• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(47) باب غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الإِنْسَانِ نَفْسَهُ وَإِنَّ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي النَّارِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ
باب:47- خودکشی کی شدید حرمت، خود کشی کرنے والا جس چیز سے اپنے آپ کو قتل کرے گا جہنم میں اسی کے ذریعے سے اس کو عذاب دیا جائے گا اور جنت میں (عطا کیے گئے جسم سمیت) صرف مسلمان روح ہی داخل ہوگی۔


حدیث نمبر:300(109):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنَ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ شَرِبَ سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا ‏"‏ ‏.

وکیع نے اعمش سے، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "جو شخص اپنے آپ کو لوہے (کے ہتھیار) سے مار لے ، تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا (اور) اس کو اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ، مارتا رہے گا اور جو شخص زہر پی کر اپنی جان لے ، تو وہ اسی زہر کو جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مار ڈالے ، تو وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں پہاڑ سے گرتا رہے گا۔

حدیث نمبر:301(۔۔):

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، ح وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كُلُّهُمْ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ ‏.‏ وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ ‏.
جریر، عبثر بن قاسم اور شعبہ سے بھی، سابقہ سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی گئی ہے۔ شعبہ کی روایت میں ہے: سلیمان (اعمش) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ذکوان سے سنا، (انہوں نے ابو صالح ذکوان سے اپنے سماع کی وضاحت کی ہے۔)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:302(110):

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي سَلاَّمٍ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ أَبَا قِلاَبَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِي شَىْءٍ لاَ يَمْلِكُهُ ‏"‏ ‏.
معاویہ بن سلاّم دمشقی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی کہ ابو قلابہ نے انہیں خبر دی کہ سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ انہوں نے (حدیبیہ کے مقام پر بیعت رضوان کے دن) درخت کے نیچے آپﷺسے بیعت کی ۔اور رسول اللہ ﷺنے فرمایا :" جس نے اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر ہونے کی پختہ قسم کھائی اور (جس بات ہر اس نے قسم کھائی اس میں) وہ جھوٹا تھا تو وہ ایسا ہی ہے جیسا اس نے کہا (اس کا عمل ویسا ہی ہے) اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیاوہ قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا۔اور کسی آدمی پر وہ نذر پوری کرنا واجب نہیں ہے جو اس کے اختیار میں نہیں ہے ۔"

حدیث نمبر:303(۔۔۔):

حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، - وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ - قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى كَاذِبَةً لِيَتَكَثَّرَ بِهَا لَمْ يَزِدْهُ اللَّهُ إِلاَّ قِلَّةً وَمَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ فَاجِرَةٍ ‏"‏ ‏.

ہشام دستوائی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے سابقہ سند کے ساتھ حدیث سنائی کہ سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا :"کسی آدمی پر وہ نذر پوری کرنا واجب نہیں ہے جو اس کے اختیار میں نہیں ہے ۔ اور مومن پر لعنت کرنا ایسا ہے جیسے اس کو قتل کرنا اور جو شخص دنیا میں کسی چیز سے اپنی جان لے وہ قیامت کے دن اسی چیز سے عذا ب دیا جائے گا۔اور جو شخص اپنا مال بڑھانے کے لیے جھوٹا دعویٰ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا مال او رکم کر دے گا ۔ اور جس نے ایسی قسم جو فیصلے کے لیے ناگزیر ہو، جھوٹی کھائی (اس کا بھی یہی حال ہوگا)"

فوائد: 1۔ مسلمان پر لعنت کرنا گناہ میں اس کے قتل کے برابر ہے لیکن دنیا میں اس کو وہ سزا نہیں دی جاسکتی جو قتل کی ہے۔ 2۔ يَمِينِ صَبْرٍ اس شخص کی قسم ہوتی ہے جس کی گواہی کے بغیر کسی قضیے کا فیصلہ نہیں ہوسکتا اس لیے عدالت اسے گواہی دینے تک کسی کی تحویل میں دے کر پابند کردیتی ہے یا محبوس کردیتی ہے۔ صبر کے لفظی معنی روکنے کے ہیں۔


حدیث نمبر:304(۔۔۔):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ كُلُّهُمْ عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ الْأَنْصَارِيِّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ الثَّوْرِيِّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ قَالَ قالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهْوَ كَمَا قَالَ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ هَذَا حَدِيثُ سُفْيَانَ وَأَمَّا شُعْبَةُ فَحَدِيثُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهْوَ كَمَا قَالَ وَمَنْ ذَبَحَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ ذُبِحَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

شعبہ نے یعقوب سے، انہوں نے ابو قلابہ سے اور انہوں نے سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نیز سفیان ثوری نے بھی خالد حذاء سے، انہوں نے ابوقلابہ سے اور انہوں نے نے سیدنا ضحاک بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:" جس نے جان بوجھ کر اسلام کے سوا کسی اور ملت میں ہونے کی جھوٹی قسم کھائی ( یعنی یوں کہے اگر میں ایسا کام کروں تو نصرانی ہوں یا یہودی ہوں یا ہندو ہوں) وہ ایسا ہی ہوگیا جیسا کہ اس نے کہا ۔ اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیاقیامت کے دن اللہ تعالیٰ نار جہنم میں اسی چیز سے اس کو عذاب دے گا"۔یہ سفیان کی بیان کردہ حدیث ہے۔ ۔ اور شعبہ کی روایت میں یہ ہے کہ "جس نے اسلام کے سوا کسی اور دین کی جھوٹی قسم کھائی(اس روایت میں "جان بوجھ کر" کے الفاظ نہیں) تو وہ ایسا ہی ہوگیا جیسا کہ اس نے کہا۔ اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے ذبح کیا تو قیامت کے دن اسی چیز سے ذبح کیا جائے گا۔"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:305(111):

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، - قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، - أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُنَيْنًا فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يُدْعَى بِالإِسْلاَمِ ‏"‏ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏ فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالاً شَدِيدًا فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ الَّذِي قُلْتَ لَهُ آنِفًا ‏"‏ إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏ فَإِنَّهُ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالاً شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِلَى النَّارِ ‏"‏ فَكَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَرْتَابَ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذَلِكَ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ أَمَرَ بِلاَلاً فَنَادَى فِي النَّاسِ ‏"‏ إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم جنگ حنین میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے آپﷺنے ایک شخص کے بارے میں جسے مسلمان کہا جاتا تھا،فرمایا:" یہ جہنم والوں میں سے ہے ۔"اورجب لڑائی کا وقت آیا تو یہ شخص خوب لڑا اور زخمی ہوا۔لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے جس شخص کو جہنمی فرمایا وہ آج خوب لڑا اور پھر مرگیا ۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا :" آگ کی طرف (جائے گا)" بعض مسلمان آپ کی فرمان کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلا ہونے لگے(کہ ایسا جانثار کیسے دوزخی ہوسکتا ہے۔) اتنے میں خبر آئی کہ وہ مرا نہیں زندہ ہے لیکن بہت سخت زخمی ہے۔جب رات ہوئی تو وہ زخموں کی تکلیف برداشت نہ کرسکا ،اس نے خودکشی کرلی۔جب رسول اللہ ﷺکو اس کی خبر پہنچی تو آپﷺنے فرمایا :"اللہ اکبر، میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ۔"پھر آپﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیاانہوں نے لوگوں میں اعلان کیا کہ" جنت میں مسلمان ہی داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس دین کی مدد کسی فاجر سے بھی کراتا ہے"۔

حدیث نمبر:306(112):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ - حَىٌّ مِنَ الْعَرَبِ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا ‏.‏ فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ وَمَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ فَقَالُوا مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا ‏.‏ قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ - قَالَ - فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَمَا ذَاكَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّى جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ ‏"‏ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏ ‏.

سیدنا سہل بن سعد ساعدیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اور مشرکوں کا جنگ میں سامنا ہوا تو وہ لڑے۔ پھر جب آپﷺ اپنے لشکر کی طرف گئے اور وہ لوگ بھی اپنے لشکر کی طرف گئے ، تو آپﷺ کا ساتھ دینے والوں میں سے ایک شخص تھا جو دشمنوں(کی صفوں) سے الگ رہ جانے والوں کو نہ چھوڑتا، ان کا تعاقب کرتا اور انہیں اپنی تلوار کا نشانہ بنا دیتا، لوگوں نے کہا، تو کہ جس طرح یہ شخص آج ہمارے کام آیا ایسا کوئی نہ آیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا :" وہ تو جہنمی ہے۔" ایک شخص ہم میں سے بولا کہ میں اس کے ساتھ رہوں گا (اور اس کی خبر رکھوں گا کہ وہ جہنم میں جانے کا کونسا کام کرتا ہے کیونکہ ظاہر میں تو بہت عمدہ کام کر رہا تھا)۔ پھر وہ شخص اس کے ساتھ نکلا اور جہاں وہ ٹھہرتا یہ بھی ٹھہر جاتا اور جہاں وہ دوڑ کر چلتا یہ بھی اس کے ساتھ دوڑ کر جاتا۔ آخر وہ شخص (یعنی قزمان) سخت زخمی ہوا اور (زخموں کی تکلیف پر صبر نہ کر سکا) جلدی مر جانا چاہا اور تلوار کادستہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان میں، پھر اس پر زور ڈال دیا اور اپنے آپ کو مار ڈالا۔ تب وہ شخص (جو اس کے ساتھ گیا تھا) رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا:" کہ کیا ہوا؟ "وہ شخص بولا کہ آپﷺ نے ابھی جس شخص کو جہنمی فرمایا تھا اور لوگوں نے اس پر تعجب کیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ میں تمہارے لیے اس کی خبر رکھوں گا۔ پھر میں اس کی تلاش میں نکلا وہ سخت زخمی ہوا اور جلدی مرنے کے لئے اس نے تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے بیچ میں، پھر اس پر زور ڈال دیا یہاں تک کہ اپنے آپ کو مار ڈالا۔ رسول اللہﷺ نے یہ سن کر فرمایا: کہ آدمی لوگوں کے نزدیک جنتیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ جہنمی ہوتا ہے اور ایک شخص لوگوں کے نزدیک جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ (انجام کے لحاظ سے ) جنتی ہوتا ہے۔"


حدیث نمبر:307(113):

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرِيُّ، - وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ - حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ ‏ "‏ إِنَّ رَجُلاً مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ خَرَجَتْ بِهِ قَرْحَةٌ فَلَمَّا آذَتْهُ انْتَزَعَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ فَنَكَأَهَا فَلَمْ يَرْقَإِ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ ‏.‏ قَالَ رَبُّكُمْ قَدْ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ مَدَّ يَدَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ جُنْدَبٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَا الْمَسْجِدِ ‏.

شیبان نے بیان کیا کہ میں نے حسن ( بصری) کو کہتے ہوئے سنا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص کوپھوڑا نکلا ۔ اس کو جب بہت تکلیف ہوئی تو اپنے ترکش میں سے ایک تیر نکالا اور پھوڑے کو چیر دیا اس سے پھر خون بند نہ ہوا یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے۔(کیونکہ اس نے خودکشی کے لیے ایسا کیا تھا)۔پھر حسن بصری رحمہ اللہ نے اپنے ہاتھ کو مسجد کی طرف بڑھایا اور کہا اللہ کی قسم یہ حدیث مجھے جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے(روایت کرتے ہوئے) اسی مسجد میں بیان کی۔


حدیث نمبر:308(۔۔۔):

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا جُنْدَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيُّ، فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِينَا وَمَا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ جُنْدَبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ خَرَجَ بِرَجُلٍ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ خُرَاجٌ ‏"‏ ‏.‏ فَذَكَرَ نَحْوَهُ ‏.


(شیبان کے بجائے) جریر نے بیان کیا کہ میں نے حسن بصری کو کہتے ہوئے سنا کہ ہمیں جندب بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی ، پھر ہم اس حدیث کو نہیں بھولے اور نہ ہی ہمیں یہ ڈر ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺپر جھوٹ باندھا ہو۔آپ ﷺنے فرمایا تم سے پہلے والوں میں ایک شخص کو پھوڑا نکلا ۔۔۔" پھر اسی (سابقہ حدیث) جیسی حدیث بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(48) باب غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ
باب:48-مال غنیمت میں خیانت کی شدید حرمت اور یہ کہ جنت میں مومن ہی داخل ہوں گے۔



حدیث نمبر:309(114):

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا فُلاَنٌ شَهِيدٌ فُلاَنٌ شَهِيدٌ حَتَّى مَرُّوا عَلَى رَجُلٍ فَقَالُوا فُلاَنٌ شَهِيدٌ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَلاَّ إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا أَوْ عَبَاءَةٍ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ اذْهَبْ فَنَادِ فِي النَّاسِ إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَخَرَجْتُ فَنَادَيْتُ ‏"‏ أَلاَ إِنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ الْمُؤْمِنُونَ ‏"‏ ‏.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی: کہا کہ جب خیبر(کی جنگ) کا دن تھا تو رسول اللہ کے کئی صحابہ رضی اللہ عنہم آئے اور کہنے لگے: فلاں شہید ہے اور فلاں شہید ہے یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا تو کہنے لگے وہ شہید ہے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"ہرگز نہیں ، میں نے اس کو جہنم میں ایک چوری شدہ چادر یا عبا میں دیکھا ۔ پھر رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے خطاب کے بیٹے ! اٹھو او رلوگوں کوجا کربتاؤ کہ جنت میں صرف مومن لوگ جائیں گے ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں باہر نکلا اور میں نے لوگوں میں اعلان کردیا ۔ کہ جنت میں مؤمنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہوگا۔

حدیث نمبر:310(115):

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْغَيْثِ، مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، - وَهَذَا حَدِيثُهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، - يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ - عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلاَ وَرِقًا غَنِمْنَا الْمَتَاعَ وَالطَّعَامَ وَالثِّيَابَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَى الْوَادِي وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَبْدٌ لَهُ وَهَبَهُ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُذَامٍ يُدْعَى رِفَاعَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْوَادِيَ قَامَ عَبْدُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَحُلُّ رَحْلَهُ فَرُمِيَ بِسَهْمٍ فَكَانَ فِيهِ حَتْفُهُ فَقُلْنَا هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَلاَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ لَتَلْتَهِبُ عَلَيْهِ نَارًا أَخَذَهَا مِنَ الْغَنَائِمِ يَوْمَ خَيْبَرَ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَفَزِعَ النَّاسُ ‏.‏ فَجَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ ‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح دی، تو ہمیں سونا اور چاندی نہیں ملا بلکہ ہم نے سامان، غلہ اور کپڑے کا مال غنیمت حاصل کیا۔ پھر ہم وادی (القریٰ) کی طرف چلے اور رسول اللہﷺ کے ساتھ آپﷺ کا ایک غلام تھا (جس کانام مدغم تھا) جو آپﷺ کو جذام قبیلے میں سے ایک شخص جس کا نام رفاعہ بن زیدتھا، نے ہبہ کیا تھا اور وہ جذام کی شاخ بنی ضبیب میں سے تھا۔ جب ہم وادی میں اترے اور رسول اللہﷺ کا غلام کھڑا ہوا آپﷺ کا کجاوہ (اونٹ کی کاٹھی )کھول رہا تھا کہ اتنے میں ایک (دور سے) تیر اس کو لگا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی ہم لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! مبارک ہو وہ شہید ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ہرگز نہیں قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے کہ وہ چادر اس پر آگ کی طرح سلگ رہی ہے جو اس نے مالِ غنیمت میں سے خیبر کے دن لے لی تھی اور اس وقت تک غنیمت کی تقسیم نہیں ہوئی تھی۔ یہ سن کر لوگ ڈر گئے اور ایک شخص ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہﷺ میں نے خیبر کے دن ان کو لیا تھا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ تسمہ یا تسمے آگ کے ہیں (یعنی اگر تو ان کو واپس نہ کرتا تو یہ تسمہ انگارہ ہو کر قیامت کے دن تجھ پر لپٹتا یا تجھے ان تسموں کی وجہ سے عذاب ہوتا)۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(49) باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ قَاتِلَ نَفْسِهِ لاَ يَكْفُرُ
باب:49-اس امر کی دلیل کہ (ہر) خودکشی کرنے والا کافر نہیں بن جاتا۔



حدیث نمبر:311(116):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ، - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ، أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ حَصِينٍ وَمَنَعَةٍ - قَالَ حِصْنٌ كَانَ لِدَوْسٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ - فَأَبَى ذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلَّذِي ذَخَرَ اللَّهُ لِلأَنْصَارِ فَلَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَدِينَةِ هَاجَرَ إِلَيْهِ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّى مَاتَ فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ فَرَآهُ وَهَيْئَتُهُ حَسَنَةٌ وَرَآهُ مُغَطِّيًا يَدَيْهِ فَقَالَ لَهُ مَا صَنَعَ بِكَ رَبُّكَ فَقَالَ غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ مَا لِي أَرَاكَ مُغَطِّيًا يَدَيْكَ قَالَ قِيلَ لِي لَنْ نُصْلِحَ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ ‏.‏ فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ ‏"

سیدنا جابرؓ سے روایت ہے کہ طفیل بن عمرو دوسیؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے (مکہ میں ہجرت سے پہلے ) اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ ایک مضبوط قلعہ اور لشکر چاہتے ہیں؟ (اس قلعہ کے لئے کہا جو کہ جاہلیت کے زمانہ میں دوس کا تھا) آپﷺ نے اس وجہ سے قبول نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انصار کے حصے میں یہ بات لکھ دی تھی کہ (رسول اللہﷺ ان کے پاس ان کی حمایت اور حفاظت میں رہیں گے ) پھر جب رسول اللہﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت کی، تو سیدنا طفیل بن عمروؓ نے بھی ہجرت کی اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی۔ پھر مدینہ کی ہوا ان کو ناموافق ہوئی (اور ان کے پیٹ میں عارضہ پیدا ہوا) تو وہ شخص جو سیدنا طفیلؓ کے ساتھ آیا تھا، بیمار ہو گیا اور تکلیف کے مارے اس نے اپنی انگلیوں کے جوڑ کاٹ ڈالے تو اس کے دونوں ہاتھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ پھر سیدنا طفیلؓ نے اسے خواب میں دیکھا اور اُس کی حالت اچھی تھی مگر اپنے دونوں ہاتھوں کو ڈھانپے ہوئے تھا۔ سیدنا طفیلؓ نے پوچھا کہ تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اس نے کہا :مجھے اس لئے بخش دیا کہ میں نے اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی تھی۔ سیدنا طفیلؓ نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم نے دونوں ہاتھ ڈھانپے ہوئے ہیں؟ وہ بولا کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ ہم اس کو نہیں سنواریں گے جس کوتم نے خود بخود بگاڑا ہے۔ پھر یہ خواب سیدنا طفیلؓ نے رسول اللہﷺ سے بیان کیا، تو آپﷺ نے فرمایا :"کہ اے اللہ! اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی بخش دے جیسے تو نے اس کے سارے بدن پر کرم کیا ہے (اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی درست کر دے )۔"

فائدہ: بیماری اور گھبراہٹ کی بنا پر یہ انتہائی قدم اٹھانے کے باوجود اس کے دل میں ایمان موجود تھا۔ ہجرت جیسے عظیم عمل کے ذریعے سے اس نے شہادتین کی تصدیق کی تھی۔ یہی ہجرت اس کی بیماری اور گھبراہٹ کا سبب بنی تھے اس لیے اللہ نے اسے بخش دیا۔ جو کمی رہ گئی تھی اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمادی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(50)باب فِي الرِّيحِ الَّتِي تَكُونُ قُرْبَ الْقِيَامَةِ تَقْبِضُ مَنْ فِي قَلْبِهِ شَىْءٌ مِنَ الإِيمَانِ
باب:50-وہ ہوا جو قیامت کے قریب چلے گی، ہر اس شخص کی روح قبض کرلے گی، جس کے دل میں کچھ نہ کچھ ایمان ہوگا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَأَبُو عَلْقَمَةَ الْفَرْوِيُّ قَالاَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ رِيحًا مِنَ الْيَمَنِ أَلْيَنَ مِنَ الْحَرِيرِ فَلاَ تَدَعُ أَحَدًا فِي قَلْبِهِ - قَالَ أَبُو عَلْقَمَةَ مِثْقَالُ حَبَّةٍ وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ - مِنْ إِيمَانٍ إِلاَّ قَبَضَتْهُ ‏"‏

حدیث نمبر:312(117):

عبدالعزیز بن محمد اور ابو علقمہ فَروی نے کہا: ہمیں صفوان بن سُلَیم نے عبداللہ بن سلمان کے واسطے سے ان کے والد (سلمان) سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گا جوریشم سے زیادہ نرم ہوگی اور کسی ایسے آدمی کو نہ چھوڑے گی جس کے دل (ابو علقمہ نے کہا: ایک دانے کے برابر اور عبدالعزیز نے کہا: ایک ذرے کے برابر بھی) ایمان ہوگا، مگر اس کی روح قبض کرلے گی۔" (ایک ذرہ بھی ہو مگر ایمان ہو تو نفع بخش ہے)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(51) باب الْحَثِّ عَلَى الْمُبَادَرَةِ بِالأَعْمَالِ قَبْلَ تَظَاهُرِ الْفِتَنِ
باب:51-فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے نیک اعمال میں جلدی کرنے کی ترغیب



حدیث نمبر:313(118):

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ، حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - قَالَ أَخْبَرَنِي الْعَلاَءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:"ان فتنوں سے پہلے پہلے جو اندھیری رات کے حصوں کی طرح (چھا جانے والے) ہوں گے،(نیک) اعمال کرنے میں جلدی کرو۔ (ان فتنوں میں )صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر۔ یا شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو گا اور اپنے دین کو دنیا کے مال کے بدلے بیچ ڈالے گا۔"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(52) باب مَخَافَةِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ
باب:52-مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کے اعمال ضائع نہ ہوجائیں


حدیث نمبر:314(119):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ‏}‏ إِلَى آخِرِ الآيَةِ جَلَسَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ وَقَالَ أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏.‏ وَاحْتَبَسَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا عَمْرٍو مَا شَأْنُ ثَابِتٍ أَشْتَكَى ‏"‏ ‏.‏ قَالَ سَعْدٌ إِنَّهُ لَجَارِي وَمَا عَلِمْتُ لَهُ بِشَكْوَى ‏.‏ قَالَ فَأَتَاهُ سَعْدٌ فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ثَابِتٌ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي مِنْ أَرْفَعِكُمْ صَوْتًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ ‏.‏ فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏ ‏.

حماد بن سلمہ نے ثابت بُنانی سے حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت کی، کہ انہوں نے کہا کہ جب یہ آیت ”اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند مت کرو …… آخر تک“ نازل ہوئی تو سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ گئے اور کہنے لگے کہ میں تو جہنمی ہوں (کیونکہ ان کی آواز بہت بلند تھی اور وہ انصار کے خطیب تھے ، اس لئے وہ ڈر گئے ) اور رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہونا چھوڑ دیا ۔آپﷺ نے سیدنا سعد بن معاذؓ سے پوچھا :"کہ اے ابو عمرو! ثابت کا کیا حال ہے کیا بیمار ہو گیا ہے ؟" سیدنا سعدؓ نے کہا کہ وہ میرے ہمسائے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ وہ بیمار ہیں۔ پھر سیدنا ؓ سعد سیدنا ثابتؓ کے پاس آئے اور ان سے بیان کیا کہ جو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا تو سیدنا ثابتؓ نے کہا کہ یہ آیت اتری اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہﷺ سے بلند ہے ، (اس لئے ) میں تو جہنمی ہوں۔ پھر سیدنا سعدؓ نے رسول اللہﷺ سے یہ بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا : "کہ نہیں، بلکہ وہ تو اہل جنت میں سے ہے۔"

حدیث نمبر:315(۔۔۔):

وَحَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَانَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ خَطِيبَ الأَنْصَارِ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏.‏ بِنَحْوِ حَدِيثِ حَمَّادٍ ‏.‏ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِكْرُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ‏.
جعفر بن سلیمان نے کہا: ہمیں ثابت (بنانی) نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ ثابت ابن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب تھے۔ جب یہ آیت اتری ۔۔۔۔۔آگے حماد کی (سابقہ) حدیث کی طرح ہے لیکن اس میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں۔

حدیث نمبر:316(۔۔۔):

وَحَدَّثَنِيهِ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏ لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ‏}‏ وَلَمْ يَذْكُرْ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فِي الْحَدِيثِ ‏.

(جعفر بن سلیمان کے بجائے) سلیمان بن مغیرہ نے ثابت (بنانی) سے نقل کرتے ہوئے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب یہ آیت اتری: "لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ‏۔۔۔ انہوں نے بھی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔

حدیث نمبر:317(۔۔۔):

وَحَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الأَسَدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏.‏ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ وَزَادَ فَكُنَّا نَرَاهُ يَمْشِي بَيْنَ أَظْهُرِنَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏.

معتمر کے والد سفیان بن طرخان نے ثابت کے واسطے سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی کہ جب یہ آیت اتری(آگے گزشتہ حدیث بیان کی) لیکن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا اور یہ اضافہ کیا: ہم انہیں (اس طرح) دیکھتے کہ ہمارے درمیان اہل جنت میں سے ایک فرد چل پھر رہا ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(53) باب هَلْ يُؤَاخَذُ بِأَعْمَالِ الْجَاهِلِيَّةِ
باب:53-کیا جاہلیت کے اعمال پر مؤاخذہ ہوگا؟



حدیث نمبر:318(120):

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ أُنَاسٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ ‏ "‏ أَمَّا مَنْ أَحْسَنَ مِنْكُمْ فِي الإِسْلاَمِ فَلاَ يُؤَاخَذُ بِهَا وَمَنْ أَسَاءَ أُخِذَ بِعَمَلِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَالإِسْلاَمِ ‏"‏ ‏.

منصور نے ابو وائل سے اور انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت کی کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ یا رسول اللہﷺ! کیا ہم سے ان کاموں کی بھی پوچھ گچھ ہو گی جو ہم نے جاہلیت کے زمانے میں کئے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ تم میں سےجس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے اس سے تو جاہلیت کے کاموں کا مؤاخذہ نہ گا اور جس نے برے اعمال کیے تو اس سے جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال کے بارے میں مؤاخذہ ہو گا۔"

حدیث نمبر:319(۔۔۔):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي وَوَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ ‏ "‏ مَنْ أَحْسَنَ فِي الإِسْلاَمِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ ‏.‏ وَمَنْ أَسَاءَ فِي الإِسْلاَمِ أُخِذَ بِالأَوَّلِ وَالآخِرِ ‏"‏ ‏.

وکیع نے اعمش کے واسطے سے ابو وائل سے اور انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت کی کہ ہم نے رسول اللہﷺ سے عرض کیایا رسول اللہﷺ! کیا ہم سے ان کاموں کا بھی مؤاخذہ ہوگا جو ہم نے جاہلیت کے زمانے میں کئے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا :"کہ جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے اس سے تو جاہلیت کے کاموں کا مؤاخذہ نہ گا اور جس نے اسلام میں برے اعمال کیے تو وہ اگلے اور پچھلے دونوں عملوں پر پکڑا جائے گا۔"

حدیث نمبر:320(۔۔۔):

حَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ ‏.

اعمش کے ایک اور شاگرد علی بن مسہر نے اسی سند کے ساتھ مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(54) باب كَوْنِ الإِسْلاَمِ يَهْدِمُ مَا قَبْلَهُ وَكَذَا الْهِجْرَةُ وَالْحَجُّ
اسلام ایسا ہے کہ پہلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، اسی طرح ہجرت اور حج بھی (سابقہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں)


حدیث نمبر:321(121):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ، - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ، - يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ - قَالَ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنِ ابْنِ شَمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ، قَالَ حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ ‏.‏ فَبَكَى طَوِيلاً وَحَوَّلَ وَجْهَهُ إِلَى الْجِدَارِ فَجَعَلَ ابْنُهُ يَقُولُ يَا أَبَتَاهُ أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِكَذَا أَمَا بَشَّرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِكَذَا قَالَ فَأَقْبَلَ بِوَجْهِهِ ‏.‏ فَقَالَ إِنَّ أَفْضَلَ مَا نُعِدُّ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِنِّي قَدْ كُنْتُ عَلَى أَطْبَاقٍ ثَلاَثٍ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا أَحَدٌ أَشَدَّ بُغْضًا لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنِّي وَلاَ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ أَكُونَ قَدِ اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَقَتَلْتُهُ فَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَكُنْتُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا جَعَلَ اللَّهُ الإِسْلاَمَ فِي قَلْبِي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ ابْسُطْ يَمِينَكَ فَلأُبَايِعْكَ ‏.‏ فَبَسَطَ يَمِينَهُ - قَالَ - فَقَبَضْتُ يَدِي ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا لَكَ يَا عَمْرُو ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَشْتَرِطُ بِمَاذَا ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ أَنْ يُغْفَرَ لِي ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الإِسْلاَمَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا وَأَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ ‏"‏ ‏.‏ وَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَلاَ أَجَلَّ فِي عَيْنِي مِنْهُ وَمَا كُنْتُ أُطِيقُ أَنْ أَمْلأَ عَيْنَىَّ مِنْهُ إِجْلاَلاً لَهُ وَلَوْ سُئِلْتُ أَنْ أَصِفَهُ مَا أَطَقْتُ لأَنِّي لَمْ أَكُنْ أَمْلأُ عَيْنَىَّ مِنْهُ وَلَوْ مُتُّ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ لَرَجَوْتُ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ وَلِينَا أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا حَالِي فِيهَا فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَلاَ تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلاَ نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَىَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي ‏.

عبدالرحمن بن شماسہ المہری سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سیدنا عمرو بن عاصؓ کے پاس گئے اور وہ اس وقت قریب المرگ تھے تو وہ (سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ) روتے جاتے تھے اور اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر لیا تو ان کے بیٹے کہنے لگے کہ اے ابا جان! آپ کیوں روتے ہیں؟ کیا رسول اللہﷺ نے آپ کو فلاں بات کی بشارت نہ دی تھی ؟ کیا فلاں بات کی بشارت نہ دی تھی؟ تب انہوں نے ہماری طرف رخ کیا اور کہا : جو کچھ ہم (آئندہ کے لیے) تیار کرتے ہیں، یقیناً اس میں سے بہترین گواہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمدﷺ اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور میرے اوپر تین حال گزرے ہیں۔ ایک حال یہ تھا کہ جو میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ رسول اللہﷺ سے زیادہ میں کسی کو بُرا نہیں جانتا تھا اور مجھے آرزو تھی کہ کسی طرح میں قابو پاؤں اور آپﷺ کو (معاذ اللہ) قتل کر دوں پھر اگر میں اسی حال میں مر جاتا تو جہنمی ہوتا۔ دوسرا حال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کی محبت ڈالی اور میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ اپنا داہنا ہاتھ بڑھائیے تاکہ میں آپ سے (اسلام پر) بیعت کروں۔ آپﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے اس وقت اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اے عمرو! تمہیں کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ میں ایک شرط رکھنا چاہتا ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کونسی شرط؟ میں نے کہا کہ یہ شرط کہ میرے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے (جو میں نے اب تک کئے ہیں) آپﷺ نے فرمایا کہ اے عمرو!تم نہیں جانتے اسلام پہلے تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے اور اسی طرح ہجرت پہلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ اسی طرح حج تمام پیشتر گناہوں کو مٹادیتا ہے۔ پھر مجھے رسول اللہﷺ سے زیادہ کسی سے محبت نہ تھی اور نہ میری نگاہ میں آپ سے زیادہ کسی کی عظمت تھی اور میں آپﷺ کے جلال کی وجہ سے آپ کو آنکھ بھر کر نہ دیکھ سکتا تھا۔ اور اگر کوئی مجھ سے آپﷺ کی صورت کے بارے میں پوچھے تو میں بیان نہیں کر سکتا کیونکہ میں آنکھ بھر کر آپﷺ کو نہیں دیکھ سکتا تھا اور اگر میں اس حال میں مر جاتا تو امید تھی کہ جنتی ہوتا۔ اس کے بعد تیسرا مرحلہ آیا کہ ہم نے کچھ چیزوں کی ذمہ داری لی،میں نہیں جانتا کہ ان کی وجہ سے میرا کیا حال ہوگا۔ تو جب میں مر جاؤں تو میرے جنازے کے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی نہ ہو، اور نہ ہی آگ ہو اور جب مجھے دفن کرنا تو مجھ پر اچھی طرح مٹی ڈال دینا اور میری قبر کے ارد گرد اتنی دیر تک کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کرکے اس کا گوشت بانٹا جاتا ہے تاکہ میں تمہاری وجہ سے (اپنی نئی منزل کے ساتھ) مانوس ہوجاؤں اور دیکھ لوں کہ میں اپنے رب کے فرستادوں(فرشتوں ) کو کیا جواب دیتا ہوں۔

حدیث نمبر:322(122):

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، - وَاللَّفْظُ لإِبْرَاهِيمَ - قَالاَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، - وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَاسًا، مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ قَتَلُوا فَأَكْثَرُوا وَزَنَوْا فَأَكْثَرُوا ثُمَّ أَتَوْا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّ الَّذِي تَقُولُ وَتَدْعُو لَحَسَنٌ وَلَوْ تُخْبِرُنَا أَنَّ لِمَا عَمِلْنَا كَفَّارَةً فَنَزَلَ ‏{‏ وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا‏}‏ وَنَزَلَ ‏{‏ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ‏{‏ ‏.

سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ (جاہلی دور میں) مشرکوں میں سے چند لوگوں نے (شرک کی حالت میں) بہت خون کئے تھے اور بہت زنا کیا تھا۔ پھر وہ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ آپﷺ جو فرماتے ہیں اور جس راہ کی طرف بلاتے ہیں، وہ اچھی ہے اور آپﷺ ہمیں بتلائیں کہ کیا وہ ہمارے گزشتہ گناہوں کا کفارہ ہے ؟ (اگر کفارہ ہے تو ہم اسلام لائیں گے ) تب یہ آیت اتری کہ ”جو لوگ اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کو نہیں پکارتے اور جس جان کا مارنا اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اس کو نہیں مارتے ، مگر کسی حق کے بدلے اور زنا نہیں کرتے اور جو کوئی ان کاموں کو (یعنی خون اور زنا اور شرک) کرے تو وہ بدلہ پائے گا اور اس کو قیامت کے دن دردناک عذاب ہو گا اور وہ ہمیشہ اسی عذاب میں ذلت سے رہے گا۔ لیکن جو کوئی ایمان لایا اور اس نے توبہ کی اور نیک کام کئے تو اس کی بُرائیاں مٹ کر نیکیاں ہو جائیں گی اور اللہ تعالیٰ مہربان ہے اور بخشنے والا ہے “ (اور اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو بتلا دیا کہ تم اسلام لاؤ تمہارے اگلے سب گناہ شر ک کے زمانے کے معاف ہو جائیں گے ) اور یہ آیت اتری کہ ”اے میرے بندو! جو اپنے اوپر زیادتی کر چکے ہو، اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہو……“ (سورہ زمر: 53)
 
Top