• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدر قونوی کے قول کی حقیقت

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
صدر قونوی کے قول کی حقیقت

صاحب ''فصوص'' کا دوست صدر قونوی جو کہ فلسفہ سے زیادہ قریب تھا، مطلق و معین میں فرق کرتا ہے۔ اس نے اس بات کا اقرار نہیں کیا کہ معدوم کوئی چیز ہے لیکن حق کو وجود مطلق قرار دیا اور ایک کتاب لکھی جس کا نام ''مفتاحِ غیب الجمع و الوجود'' ہے۔
یہ قول خالق کو اور بھی زیادہ معطل اور معدوم قرار دیتا ہے کیونکہ مطلق بشرط اطلاق، کلی عقلی ہے، اس لیے محض ذہنی ہے اعیان میں اس کا وجود ہی نہیں اور مطلق لابشرط شی کلی طبیعی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ خارج میں موجود ہے تو خارج میں صرف بصورت معین ہوسکتا ہے چنانچہ جو شخص اس کا قائل ہے کہ وہ خارج میں ثابت ہے۔ اس کے مذہب میں وہ معین کا جزو ٹھہرا۔ پس اس سے لازم آتا ہے کہ یا تو پروردگار کا وجود خارج میں محال ہے یا مخلوقات کے وجود کا جزو ہے، یا مخلوقات کے وجود کا عین ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا جزو، کل کو پیدا کر سکتا ہے؟ یا کوئی چیز اپنے آپ کو پیدا کر سکتی ہے؟ یا عدم وجود کا خالق ہو سکتا ہے؟ یا کسی چیزکا ایک حصہ اس کے تمام جسم کا خالق ہوسکتا ہے؟۔

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top