیث مطلوب ہے

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صحابی کی تعریف شاید آپ کو آتی نہیں یا بھول رہے ہیں ملاحظہ فرمائیں :
ہر وہ شخص جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں ملا کہ ان پر ایمان لاتا ہو اور اسی حالت میں فوت ہوجائے اور راحج قول کے مطابق اگرچہ درمیان میں کبھی مرتد ہوگیالیکن پھر توبہ کرلے تو وہ بھی صحابی ہی کہلائے گا ۔
یہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کلام کا مفہوم ہے اصل کلام ملاحظہ فرمائیں :
الصحابيّ: من لقي النبيّ صلّى اللَّه عليه وسلم مؤمنا به، ومات على الإسلام ۔ ۔ ۔ ويدخل فيه من ارتدّ وعاد إلى الإسلام قبل أن يموت، سواء اجتمع به صلّى اللَّه عليه وسلم مرة أخرى أم لا، وهذا هو الصحيح المعتمد.( الإصابہ فی تمییز الصحابۃ ج ١ ص ١٥٨ ۔ ١٥٩ ط دارالكتب العلمية )
کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر یہ تعریف صادق نہیں آتی ؟

جو امیر المومنین علی علیہ السلام کو گالیاں دیتا ہو ھم اس کو ۔۔۔۔۔۔ سمجھتے ہیں۔۔۔
ہما شما کی یہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ۔ بلکہ ہمیں ان سے راضی ہونا چاہیے جن سے اللہ اور اس کا رسول راضی ہیں ۔
اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے ۔
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
میرے بھائی مسلم شریف کی روایت کہان گئی؟


میں نے کب معاویہ کے صحابی ہونے سے انکار کیا؟
کیا ہر صحابی مغفور لہ ہے؟

معاویہ ، امام علی علیہ السلام کو گالیاں دینے کو جائز سمجھتا تھا یا نہیں؟ اگر جائز سمجھتا تھا تو ضرور یہ اسکا اجتھاد کہلائے گا تو پھر اس صورت میں میرا سوال یہ ہے آج کے مفتی معاویہ پر کیا فتوی دیتے اور کیا ایسا انسان مغفور ہے؟ اور اگر جائز نہیں سمجھتا تھا تو مجتھد، صحابی ہوکر بھی گالیاں کیوں دیتا تھا؟ کیا ایسا مجتھد آپ کی نظر میں مغفور ہے؟

تو معذرت کے ساتھ!۔۔۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی معاذاللہ اما رضی اللہ عنھا کو گالیاں بکے تو۔۔۔۔۔آپ اسکو مغفور کہیں گے؟

اگر صحابی ہونے کی وجہ سے مغفور ہے تو منافقین بھی تو صحابی تھے!!!!

کون سی آیت ہے معاویہ کی بخشش کے لیے؟

ذرا ایمان کی وضاحت کریں؟ کیا ایمان سے مراد اسلام ہے؟ تو سوال ہے کیا ہر مسلمان مغفور ہے؟

کیا آپ اس روایت کو صحیح سمجھتے ہیں۔۔( من سبّ عليا فقد سبني ومن سبني فقد سب الله)؟

آپ صحابی کی تعریف معاویہ پر منطبق کریں؟
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
لیکن تمام صحابہ رض سے معاویہ یقینا خارج ہیں۔۔۔۔۔

جو امیر المومنین علی علیہ السلام کو گالیاں دیتا ہو ھم اس کو ۔۔۔۔۔۔ سمجھتے ہیں۔۔۔

حدثنا ‏ ‏قتيبة بن سعيد ‏ ‏ومحمد بن عباد ‏ ‏وتقاربا في اللفظ ‏ ‏قالا حدثنا ‏ ‏حاتم وهو ابن إسمعيل ‏ ‏عن ‏ ‏بكير بن مسمار ‏ ‏عن ‏ ‏عامر بن سعد بن أبي وقاص ‏ ‏عن ‏ ‏أبيه ‏ ‏قال ‏ ‏أمر ‏ ‏معاوية بن أبي سفيان ‏ ‏سعدا ‏ ‏فقال : ما منعك أن تسب ‏أبا التراب ؟
‏فقال : أما ما ذكرت ثلاثا قالهن له رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏فلن أسبه لأن تكون لي واحدة منهن أحب إلي من ‏ ‏حمر النعم ‏
‏سمعت رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏يقول له ‏ ‏خلفه ‏ ‏في بعض مغازيه فقال له ‏ ‏علي ‏ ‏يا رسول الله ‏ ‏خلفتني ‏ ‏مع النساء والصبيان فقال له رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏أما ‏ ‏ترضى أن تكون مني بمنزلة ‏ ‏هارون ‏ ‏من ‏ ‏موسى ‏ ‏إلا أنه لا نبوة بعدي
وسمعته يقول يوم ‏ ‏خيبر ‏ ‏لأعطين الراية رجلا يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله قال فتطاولنا لها فقال ادعوا لي ‏ ‏عليا ‏ ‏فأتي به ‏ ‏أرمد ‏ ‏فبصق في عينه ودفع الراية إليه ففتح الله عليه
ولما نزلت هذه الآية ‏( ‏فقل تعالوا ندع أبناءنا وأبناءكم ‏)
‏دعا رسول الله ‏ ‏صلى الله عليه وسلم ‏ ‏عليا ‏ ‏وفاطمة ‏ ‏وحسنا ‏ ‏وحسينا ‏ ‏فقال : اللهم هؤلاء أهلي .

صحیح المسلم ، فضائل الصحابہ،فضائل علی رضی اللہ عنہ۔

صحیح مسلم سے یہ حدیث دیکھیں
کون کہتا ہے کہ سیدنا معاویۃ رضی اللہ عنہ تمام صحابہ رضی اللہ عنھم سے خارج ہے؟!!!
شیخؒ ارشادالحق اثری حفظہ اللہ کتاب :مشاجرات صحابہ اور سلف کا موقف ۔
بہت ہی قیمتی کتاب ہے ۔
اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پرتمام اعتراضات کے جوابات دیکھیں
سیرت معاویہ رضی اللہ عنہ - ویڈیو - اردو
 

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
بھائی اسی ویڈیو سے ایک ایک کرکے یہاں پر میرے سوالوں کا رد دیتے جائیں۔۔۔۔

جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھائی !
پہلے تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جس آزمائش سے اللہ تعالی نے ہماری تلواروں کو محفوظ رکھا ہے اب ہمیں اپنی قلموں کے ذریعے اس میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے ۔ جیساکہ سلف صالحین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم أجمعین کے آپس میں جھگڑوں کے بارے میں فرمایا ہے ۔

اللہ سبحانہ و تعالی علام الغیوب ہیں ، وہ ہر ایک کی حالت و کیفیت کو خوب جانتے تھے ، جانتے ہیں ، اور ان کے علم میں رہے گا ۔
اللہ تعالی صحابہ کرام علیہم الرضوان کی خوبیوں اور کوتاہیوں کو بھی خوب جانتے ہیں بایں ہمہ جا بجا انہیں معاف کر دینے اور اپنی رضا کا پروانہ ان کے ہاتھوں تھمادیا جاتا ہے ۔ اعلان عام ہوتا ہے :
وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ( التوبۃ ١٠٠)
وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پران کی اتباع کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے مابین فرق مراتب کے باوصف اللہ تبارک و تعالی نے صاف طور پر فرمادیا کہ میرا بھلائی کا وعدہ ان سب کے لیے ہے کسی ایک گروہ یا جماعت کے ساتھ نہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :
لَا يَسْتَوِيْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقٰتَلَ ۭ اُولٰۗىِٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِيْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَقٰتَلُوْا ۭ وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ ( الحدید ١٠ )
جن لوگوں نے فتح (مکہ) کے بعد خرچ اور جہاد کیا وہ ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا۔ یہی لوگ درجہ میں زیادہ ہیں۔ تاہم اللہ نے ہر ایک سے اچھا وعدہ کیا ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے ۔اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اِنَّ الَّذِيْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰٓى ۙ اُولٰۗىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ (الأنبیاء ١٠١ )؀ۙ
بیشک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہوچکا وہ جنہم سے دور رکھے گئے ہیں ۔
انہی آیات سے حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے یہ استدلال کیا ہے کہ سب صحابہ رضی اللہ عنہم قطعی طور پر جنتی ہیں ( الإصابہ ج١ ص ٧ )
امام بیہقی نے بھی ’’ الاعتقاد والہدایۃ إلی سبیل الرشاد ‘‘ میں یہی کہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی اور مغفور ہیں ۔
علماء یہ قطعا نہیں کہتے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان معصوم ہیں ان سے گناہ کا صدور ہو ہی نہیں سکتا ، مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ امت کےتمام افراد سے سب سے زیادہ عادل ، صادق القول اور راست باز تھے اگر ان سے غلطیاں یا گناہ ہوئے تو اس کے مقابلے میں ان سے ایسے اعمال حسنہ پائے گئے جوا نکے گناہوں کا کفارہ بن گئے اور ان کی حسنات کا پلہ ان کی تقصیرات سے بہر نوع بھاری ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالی نے متعدد مقامات پر اپنی رضامندی کا اظہار فرمایا اور ان کے ایمان اخلاص کی تعریف کی ، ان کیو معیار ایمان قرار دیا ان کے ایمان میںشک کرنے والوں کومنافق ٹھہرایا ۔ ان کو ذلیل سمجھنےالوں کو ذلیل و رسولا قراردیا ۔ دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کا اعلان کیا ۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں زبان درازی سے باز آ جاؤ ۔ ہم سے رسول اللہ کی موجودگ میں غلطی ہوگی تھی تو اللہ تعالی نے یہ آت نازل فرمائی کہ اگر اللہ کا نوشتہ پہلے نہ لکھا جا چکا ہوتا تو جو کچھ تم نے کیا اس یک پاداش میں تم کو بڑی سزادی جاتی اور مجھے امید ہے کہ اللہ تعالی کی رحمت ہمارے بارے میں سبقت لے گئی ہے ۔ ( المطالب العالیۃ ج ٤ ص ٣٤٠ )
مذکورہ بالا آیات و نصوص سے پتا چلتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم أجمعین سے أگر کوئی غلطی سرزد ہو بھی گئی ہےتو اللہ نے ان کے لیے مغفرت کا اعلان کیا ہوا ہے ۔ ہمیں اپنی فکر کرنی چاہیے ۔
بخاری کی معروف حدیث میں آتا ہے لوأن أحدکم أنفق مثل أحد ذہبا ما بلغ مد أحدہم ولا نصیفه
اس حديث کی روسے اگرکوئی شخص احد پہاڑ کی مثل سونا بھی خرچ کرتے رہے لیکن صحابہ کرام میں سے کسی ایک کے اللہ کے رستے میں خرچ کیے ہوئے ایک مد بلکہ آدھے مد کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا ۔
اس بات کو پڑھنا یا زبان سےادا کرنا تو بہت آسان ہے لیکن اس کا جب تصو رکریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کی ہستیاں کتنی عظیم ہستیاں تھیں ۔
احد پہاڑ تقریبا آٹھ کلومیڑ وسیع ہے ۔ اور سونا جس کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی حاصل کرنا کتنا مشکل ہے سب جانتے ہیں کجا کہ احد پہاڑ کے برابر ہو ۔ اصل مقصود یہأں پیمانوں کے مطابق حساب نہیں ہے بلکہ مسئلے کی اہمیت واضح کرنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے ۔
اللہ ہمیں سمجھنے کی توفیق دے ۔


میں نے کب معاویہ کے صحابی ہونے سے انکار کیا؟ کیا ہر صحابی مغفور لہ ہے؟
اگر مذکور نصوص کا غور سے مطالعہ کیا ہے تو اب اس سوال کی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔ کیونکہ تمام صحابہ کرام میں حضرت معاویہ رضی اللہ بھی شامل ہیں بلکہ وہ تو امین رسول یعنی کاتب وحی ہیں ۔
معاویہ ، امام علی علیہ السلام کو گالیاں دینے کو جائز سمجھتا تھا یا نہیں؟ اگر جائز سمجھتا تھا تو ضرور یہ اسکا اجتھاد کہلائے گا تو پھر اس صورت میں میرا سوال یہ ہے آج کے مفتی معاویہ پر کیا فتوی دیتے اور کیا ایسا انسان مغفور ہے؟ اور اگر جائز نہیں سمجھتا تھا تو مجتھد، صحابی ہوکر بھی گالیاں کیوں دیتا تھا؟ کیا ایسا مجتھد آپ کی نظر میں مغفور ہے؟
پہلے اس بات کی وضاحت کی جا چکی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ سے جو کمیاں کوتاہیاں ہوئی ہیں اللہ نے ان کے لیے معافی کا اعلان کردیا ہے ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ صرف ایک مجتہد ہی نہیں بلکہ صحابی ہیں ۔ لہذا ان کو کسی مجتہد پر نہیں قیاس کیا جائے گا ۔
تو معذرت کے ساتھ!۔۔۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی معاذاللہ اما رضی اللہ عنھا کو گالیاں بکے تو۔۔۔۔۔آپ اسکو مغفور کہیں گے؟
پہلے وضاحت کی جا چکی ہے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی جو آپس میں رنجشیں ہوئی ہیں اللہ تعالی نے ان کو شرف صحبت کی وجہ سے معاف فرمادیا ہے اور فرمایا :
رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ
البتہ اگر کوئی اور شخص صحابہ کرام کوگالی دیتا ہے تو اس کے لعنتی ہونے میں ہمیں کوئی شک نہیں جیساکہ بعض لوگ ان لعنتوں کو بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ سمیٹتےہوئے نظر آتے ہیں ۔

اگر صحابی ہونے کی وجہ سے مغفور ہے تو منافقین بھی تو صحابی تھے!!!!
ایسی زیادتی نہ کریں ۔ حضور کو دو طرح کے کافروں کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
ایک تو وہ جو علی الاعلان کافر تھے ۔
دوسرےوہ جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کو دھوکا دینے کے لیے ایمان کو بطور ڈھال کے استعمال کیا تھا ایسےلوگ کبھی مومن نہیں ہوسکتے اور جو مؤمن نہیں وہ صحابی بالأولی نہیں ۔
انہی منافقین کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے :
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِعَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُوْنَ (٣)
یہ اس لیے کہ وہ ایمان لائے پھر کفر کیا تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے ۔

کون سی آیت ہے معاویہ کی بخشش کے لیے؟

ذرا ایمان کی وضاحت کریں؟ کیا ایمان سے مراد اسلام ہے؟ تو سوال ہے کیا ہر مسلمان مغفور ہے؟
ہر مسلمان میں اور ایک ایسے مسلمان میں جو حضور کا صحابی ہو بہت بڑا فرق ہے ۔ جیساکہ اس کی پہلے وضاحت ہوچکی ہے ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ صحابہ کی مقدس جماعت میں شامل اور وہ تمام آیات و أحادیث جو ان کی مغفرت کی دلیل ہیں ان میں حضرت معاویہ رضی اللہ بھی شامل ہیں ۔
آپ خود اقرار کرچکے ہیں کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی تھے کیا حضور صلی اللہ نے معاذ اللہ ایک غیر مسلم کو کتابت وحی جیسے عظیم منصب پر رکھا ہواتھا ۔ اس طرح تو آپ آہستہ آہستہ حضور پر اور آخر اللہ تعالی پر شک کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے کہ اللہ نے اس پر تنبیہ کیوں نہیں فرمائی ۔

کیا آپ اس روایت کو صحیح سمجھتے ہیں۔۔( من سبّ عليا فقد سبني ومن سبني فقد سب الله)؟
ہم اس حدیث کی صحت و ضعف کے بارے میں بات تب کریں جب ہمارا عقیدہ یہ نہ ہوکہ
ہم حضرت علی اور اہل بیت سمیت تمام صحابہ کرام پر لعن طعن کو حرام سمجھتے ہیں اور جوشخص ایسا کرتا وہ لعنتی ہے ۔ اس میں کسی ایک کو خاص کرنے کی کوئی وجہ نہیں ۔
البتہ ہم آپ کو یہ بات سمجھانا چاہتے ہیں کہ صحابہ کرام کے جو آپس میں مشاجرات ہوئے ہیں ان میں صحابہ نے ایک دوسرے کے بارےمیں جو کہا سو کہا ۔ ہمیں درمیان میں فیصل بننے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہماری یہ حیثیت ہے کہ ہم یہ ذمہ داری اپنے سر لیں ۔ اور خواہ مخواہ ان پر زبان درازی کریں جن کو اللہ نے جنت کی بشارت دےدی ہے ۔
آپ صحابی کی تعریف معاویہ پر منطبق کریں؟
آپ خود ان کےصحابی ہونے کا اقرار کر آئے ہیں لیکن پھر طرح طرح کے عجیب سوال کرر ہے ہیں آپ نے خود کہا ہے کہ
میرے بھائی معاویہ بلکل صحابی ہے
اگر آپ کے نزدیک ان پر تعریف منطبق ہی نہیں تو صحابی کہنےکا کیا معنی بنتا ہے ۔
یہ تو آپ کی اپنی بات تھی لیکن ہمیں آپ کی بات سے کوئی سروکار نہیں ۔ اگر آپ انکار بھی کردیں تو اس کا نقصان آپ کی ذات کو ہی ہے اس سے کسی صحابی کی شان میں فرق پڑنے سے رہا ۔ جن کی شہادت خود اللہ اور اس کے رسول نے دی ہے وہ میرے آپ جیسوں کے محتاج نہیں ہیں ۔ ہاں ان کی تائید و توصیف اور انکا دفاع کرنا ہماری نجات کا ذریعہ بن سکتا جس طرح کے ان کی مخالفت کرنا اپنے نامہ اعمال کو ہی برباد کرنے کے مترادف ہے ۔
یہاں ایک اقتباس نقل کرکے اپنی بات کو ختم کرنا چاہوں گا حضرت عمربن عبد العزیز رحمہ اللہ نے فرمایا :
اللہ تبارک و تعالی نے ان کےخون سے میرے ہاتھوں کو پاک صاف رکھا ہے میں پسند نہیں کرتا کہ اپنی زبان ان کےبارے میں آلودہ کروں ۔ ان کے الفاظ یوں ہیں :
تلك دماء طهر الله منها يدي فلا أحب أن أخضب لساني بها ( الحلية ج ٩ ص ١١٤ ، ١٢٩ )
اسی طرح ان سے کسی نے جنگ صفین اور جنگ جمل کے بارےمیں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا :
أمر أخرج الله يدي منه لا أدخل لساني فيه ( السنة لأبي بكر الخلال ص ٤٦٢ )
جس معاملے سے اللہ تعالی نے میرے ہاتھوں کودور رکھا ہے اس کے متعلق میں اپنی زبان کو حصہ دار نہیں بناؤں گا ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ خیرا خضر حیات بھائی۔ آپ نے بڑی اچھی وضاحت کر دی ہے۔ باقی ان احباب سے ہمدردی ہے کہ جنہیں ماؤں نے گھٹی دیتے وقت ہی تبرا اور سب و شتم کرنا پہلے سکھایا اور درود و سلام، کلمہ وغیرہ بعد میں۔ ان کے لئے بہت مشکل ہے کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے رفعت کردار کو پہچان کر اپنی غلطی سے رجوع کر سکیں۔ منافقین کے لئے آنے والی آیات کو جید صحابہ کرام پر چسپاں کرنا، قبیح ترین فعل ہے۔ عجیب بات ہے آج کوئی ہمیں منافق کہہ دے باوجود اس کے کہ منافقت کی اکثر نشانیاں ہم میں سے اکثر لوگوں میں پائی جاتی ہیں، تو وہ غصے سے بپھر جاتا ہے اور بعد از رسول، امت کی بزرگ ترین ہستیوں پر کیچڑ اچھالتے وقت رائی برابر بھی خوف پیدا نہیں ہوتا۔

تین کے علاوہ باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نعوذباللہ ، منافق قرار دینا، دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ خود اللہ تعالیٰ پر نعوذباللہ، الزام لگانے کے مترادف ہے، کہ تئیس سالہ زندگی کی شب و روز کی محنت کے باوجود اللہ کے رسول ﷺ اپنے گھر والوں کے علاوہ فقط تین چار لوگوں کو ہی مسلمان بنا سکے، نعوذباللہ، معلوم نہیں یہ احباب سورۃ النصر میں فوج در فوج اللہ کے دین میں آنے والوں سے مراد اہل بیت جمع چند لوگ مراد لیتے وقت ، لفظ ’ افواجاً ‘ کے انتخاب پر اللہ تعالیٰ کو داد تحسین کیسے دیتے ہوں گے؟
 
Top