• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ فطر کے مسائل (گرافکس )

اعجاز علی شاہ

ناظم شعبہ گرافکس
شمولیت
جولائی 31، 2011
پیغامات
222
ری ایکشن اسکور
1,461
پوائنٹ
26
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

السلام علیکم

صدقہ فطر کے مسائل
حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر ، روزے دار کو بیہودگی اور فحش باتوں سے پاک کرنے کیلئے نیز محتاجوں کے کھانے کا انتظام کرنے کیلئے فرض کیا ہے، جس نے نماز عید سے پہلے ادا کیا اس کا صدقہ فطر ادا ہوگیا اور جس نے نماز عید کے بعد ادا کیا اس کا صدقہ فطر عام صدقہ شمار ہوگا۔(سنن ابن ماجہ)
صدقہ فطر فرض ہے۔
صدقہ فطر کا مقصد روزے کی حالت میں
سرزد وانے والے گناہوں سے خود کو پاک کرنا ہے۔
صدقہ فطر نماز عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہوگا۔
صدقہ فطر کے مستحق وہی لوگ ہیں جو زکاۃ کے مستحق ہیں۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو، غلام ، آزاد ، مرد ، عورت ، چھوٹے ، بڑے ہر مسلمان پر فرض کیا۔ (بخاری و مسلم )
وضاحت : جس شخص کے پاس ایک دن رات کی خوراک میسر نہ ہو وہ صدقہ ادا کرنے سے مستشنی ہے۔
صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے، جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلو گرام کے برابر ہے۔
صدقہ فطر ہر مسلمان غلام ہو یا آزاد ، مردہو یا عورت ، چھوٹا ہو یا بڑا، روزہ دار ہو یا غیر روزہ دار، صاحب نصاب ہو یا نہ ہو ، سب پر فرض ہے۔

حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہفرماتے ہیں کہ ہم صدقہ فطر ایک صاع غلہ یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع منقہ دیا کرتے تھے ۔(بخاری و مسلم)
صدقہ فطر غلہ کی صورت میں دینا افضل ہے ۔
گیہوں، چاول ، جو ، کھجور ، منقہ یا پنیر سے جو چیز زیر استعمال ہو وہی دینی چاہیے۔

حضرت نافع رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما گھر کے چھوٹے بڑے تمام افراد کی طرف سے صدقہ فطر دیتے تھے حتی کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی دیتے تھے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں کو دیتے تھے جو قبول کرتے اور عید الفطر سے ایک یا دو دن پہلے دیتے تھے۔ (بخاری)
صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت آخری روزہ افطار کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے ، لیکن عید سے پہلے ایک یا دو دن پہلے ادا کیا جاسکتا ہے۔
صدقہ فطر گھر کے سرپرست کو گھر کے تمام افراد بیوی، بچوں اور ملازموں کی طرف سے ادا کرنا چاہیے۔


یہ تمام دلائل محمد اقبال کیلانی کی کتاب روزوں کے مسائل سے ماخوذ ہیں۔


Direct Link
 
Top