• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْقِصَاصُ مِنَ الْجِرَاحِ إِلاَّ أَنْ يَرْضَوْا بِالدِّيَةِ
زخم کا بھی قصاص ہے مگر یہ کہ دیت لینے پر راضی ہوں​
(1030) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُخْتَ الرُّبَيِّعِ أُمَّ حَارِثَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوا إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْقِصَاصَ الْقِصَاصَ فَقَالَتْ أُمُّ الرُّبَيِّعَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! التُرَبَّعِ أَ يُقْتَصُّ مِنْ فُلانَةَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أُمَّ الرَّبَيَّعَ التُرَبَّعِ الْقِصَاصُ كِتَابُ اللَّهِ قَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ يُقْتَصُّ مِنْهَا أَبَدًا قَالَ فَمَا زَالَتْ حَتَّى قَبِلُوا الدِّيَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ربیع رضی اللہ عنہ کی بہن ام حارثہ رضی اللہ عنہا نے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں) ایک آدمی کو زخمی کر دیا (اس کا دانت توڑ ڈالا تھا) پھر انہوں نے یہ جھگڑا (مقدمہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قصاص لیا جائے گا قصاص لیا جائے گا۔'' ام ربیع نے کہا کہ یا رسول اللہ!کیا فلاں (عورت) سے قصاص لیا جائے گا؟ (یعنی ام حارثہ رضی اللہ عنہا سے) اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہ لیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سبحان اللہ اے ام ربیع! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم کرتی ہے۔ ''ام ربیع نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہ لیا جائے گا پھر ام ربیع رضی اللہ عنہا یہی کہتی رہی، یہاں تک کہ (جس کا دانت ٹوٹا تھا اس کے کنبے والے) دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اس کے بھروسے پر قسم کھابیٹھیں تو اللہ تعالیٰ ان کو سچا کر دیتا (یعنی ان کی قسم پوری کر دیتا ہے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ أَقَرَّ بِالْقَتْلِ فَأُسْلِمَ إِلَى الْوَلِيِّ فَعَفَا عَنْهُ
جس نے قتل کا اقرار کیا اور پھر وہ (قاتل، قتل کے لیے مقتول کے) ولی کے سپرد کر دیا گیا اور اس (ولی) نے اسے معاف کر دیا​
(1031) عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ إِنِّي لَقَاعِدٌ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ جَائَ رَجُلٌ يَقُودُ آخَرَ بِنِسْعَةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذَا قَتَلَ أَخِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقَتَلْتَهُ ؟ فَقَالَ إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَعْتَرِفْ أَقَمْتُ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ قَالَ نَعَمْ قَتَلْتَهُ قَالَ كَيْفَ قَتَلْتُهُ ؟ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَ هُوَ نَخْتَبِطُ مِنْ شَجَرَةٍ فَسَبَّنِي فَأَغْضَبَنِي فَضَرَبْتُهُ بِالْفَأْسِ عَلَى قَرْنِهِ فَقَتَلْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ لَكَ مِنْ شَيْئٍ تُؤَدِّيهِ عَنْ نَفْسِكَ ؟ قَالَ مَا لِي مَالٌ إِلاَّ كَسَائِي وَ فَأْسِي قَالَ فَتَرَى قَوْمَكَ يَشْتَرُونَكَ ؟ قَالَ أَنَا أَهْوَنُ عَلَى قَوْمِي مِنْ ذَاكَ فَرَمَى إِلَيْهِ بِنِسْعَتِهِ وَ قَالَ دُونَكَ صَاحِبَكَ فَانْطَلَقَ بِهِ الرَّجُلُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ فَرَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ إِنْ قَتَلَهُ فَهُوَ مِثْلُهُ وَ أَخَذْتُهُ بِأَمْرِكَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَا تُرِيدُ أَنْ يَبُوئَ بِإِثْمِكَ وَ إِثْمِ صَاحِبِكَ ؟ قَالَ يَا نَبِيَّ
اللَّهِ ! لَعَلَّهُ قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ ذَاكَ كَذَاكَ قَالَ فَرَمَى بِنِسْعَتِهِ وَ خَلَّى سَبِيلَهُ
علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک شخص دوسرے کو تسمہ سے کھینچتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ!اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تو نے اس کو قتل کیا ہے؟'' وہ بولا اگر یہ اقرار نہیں کرے گا تو میں اس پر گواہ لاؤں گا۔ تب وہ شخص بولا کہ بے شک میں نے اس کو قتل کیاہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو نے کیسے قتل کیا ہے؟، وہ بولا کہ میں اور وہ دونوں درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اتنے میں اس نے مجھے گالی دی اور مجھے غصہ دلایا تو میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری اور وہ مرگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرے پاس کچھ مال ہے جو اپنی جان کے بدلے میں دے؟'' وہ بولا میرے پاس کچھ نہیں سوائے اس چادر اور کلہاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیری قوم کے لوگ تجھے چھڑائیں گے؟'' اس نے کہا کہ ان کے پاس میری اتنی قدر نہیں ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تسمہ مقتول کے وارث کی طرف پھینک دیا اور فرمایا :''اسے لے جاؤ۔'' وہ لے کرچل دیا ،جب پیٹھ موڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر وہ اس کو قتل کرے گا تو اس کے برابر ہی رہے گا (یعنی نہ اس کو کوئی درجہ ملے گا نہ اس کو کوئی مرتبہ حاصل ہو گا کیونکہ اس نے اپنا حق دنیا ہی میں وصول کر لیا)۔'' یہ سن کر وہ لوٹا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ!مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے : '' اگر میں اس کو قتل کروں گا تو اس کے برابر رہوں گا ۔'' اور میں نے تو اس کو آپ کے حکم سے پکڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو یہ نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے بھائی کا گناہ سمیٹ لے؟'' وہ بولا ''جی ہاں کیوں نہیں۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ اسی طرح ہوگا۔'' پھر اس نے اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کو چھوڑ دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : دِيَةُ الْمَرْأَةِ يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِيْ جَنِيْنَهَا وَ تَمُوْتُ وَ دِيَةُ الْجَنِيْنِ
اس عورت کی دیت جس کے پیٹ پر مارا گیا جس کی وجہ سے (اس کے) پیٹ والا بچہ گر (کرمر) گیا اور وہ عورت بھی مر گئی۔ اس (عورت) کی دیت اور اس کے بچے کی دیت​
(1032) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَ مَا فِي بَطْنِهَا فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَ قَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَ وَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَ مَنْ مَعَهُمْ فَقَالَ حَمَلُ بْنُ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ أَغْرَمُ مَنْ لاَ شَرِبَ وَ لاَ أَكَلَ وَ لاَ نَطَقَ وَ لاَ اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (قبیلہ) ہذیل کی دو عورتیں لڑ پڑیں۔ ایک نے دوسری کو پتھر سے مارا تو وہ بھی مرگئی اور پیٹ والا بچہ بھی مر گیا۔ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت مارنے والی کے کنبے والے دیں اور اس عورت کی (دیت میں) اس کی اولاد اور دیگر ورثاء کو وارث بنایا۔ سیدنا حمل بن نابغہ ہذلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ ! ہم اس کا تاوان کیونکر دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا نہ بولا نہ چلاّیا یہ تو آیا گیا (یعنی لغو ہے) ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایسی قافیہ دار عبارت بولنے کی وجہ سے یہ کاہنوں کا بھائی ہے ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْجُبَارُ الَّذِيْ لاَ دِيَةَ لَهُ
وہ نقصان جس کی دیت نہیں ہوتی​
(1033) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ الْبِئْرُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جَرْحُهُ جُبَارٌ وَالْعَجْمَائُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَ فِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کنویں کا زخم لغو ہے اور کان کا زخم لغو ہے اور جانور کا زخم لغو ہے اور معدنیاتی کان یا دفینہ میں پانچواں حصہ (بطور زکوٰۃ) ہے۔'' (رکاز وہ خزانہ ہے جو زمین میں دفن شدہ ملے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْقَسَامَۃِ
قسم دلانے کے مسائل

بَابٌ : مَنْ يَحْلِفُ فِيْهَا
قسم کون اٹھائے؟​
(1034) عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَائِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ سَهْلٍ وَ مُحَيِّصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأَتَى مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَ طُرِحَ فِي عَيْنٍ أَوْ فَقِيرٍ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَ أَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَ هُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِيَتَكَلَّمَ وَ هُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمُحَيِّصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَ إِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِحُوَيِّصَةَ وَ مُحَيِّصَةَ وَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَتَحْلِفُونَ وَ تَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ ؟ قَالُوا لاَ قَالَ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ فَقَالَ سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَائُ
سیدنا سہل بن ابی حثمہ اپنی قوم کے بڑے لوگوں سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ عنھم دونوں کسی تکلیف کی وجہ سے خیبر گئے۔ محیصہ رضی اللہ عنہ نے آکر بتایا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ مارے گئے اور ان کی نعش چشمہ یا کنواں میں پھینک دی گئی ہے۔ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا کہ اللہ کی قسم تم نے ان کو قتل کیا ہے۔ یہودیوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ پھر وہ اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا۔ پھر محیصہ اور ان کا بھائی حویصہ جو ان سے بڑا تھا اور عبدالرحمن بن سہل رضی اللہ عنھم تینوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے۔ محیصہ نے بات کرنا چاہا کہ وہی (عبداللہ بن سہل رضی اللہ عنہ کے ساتھ) خیبر کو گئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا:'' بڑے کی بڑائی کر اور بڑے کو کہنے دے۔'' پھر حویصہ رضی اللہ عنہ نے بات کی اور پھر محیصہ رضی اللہ عنہ نے بات کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:'' یا تو یہود تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا جنگ کریں۔'' پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو اس بار ے میں لکھا تو انہوں نے جواب میں لکھا کہ اللہ کی قسم! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ ،محیصہ اور عبدالرحمن رضی اللہ عنھم سے فرمایا:'' تم قسم کھاتے ہو کہ اپنے ساتھی کا قصاص لو؟'' انہوں نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''پھر یہود تمہارے لیے قسم کھائیں گے۔'' انہوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں (ان کی) قسم کا کیا اعتبار۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس سے دی اور سو اونٹ ان کے پاس بھیجے، یہاں تک کہ ان کے گھر پہنچا دیے گئے۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات مار دی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِقْرَارُ الْقَسَامَةِ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ
جاہلیت کے مسئلہ قسامت کو بحال رکھنا​
(1035) عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنَ الأَنْصَارِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَقَرَّ الْقَسَامَةَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسامت کو اسی طور پر باقی رکھا جیسے جاہلیت کے زمانہ میں تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْحُدُوْدِ
حدود کے مسائل

بَابٌ : حَدُّ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ فِيْ الزِّنَى
غیر شادی شدہ اور شادی شدہ کی حد زنا​
(1036) عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْىُ كُرِبَ لِذَلِكَ وَ تَرَبَّدَ لَهُ وَجْهُهُ قَالَ فَأُنْزِلَ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ فَلُقِيَ كَذَلِكَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ الثَّيِّبُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ رَجْمٌ بِالْحِجَارَةِ وَالْبِكْرُ جَلْدُ مِائَةٍ ثُمَّ نَفْيُ سَنَةٍ
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سختی معلوم ہوتی اور چہرہ مبارک پر مٹی کا رنگ آجاتا۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی ہی سختی معلوم ہوئی۔ جب وحی موقوف ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھ سے سیکھ لو ،اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے راستہ کر دیا اگر شادی شدہ ، شادی شدہ سے زنا کرے اور غیر شادی شدہ غیر شادی شدہ سے زنا کرے تو شادی شدہ کو سو(۱۰۰) کوڑے لگا کر سنگسار کر دیں اور غیر شادی شدہ کوسو(۱۰۰) کوڑے لگا کر ایک سال تک وطن سے باہر نکال دیں۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : رَجْمُ الثَّيِّبِ فِيْ الزِّنَى
زنا کے معاملہ میں شادی شدہ کو رجم کرنا​
(1037) عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ جَالِسٌ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلی اللہ علیہ وسلم بِالْحَقِّ وَ أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ قَرَأْنَاهَا وَ وَ عَيْنَاهَا وَ عَقَلْنَاهَا فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ مَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تعالى فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ وَ إِنَّ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَائِ إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوِ الإِعْتِرَافُ
سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھے ہوئے فرمایا:'' اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب اتاری،اسی کتاب میں رجم کی آیت بھی تھی ـ(لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے) ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب زیادہ مدت گزرے گی تو کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم کرنانہیں ملتا پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا ۔بے شک اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت رجم حق ہے ( اور یہ اس صورت میں ہی ہے کہ) جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل ہو یا خود (زانی) اقرار کرے۔ (رجم ، آدھا زمین میں گاڑ کر اوپر سے پتھر مار مار کر ختم کر دینے کو کہتے ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : حَدُّ مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَى
جو خود زنا کا اقرار کر لے اس پر حد کا بیان​
(1038) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَ قَدْ زَنَى فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ يَنِبُّ نَبِيبَ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُمْكِنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلاَّ جَعَلْتُهُ نَكَالاً أَوْ نَكَّلْتُهُ قَالَ فَحَدَّثْتُهُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ فَقَالَ إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ
وَ فِي رِوَايَةٍ : فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا
سیدناجابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے قد کا آدمی جس کے بال پراگندہ اور جسم مضبوط تھا، اس پر چادر تھی اور اس نے زنا کیا تھا، لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار اس کی بات کو ٹالا۔ پھر حکم کیا تو وہ سنگسار کیا گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب ہم اللہ کی راہ میں جہادکے لیے نکلتے ہیں تو تم میں سے کوئی نہ کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح آواز کرتا ہے اور کسی عورت کو تھوڑا دودھ دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ میرے قابو میں ایسے شخص کو دے گا تو میں اس کو ایسی سخت سزا دوں گا جو دوسروں کے لیے نصیحت ہو۔'' راوی نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا سعیدبن جبیر رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار اس کی بات کو ٹالا اور ایک روایت میں دو دفعہ یا تین دفعہ کا ذکر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : رَجْمُ الْيَهُوْدِ أَهْلِ الذِّمَّةِ فِي الزِّنَى
زنا میں یہود اور ذمی پر بھی رجم ہے​
(1040) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَ يَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى جَائَ يَهُودَ فَقَالَ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى ؟ قَالُوا نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا وَ نُحَمِّلُهُمَا وَ نُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا وَ يُطَافُ بِهِمَا قَالَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَائُوا بِهَا فَقَرَئُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ وَ قَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَ مَا وَرَائَهَا فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُرْهُ فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ فَرَفَعَهَا فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد او ر ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا کہ تورات میں زنا کی کیا سزا ہے؟ انہوں نے کہا ہم دونوں کا منہ کالا کرکے (کدھوں) پر اس طرح سوار کرتے ہیں کہ ان کا منہ (گدھوں) کی دم کی طرف ہوتا ہے پھر ان کو چکر لگواتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ـ''اچھا ! اگر تم سچ کہتے ہو تو تورات لاؤ۔ '' وہ لے کر آئے اور پڑھنے لگے، جب رجم کی آیت آئی تو جو شخص پڑھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا اور آگے اور پیچھے کا مضمون پڑھ دیا۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (یہودیوں کے عالم جو مسلمان ہو گئے تھے) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص سے کہیے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت ہاتھ کے نیچے تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ دونوں رجم کیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا۔ میں نے دیکھا کہ مرد اپنی آڑ سے عورت کو پتھروں سے بچا رہا تھا۔ (یعنی پتھر اپنے اوپر لیتا محبت سے)۔
 
Top