• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ فطر آزاد اور غلام پر واجب ہونا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقال الزهري في المملوكين للتجارة يزكى في التجارة،‏‏‏‏ ويزكى في الفطر‏.‏
اور زہری نے کہا جو غلام لونڈی سوداگری کا مال ہوں تو ان کی سالانہ زکوٰۃ بھی دی جائے گی اور ان کی طرف سے صدقہ فطر بھی ادا کیا جائے۔


حدیث نمبر: 1511
حدثنا أبو النعمان،‏‏‏‏ حدثنا حماد بن زيد،‏‏‏‏ حدثنا أيوب،‏‏‏‏ عن نافع،‏‏‏‏ عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال فرض النبي صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر ـ أو قال رمضان ـ على الذكر والأنثى،‏‏‏‏ والحر والمملوك،‏‏‏‏ صاعا من تمر أو صاعا من شعير،‏‏‏‏ فعدل الناس به نصف صاع من بر‏.‏ فكان ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يعطي التمر،‏‏‏‏ فأعوز أهل المدينة من التمر فأعطى شعيرا،‏‏‏‏ فكان ابن عمر يعطي عن الصغير والكبير،‏‏‏‏ حتى إن كان يعطي عن بني،‏‏‏‏ وكان ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يعطيها الذين يقبلونها،‏‏‏‏ وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين‏.‏ قال ابوعبدالله بني يعني بني نافع قال کانوا يعطون ليجمع لاللفقراء .

ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد، عورت، آزاد اور غلام (سب پر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض قرار دیا تھا۔ پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر قرار دے لیا۔ لیکن ابن عمر رضی اللہ عنہما کھجور دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ میں کھجور کا قحط پڑا تو آپ نے جو صدقہ میں نکالا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا، دے دیا کرتے تھے۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا میرے بیٹوں سے نافع کے بیٹے مراد ہیں۔ امام بخاری نے کہا وہ عید سے پہلے جو صدقہ دے دیتے تھے تو اکٹھا ہونے کے لیے نہ فقیروں کے لیے (پھر وہ جمع کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جاتا)

صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ
 
Top