• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
مقدمہ
1"‏مَنْ حَدَّثَ عَنِّي، بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ"‏‏.‏ حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ‏.‏ ح وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ أَيْضًا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالاَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ
حضرت سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص مجھ سے حدیث بیان کرےاس کے بارے میں خیال ہو کہ یہ جھوٹ ہے تو وه جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔

2وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، ح: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا، - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - يَخْطُبُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "‏لاَ تَكْذِبُوا عَلَىَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَكْذِبْ عَلَىَّ يَلِجِ النَّارَ"
ربعی بن حراش نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے وقت یہ فرماتے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: مجھ پر جھوٹ مت باندھو ، اور جو کوئی مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ جہنم میں جائے گا۔
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا مجھے بہت زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے یہی بات روکتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی: جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔

4و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔

5و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ الوَالِبِيُّ قَالَ: أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْكُوفَةِ قَالَ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ"

حضرت علی بن ربیعہ والبی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں مسجد میں آیا اور ان دنوں مغیرہ بن شعبہ کوفہ کے حاکم تھےتو مغیرہ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے آپ ﷺفرماتے تھے میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسے نہیں ہے جیسے کسی اور پر جھوٹ باندھنا ۔ جو شخص مجھ پرجھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
۔6
و حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الْأَسْدِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَذْكُرْ "إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ"
ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ مغیرہ بن شعبہ نبی اکرمﷺسے روایت کرتے ہیں لیکن اس میں "ان کذبا علی لیس ککذب علی أحد " کےالفاظ نہیں ہیں۔

- 7 و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي ؛ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ"

حضرت حفص بن عاصم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : کہ آدمی کے جھوٹے ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرے۔

8
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ

حضرت حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺسے اس کی مثل بیان کیا ۔

9
و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : "بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنْ الْكَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ"

حضرت ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آدمی کے لیے اتنا جھوٹ کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرے۔

10
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ قَالَ لِي مَالِكٌ: "اعْلَمْ أَنَّهُ لَيْسَ يَسْلَمُ رَجُلٌ حَدَّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ وَلَا يَكُونُ إِمَامًا أَبَدًا وَهُوَ يُحَدِّثُ بِكُلِّ مَا سَمِعَ"

ابن وہب سے روایت ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: جان لیں کہ جو شخص ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرتا ہے وہ کبھی (جھوٹ) سے بچ نہیں سکتا ۔ اور وہ شخص کبھی امام (پیشوا) نہیں بن سکتا جو ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرتا ہو۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
11
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: "بِحَسْبِ الْمَرْءِ مِنْ الْكَذِبِ أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ"

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آدمی کے لیے اتنا جھوٹ کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو آگے بیان کرے۔

12
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: لَا يَكُونُ الرَّجُلُ إِمَامًا يُقْتَدَى بِهِ حَتَّى يُمْسِكَ عَنْ بَعْضِ مَا سَمِعَ.

حضرت عبد الرحمن بن مہدی فرماتے ہیں کہ آدمی کبھی ایسا امام جس کی پیروی کی جاتی ہے نہیں بن سکتا ، جب تک کہ وہ بعض باتوں کو نہیں چھوڑتا جن کو اس نے سنا ہو۔

13
وَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ سَأَلَنِي إِيَاسُ بْنُ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ إِنِّي أَرَاكَ قَدْ كَلِفْتَ بِعِلْمِ الْقُرْآنِ فَاقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةً وَفَسِّرْ حَتَّى أَنْظُرَ فِيمَا عَلِمْتَ قَالَ فَفَعَلْتُ فَقَالَ لِيَ احْفَظْ عَلَيَّ مَا أَقُولُ لَكَ إِيَّاكَ وَالشَّنَاعَةَ فِي الْحَدِيثِ فَإِنَّهُ قَلَّمَا حَمَلَهَا أَحَدٌ إِلَّا ذَلَّ فِي نَفْسِهِ وَكُذِّبَ فِي حَدِيثِهِ

سفیان بن حسین سے روایت ہے کہ مجھ سے ایاس بن معاویہ نے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم علم قرآن میں بہت محنت کرتے ہو۔میرے سامنے ایک سورت پڑھو اور اسی کی تفسیر بیان کروتاکہ میں آپ کا علم جان سکوں ۔ سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا ۔ ایاس نے کہا : جو میں کہوں گا اس کو یاد رکھیں ،حدیث میں شناعت سے بچیں(یعنی ایسی حدیثیں مت بیان کریں جن کی وجہ سے لوگ آپ کو برا سمجھیں اور جھوٹا جانیں)کیونکہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ خود بھی ذلیل ہوا اور دوسروں نے بھی اس کو حدیث میں جھٹلایا۔

14
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ قَالَ: مَا أَنْتَ بِمُحَدِّثٍ قَوْمًا حَدِيثًا لَا تَبْلُغُهُ عُقُولُهُمْ إِلَّا كَانَ لِبَعْضِهِمْ فِتْنَةً

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب تو لوگوں سے ایسی حدیثیں بیان کرےجو ان کی سمجھ سے بالا تر ہو۔ تو یہ بعض لوگوں کے لیے فتنہ کا سبب بن جاتا ہے ۔(اس لیے ہر شخص سے اس کی عقل کے موافق بات کرنی چاہیے)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
[SIZE=]
ضعیف لوگوں سے روایت کرنے کی نہی اور روایت کے تحمل میں احتیاط کے بیان میں


15

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ"
."


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری اخیر امت میں ایسے لوگ پیدا ہوںگے جو تم سے حدیثیں بیان کریں گے جن کو نہ تو تم نے سنا ہوگا اور نہ ہی تمہارے باپ دادا نے ، اُن سے بچ کے رہنا۔

16


و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ أَنَّهُ سَمِعَ شَرَاحِيلَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنْ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ".'"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا آخری زمانے میں دجال (جھوٹ کو سچ بنانے والِے) اور کذاب (جھوٹ بولنے والے)پیدا ہوں گے وہ ایسی حدیثیں تم کو سنائیں گے جو تم نے نہ سنی ہوں گی اور نہ تمہارے باپ دادا نے ۔ اُن سے بچ کے رہنا ، ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو گمراہ کردیں اور فتنے میں ڈال دیں۔

17
و حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبَدَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لِيَتَمَثَّلُ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مِنْ الْكَذِبِ فَيَتَفَرَّقُونَ فَيَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ سَمِعْتُ رَجُلًا أَعْرِفُ وَجْهَهُ وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ يُحَدِّثُ


حضرت عامر بن عبدہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا شیطان ایک آدمی کی شکل میں لوگوں کے پاس آئے گا پھر ان سے جھوٹی حدیث بیان کرے گا ۔ جب لوگ اس جگہ سے جدا سے ہوجائیں گے تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا میں نے ایک آدمی سے سنا جس کی شکل میں جانتا ہوں لیکن نام یاد نہیں وہ (حدیث)ایسے بیان کرتا تھا۔

18

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَيَاطِينَ مَسْجُونَةً أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُوشِكُ أَنْ تَخْرُجَ فَتَقْرَأَ عَلَى النَّاسِ قُرْآنًا."

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سمندر میں بہت سے شیاطین ہیں جن کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے قید کیا ہے قریب ہے کہ وہ نکلیں اور لوگوں کو قرآن سنائیں۔

19

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَسَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ جَاءَ هَذَا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ -يَعْنِي بُشَيْرَ بْنَ كَعْبٍ - فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا فَعَادَ لَهُ ثُمَّ حَدَّثَهُ فَقَالَ لَهُ: عُدْ لِحَدِيثِ كَذَا وَكَذَا فَعَادَ لَهُ فَقَالَ لَهُ مَا أَدْرِي أَعَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَأَنْكَرْتَ هَذَا ؟ أَمْ أَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَعَرَفْتَ هَذَا ؟ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ [يَكُنْ] يُكْذَبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ.
.'"

حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے او ران سے حدیثیں بیان کرنے لگے ۔ ابن عباس نے کہا فلاں فلاں حدیث دوبارہ بیان کریں اس نے دوبارہ بیان کیا ، پھر دوسری مرتبہ ابن عباس نے کہا فلاں فلاں حدیث دوبارہ بیان کریں اس نے پھر دوبارہ بیان کیا ۔ابن عباس نے کہا میں نہیں جانتا کہ تم نے میری ساری حدیثیں پہچان لیں اور اسی حدیث کو منکر سمجھا ، یا تم نے میری ساری حدیثیں منکر سمجھی اور اسی حدیث کو پہچانا؟۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ہم رسول اللہ ﷺسے حدیث نقل کیا کرتے تھے جب آپﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا جاتاتھا۔لیکن جب لوگ صحیح اور غلط نقل کرنے لگے تو ہم نے حدیثیں بیان کرنا چھوڑدیا۔


20
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا إِذْ رَكِبْتُمْ كُلَّ صَعْبٍ وَذَلُولٍ فَهَيْهَاتَ.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حدیث یاد کیا کرتے تھے اور حدیث رسول اللہ ﷺکی یاد کرنی چاہیےلیکن جب تم صحیح اور غلط راہ چلنے لگے تو اب اعتبار جاتا رہا اور دور ہوگیا۔

[/SIZE]
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
21
و حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغَيْلَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ حَدَّثَنَا رَبَاحٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ جَاءَ بُشَيْرٌ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ وَيَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي؟ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَسْمَعُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَةَ [الصَّعْبَ] وَالذَّلُولَ لَمْ نَأْخُذْ مِنْ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ


مجاہد سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عدوی ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور حدیث بیان کرنے لگےاور کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺنے یوں فرمایا ہے ابن عباس نے اس کی حدیث کو نہ سنا اور نہ ہی اس کی طرف دیکھا ۔ بشیر بولے آپ کو کیا ہو ااے ابن عباس ؟آپ میری بات نہیں سن رہے ہیں ، میں آپ کو رسول اللہ ﷺکی حدیث بیان کرتا ہوں اور آپ نہیں سنتے ۔ابن عباس نے فرمایا ایک وہ وقت تھا کہ جب ہم کسی سے یہ سنتے کہ رسول اللہ ﷺنے یوں فرمایا تو اسی وقت اس کی طرف متوجہ ہوجاتے اور دھیان سے سنتے ۔لیکن جب لوگ صحیح اور غلط راہ اختیار کرنے لگے (یعنی غلط روایتیں شروع ہوگئیں)تو ہم نے سننا چھوڑدیا ، مگر جس حدیث کو ہم پہچانتے ہیں اس کو سنتے ہیں۔

22
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابًا وَيُخْفِي عَنِّي فَقَالَ وَلَدٌ نَاصِحٌ أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الْأُمُورَ اخْتِيَارًا وَأُخْفِي عَنْهُ قَالَ فَدَعَا بِقَضَاءِ عَلِيٍّ فَجَعَلَ يَكْتُبُ مِنْهُ أَشْيَاءَ وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْءُ فَيَقُولُ وَاللَّهِ مَا قَضَى بِهَذَا عَلِيٌّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ضَلَّ

ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ میرے لیے ایک کتاب لکھ دیں اور مجھ سے چھپالیں(ان باتوں کو جن میں اختلاف ہو) ابن عباس نے کہا لڑکا نصیحت کرتا ہے ۔ میں اس کے لیے باتوں کا انتخاب کرلوں گا اور اور (جو چھپانے والی باتیں ہوں گی ) ان کو چھپالوں گا۔
پھر ابن عباس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کو منگوایا ، ان میں کچھ باتیں لکھیں لگے۔ اور بعض فیصلوں کو دیکھ کر کہتے تھے کہ اللہ کی قسم کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایسا فیصلہ نہیں کیا مگر بھول چوک (غلطی )سے۔

23

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ أُتِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِكِتَابٍ فِيهِ قَضَاءُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَحَاهُ إِلَّا قَدْرَ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ بِذِرَاعِهِ

.
حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کی ایک کتاب آئی انہوں نے سب کو مٹادیا مگر ایک ہاتھ کے برابر رہنے دیا۔


24

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ لَمَّا أَحْدَثُوا تِلْكَ الْأَشْيَاءَ بَعْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ أَيَّ عِلْمٍ أَفْسَدُوا

25

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ يَصْدُقُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الْحَدِيثِ عَنْهُ إِلَّا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ

حضرت ابو بکر بن عیاش سے روایت ہے کہ میں نے مغیرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جو لوگ روایت کرتے تھے ان کی روایت نہ مانی جاتی جب تک عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی اس کی تصدیق نہ کرتے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
باب فِي أَنَّ الإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنْ الثِّقَاتِ وَأَنَّ جَرْحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِمْ جَائِزٌ بَلْ وَاجِبٌ وَأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْغِيبَةِ الْمُحَرَّمَةِ بَلْ مِنْ الذَّبِّ عَنْ الشَّرِيعَةِ الْمُكَرَّمَةِ



باب اسناد دین کا حصہ ہیں (حدیث کی ) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں ، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہےبلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے


26
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ وَهِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ ؛ ح: قال: وَحَدَّثَنَا فُضَيْلٌ عَنْ هِشَامٍ -قَالَ -: وَحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ

حضرت محمد بن سیرین (جو مشہور تابعی ہیں) نے کہا کہ یہ علم دین ہے تو دیکھو کس شخص سے تم دین حاصل کرتے ہو۔(یعنی ہر شخص کا اس میں اعتبار نہ کرو جو سچا اور دیندار اور معتبر ہو اسی سے علم دین حاصل کرنا ضروری ہے۔

27
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ لَمْ يَكُونُوا يَسْأَلُونَ عَنْ الْإِسْنَادِ فَلَمَّا وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ قَالُوا: سَمُّوا لَنَا رِجَالَكُمْ فَيُنْظَرُ إِلَى أَهْلِ السُّنَّةِ فَيُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ وَيُنْظَرُ إِلَى أَهْلِ الْبِدَعِ فَلَا يُؤْخَذُ حَدِيثُهُمْ.

ابن سیرین نے کہا کہ پہلے زمانے میں کوئی حدیث بیان کرتا تو اس سے سند نہ پوچھتے ۔ لیکن جب فتنہ پھیلا تو لوگوں نے کہا اپنی اپنی سند بیان کرو۔دیکھیں گے اگر روایت کرنے والے اہل سنت ہیں تو ان کی روایت قبول کریں گے ، اور جوبدعتی ہیں تو ان کی روایت قبول نہیں کریں گے۔

28

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ لَقِيتُ طَاوُسًا فَقُلْتُ حَدَّثَنِي فُلَانٌ كَيْتَ وَكَيْتَ قَالَ إِنْ كَانَ [صَاحِبُكَ] مَلِيْئًا فَخُذْ عَنْهُ

سلیمان بن موسیٰ نے کہا کہ میں طاؤس سے ملا اور میں نے کہا کہ فلاں شخص نے مجھ سے حدیث بیان کی ایسی اور ایسی ۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ معتبر ہے (یعنی اس کی دیانت او رامانت پر بھروسہ ہوسکتاہے) تو اس سے حدیث روایت کرو۔

29
و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيَّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ: إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا قَالَ إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيْئًا فَخُذْ عَنْهُ

سلیمان بن موسیٰ نے کہا کہ میں نے طاؤس سے کہا کہ فلاں شخص نے مجھ سے حدیث بیان کی ایسی اور ایسی۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کا ساتھی معتبر ہے تو اس سے حدیث روایت کرو۔

30

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا الْأَصْمَعِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَدْرَكْتُ بِالْمَدِينَةِ مِائَةً كُلُّهُمْ مَأْمُونٌ، مَا يُؤْخَذُ عَنْهُمْ الْحَدِيثُ يُقَالُ: لَيْسَ مِنْ أَهْلِهِ.

ابو الزناد (جن کا نام عبد اللہ بن ذکوان ہے اور وہ حدیث کے امام تھے) نے کہا میں نے مدینہ میں سو (100) شخصوں کو پایا ، سب کے سب اچھے تھے مگر ان سے حدیث کی روایت نہیں کی جاتی تھی، لوگ کہتے تھے کہ وہ اس لائق نہیں ہیں۔
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

حدیث نمبر:31



حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ؛ ح: و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ: لَا يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الثِّقَاتُ


سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ ثقہ لوگوں کے علاوہ کسی کی حدیث رسول اللہ ﷺسے قبول نہیں کی جاتی


حدیث نمبر:32

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ، - مِنْ أَهْلِ مَرْوَ - قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَانَ بْنَ عُثْمَانَ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ، يَقُولُ الإِسْنَادُ مِنَ الدِّينِ وَلَوْلاَ الإِسْنَادُ لَقَالَ مَنْ شَاءَ مَا شَاءَ ‏.‏
وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْقَوَائِمُ ‏.‏ يَعْنِي الإِسْنَادَ ‏.‏
وَقَالَ مُحَمَّدٌ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ، إِبْرَاهِيمَ بْنَ عِيسَى الطَّالَقَانِيَّ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَدِيثُ الَّذِي جَاءَ ‏ "‏ إِنَّ مِنَ الْبِرِّ بَعْدَ الْبِرِّ أَنْ تُصَلِّيَ لأَبَوَيْكَ مَعَ صَلاَتِكَ وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صَوْمِكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَا أَبَا إِسْحَاقَ عَمَّنْ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَهُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ شِهَابِ بْنِ خِرَاشٍ ‏.‏ فَقَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ ‏.‏ قَالَ ثِقَةٌ عَمَّنْ قَالَ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏ قَالَ يَا أَبَا إِسْحَاقَ إِنَّ بَيْنَ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَفَاوِزَ تَنْقَطِعُ فِيهَا أَعْنَاقُ الْمَطِيِّ وَلَكِنْ لَيْسَ فِي الصَّدَقَةِ اخْتِلاَفٌ




عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ اسناد(حدیث کی سند) دین میں داخل ہےاگر سند نہ ہوتی تو ہر شخص جو چاہتا کہہ ڈالتا۔
عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ ہمارے اور لوگوں کے درمیان پائے ہیں یعنی سند۔ (جیسے جانور بغیر پاؤں کے تھم نہیں سکتا ویسے ہی حدیث بغیر سند کے جم نہیں سکتی۔
ابو اسحاق (جن کا نام ابراہیم بن عیسیٰ طالقانی ہے )نے فرمایا: میں نے عبد اللہ بن مبارک سے کہا اے ابو عبد الرحمٰن ! یہ حدیث کیسی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے روایت کی گئی ہے ” کہ نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ آپ اپنی نماز کے بعد اپنے والدین کے لیے نماز پڑھیں۔ اور اپنے روزوں کے ساتھ ان کے روزے بھی رکھیں“۔انہوں نے کہا اے ابو اسحاق یہ حدیث کس سے ہے ؟ میں نے کہا شہاب بن خراش سے ۔ انہوں نے کہا وہ تو ثقہ ہے پھر انہوں نے کہا وہ کس سے روایت کرتا ہے ؟میں نے کہا حجاج بن دینار سے۔انہوں نے کہا وہ بھی ثقہ ہے ۔ پھر انہوں نے کہا وہ کس سے روایت کرتا ہے؟ میں نے کہا وہ کہتاہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایسا فرمایا: عبد اللہ بن مبارک نےفرمایا اے ابو اسحاق ! ابھی تو حجاج بن دینار سے لیکر رسول اللہ تک اتنے بڑے بڑے جنگل باقی ہیں کہ ان کے طے کرنے کے لیے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں ۔ البتہ صدقہ دینے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔
علی بن شفیق کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مبارک کو لوگوں کے سامنے یہ فرماتے سنا ہے کہ عمرو بن ثابت سے روایت کرنا چھوڑ دو ، کیونکہ وہ سلف و صالحین کو گالیاں دیتا تھا۔





حدیث نمبر:33
و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ صَاحِبُ بُهَيَّةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فَقَالَ يَحْيَى لِلْقَاسِمِ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ! إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَى مِثْلِكَ عَظِيمٌ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ فَلَا يُوجَدَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ وَلَا فَرَجٌ أَوْ عِلْمٌ وَلَا مَخْرَجٌ فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ وَعَمَّ ذَاكَ قَالَ لِأَنَّكَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًى ابْنُ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ أَقْبَحُ مِنْ ذَاكَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ آخُذَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ فَسَكَتَ فَمَا أَجَابَهُ.

ابو عقیل جو صاحب بہیہ تھا (بہیہ ایک عورت کا نام ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہے ابو عقیل اس کے مولیٰ تھے)۔اس نے کہا میں قاسم بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا اور وہاں یحییٰ بن سعید بھی تھے تو یحییٰ نے قاسم سے کہا اے ابو محمد ! آپ جیسے آدمی کے لیے یہ بات بہت بُری ہے کہ آپ سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور آپ کو اس کا علم نہ ہو اور نہ ہی آپ کے پاس اس کا کوئی جواب ہو۔قاسم نے اس کو کہا کس وجہ سے؟ یحییٰ نے کہا اس وجہ سے کہ آپ دو عظیم رہنما اماموں کے بیٹے ہو(یعنی ابو بکر صدیق اور عمر رضی اللہ عنہما کے۔ قاسم ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نواسے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے )
قاسم نے کہا سوجھ بوجھ رکھنے والوں کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بُری بات یہ ہے کہ ” میں ایک بات کہوں اور مجھے اس کا کوئی علم نہ ہو یا اس شخص سے روایت کروں جو معتبر اور قابل اعتماد نہ ہو“ ، یہ سن کر یحییٰ خاموش ہوگیا اور کچھ جواب نہ دیا۔




حدیث نمبر:34


و حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ الْعَبْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ يَقُولُ أَخْبَرُونِي عَنْ أَبِي عَقِيلٍ صَاحِبِ بُهَيَّةَ أَنَّ أَبْنَاءً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ سَأَلُوهُ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ لَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْظِمُ أَنْ يَكُونَ مِثْلُكَ وَأَنْتَ ابْنُ إِمَامَيْ الْهُدَى يَعْنِي عُمَرَ وَابْنَ عُمَرَ تُسْأَلُ عَنْ أَمْرٍ لَيْسَ عِنْدَكَ فِيهِ عِلْمٌ فَقَالَ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهِ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أُخْبِرَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ قَالَ وَشَهِدَهُمَا أَبُو عَقِيلٍ يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ حِينَ قَالَا ذَلِكَ.






ابوعقیل سے روایت ہے جو صاحب بہیہ تھا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے کسی چیز کے بارے میں کوئی سوال پوچھا گیا جس کا جواب ان کو نہیں آیا۔یحییٰ بن سعید نے ان سے کہا یہ بات مجھ پر بہت گراں گزری ، کہ آپ جیسے شخص جو دو عظیم اماموں کے بیٹے ہو(یعنی عمر اور عبد اللہ بن عمر کا )سے کوئی بات پوچھی جائے اور وہ بتلا نہ سکے ۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم! اس سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک اور اس کے نزدیک جس کو اللہ نے عقل دی ہے یہ بات بہت بُری ہے کہ ” میں کوئی بات بغیر علم کے کہوں، یا ایسے شخص سے روایت کروں جو ثقہ نہ ہو ۔
سفیان نے کہا: اس گفتگو کے وقت ابو عقیل یحییٰ بن متوکل موجود تھے۔




حدیث نمبر:35

و حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ قَالَ سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ وَشُعْبَةَ وَمَالِكًا وَابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ لَا يَكُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ قَالُوا أَخْبِرْ عَنْهُ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ

یحییٰ بن سعید نے کہا میں نے سفیان ثوری اور شعبہ اورمالک اور ابن عیینہ سے پوچھا (جو حدیث کے بڑے بڑے امام تھے ) کہ اگر ایک شخص حدیث کی روایت میں معتبر نہ ہو اور کوئی اس کا حال مجھ سے پوچھے (تو میں اس کا عیب بیان کروں یا چھپاؤں ؟) اُن سب نے کہا کہ اس شخص کے بارے میں یہ کہہ دیں کہ وہ قابل اعتماد نہیں ہے ۔(یہ کہنے سے غیبت کا گناہ نہیں ہوگا کیونکہ آپ کی نیت اچھی ہے)۔




 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:36

و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّضْرَ يَقُولُ سُئِلَ ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حَدِيثٍ لِشَهْرٍ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى أُسْكُفَّةِ الْبَابِ فَقَالَ إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ إِنَّ شَهْرًا نَزَكُوهُ
قَالَ أَبُوْ الْحُسَيْنِ مُسْلِم بْنُ الْحَجَّاجِ رَحِمَهُ اللَّهُ يَقُولُ أَخَذَتْهُ أَلْسِنَةُ النَّاسِ تَكَلَّمُوا فِيهِ.


نضر بن شمیل سے روایت ہے کہ ابن عون دروازے کی چوکھٹ پر کھڑے تھے کہ کسی نے شہر بن حوشب کی حدیث کے متعلق پوچھا، انہوں نے کہا شہر کو لوگوں نے ترک کیا ، شہر کو لوگوں نے ترک کیا۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ ترک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے اس میں باتیں کرنا شروع کیں اور اس کے حق میں جرح و طعن کیا۔


حدیث نمبر:37


و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ قَالَ قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ لَقِيتُ شَهْرًا فَلَمْ أَعْتَدَّ بِهِ

شبابہ بیان کرتے ہیں کہ شعبہ نے کہا میں شہر بن حوشب سے ملا لیکن میرے نزدیک اس کی روایت قابل اعتماد نہیں۔


حدیث نمبر:38

و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ قُلْتُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: إِنَّ عَبَّادَ بْنَ كَثِيرٍ مَنْ تَعْرِفُ حَالَهُ وَإِذَا حَدَّثَ جَاءَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ فَتَرَى أَنْ أَقُولَ لِلنَّاسِ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ؟ قَالَ سُفْيَانُ: بَلَى.قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَكُنْتُ إِذَا كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ ذُكِرَ فِيهِ عَبَّادٌ أَثْنَيْتُ عَلَيْهِ فِي دِينِهِ وَأَقُولُ لَا تَأْخُذُوا عَنْهُ

وَقَالَ مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ قَالَ أَبِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ انْتَهَيْتُ إِلَى شُعْبَةَ فَقَالَ هَذَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ فَاحْذَرُوهُ
عبد اللہ بن مبارک نے کہا ، میں نے سفیان ثوری سے پوچھا کہ آپ عباد بن کثیر کا حال جانتے ہیں کہ جب وہ حدیث بیان کرتا ہے تو ایک بڑی مصیبت ساتھ لاتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے کہ میں لوگوں سے کہہ دوں کہ ان سے روایت نہ کرو؟سفیان نے کہا ہاں کہہ دو۔ عبد اللہ بن مبارک نے کہا پھر جس مجلس میں میں ہوتا اور عباد بن کثیر کا ذکر آتا تو میں اس کی دینداری کی تعریف کرتا لیکن ساتھ یہ بھی کہہ دیتا کہ اس سے حدیث روایت نہ کرو۔
عبد اللہ بن مبارک نے کہا میں شعبہ کے پاس گیا انہوں نے کہا کہ یہ عباد بن کثیر ہے اس سے روایت کرنے سے بچو۔

حدیث نمبر:39


و حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ سَأَلْتُ مُعَلًّى الرَّازِيَّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدٍ الَّذِي رَوَى عَنْهُ عَبَّادٌ بْنُ كَثِيْرٍ فَأَخْبَرَنِي عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ قَالَ كُنْتُ عَلَى بَابِهِ وَسُفْيَانُ عِنْدَهُ فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ كَذَّابٌ

فضل بن سھل سے روایت ہے کہ اس نے کہا میں نے معلیٰ رازی سے محمد بن سعید کا حال پوچھا جس سے عباد بن کثیر روایت کرتا ہے تو انہوں نے عیسیٰ بن یونس سے نقل کیا انہوں نے کہا میں عباد کے دروازے پر تھا اور سفیان اس کے پاس تھے جب وہ باہر نکلے تو میں نے ان سے عباد کے بارے پوچھا ۔ سفیان نے کہا وہ جھوٹا ہے۔

حدیث نمبر:40


و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَفَّانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمْ نَرَ الصَّالِحِينَ فِي شَيْءٍ أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ.
قَالَ ابْنُ أَبِي عَتَّابٍ فَلَقِيتُ أَنَا مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ عَنْ أَبِيهِ لَمْ تَرَ أَهْلَ الْخَيْرِ فِي شَيْءٍ أَكْذَبَ مِنْهُمْ فِي الْحَدِيثِ.
قَالَ مُسْلِم يَقُولُ يَجْرِي الْكَذِبُ عَلَى لِسَانِهِمْ وَلَا يَتَعَمَّدُونَ الْكَذِبَ.




محمد بن یحییٰ نے اپنے باپ یحییٰ بن سعید قطان سے سنا وہ فرماتے تھے کہ” ہم نے نیک لوگوں کو (یعنی درویشوں اور صوفیوں کو)اتنا جھوٹا کسی چیز میں نہیں دیکھا جتنا جھوٹا حدیث کی روایت کرنے میں دیکھا“۔ابن ابی عتاب نے کہا کہ میں محمد بن یحییٰ سے ملا اور ان سے یہ بات پوچھی ، تو انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا کہ ”آپ نیک لوگوں(صوفیا) کو اتنا جھوٹا کسی بات میں نہیں پائے گا جتنا حدیث کی روایت کرنے میں“ ۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے اس کی وجہ بیان کی ہے کہ جھوٹی حدیث ان کی ( یعنی نیک لوگوں کی) زبان سے نکل جاتی ہے لیکن وہ قصداً جھوٹ نہیں بولتے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:41
حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى قَالَ دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ فَقَامَ فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ فَإِذَا فِيهَا حَدَّثَنِي أَبَانٌ عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانُ عَنْ فُلَانٍ فَتَرَكْتُهُ وَقُمْتُ
[قَالَ] وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ يَقُولُا رَأَيْتُ فِي كِتَابِ عَفَّانَ حَدِيثَ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ يَحْيَى بْنُ فُلَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ [قَالَ] قُلْتُ لِعَفَّانَ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ فَقَالَ إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ كَانَ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ادَّعَى بَعْدُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ

خلیفہ بن موسیٰ نے کہا میں غالب بن عبید اللہ کے پاس گیا ، وہ مجھے حدیث لکھوانے لگا او رکہنے لگا ”مکحول نے مجھےحدیث بیان کی ، مکحول نے مجھے حدیث بیان کی“ ، اتنے میں ان کو پیشاب آگیا اور وہ پیشاب کرنے گئے ، تو میں نے ان کی کتاب کو دیکھا اس میں یوں لکھا تھا ” مجھے حدیث بیان کی ابان نے انس سے او رابان نے فلاں سے “ یہ دیکھ کر میں نے اس سے روایت کرنا چھوڑدیا اور اٹھ کر چلا گیا۔
امام مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے حسن بن علی حلوانی سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ میں نے عفان کی کتاب میں ہشام ابو المقدام کی حدیث دیکھی جو عمر بن عبد العزیز سے مروی ہے ۔ہشام نے کہا مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا جس کا نام یحییٰ تھا فلان کا بیٹا ، اس نے محمد بن کعب سے سنا ، میں نے عفان سے کہا لوگ کہتے ہیں ہشام نے اس حدیث کو خود محمد بن کعب سے سنا ہے ۔ عفان نے کہا کہ ہشام اسی حدیث کی وجہ سے آفت میں پڑگیا ، پہلے کہتا تھا مجھ سے یحییٰ نے حدیث بیان کی ، انہوں نے محمد سے ، پھر کہنے لگا میں نے خود محمد سے سنا۔

حدیث نمبر:42

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ يَقُولُ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي رَوَيْتَ عَنْهُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو "يَوْمُ الْفِطْرِ يَوْمُ الْجَوَائِزِ"؟ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ الْحَجَّاجِ انْظُرْ مَا وَضَعْتَ فِي يَدِكَ مِنْهُ.

قَالَ ابْنُ قُهْزَاذَ وَسَمِعْتُ وَهْبَ بْنَ زَمْعَةَ يَذْكُرُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ رَأَيْتُ رَوْحَ بْنَ غُطَيْفٍ صَاحِبَ الدَّمِ قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ مَجْلِسًا فَجَعَلْتُ أَسْتَحْيِي مِنْ أَصْحَابِي أَنْ يَرَوْنِي جَالِسًا مَعَهُ كُرْهَ حَدِيثِهِ

عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ نے کہا کہ میں نے عبد اللہ بن مبارک سے کہا وہ کون شخص ہے جس سے تم نے عبد اللہ بن عمروکی حدیث روایت کی کہ ” یوم الفطر یوم الجوائز“اس نے کہا: وہ سلیمان بن الحجاج ہے ۔ دیکھو آپ نے ان سے کیا حاصل کیا۔(یعنی وہ عمدہ شخص تھے اور ثقہ تھے یہ ان کی تعریف ہے)
ابن قہزاذ نے کہا میں نے وہب بن زمعہ سے سنا وہ سفیان بن عبد الملک سے روایت کرتے ہیں کہ عبد اللہ بن مبارک نے کہا میں نے روح بن غطیف (ضعیف راوی) کو دیکھا جس نے درہم کے برابر خون کی حدیث روایت کی۔ میں ایک مرتبہ اس کی مجلس میں بیٹھا ، پھر مجھے خود شرم آرہی تھی کہ کہیں مجھے اپنے دوستوں نے دیکھ لیا وہ کیا کہیں گے ، وہ ان سے روایت کرنا ناپسند سمجھتےہیں۔

حدیث نمبر:43
حَدَّثَنِي ابْنُ قُهْزَاذَ قَالَ سَمِعْتُ وَهْبًا يَقُولُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ بَقِيَّةُ صَدُوقُ اللِّسَانِ وَلَكِنَّهُ يَأْخُذُ عَمَّنْ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ


عبد اللہ بن مبارک نے کہا بقیہ بن ولید سچا ہے لیکن وہ تمام قسم کے لوگوں سے روایت کرتا ہے(یعنی ثقہ اور ضعیف کو نہیں دیکھتا ، اسی وجہ سے محدثین نے اس کو بھی ضعیف کہا)۔

حدیث نمبر:44
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ الْهَمْدَانِيُّ وَكَانَ كَذَّابًا.

امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حارث اعور ہمدانی نے مجھے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹا آدمی تھا۔

حدیث نمبر:45

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُفَضَّلٍ عَنْ مُغِيرَةَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ الْأَعْوَرُ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ

امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے حارث اعور نے حدیث بیان کی، اور وہ اس چیز کی تصدیق کررہے تھے کہ وہ جھوٹا ہے۔





















 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:46

وَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قَالَ عَلْقَمَةُ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ ‏.‏ فَقَالَ الْحَارِثُ الْقُرْآنُ هَيِّنٌ، الْوَحْىُ أَشَدُّ .

ابراہیم نخعی (جو حدیث کے بڑے امام تھے) روایت کرتے ہیں کہ علقمہ نے کہا کہ میں نے قرآن کو دو برس(تدبرکرتے ہوئے) میں پڑھا ۔حارث کہنے لگا کہ قرآن آسان ہے لیکن وحی مشکل ہے۔


حدیث نمبر:47
وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، - يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ - حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلاَثِ سِنِينَ، وَالْوَحْىَ فِي سَنَتَيْنِ - أَوْ قَالَ: الْوَحْىَ فِي ثَلاَثِ سِنِينَ وَالْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ.


اعمش نے ابراہیم سے روایت کی کہ حارث (اعور)نے کہا کہ میں نے قرآن کوتین برس میں سیکھا اور وحی کو دو برس میں، یا کہا کہ وحی کو تین برس میں اور قرآن کو دو برس میں۔


حدیث نمبر:48
وَحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَحْمَدُ، - وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ - حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، اتُّهِمَ .


ابراہیم نے کہا حارث متہم راوی ہے (یعنی اس پر جھوٹ کی تہمت لگ گئی)

حدیث نمبر:49
و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ قَالَ سَمِعَ مُرَّةُ الْهَمْدَانِيُّ مِنْ الْحَارِثِ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ: اقْعُدْ بِالْبَابِ قَالَ فَدَخَلَ مُرَّةُ وَأَخَذَ سَيْفَهُ قَالَ: وَأَحَسَّ الْحَارِثُ بِالشَّرِّ فَذَهَبَ.


حمزہ زیات سے روایت ہے کہ مرہ ہمدانی نے حارث سے کوئی بات سنی تو اس سے کہا تم دروازہ پر بیٹھو،اور مرہ اندر گئے اور تلواراٹھائی (کہ حارث کو قتل کریں)۔ حارث نے محسوس کیا کہ کچھ ہونے والا ہے اور وہ چلا گیا۔

حدیث نمبر:50


و حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ لَنَا إِبْرَاهِيمُ إِيَّاكُمْ وَالْمُغِيرَةَ بْنَ سَعِيدٍ وَأَبَا عَبْدِ الرَّحِيمِ فَإِنَّهُمَا كَذَّابَانِ


(عبد اللہ ) ابن عون سے روایت ہے کہ ابراہیم نے ہمیں کہا کہ مغیرہ بن سعید اور ابو عبد الرحیم سے بچوکیونکہ وہ دونوں کذاب ہیں۔


 
Top